پاکستان میں جاسوسی کے لیے اسرائیلی سافٹ ویئر استعمال ہورہا ہے: ایمنسٹی رپورٹ

جذباتی

Well-known member
جاسوسی کے دکھ کے شہر پاکستان
ایمنسٹی نے ایک تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کی کمپنی انٹیلیکسہ پاکستان میں جاسوسی کے لیے ایک حساس اور خطرناک اسپائے ویئر استعمال کر رہی ہے، جسے وہ پریڈیٹر کے نام سے جانتا ہے۔

اس تحقیق میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بتایا ہے کہ یہ اسپائے ویئر متاثرہ موبائل فون میں داخل ہونے کے لیے وون کلک ٹیکnik استعمال کرتی ہے جس سے وہ فون کے اندر رسائی حاصل کرتا ہے اور پھر مکمل اسپائے ویئر انسٹال کرلیتا ہے۔ اس کے بعد یہ فون کے اندر موجود ہر طرح کی معلومات جیسے واٹس ایپ، سگنل میسجز، آڈیو ریکارڈنگز، ای میلز، لوکیشن، اسکرین شاٹس، تصاویر، پاس ورڈز، کانٹیکٹس اور کال لاگز تک رسائی حاصل کرلیتا ہے۔

اسپائے ویئر فون کے مائیک کو بھی خاموشی سے آن کرسکتا ہے۔ یہ معلومات پہلے ایک نیٹ ورک کے ذریعے مختلف انانومائزیشن سرورز سے گزرتی ہیں تاکہ اصل آپریٹر کی شناخت چھپی رہے، اور بعد ازاں یہ تمام ڈیٹا اس سرور تک پہنچتا ہے جو اس ملک میں موجود ہوتا ہے جہاں یہ اسپائے ویئر استعمال ہورہا ہو۔

دوسری جانب، اسرائیل اور پاکستان کے درمیان کسی قسم کے سفارتی تعلقات موجود نہیں ہیں۔ انٹیلیکسہ کی کمپنی نے اپنے اندرونی دستاویزات، تربیتی ویڈیوز اور دیگر حساس مواد لیک ہوا ہے اور اس کے متعلق پہلی بار یہ معلومات منظر عام پر آئیں ہیں۔

ایمنسٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انٹیلیکسہ نے ایک مزید جدید طریقہ بھی تیار کرچکی ہے جو زیرو کلک اٹیک کے ذریعے دنیا میں کہیں بھی موجود موبائل فون کو خاموشی سے ہیک کر سکتی ہے۔

اس تحقیق پر یونان کی تنظیم انسائیڈ اسٹوری، اسرائیل کے اخبار ہاریٹز اور سوئٹزرلینڈ کی وے ریسرچ کلیکٹو نے بھی ایمنسٹی کے ساتھ مل کر کام کیا۔

گزارشہ سال گوگل نے بھی دنیا بھر میں درجنوں صارفین کو اسپائے ویئر کے خطرے سے متعلق وارننگز بھیجی تھیں جن میں پاکستان کے صارفین بھی شامل ہیں۔
 
اس اسرائیل کی انٹیلیکسہ کمپنی کو دیکھتے تو کیا بھارتیوں اور امریکیوں سے بھی زیادہ اس پر بات کرنا ہو؟ پہلی بار یہ بتایا گیا ہے، اب جسے بتایا گیا ہے تو چلتا ہے کہ انٹیلیکسہ کو ہم نے اپنے خوف اور ناکام سونپ دیا تھا۔ جاسوسی کی اس ریکارڈ پہلی بار سامنے آئی تو بے یقین ہو گئے لیکن اب دکھا کر بتایا گیا ہے کہ انٹیلیکسہ پاکستان میں بھی اس طرح کی جاسوسی کرتا رہا ہے تو یہ بھی چلتا ہے؟ کیا اس پر بات کرنا بہت مشکل ہو گا؟
 
