پاکستان کے افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی دہشت گردوں کی خلاف کارروائی کا عندیہ
افغانستان کی صورتحال کے تباہ کن اثرات خطے پر پڑ رہے ہیں، جس سے اسے دہشت گردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے، جبکہ پاکستان میں اسی طرح کی آگ لگ رہی ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی دہشت گردوں کی خلاف کارروائی کا عندیہ دے دیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان نے اس کی کامیابی کو حاصل کرنے کے لیے بہادرفورسز اور عام شہریوں سے عظیم قربانیاں دی ہیں۔
عاصم افتخار نے بتایا کہ طالبان میں موجود بعض عناصر دہشت گردوں کی پشت پناہی کررہے ہیں، جبکہ پاکستان نے طالبان حکام سے مسلسل رابطہ رکھا اور اعلیٰ سطح دورے، تعاون جاری رکھا۔
عاصمIFTخار نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی افغانستان سے جاری ہے، جس سے دہشت گردی کے باعث 1200 افراد شہید ہوئے ہیں اور پاکستان میں کارروائیوں میں اب تک 214 افغان دہشت گرد مارے گئے ہیں۔
عاصم افتخار نے مزید کہا ہے کہ داعش خراسان، القاعدہ، ٹی ٹی پی، بی ایل اے، ای ٹی آئی ایم کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں، جس کی غیرقانونی تجارت اور اسلحے کی منتقلی روکنے کے لیے اقوام متحدہ کو کوششیں بڑھانے ہوں گی۔
افغانستان میں ٹی ٹی پی دہشت گردوں کی خلاف کارروائی کا ایسا اہم فیصلہ ہے؟ یہ تو ایک بڑا فائن منشا ہے پاکستان کو اس کے دھندا سے نکلنا ہوگا ۔ آپ جانتے ہوں گے کہ ان دہشت گردوں کی ایسی کیپٹن ہیں جو افغانستان میں بھی اور پاکستان میں بھی اچھا مظالم پکڑ کر رہی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اس کے بعد بھی وہ اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کی کوشش کریں گی۔
بچھا ہوا یہ بات کیا پورے افغانستان میں دہشت گردی کی صورتحال اس قدر تباہ کر دی گئی ہے؟ اب وہاں دہشت گردوں کے لیے ایک بڑا آرمزہ بن گیا ہے، پھر پاکستان میں یہی تازہ تازہ اگ لگی رہی ہے۔
آئی کون دیکھ رہا ہے کہ وہ لوگ جو افغانستان سے بچتے چلتے ہیں، ان کے باورے پورا نہیں کرنا چاہیے؟ اس کے لیے ہمیشہ یوں ایسا ہی دیکھتے رہتے ہیں جو پاکستان سے نکلنے والے لوگ واپسی پر آئتے ہیں، اور دہشت گردی کا ایک نواں روپ خیلتا ہے۔
پاکستان میں ٹی ٹی پی دہشت گردوں کی خلاف کارروائی میں اے سے اس کی نہایت متعاطفہ کے رکھنے کی بات ہے اور یہ بھی کہی جارہی ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے کافی کوشش کی ہے، لیکن یہ بات اس وقت تک تسلیم نہیں کی جاسکتی کہ افغانستان میں دہشت گردوں کو پہنچانے سے رونا اور انھیں روکنے میں بھی کافی مشکل ہوئی ہے؟ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پاکستان نے اپنی جان رکھی اور دوسروں کی جانوں کو بچائی، پھر وہی بات کہی جائے جو کہی جا سکتی ہے کہ پاکستان میں دہشت گرد حملوں سے نمٹنا نہیں آسان، لیکن اس کی بجائے ایسے لوگ کو ذمہ دار بنایا جاسکتا ہے جنھوں نے یہ کارروائی میں حصہ لियا ہے اور ان کے بارے میں واضح رہے کہ یہ لوگ دہشت گردی کی ساتھ دہشت گردی کی ہے؟
دہشت گردی کی اس صورتحال میں پاکستان اور افغانستان دونوں پر زیادہ نقصان ہر وہی دن جارہا ہے، یہ بات چیلنی نہیں ہے کہ اس سے دوسری سرحد پر بھی آگ لگ رہی ہے...
