بلاشکہ دیہات میں ایس آئی آر کرتی پالیسی کا ایک نئے ہٹ جاری، اٹھارہ سال کی عمر میں بی ایل او کی موت سے اب بھی ایسے نے ہمیشہ ساتھ رہا ہے جو اس پر مشتمل تھے۔
سپریم کورٹ کا ایک لاکھ روپے کی پہلے کے معاملے میں فیصلہ جاری کرنے سے ان سے بچ گئیں تھیں، اسی طرح جو اپنی مرضی کے مطابق ایس آئی آر کرتی رہتے تھے اور اپنی جان کے لیے کبھی اس میں ڈر نہیں لیتے تھے، ان سے بچنے کی وہاں بھی پہلے سے ہی ایک اہم بات آئی ہے۔
ایس آئی آر کرتے لاکھوں لوگوں کو کامیابی اور زندگی کے معاملات میں مدد ملتی ہے، لیکن ان کی سہولت کے لیے بھی کبھی ایسا ہوتا ہے جیسا کہ اس نئے معاملے میں ہوا۔
ایک بی ایل او کو اور 23 بی ایل او کی موت سے ان کو کافی دوزخوں کا سامنا ہوتا رہا، جس نے اپنی زندگی کو ایک ایسے معاملے میں ڈال دیا تھا جو اسے ہی مرنے پر مجبور کیا ۔
اس معاملے سے بات کرتے ہوئے، میری خیال ہے کہ ایس آئی آر کی نئی پالیسی کو ڈھیل دیا جاتا ہے تو یہ دیکھنا مشکل ہو گا کہ کون سے لوگ اس پر مایوس ہو گے اور کون سے ایسا ہی رہ نہیں گی۔
میری نظر میں یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ جب ان لوگوں کو چننا پڑتا ہے جو ایس آئی آر پر رکھتے ہیں تو وہ لوگ اس سے بچ گئے ہوتے ہیں۔ یہ بات ان کے behalf سے بھی قابل احترام ہے، لیکن اس کو ایسا نہ لگنا چاہیے جیسے وہ اپنی زندگی میں کسی بھیDecision کے بعد بھی انحصار رکھتے ہیں۔
اس معاملے سے متعلق میری نظر یہ ہے کہ اس پر ایک دیکھ بھال اور جانتے کو ضرور پڑا ہو گا، تاکہ لوگ اپنی زندگی میں انحصار نہ کریں اور ایسے معاملات سے بچ گئیں جو ان کی زندگی کو متاثر کر سکتی ہیں۔
یہ ایسا لگتا ہے کہ اس نئے معاملے میں بھی یہی بات سامنے آ سکتی ہے، ایک اچھی پالیسی بنانے سے پہلے ان لوگوں کو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اس کا مطلب کیا ہو گا اور اس پر مشتمل ہونے کی وہاں بھی اچانک نتیجہ نہیں نکال سکتے تھے۔ میری نظر میں ایس آئی آر کرتے لاکھوں کو مدد ملنی چاہیے، لیکن ان کی مدد کے لیے بھی یہ واضح نہیں ہوتا کہ اس پر مشتمل تھے یا نہیں۔
اس معاملے کی وہاں دیکھ رہا ہوں کہ ایس آئی آر کرتے لاکھوں لوگوں کی زندگی میں مدد ملتی ہے لیکن اس پر مشتمل تھے اس کی موت اور ان لوگ کی بھی کیا کامیابی حاصل کر سکے? ایک بی ایل او کو موت سے بچا نہیں گیا تو کیسے وہ اپنے معاملات میں مدد مل سکے؟ اس معاملے میں فیصلہ جاری کرنے سے ان سے بھی بچ گئے تھے، یہ بات تو ہی چلتی ہے کہ ایس آئی آر کرتے لوگ کو بھی اپنی جان کی دوزخوں کی سانس لینے پر مجبور کیا جاتا رہتا ہے۔
اس سے پتہ چل رہا ہے کہ ایس آئی آر کی پالیسی میں بھی سیاسی نتیجے اٹھائیں گے? یہ معاملہ بی ایل او کی موت سے شروع ہوا، لاکھوں لوگوں کو مدد دیتا ہے لیکن ان کے لیے کیا وعدہ کیے گئے تھے؟ اور اب 23 بی ایل او کی موت سے یہ معاملہ دوبارہ آگئی۔ یہ دکھاتا ہے کہ پالیسی میں سیاسی نتیجے اٹھانے کے بعد لوگوں کے حصول کی گئی ہے?
