ای سی سی اجلاس، پاور اصلاحات اور امپورٹ پالیسی میں بڑے فیصلے

وکیل

Well-known member
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیرِ صدارت ہونے والی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اہم اجلاس ہوا جس میں توانائی، درآمدات، پٹرولیم، صنعتی پالیسیاں اور سرکاری اداروں سے متعلق اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی۔

اجلاس کے بعد یہ بات صریح ہو گئی کہ پاور سیکٹر کی مالی پائیداری یقینی بنانے کے لیے اقدامات پر غور کیا گیا ہے، انھوں نے سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان کو تفصیلی جائزہ دیا اور پاور ڈویژن کو میڈیم ٹرم تھم کرنے کے لیے فالو اپ میکنزم تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔

یہ اعلان بھی کیا گیا کہ ای سی سی نے صرف ٹرانسفر آف ریذیڈنس اور گفٹ اسکیم برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جب کہ پاکستان کی جانب سے پورے ملک میں اس نئے تجدید可能 معیار کی حفاظت اور ماحولیات کو برقرار رکھنے کا اطلاق کیا جاega۔

اجلاس کے بعد یہ بھی بات سامنے آگئی کہ گاڑیوں کی قابلِ درآمد مدت 2 سے 3 سال ہوئی ہے، مزید یہ کہ ایک سال تک ناقابلِ منتقلی گاڑیوں کو اس حد تک پابند کر دیا جا رہا ہے۔

پٹرولیم مصنوعات کے حوالے سے، ای سی سی نے ڈیلرز اور او ایم سیز کے مارجنز میں 5 تا 10 فیصد اضافہ منظور کر لیا ہے۔

اجلاس کی آخری تقریر میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ کلوروفارم کی درآمد پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں، جبکہ ڈی آر اے پی کے این او سی کے تحت یہ صرف فارما کمپنیوں کے لئے محدود ہو گیا ہے۔

گھنی گلاس کے کنسیشنری گیس ٹیرف کیس کو ناقابلِ عمل قرار دیتے ہوئے، اس سے سبسڈی ختم کر دی گئی ہے جبکہ ای سی سی نے اعلان کیا کہ ایک وسیع ایکسپورٹ سپورٹ پالیسی پہلے ہی نافذ ہے۔

اجلاس میں پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی کو 1.28 ارب روپے کی گرانٹ دی گئی ہے، جبکہ کابینہ ڈویژن کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز کے لئے منظوری بھی دی گئی ہے۔

ای سی سی نے ہاؤسنگ اینڈ ورکس ڈویژن کو 5 ارب روپے کی گرانٹ منظور کر لی ہے جبکہ پی اے ایس سی او کی وائنڈنگ اپ کے لئے خصوصی کمپنی کے قیام کی منظوری دی گئی ہے۔

پی آئی اے ہولڈنگ کمpany کے پنشن اور میڈیکل اخراجات کے لیے فنڈز کی اصولی منظوری بھی دی گئی ہے، جبکہ وفاقی وزیر، سیکریٹری اور اعلیٰ حکام نے ایسے اجلاس میں شرکت کی ہے جو آج تک پاکستان کا سب سے لامbsداری ہوا۔
 
یہ بات بھی چاہیے کہ یہ اعلان ہی نہیں، پوری دنیا میں ایسے اجلاسوں کی سرگرمی ہوتی رہتی ہے اور ہم کتنی بھی توجہ دیں وہاتھ پر لگائیں یہ کہ پاکستان کا پھر سے ایسا ہوا اور اس میں شامل کرنے والے افراد اسی کوشش کرتے رہتے ہیں۔

ایسی صورتحال جب سے اسٹریٹجک تھیل کی پالیسیوں پر تبادلہ خیالات شروع ہوتے ہیں، وہاں سے ہمیں ایسے فیصلوں کا ذمہ دار بناتے ہوئے آئندہ کیا کھلنے کا موقع ملتا ہے۔

یہ کام بھی تھامتا تو یہ سچائی کی طرف بڑھتا، لہٰذا چاہیں تو آج اس نئی معیار کو بھی ایسی طرح ڈال دیا جائے جو کہ پاکستان میں گزرنے والے وقت کی ساتھ ساتھ پورے ملک میں بھی اچھی طرح وہی چلے آئے۔
 
یہ واضح ہو گیا ہے کہ مہارت کروائی جائے گئی ڈیٹ منیجمنٹ پلیان سے صاف صاف دھکے ہونگے، تو پورے ملک میں توانائی کی قیمت ہمیشہ زیادہ نہیں رہیگی۔

