پاکستان اور اردن کا غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنے پر اتفاق - Daily Qudrat

مٹھائی پسند

Well-known member
پاکستان اور اردن نے غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنے پر مسلسل موقعه پر اتفاق کیا ہے، جس سے علاقائی سلامتی کو برقرار رکھنے اور امن و استحکام کو فروغ دینے کی لڑائی میں دونوں ممالک کی مدد مل سکے گی۔

ترجمہ:
بشمول غزہ جنگ بندی پر کام کرنے والے 8 ممالک سے مزید رابطے کرنے پر ایسا اتفاق کیا گیا ہے جس سے ان میں تعاون کو بڑھانے اور علاقائی سلامتی کو برقرار رکھنے کی لڑائی میں دونوں ممالک کی مدد مل سکے گی۔

ترجمہ:
غزہ کے حوالے سے پاکستان اور اردن کا اصولی موقف جنگ کے بعد بھی متعین رہا ہے، جس میں غزہ سے فلسطینیوں کی کسی بھی نقل مکانی کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا ہے۔

ترجمہ:
ان مناقشات میں دونوں رہنماؤں نے اقتصادی، تجارت، سرمایہ کاری، صحت، سائنس و ٹیکنالوجی، تعلیم کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے مواقع تلاش کیے ہیں اور علاقائی اور بین الاقوامی فورمز پر باہمی فائدہ مند تعاون کو وسعت دیا ہے۔

ترجمہ:
ایک ملاقات میں شاہ عبداللہ دوم ابن الحسین نے غزہ تنازع کے ساتھ ساتھ جنگ کے بعد غزہ میں استحکام اور انسانی ہمدردی کی کوششوں میں اردن کے کردار کی تعریف کی اور اس پر پاکستان کی مسلسل حمایت کی۔

ترجمہ:
اس نئی ملاقات سے یہ بات قید ہوئی ہے کہ غزہ کے حوالے سے فلسطینیوں کو کبھی بھی منتقلی کا ایک سمجھوتہ نہیں کیا گیا اور پاکستان اور اردن دونوں نے جنگ کے بعد غزہ کے لیے اپنا اصولی موقف متعین رکھا ہے۔

ترجمہ:
غزہ امن معاہدے سے وابستہ آٹھ عرب اسلامی ممالک اور امریکا کے ساتھ پاکستان اور اردن نے رفاقت بڑھانے پر ایک موافقت کیا ہے جس سے علاقائی سلامتی کو برقرار رکھنے اور امن و استحکام کو فروغ دینے کی لڑائی میں دونوں ممالک کی مدد مل سکے گی۔

ترجمہ:
شاہ عبداللہ دوم نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران گرمجوشی سے مہمان نوازی پر شکر گزاری اور اس نے خطے میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کی لڑائی میں پاکستان کے کردار پر اعزاز دیا ہے۔
 
اس وقت کی política کے بارے میں نہیں سوچتا، غزہ کے حالات دیکھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ وہاں کیا ہو رہا ہے۔

پاکستان اور اردن دونوں نے غزہ کی صورت حال پر ایک نظر سے دیکھا ہے اور اس میں وہی موقف اپنا رکھا ہے جو کہ ابھی تک ان کا تھا، یہ موقف بہت مشکل ہے لیکن وہ اپنے تعاملات کو بڑھانے پر یقین رکھتے ہیں۔

غزہ امن معاہدے میں دوسرے ممالک کے ساتھ تعاون کرنے اور علاقائی سلامتی کو برقرار رکھنے کی لڑائی میڰ دونوں ممالک کو مدد مل سکے گی۔

شاہ عبداللہ دوم نے اپنے دورہ کے دوران پاکستان کی سرگرمیوں پر توجہ دی اور خطے میں امن و استحکام کی لڑائی میڈونوں کی مدد مل سکے گی۔
 
اس Agreement कے بعد تو ایسا محसوس ہوتا ہے جیسے غزہ کے حوالے سے کسی بھی نقل مکانی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا، لیکن یہ بات تو یقین رکھنا مشکل ہے کہ دونوں ممالک اس صورت حال میں اپنی آزادی اور خودمختاری کو چھوڑ نہیں دیں گے، یہ ایک موقت سمجھوتہ ہی سے زیادہ ہے جو کہRegional Security کی لڑائی میں دونوں ممالک کو مل کر ہم آہنگی دیں گے۔
 
بلاشکٹ سے کچھ نئی دھول آ گئی ہے، غزہ کے لوگوں کی نقل مکانی پر کوئی معافیت نہیں کی گئی ۔ اس نئی ملاقات سے یہ بات قید ہوئی ہے کہ غزہ کے حوالے سے فلسطینیوں کو کبھی بھی منتقلی کا ایک سمجھوتہ نہیں کیا گیا اور یہ بات بھی قید ہوئی ہے کہ پاکستان اور اردن دونوں نے جنگ کے بعد غزہ کے لیے اپنا اصولی موقف متعین رکھا ہے۔ یہ لڑائی تو چلائی جا رہی ہے، لیکن اب یہ معاملات میں ایسا معاوضہ کیا جاسکتا ہے کہ دونوں کی مدد مل سکے۔
 
بہت اچھی بات ہے جو ہوا کہ غزہ کی س्थिति پر ایسا اتفاق ہوا ہے، اس طرح توRegionال سلامتی کو برقرار رکھنے اور امن و استحکام کو فروغ دینے میں دونوں ممالک کی مدد مل سکے گی۔

اس کے ساتھ ساتھ Economic، تجارت، سرمایہ کاری، صحت، سائنس و ٹیکنالوجی، تعلیم کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے مواقع تلاش کیے گئے ہیں۔

اس نئی ملاقات سے یہ بات قید ہوئی ہے کہ غزہ کے حوالے سے فلسطینیوں کو کبھی بھی منتقلی کا ایک سمجھوتہ نہیں کیا گیا اور پاکستان اور اردن دونوں نے جنگ کے بعد غزہ کے لیے اپنا اصولی موقف متعین رکھا ہے۔

مگر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کچھ لوگ جتنی بھی بات کروئے اس پر استحکام نہیں مل سکتا، لیکن ہر مواقع کو اچھا موقع سمجھ کر کام کیا جا سکتا ہے.