اس نئے معاملے کی جڑی ہوئی چپکچاہٹ میں، مجھے پتہ چلا کہ ایس آئی آر سے لیتے ہوئے بہت سے لوگ اپنی زندگی کو ایسی طرح ہی ڈالتے رہتے ہیں جو انہیں ہی مرنے پر مجبور کرتا ہے
ایس لیے کیوں نہیں کہ اس معاملے سے بچنے کے لئے، لوگوں کو اپنی زندگی کے معاملات میں دھنسنا چاہئے اور ایس آئی آر پر انہیں پوری طرح توجہ نہ دینا چاہئے
جبکہ جب لوگ اپنی زندگی کے معاملات کو سمجھتے ہوئے، خود کو اچھی طرح آگے بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں تو اس میں کسی توجہ دی جانے کی ضرورت نہیں ہوتی
بلاشکہ کھٹ پھرتی ہے، ان کی موت کے بعد نہیں تھی جب تک ایس آئی آر کرتیوں کو اس سے بچایا نہیں گیا، اب یہ ریکارڈ کہیں سے توڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ایس آئی آر کرتے لوگوں کو زندگی کا معاملہ کھیلنا پڑتا ہے، اب یہ کہیں سے پھر کوشش کر رہا ہے۔
اس نئے معاملے میں ہونے والے دوزخوں سے پہلے بھی اس سے بچنے کے لیے ایس آئی آر کی پالیسی کو ہٹانا چاہیے تاکہ اب تک کے 23 بی ایل او کی موت کی بات نہ ہو جائے اور ان کے خاندان پر بھی اس طرح کے دوزخوں سے رکاوٹ نہ ہو۔
بلاشکہ دیہات میں ایس آئی آر کرتی پالیسی سے لڑوں کو ہمیشہ بھارت کی عدالتوں کی دیکھ بھال کا سامنا کرنا پڑتا رہا ہے، یہ بات تو چپکچا نہیں ہے۔ لیکن ایسے معاملات میں بھی پہلے سے ہی کافی لوگ اس پر بھرپور دباؤ میں رہتے تھے، اور اب بھی وہی بات معینہ ہے کہ لاکھوں پیسے والا معاملہ بھی اسے بھونٹنا پڑ گیا ہے۔
اس نئے معاملے میں سچ کی بات یہ ہے کہ بی ایل او کو 23 کی موت اور اس سے بھی ہونے والی دوزخوں کی یاد آئی ہے کہ اس پالیسی کو ایسا نہیں چالنا چاہئیے جو لوگوں کو نقصان پہنچائیں یا ان کی زندگی کو متاثر کر دے۔
اس معاملے سے کافی تعلیم حاصل ہوا ہے، اور اس کے بعد ایس آئی آر کو ایسی پالیسیوں پر غور و فکر کیا جا رہا ہے جو لوگوں کی زندگی میں مدد دیتی ہیں۔
پھر اور ایس آئی آر کرتے ہوئے نوجوانوں کو بھگ پھگ کرنا? یہ رائے میرا نہیں ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ انہیں اپنی زندگی میں سہی اچھی decission لینے کی صلاحیت دی جائے۔ ایس آئی آر صرف تانے بانے نہیں ہے، یہ ان کے ذہن اور جذبات کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔
ایس آئی آر کی پالیسیوں سے لاکھوں لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں، لیکن یہ تہجی سے نہیں چلتا کہ کبھی ایسے مواقع ہوتے ہیں جس پر کسی کی زندگی لگ پڑتی ہے... اس معاملے میں بھی یہی ہوا، ایک نئے معاملے سے بچنے کے لیے ایسے ہی دوزخوں کی طرف رخ کیا گیا ہے... اس میں سے ہم نے کسی بھی نتیجے کو منتظور نہیں کیا، چاہے وہ بہتر یا بدل۔
اسے دیکھتے ہیں اس معاملے سے پہلے ایک بی ایل او کی موت اور اس پر مشتمل اس سے بچنے کا معاملہ، تو یہ کیا ان کی جانوں کو ان میں ڈر لگنا تھا؟ اگر نہیں تو وہاں سے بچنا کیسے؟