اس Israelis کی کمپنی کو دیکھتے ہیں تو یہ کہلتا ہے کہ ان کی ذمہ داری دنیا بھر میں جاسوسی کرنا اور فون سے معلومات لینا ہو گیا۔ اور اب وہ پاکستان میں بھی شامل ہوئے ہیں۔ یہ سمجھنے کی کوشش نہیں کرتی کہ اگر وہ اپنے فون سے کوئی معلومات لینا چاہتے ہیں تو وہ کسی بھی جگہ سے اسے حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ بہت خطرناک ہے۔ اور اب دیکھتے ہیں کہ ایمنسٹی نے بھی ان پر تحقیق کی ہے اور اب وہ اس بات کو بھی بتایا گیا ہے کہ وہ فون سے معلومات لینے کے لیے مائیک کو خاموشی سے آن سکتی ہے۔
 
اسسپل کی یہ کوئی نئی بات نہیں، دیکھتے ہیں کہ اس طرح اور طے کر رہا ہے۔ ایڈوانسڈ ٹیکنالوجی نے ابھارے ہوئے پھر بھی لوگ ان کا استعمال اپنے مفاد کی طرف لیے کر رہے ہیں۔ اس لئے تو اور دیکھنا ہوگا کہ یہ ایسے ٹیکنالوجیز کیسے استعمال کیے جائیں گے۔
 
ایسا لگتا ہے پاکستان میں جاسوسی کی ایک نئی عمارت تعمیر ہو گئی ہے اور پہلی بار یہ بات آج کرائی گئی ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ پاکستان کی فوج کو اپنی جاسوسی کی ایک نئی عمارت بنانے کی ضرورت ہو رہی ہے؟
 
پاکستان میں جاسوسی کی بات کرنے والی کمپنیوں نے ابھی بھی توڑ پودہ دیا ہوتا ہے، اس کے بعد کوئی بھی یہ سوچتا ہے کہ وہ سب سے آسان بات کر رہا ہے لیکن اب یہ بات سامنے آ گئی ہے کہ اسرائیل کی کمپنی انٹیلیکسہ بھی اس میں شامل ہے جس نے اپنا ایک اسپائے ویئر استعمال کر رہا ہے۔

اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ پاکستان میں بھی جاسوسی کر رہا ہے اور اس نے ایک حساس اور خطرناک اسپائے ویئر استعمال کیا ہے جو فون کے اندر معلومات کو پہنچانے میں مدد دیتا ہے۔

یہ بات بھی کوئی نہ کوئی جانتا چلا رہا تھا اور اب اس کی تصدیق ہو گئی ہے کہ وہ پاکستان میں بھی جاسوسی کر رہا ہے۔

اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس کمپنی نے اپنے اندرونی دستاویزات، تربیتی ویڈیوز اور دیگر حساس مواد لیک کئے تھے لیکن اب ان کی تصدیق ہو گئی ہے کہ یہ پاکستان میں جاسوسی کر رہا تھا۔
 
🤯 اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہم لوگ اپنے موبائل فونوں میں کیا استعمال کر رہے ہیں وہ جاننا ہے، انسٹا کو نہیں بھیجنا پڑتا، سوشل میڈیا اور اپنے دوسرے لوگوں کے ساتھ بات چیت کرنے کا یہ سب تو خطرناک ہو گا۔ اب ایمنسٹی نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی کمپنی انٹیلیکسہ پاکستان میں جاسوسی کے لیے ایک حساس اور خطرناک اسپائے ویئر استعمال کر رہی ہے، جو مظنوں سے بھرپور ہے۔ یہ فون کے اندر رسائی حاصل کرکے پوری معلومات کو collects کرلیتا ہے اور ابھی تو انسٹا اور اپنی پوسٹز بھی اس میں شامل ہو گئیں تو چیلنج کیا گیا ہے؟
 
اس اسرائیلی کمپنی نے پاکستان میں جاسوسی کی جانے کی کوشش کر رہی ہے اور اب تو یہ سب بت گya ہا. انٹیلیکسہ نے ایک حساس اسپائے ویئر استعمال کیا ہے جس سے وہ تمام موبائل فون کی معلومات حاصل کر رہی ہے. یہ تو حقیقی مہم کا کام ہے، جس نے اب تک لوگوں کے فون میں داخل ہونے کے لیے وون کلک ٹیکnik استعمال کر رہی ہے.