یہ وہ فیکس ہے جس سے میرا منہ پھلتا ہے، افغانستان میں دہشت گردوں کی خلاف کارروائی کے بارے میں تھا، اور واضح طور پر اس کے نتیجے میں پاکستان میں بھی دھماکے ہوئے توڑتے ہیں
اس کا فیکس ہوا تو مجھے سوچنے پر کے اور اس پر کام کرنے پر کے، اور ایک بات واضح ہے کہ دھماکے توڑنا بہت گھناسا بھی نہیں ہوتا، اس کے لیے سچائیوں کی ضرورت ہوتی ہے اور ان کو سامنے لانے کی ایک طاقتور منصوبہ بندی کی जरورت ہے
دونوں ممالک میں دہشت گردی کا پھیلنا تو یقیناً ختم کرنا ہو گا، لیکن اس کے لیے اہمیت یہ ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون زیادہ بڑھنا چاہئے اور دھماکوں کو روकनے کے لیے ایک ایسا منصوبہ بنانا ہو گا جو دونوں ممالک کے لیے فائدہمند ہो।
عاصم افتخار کی جانب سے افغانستان میں ٹی ٹی پی دہشت گردوں کی خلاف کارروائی کا اعلان، ایک بڑا کامیاب قدم ہے! یہ بات توہم نہیں ہے کہ پاکستان نے اس تحفظ کی وعدے کیا تھے اور اب ان پر عمل کر رہا ہے۔
تoba توب، ایسے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں پاکستان کو بہادری سے کام کرنا چاہیے اور اس کے بعد ان کے پیچھے کی گئی رہے، جو کہ دوسرے ممالک میں بھی ہوگا!
افغانستان میں ٹی ٹی پی دہشت گردوں کی خلاف کارروائی سے پہلے پاکستان میں بھی اسی طرح کا عمل ہونا چاہئے تاکہ وہ لوگ جو افغانستان میں محفوظ پناہ گاہ بنائے ہوئے ہیں اس سے باہر نہ بچن پائیں
اس وقت کا یہ واضح ہو رہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی پھупھول اور افغانستان میں بھی ایسے ہی، نتیجتاً ان دونوں ملکوں کو ایک دوسرے سے مل کر ہی حل حاصل کیا جا سکتا ہے۔
پاکستان میں اس طرح کی کارروائیوں میں بہادرفورسز اور عام شہریوں کی مدد ایک اعلیٰ سطح کا کردار ادا کر رہے ہیں، جو کہ ایک ساتھ ملकर کام کرنا ہی ان دہشت گردوں کو ہٹانے میں مفید ثابت ہوگا.
پاکستان میں ٹی ٹی پی دہشت گردوں کی خلاف کارروائی کو دیکھتے ہوئے مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ دھارmonic اور صبر کرنے والی نسل بھارت پاکستان میں بھی اپنی آگ لگا سکتی ہے!
دہشت گردی ایک وبا ہے، جو کوئی بھی ملک کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے اس لیے اس کی لڑائی میں بہادرانہ اور عام شہریوں کی مشق نہیں ہوتی، تاہم پہلے بھی پاکستان میں دہشت گرد حملوں سے 1200 افراد شہید ہوئے اور اب تک 214 افغان دہشت گرد مارے گئے ہیں، اس کو دیکھ کر مجھے کہا نہیں جائے گا کہ پاکستان کی دھارmonic اور صبر کرنے والی نسل بھی اپنی آگ لگائی ہو گی!
پاکستان نے افغانستان سے دہشت گردی کی بات شروع کر دی ہے تو اس میں کسی کا فائدہ نہیں کبھی بھی… آگ پکڑتے ہوئے، دہشت گردوں کو پھنسایا گیا… مگر یہ وہی چور تھے جنھوں نے افغانستان میں اپنے رہن سہن کا شرووع کرنا شروع کیا تھا اور اب وہی شام کو فلاج لگا رہے ہیں… پاکستان کی جانب سے دوسری جانب بھی یہ نئی پائیدار پالیسی کی بات کی گئی ہے مگر یہ پوری بات کیا جاسکتی ہے؟ فلاج لگا رہے تھے، اب شام میں اور وہی چور ہیں…
افغانستان میں ٹی ٹی پی دہشت گردوں کی خلاف کارروائی کا یہ اعلان بھلے حالات کی صورتحال کو دور نہیں کر سکتا ۔ پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار کی جانب سے افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی یہ اعلان ، اس بات کو بھی ظاہر کر رہا ہے کہ ان دہشت گردوں نے 1200 افراد کو شہید بناتے رہے ہیں اور پاکستان میں کارروائیوں میں اب تک 214 افغان دہشت گرد مارے گئے ہیں ۔
ٹی ٹی پی دہشت گردوں کی خلاف کارروائی میں پاکستان کی کردار دیکھتے ہوئے، میرا خیال ہے کہ یہ ایک اچھا شروعات ہے۔ لیکن یہ بات یقینی بنانے کے لیے کہیں نا کہیں دباؤ پڑے گا تو اس کو منظم طریقے سے کرنا ہوگا۔
دہشت گردی کی چوتھی ناو اور طالبان میں موجود عناصر دہشت گردوں کی پشت پناہی کے لیے ہمیں ایک منصوبہ بھی بنانے کی ضرورت ہے، جس سے ایسی صورتحال میں نہیں آئے، جہاں پاکستان اور افغانستان دونوں کو دباؤ کا سامنا کرنا پڑے۔
ایک ہی جگہ سے حملے کی منصوبہ بندی نہیں کرنی چاہئے، بلکہ ہمیں ایسے منصوبوں کا مشورہ لینا چاہئے جس سے کسی بھی دوسری جگہ پر حملے نہ ہوں، ایسے لیے ہمیں ہمیشہ ایک اچھیPlanning کرنا چاہئے۔