پاکستان اور برطانیہ میں مجرموں کی حوالگی کا معاہدہ نہیں، دفتر خارجہ

استاد

Well-known member
پاکستان اور برطانیہ میں مجرموں کی حوالگی کا معاہدہ موجود نہیں، یہاں ہے وہ بات جو دفتر خارجہ نے کہی

ترجمان دفتر خارجہ نے پاکستان اور برطانیہ میں مجرموں کی حوالگی کا معاہدہ نہیں ہونے کے بارے میں واضح کیا ہے، مگر جب ضرورت پڑے تو دونوں ممالک انفرادی کیسز پر بات چیت کر سکتے ہیں اور ایسی بات چیت پر کوئی پابندی نہیں ہے، ترجمان نے بتایا کہ حوالگی کی درخواستوں پر کارروائی معمول کے مطابق جاری رہتی ہے اور ایسی بات چیت پر بھی کوئی پابندی نہیں ہے، ایسے میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ یہ بات چیت انفرادی سطح پر ہوگی اور کوئی معاہدہ نہیں ہے۔
 
مجرموں کی حوالگی کا معاہدہ تو یہ رہا ایک کلام، لگتا ہے کہ اس پر ہی انفرادی سطح پر بات چیت کرنا آسان ہوگا اور پابندیاں نہیں ہوں گی... مگر یہ سب کچھ واضح نہیں، جو ملک میں حالات ہیں؟ ہمارے پاس دوسرے ملکوں کی توہین پر کوئی پابندی نہیں، اور اب مجرموں کی حوالگی کا معاہدہ بھی؟ یہ ایک ایسا کلام ہے جو ہمیشہ تھوڑا سا مختلف رہتا ہے...
 
بھائی ہم اسی گھنٹے کی بات کرتے ہیں جس میں ترجمان نے اس معاہدے پر زور دیا، اُنھوں نے یہ بھی بتایا کہ اس معاہدے کی ضرورت ہونے پر دو ممالک انفرادی طور پر بات چیت کر سکتے ہیں، اُس میں کوئی پابندی نہیں ہے! یہ بات دلیل کرتی ہے کہ دوسری جگہ پہ پر کسی معاہدے نہیں ہے، لہٰذا اُنھوں نے انفرادی طور پر بات چیت کو آسان بنانے کی کوشش کی ہے، یہ بات بھی دکھائی دی ہے کہ اُنھوں نے معاہدے کی ضرورت پر پابندی کو جھیلنا ہے!
 
مری لائن سے پتا چلا ہوا تو یہ کہہ کر انٹرنیشنل میگنیمینوں کو کھو دیتا ہے کہ پاکستان اور برطانیہ میں مجرموں کی حوالگی کا معاہدہ ہی نہیں ہے تو یہ جانتے کی گئیں بھی کہ دونوں ممالک کے درمیان ایسا معاہدہ ہے جو پوری دنیا کو دیکھنے کو ملاega 🤔
 
😡 یہ نتیجہ کتنا ہی بدخیم ہے! تو پھر ہم اس وقت تک مجرموں کو پکڑنے کا انتظام بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اب وہ کہتے ہیں کہ معاہدہ موجود نہیں؟ یوں تو وہ بات چیت کرنے کی سہولت دیتے ہیں اور ایسا لگتا ہے جو اس صورتحال میں شائقین کی مدد کرنے والے معاشرے کا کوئی حصہ نہیں ہوگا! 😤
 
بھائی، اس بات کی خبر تھی جس سے ہم یہ بھانپتے رہے تھے کہ پاکستان اور برطانیہ میں مجرموں کی حوالگی کا معاہدہ نہیں ہے 🤔، اچھا ہے کہ دفتر خارجہ نے اس پر واضح کیا ہے کیونکہ کسی بات چیت کو تو کرنا چاہئے لیکن معاہدے پر پابندی نہیں رکھنی چاہئے، یہ بات بہت اچھی ہے کہ حوالگی کی درخواستوں پر کارروائی معمول کے مطابق جاری رہتی ہے، ابھی تک ہر ایک کو اپنی ساتھی کی مدد سے کام کرنا چاہئے اور معاہدے پر پابندی نہیں رکھنی چاہئے 🤝
 
اس بات کی کتنی حد تک کوئی اہمیت ہے کہ پاکستان اور برطانیہ میں مجرموں کی حوالگی کا معاہدہ موجود ہو یا نہیں؟ یہ بات سچ ہے کہ کسی بھی ملک میں ایسا معاہدہ نہیں ہونا ضروری نہیں، جیسا کہ اس میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک انفرادی سطح پر بات چیت کر سکتے ہیں اور ایسی بات چیت پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ لیکن یہ بھی بات یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ پاکستان اور برطانیہ دونوں ایسے معاملات میں بھی رہتے ہیں جہاں انفرادی سطح پر بات چیت نہیں ممکن۔ یہ کیسا دیکھا جائے گا کہ اس معاہدے کی عدم موجودگی سے دو ممالک کے درمیان تعلقات میں کمی ہو گی یا نہیں؟
 
بھلا وہ بات چیت جسے انفرادی سطح پر کیا جائے گا، یہ تو کچھ سست اور ایسا ہوگا کہ لوگ اسے بھی نہیں لگے گے کہ وہ بات چیت کے لیے معاہدہ کیا جا رہا ہے، اور یہ بات تو کچھ سال قبل اس پر مبنی ایک معاہدے سے شروع ہوئی تھی، مگر اب وہ معاہدہ ہمیشہ بھر پہنچتا رہا اور ابھی تو اس میں کوئی بدلاؤ نہیں ہوئے، یہ کچھ انتہائی اچھے واضح ہو گئے ہن مگر بھولے جائے تو اس پر ایک ایسا معاہدہ موجود ہوگا جس پر پابندی لگادی جا سکتی ہے اور وہ معاہدہ صرف بات چیت کے لیے نہیں بلکہ دھمکیوں کو بھی ایک ریکارڈ میں لے کر سچے ہونے پر فائز نہیں بنایا جائے گا۔
 
یہ واقفہ بھی پتا چلنا ہے، میرے پاس 90 کی دہائی میں تینز کا ایک فون ریکارڈ ہے جس میں انگریزوں سے حوالگی لینے کے متعلق بات چیت کیا گیا تھا، اس وقت یہ معاملات اچھی طرح حل ہوئے تھے، اب بھی پتا چلنا ہے کہ وہ ملک نے اس پر بھرپور توجہ دی تھی اور انفرادی سطح پر ہی بات چیت کی تھی۔
 
واپس
Top