اناجات اور دیگر ٹرانسفر آف ریذیڈنس سے متعلق نئے منصوبوں کو چلایا جانے کا یہ اعلان بھی ہوا کہ پوری دuniya میں ایسی کچھ تھی جس کی واضح ہدایت نہیں کی گئی، اور اب یہ اس بات کو واضح کر رہا ہے کہ اگر کیا ہوا تو اس پر پابند رہو۔

ایسی چیزوں کے لئے جو لوگ اپنے گھروں میں اچھی طرح سے پتہ نہیں چکے، یہ منصوباں ان کے لئے ایک ایسا سچے راہ دشت ہو گئے ہنگے۔

لیکن یہ بات بھی واضح ہو چکی ہے کہ ان منصوبوں کو چلایا جانے سے ملک کی معیشت میں کمی ہوسکتی ہے، تو پتہ نہیں چلا کہ اس طرح کی زیادتیوں کی صورت میں یہ کمائی اچھی طور پر نہیں ہوسکتی۔
 
بھی بھانے یہ اعلان بھی آیا، پاور سیکٹر میں اس سے زیادہ توجہ دی گئی، یہ بات تو صاف ہے کہ وہ ایسا آگے بڑھا رہے ہیں جس سے ان کو پوری نائٹ کی پانچ گیارہ گھنٹے تک توجہ ملے گی 🤯

پاکستان کے لئے یہ اعلان بھی آیا، اب تو ڈیجیٹل اتھارٹی کو 1.28 ارب روپے کی گرانٹ دی گئی ہے جو صرف ایک بات نہیں ہے کہ یہ پی ایس ایل کی ریکارڈ پر دبائی جا رہی ہے 🤑

تھم کارنٹ سسٹم اور ٹرانسفر آف ریذیڈنس کا فیصلہ بھی یو۔کیو میں آیا، تو اس سے زیادہ یہ بات تو صاف ہے کہ وہ آگے بھی ایسا کیاجے گا جس سے ان کی معیشت میں ایک نئی ترقی آئے گی 💸
 
اجلاس کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ پاور سیکٹر کو مالی پائیداری یقینی بنانے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے، جیسا کہ سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان کو تفصیلی جائزہ دیا گیا ہے اور پاور ڈویژن کو میڈیم ٹرم تھم کرنے کے لیے فالو اپ میکنزم تشکیل دینے کی ہدایت کی گئی ہے ۔

ماضحال میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ای سی سی نے صرف ٹرانسفر آف ریذیڈنس اور گفٹ اسکیم برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جب کہ پاکستان کی جانب سے پورے ملک میں اس نئے تجدید可能 معیار کی حفاظت اور ماحولیات کو برقرار رکھنے کا اطلاق کیا جاega ۔
 
اس اعلان پر غور کر رہی ہوں، تو وہ بات بھی محسوس ہوتی ہے کہ پاور سیکٹر کی مالی پائیداری اور اس کے لیے اقدامات پر غور کیا جا رہا ہے، ابھی تک یہ بات سامنے آئی تھی کہ گاڑیوں کی قابلِ درآمد مدت 2 سے 3 سال ہوئی ہے، اور اب وہ بات بات سامنے آئی کہ پاور ڈویژن کو میڈیم ٹرم تھم کرنا ہوگا… اس سے تو سوچتا تھا کہ یہ اعلان فیکس کیا جا رہا ہے اور اب وہ بات بات سامنے آئی کہ پاور سیکٹر کی مالی پائیداری کی بات ہو رہی ہے…
 
یہ بات تو یقیناً بات ہے کہ اگر پاکستان کے گھر میں ایک ٹوئٹر ہو جسے ہمیں نہ تو ٹورینٹ اور نہ ہی بلاست کی وارننگ ملے تو ہمارے معاشرے میں سیرکل کا ایسا دور آئے گا جو پوری دنیا کو لگاتار دراز رکھ دے گا
 
جی رہے وہ اجلاس جس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کی تقریری جگہ لی تھی اس میں بہت کچھ کچھا ہوا ہے جو پوری دنیا کو محسوس کرے گی …….. یہ بات صریح تھی کہ پاور سیکٹر کی مالی پائیداری پر غور کیا گیا ہے اور انھوں نے اس معیار کے لئے ایک پلان پیش کیا ہے جس کے تحت میڈیم ٹرم تھم کرنے کی گریڈ بنائی گئی ہے …….. اس سے یہ بھی بات سامنے آگئی کہ گاڑیوں کی پابندی 2 سے 3 سال تک رہے گی اور مزید یہ کہ ناقابلِ منتقلی گاڑیوں کو ایک سال تک اس حد تک پابند کر دیا جائے گا …….. ڈیلرز اور او ایم سیز کے مارجنز میں 5 تا 10 فیصد اضافہ منظور کر لیا ہے …….. یہ بات صریح تھی کہ کلوروفارم کی درآمد پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں …….. اور سبسڈی ختم کر دی گئی ہے ……..
 
واپس
Top