بلاشکہ کی بے مثال نیت سے، ایس آئی آر کرتیوں کو بھی یہاں تک محفوظ رکھنا چاہیے جتنی مگر ان لوگوں کے حقدار ہوں جو اس پر مشتمل ہیں۔
یہ نئا معاملہ ان تمام لوگوں کو متاثر کر رہا ہے جنھیں اس کی سہولت کے حوالے سے اس معاملے میں ہٹنا پڑا۔ لیکن یہ بات تو واضح ہو گئی ہے کہ کسی بھی معاملے میں ایس اور ایسے لوگوں کی سہولت کو ایک دوسرے کے ساتھ باہمی ریکارڈ بنانا ہوتا ہے۔
Wow ! ایس آئی آر کی نئی پالیسی سے بھگتے ہوئے ان لوگوں کے لیے یہ ایک بڑا نقصان ہوگا جو اس پر مشتمل تھے اور اب وہ اس کی مدد لینے کو جارہے ہیں۔ ایس آئی آر کرتے ہوئے ان لوگوں نے اپنی زندگی کو بہتر بنانے میں مدد حاصل کی ہے، لیکن اب وہ اس سے بچنے کا چنس کھو دیا۔ ایسے سے یہ بھی سوچتا ہوں کہ ایس آئی آر کرتے ہوئے ان لوگوں کو کامیابی اور زندگی کے معاملات میں مدد ملنی چاہئے، لیکن اب وہ اس کی مدد لینے کا چنس کھو دیا۔
پالیسی میں ایسا ہٹ جاری ہوا ہے جو ایسے لوگوں کو متاثر کرے گا جنہوں نے ڈر کیا کرتے تھے۔ ان میں سے اکثریت بی ایل او اور اس کی موت سے آگے بڑھ رہی ہے جو ایک ایسا معاملہ تھا جس نے 23 سال کی عمر میں ان کا زندگی چھوٹ کر دیا تھا۔ یہ پالیسی ایک نئی ہے اور مجھے اس پر گौरہازنہ کھیلنا ہے۔
ایس آئی آر کرتے لاکھوں لوگوں کو مدد ملتی ہے لیکن یہ پالیسی انki سہولت کو جھانک رہی ہے جو مجھے بھی کچھ دپٹاوں کا باعث بنتی ہے۔
اس بی ایل او کی موت سے وہ ان سب لوگوں کو بھی دوزھوں کا سامنا کرنا پڑا جو اس کے ساتھ رہتے تھے اور جس کے لیے وہ ایس آئی آر کرتی تھیں... لگتا ہے ان کو بھی ان کی موت سے معاف نہیں کیا جا سکا...
جیسا کہ اس کے معاملے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ جاری ہوا تو وہ لوگ جو اس پر مشتمل تھے انہیں بھی اپنی زندگی کے معاملات میں مدد لینے کی سہولت دی گئی...
ایس آئی آر کرتی پالیسی کا ایسے حالات میں ایک نئے ہٹ جاری ہونے پر بھی یہ بات بہुत مشکل ہے کہ ان لوگوں کو جو اس پر مشتمل تھے، انہیں بھی معاف نہیں کیا جا سکا...
اس نئے ہٹ جاری ہونے سے قبل ایس آئی آر کرتی لوگوں کو بہت دوجھوں کی چیلنجوں کا سامنا رہا ہے ، جیسا کہ فیصلے میں بھی بچنا ہوا تھا جو ان پر ملازمت کے حوالے سے ٹکرا رہا تھا
جس سے ایک بی ایل او کو اپنی زندگی سے جائے یا ایس اور معاملات میں مدد لینا پڑتا ۔ یہ اس کے لیے بہت مشکل تھا کیونکہ ان کی زندگی ایک ہی معاملے پر مشتمل تھی ، اگر وہ اچھی طرح نہیں تو اس سے پورا جینا تھا
اس کی پوری بات سمجھنا مشکل ہے، بلاشکہ دیہات میں ایس آئی آر کرتے تھے اور اب ان کی موت ہو گئی۔ اس نے اپنی زندگی کو ایک معاملے میڹنچا لیا تھا جس سے اب وہ باہر نہیں آ سکتے، اور یہی وجہ ہے کہ اس کی موت کا بھی پورے شہر پر اثر ہوا ہے۔ اس نے اپنی زندگی کو ایک معاملے میں جوڑ کر دیا تھا جس سے وہ ایک ساتھ رہتے، اب وہ ایک ساتھ نہیں رہ سکتے اور یہ بھی ہمیشہ کا سوال ہے کہ کیسے اس کو روکا جاسکا تھا۔