پاکستان جنوبی ایشیا، وسطیٰ ایشیا، مشرق وسطیٰ کےدرمیان روابط کیلئے اہم پل ہے، وزیراعظم

پانڈا

Active member
جنوبی ایشیا، وسطیٰ ایشیا، مشرق وسطیٰ کے درمیان رشتوں کی بنیاد اہم پل ہے، جس پر وزیراعظم شہبازشریف نے ریاض میں فیوچرانویسٹمنٹ انیشی ایٹوکانفرنس کے موقع پر ورلڈاکنامک فورم کے صدر اور چیف ایگزیکٹو سے ملاکات کی ہیں۔

ان ملاقات کے دوران وزیراعظم نے حکومت کی معاشی اور اقتصادی اصلاحات پر توجہ دی، اس موقف پر انہوں نے کہا کہ استحکام، مالیاتی نظم وضبط، سرمایہ کاری، ڈیجیٹل تبدیلی، برآمدات کے فرق، نوجوان افرادی قوت اور آئی ٹی کے شعبے میں ترقی کو priorities رکھنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس موقف پر ورلڈ اکنامک فورم کے صدر بورگابغینڈے نے ان سے آگاہی کرتے ہوئے پاکستان کو عالمی اقتصادی فورم میں شرکت کی دعوت دی ہے، جس پر وزیراعظم نے کہا ہے کہ آئندہ برس ڈیووس میں پاکستان بھرپور نمائندگی کرے گا۔
 
اس رشتوں پر بنی ایم پی 3 ایک بڑی بات ہے، وہ فیکٹری چلانے والوں کے لیے اور کاروباریات کو ترقی دینی کی ہے. آج بھی ہر دوسرے ملک میں یہی رشتے قائم ہوئے ہیں، لیکن ہم پAKستان کے ساتھ وہی رائے رکھتے ہیں.

آج کے وقت میں پAKستان کی ایک بڑی समसہ ہے، وہاں فیکٹریوں اور کاروباریات سے باہر مظالم، بدلوں، خوف اور لانے کی رش کو پناہ دیجے جاتے ہیں. آپ کا یہ کہنا جو بھی ہوا وہ بہت بہت گہرا ہوگا.
 
بilkul, یہ رشتیں ہمیشہ سے لگے رہی ہیں، لیکن اب ایساFeels کہ وہ بھی ایک حقیقی مہم تھی. وزیراعظم کو یہ واضح کرنا چاہئے کہ ان معاملات پر کام کیا جانا ہے، نہ تو وہ ڈیجیٹل تبدیلیوں کے ساتھ بڑھ رہے ہیں، اور نہ ہی یہ معاشی اصلاحات صرف ٹیکس کھینچنے پر مبنی ہیں. ملاک و ملک کا ایک ایسا موقف بننا چاہئے جہاں پوری توجہ نوجوانوں کی ترقی پر مرکوز ہو, انki unchi izzat ki wajah se...
 
آج وہ ملاقات ہوئی جو بعد کی تین دہائیوں سے کہا جاسکتا ہے، یہ وہ ملک ہے جو اب بھی اپنے پرانے منصوبوں پر چل رہا ہے، آئندہ برس کی وہ نمائندگی کیسے کرے گا؟ یہ صرف دیکھنا ہی نا ہے کہ ان معاملات پر کام ہوتا ہے یا نہیں، ڈیووس میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے کس کو یقین بھی ہو گا؟
 
🤔 یہ بات تو واضح ہے کہ وزیراعظم نے ریاض میں بہت سارے معاملات پر توجہ دی ہے، لیکن آسپاس انھوں نے ایک بات بھی کرنی چاہئیے کہ پاکستان کی معاشی اصلاحات کتنے سے موثر ہوگئی ہیں؟ کیونکہ جس میں آج بھرپور ترقی ہوتی ہے وہ اس بات پر نہیں ہوتا کہ معاشی اصلاحات ہمارے لیے ہمیشہ موثر رہتی ہیں۔
 