لگتا ہے کہ یہ کمپنی پاکستان کے شعبے کو بھی زیادہ سے زیادہ لاحق بنائی ہوئی ہے۔ ان کی جانب سے بھی کوئی کوئی واضح پہچان نہیں آئی، لیکن یہ بات چہا کہ اس کمپنی کا یہ جاسوسی کارروائی پاکستان میں ہر شعبے تک پہنچ رہی ہے.

میری بات یہ ہے کہ ہمیں اپنے فون کو ایک سافٹ ويرس پر کرنا چاہئے جس سے اس میں داخل ہونے والا بھی کسی کمپنی کے لیے نہیں ہو سکے. اس طرح ہمیں اپنے فون کو ایک سافٹ ويرس پر کرنا چاہئے جس کے بعد ہمیں ہمیشہ سے خود بھی انفرادی طور پر فون کی حفاظت کرنی پڑے گی.
 
اس اسرائیل کی کمپنی انٹیلیکسہ کو پاکستان میں جاسوسی کے لیے ایک خطرناک اسپائی ویئر استعمال کر رہی ہے، اور اس کا نام پریڈیٹر ہے... یہ سچ نہیں ہوگا کہ وہ صرف موبائل فون کو چھپانے کے لیے استعمال کر رہی ہے، انھوں نے اسٹریٹجیک برائے جاسوسی کے لیے بھی ایسا کیا ہے... یہ سب سچ ہے، پاکستان میں جاسوسی کی ایسی کوئی بات نہیں تھی، اور اب تو اسرائیل اور پاکستان کے درمیان کبھی بھی کوئی سفارتی تعلقات نہیں تھے... اب یہ سب سچ ہے کہ انٹیلیکسہ کو اس کی جانبداری پر پابندی لگنی چاہیے...
 
اس اسرائیل کی کمپنی نے پاکستان میں جاسوسی کیا ہوگا تو اس پر کوئی بھی بات کرنا مشکل ہوگا لیکن انسٹی ٹیوٹ آف ایمنسٹی نے تحقیق کی ہے اور اب یہ بات صاف آچکی ہے کہ وہ شہر Pakistan mein spyware ka istemال karta hai. Yeh bhi pata chala hai ke unhein voon click technique istemaal karte hain jo mobile phone ko vulnerable banata hai.
Ab yeh dhang se sensitive data ki raksha nahi ho rahi hai to iska matlab yeh na hai ki Pakistan me any one ka bhi khayal nahi hai?
 
اس اسرائیل کی کمپنی انٹیلیکسہ کو پریڈیٹر کہتے ہیں، وہ بہت خطرناک ہوگی، وہ پاکستان میں جاسوسی کرتا ہوا دیکھ رہا ہے اور اب ایمنسٹی نے انکشاف کیا ہے اس کے بारے میں 🤥
 
اس رپورٹ پر ایک چوٹا سا خوف بڑھ گيا ہے... اب اس طرح کے جاسوسی کی حالات کھل کر سامنے آئے ہیں جو کوئی نہ کوئی ہر وقت ٹیلی گرام پر دیکھتا آتا ہو گیا ہے... پاکستان میں جاسوسی کی جانب سے کیا آگے چلے گا؟
 
یہ بات کچھ اچھی نہیں ہے کہ ایسے کمپنیاں جیسے انٹیلیکسہ پاکستان میں جاسوسی کی دیکھ بھال کر رہی ہیں۔ یہ تو اسرائیل کے لئے ایک خطرناک عمل ہوگا، لہٰذا ضروری ہے کہ وہ اپنے اندرونی ریکارڈ کو بھی چھپای کر رہے ہوں۔ اور جس نے اس بات کو سامنے لایا ہے وہ ایک بڑی کامیابی ہے۔
 