اس لئے ایساHope ہے کہ اگلے دن بھی ان ممالک کی بات چیت کو ناامدgi سے دور رکھنا پڑے گا، اور Regionال سلامتی کو برقرار رکھنے کی لڑائی میں Dono ممالک کی مدد مل سکے گی.
 
یہ سب کچھ بہت اچھا ہے، پھر بھی غزہ کے ماحول کو خرाब کرنے والوں کو سزا دی جانی چاہئے۔ لڑائی میں نہیں ، امن اور استحکام میں ہم سب کو شامل ہونا چاہئے۔
 
غزہ کے حالات بہت غمتجرب ہیں، اس لیے یہ بات کوئی رائے نہیں دیتا کہ فلسطینیوں کو واپس جانے کی اجازت دی جائے یا نہیں...
 
اس نئی ملاقات کا مطلب یہ ہوگا کہ دونوں ممالک نے اپنے اصولی موقف میں کوئی تبدیلی نہیں کی اور غزہ تنازع کے حوالے سے فلسطینیوں کی نقل مکانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا ہے، لیکن انہوں نے علاقائی سلامتی کو برقرار رکھنے اور امن و استحکام کو فروغ دینے کی لڑائی میڹنے کے لئے ایک نیا راستہ اختیار کیا ہے۔

جیسے جیسے غزہ تنازع کے ساتھ ساتھ جنگ کے بعد یہ معاملہ چل رہا ہے، ایک بات واضح ہو گئی ہے کہ دونوں ممالک اپنے تعاون کو بڑھانے کے لئے اور علاقائی سلامتی کو برقرار رکھنے کی لڑائی میں مدد ملنا چاہتے ہیں، لیکن انہوں نے غزہ تنازع کے حوالے سے فلسطینیوں کی نقل مکانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا ہے۔
 
ایسا سمجھوتہ جس سے غزہ کے حوالے سے فلسطینیوں کی نقل مکانی پر کوئی موافقت نہیں کی گئی وہ ایک منفرد اور متعین پہلو ہے، جس سے اس علاقے میں امن و استحکام کا راستہ ٹھہرایا جا سکتا ہے
 
اس میں سے کیوں بھاگتے ہیں؟ پوری دuniya اور اس طرح اپنے منصوبوں کے لئے کیا چل رہا ہیں؟ پہلی بار میں سمجھوتے پر یہ بات کو کیوں نہیں کرتیں؟ اور شاہ عبداللہ دوم کے دورہ کیا وہی تھا جو سب سے پہلے ہوا تھا?
 
بہت مایوس کن بات یہ ہے کہ غزہ کے حوالے سے فلسطینیوں کی نقل مکانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا ہے، مگر فہم اور ترقی میں ایسی بڑی تحریر کیسے کہی جائے? پاکستان اور اردن دونوں کی طرف سے رفاقت کو بڑھانے پر موافقت کرنا اکیلے نہیں ہے، اس میں ایسا لگتا ہے جیسے انہوں نے کہا ہوتا ہے کہ "دیکھو، میرے ساتھ رفاقت کرو"، لیکن یہ بھی یقینی نہیں کہ اُس رفاقت کو کیسے استعمال کیا جائے گا۔
 
یہ بات تو دوسرے ممالک کے ساتھ بھی ٹھیک ہوتی ہے کہ غزہ تنازع میں فلسطینیوں کی نقل مکانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے، لیکن یہ بات ایسا نہیں ہوتی کہ اس پر ایک ملاقات کے بعد دونوں ممالک میں ایسی بات قید ہوجاتی ہے؟ پاکستان اور اردن کا اصولی موقف متعین رکھنا اور جنگ کے بعد غزہ کے لیے اپنی بات کہنا ایسا بھی نہیں ہوتا؟ ابھی یہ بات کیوں نہیں کہ دونوں ممالک میں تعاون کو بڑھانے اور علاقائی سلامتی کو برقرار رکھنے کی لڑائی میں دونوں کی مدد مل سکے گی؟ :D
 
بھی گئی یہ ملاقات، ابھی بھی غزہ کے حوالے سے کسی بھی چیز پر کوئی موافقت نہیں، حالانکہ دونوں ممالک نے اپنے اصولی موقف متعین رکھا ہے اور علاقائی سلامتی کے لیے کام کرنے کو تیار ہوئے ہیں، سچمنے تو یہ بات بھی نکل آئی ہے کہ غزہ کی نقل مکانی پر سمجھوتہ نہیں کیا گیا، ابھی بھی کوئی ایسا لازمی نہیں ہے کہ دونوں ممالک آپس میں دھنڈوں پر نہیں پڑتے۔
 
واپس
Top