وزیراعظم کی یہ ملاقات ایک لاکھ روپیہ کی معاشی نیت سے کیا گیا چلاہیں اور ابھی اس کی پہلی پہچان ہوگئی ۔ لیکن دوسری طرف، انہوں نے ورلڈ اکنامک فورم میں شرکت کا وعدہ دیا ہے؟ پاکستان کو ابھی اور دنیا کی عظیم اقتصادی سے ہٹنا پڑ گیا ہے کہ اس پر انہوں نے یہ اہمیت دی ہے؟ اور ڈیووس میں نمائندگی کرنے کی وعدہ، ابھی بھی پہلی برسی کا نامتعلق ہے؟

انہوں نے معاشی reforms پر زور دیا ہے اور اس پر ان کا یہ اعتماد ہے کہ اس سے پاکستان کو عالمی اقتصادی forum میں شامل ہونے کی جگہ مل جائے گی؟ لیکن دوسری طرف، پچاس سالوں سے ہی Pakistan ko economic stability diya gaya hai, aur abhi bhi ek samanjoor aathtishaktik saanskritik vikas me chal raha hai 🤔
 
یہ بتا رہا ہے کہ ان ملاقاتوں کی وہیں یہ بات کہلی جارہی ہے جو پہلے سے بھی بات کی جا چکی ہے - پاکستان کو ترقی کے لئے اپنی موزوں اقدامات پر توجہ دینا چاہیے۔ اس سے پہلے کہ وہ عالمی اقتصادی فورم میں شرکت کرنے کی کوشش کریں۔ پاکستان کو اپنی معاشی اور اقتصادی ترقی کے لئے ڈیجیٹل تبدیلیوں کو priorit بنانا چاہیے، اس لیے نوجوان افرادی قوت میں ترقی اور سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
 
اس ورلڈ اکنامک فورم کے بارے میں، میں اس سے پہلے کچھ نہیں کہتا تھا، لیکن اب جب وزیراعظم شہبازشریف نے ایسے خطاب کیا ہے کہ پاکستان بھرپور نمائندگی کرے گا تو یہ دیکھنا انٹریشنگ ہوگا، لیکن یہ سچھا سوال یہ ہے کہ پاکستان کس سے پہلے بھی عالمی اقتصادی فورم میں شرکت کر رہا تھا؟
 
بھائی، یہ کوئی نئی چीज نہیں ہے کہ جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا اور مشرق وسطی میں رشتوں کی بنیاد اہم پل ہے، اس لیے یہ فیوچرانویسٹمنٹ انیشی ایٹوکانفرنس کا موقع تھا کہ وزیراعظم شہبازشریف نے ورلڈ اکنامک فورم کے صدر سے بات کی، لیکن یہ بھی reality hai ki اگر چہ انہوں نے معاشی اور اقتصادی اصلاحات پر توجہ دی ہے، لیکن اس کا matlab yeh nahi hai ki وہ problem ka solution dene wala hai, abhi bhi hamara desh economic issues se joo rahe hua hai.
 
ایک بڑی بات ہے، یہ رشتیں ایک ضروری بات ہیں اور اب بھی ہمیں اس میں مزید ترجیح دی جانی چاہیے تاکہ ہم دنیا کے ساتھ سماجدार رہ سکیں
 
اس ملاقات سے پہلے، یقیناً نے سوچا تھا کہ وزیراعظم کو ورلڈ اکنامک فورم کے صدر سے ایسا لگتا ہے کہ وہ اپنے ملک کی ترقی کے لیے کیا جا رہا ہے، نہ تھا تو! اس سے پہلے، یہ بات بھی سوچنا تھا کہ پاکستان کو آئندے سال عالمی اقتصادی فورم میں شرکت کے لیے ٹک کرنے میں کیسے آئے گا... اور اب جب نے پڑھا ہے کہ وزیراعظم نے یہی بات کہی ہے تو یہ سب واضح ہو چکا ہے! 🙌
 
Wow 🤯 ! پچیس کی دہائی سے ایک سے زیادہ سال ان کے بعد ریاض میں ایسا موقع آتا ہے! یہ بھی عجیب ہے کہ وزیراعظم نے ان ملاقاتوں میں معاشی اصلاحات پر زور دیا، اس سے تو یقین ہے کہ آگے کا راستہ تھोडا آسان ہوا گيا!
 
واپس
Top