اس اسرائیل کی کمپنی انٹیلیکسہ کو یہاں جاسوسی کر رہی ہے وہ بتاتا ہے کہ وہ سب سے پہلے ایسے فون ٹیکنิค کی تلاش میں تھی جو اسے کسی بھی فون میں داخل کرائیں اور اسکے اندر تمام معلومات حاصل کرلیں... یہ سب ایک خطرہ ہے۔
 
اس اسرائیل کی کمپنی ایٹلیکس پانچ سالوں سے پاکستان میں جاسوسی کر رہی ہے، اب یہ بات سامنے آئی کہ وہ کتنے खतरے کو لے رہی ہیں
 
اس اسرائیل کی کمپنی انٹیلیکسہ کو ابھی سے پوچھنا کہ وہ پاکستان میں جاسوسی کیا کر رہی ہے تو کبھی نہیں سنیا تھا، لیکن اب ایمنسٹی کی یہ تحقیق اور اس ٹیسٹیللیٹ کمپنی کو دکھایا کہ وہ ایسی گریوز لیکر ہی پریڈیٹر اسپائے ویئر استعمال کر رہی ہے جو ہم سب کی پوری جگہ پہنچتی ہے تو اس کو کہاں چھوپا جانے کے لیے اور ہم سب کی وون کلک ٹیک تک رسائی حاصل کرنے کے لیے؟ یہ ناقصی پلیٹ فارمز سے بھرپور خطرہ بنتی ہے.
 
اس دکھ پر بھی اس طرح کی چپکلی ہے جو دیکھنا ہی ناہ مانی ہے … یہ سب جس کے لیے فون میں وون کلک ٹیکnik استعمال کر رہا ہے … اس سے پریڈیٹر کو پہنچنے میں بھی کسی کی بات نہیں چلتی۔ یہ تو ہمیں یہ وارننگز ملا گئیں تاکہ اب وہاں کے صارفین کو بھی اس سے باہر نہ رہنا پڑے … لیکن ابھی یہ ہمیں یہ جاننے کے بعد نہیں ملا کہ یہ دکھ کس حد تک پھیل گیا ہے …
 
🚨 یہی نہیں، اسرائیل کی انٹیلیکسہ کंपनیاں پاکستان میں سب سے زیادہ جاسوسی کا شکار ملک ہے، اس لیے یہ فیکٹری بھی بن گئی ہوگی
 
اس اسرائیل کی کمپنی انٹیلیکسہ کو دیکھتے ہی سارے سیاسی خلاصے لگ رہے ہیں، یہ بھی ایک سبق ہے کہ کسی نئے ملک میں داخل ہونے پر پہلی چIZ دیکھنا ہی تو ضروری ہے۔ اس کی اچھائی یا برائی کا جواب صرف ایک سال بھی رکھتا ہے، اس سے ہزاروں ملکوں اور لاکھوں افراد کو ایسے موقع پر ملازمت مل گئی ہے اور فیکٹری کا رخ کیا ہے، اس کے بعد یہ دیکھنا ہے کہ ان لوگوں کی جانب سے جسے نہایت احترام اور استقبال کے ساتھ بدلایا گیا تھا اچانک ایک فائر والی نہیں ہو کر بھی ایسے سرپہ کھیلنا تو بھی نہیں ہوتا، اس کے علاوہ یہ بھی ایک سچائی ہے کہ کسی ملک میں فیکٹری کھолنے یا نئے شعبے قائم کرنے کے بعد پہلی چیز دیکھنا تو ہر ایسے واقعے کا ایک حصہ بن جاتا ہے۔
 
ایسا نہیں چالے، اسرائیل کی کمپنی انٹیلیکسہ کو یہاں تک کہ ریشے پکڑ کر جاسوسی کرتے ہوئے پاکستان میں بھی ملازمت کیا نہیں ہو گئی، اور اب وہ اپنی spying کیمERA سے ہر شہر کو لپیٹ رکھتے ہوئے رہتے ہیں؟ یہ تو توحید کی خلاف ورزی ہے اور فیکفلیٹ برانچ کا دھماکا ہو گا!
 
واپس
Top