پاکستان نے افغانستان کے حوالے کر دیا دہشت گردی کا خاتمہ پلان
اسلام آباد میں استنبول میں ایک مفید مذاکرات کے بعد، پاکستان نے اپنا 7 رکنی وفد افغانستان کے ساتھ مل کر دہشت گردی اور تربیتی کیمپ کے خاتمے پر فخر منا لایا تھا۔
پاکستانی وزیر داخلہ شجہ محمد نے استنبول میں پاکستان اور افغانستان کی مذاکرات کے دوران واضح کیا کہ طالبان حکومت کی جانب سے دہشت گردی اور تربیتی کیمپ کا خاتمہ اس وقت تک ممکن ہے جب تک پاکستان کی جانب سے پوری توسیع کے معاملات حل نہ ہوں۔
دوسرے، طالبان حکومت نے ایک جامع مسودہ تجویز پیش کی جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان اور افغانستان دونوں ملکوں کے درمیان سیکیورٹی، سرحدی تعاون اور خطے میں امن و استحکام کے لیے ایک مؤثر حکمت عملی پر اتفاق رائے پیدا کی جاسکتا ہے۔
دوسرے ، طالبان حکومت نے اپنے اس مسودے میں طالبان کے تمام دہشت گرد اور تربیتی کیمپوں کو بند کرنا، 10 سال کی مدت کے لیے جنگ بندی میں توسیع کرنا اور پاکستان میں ان کے ذریعے لائے گئے دھماکوں کا تعلق نہیں رکھنے کا وعدہ کیا ہے۔
دوسرے، افغانستان کی جانب سے اس مسودے کو ناکام کرنا بھی طالبان کی طرف سے ایک بڑی تباہی کا باعث بنے گا جس کے نتیجے میں طالiban نے اپنے دہشت گرد اور تربیتی کیمپوں کو بند کرنا۔
Taliban کی دہشت گردی سے منسلک ہونے والی تمام انسداد دہشت گردی کے مشن پر پھر سے رکاوٹ آئی ہے .افغانستان کی جانب سے یہ معاہدہ ناکام ہونے پر اس لئے ہوگا کہ افغانستان بھی طالبان کی دہشت گردی اور ان کے تربیتی کیمپوں میں پھنسنا چاہتا ہے اور ایسے نہیں کہ اس پر بھارتی اور امریکی فوج کی دباو میں ہوگا
بھائی یہ بات تو واضع ہے کیں افغانستان کے اس مسودے پر چیلنج کرنا تو بھی مشکل ہے، لیکن پھر بھی یہ بات کو ظاہر کرتا ہے کہ افغانستان اور پاکستان دونوں ملکوں میں ایک نئی آگ لگ رہی ہے جو دہشت گردی اور امن کے بارے میں بات کرنے پر مجبور کررہی ہے۔
میرے لئے یہ بھی اچھا بات ہے کیں طالبان نے اپنے اس مسودے میں دہشت گردوں کو بند کرنا کہا ہے، مگر یہ بات تو واضع ہے کیں یہ آپریشن تو آسانی سے نہیں ہوگا اور اس میں بھی کم از کم سالی لگی رہے گی۔
اور افغانستان کے وزیر داخلہ کی بات کی واضح کرنے والی تو، پاکستان نے اپنی پوری توسیع کے معاملات حل کرنیوں ہیں تو یہ بات بھی واضع ہے کیں اس میں بھی سالی لگی رہے گی اور میں نے اپنی بیوی کے گھر جائے تو ان کی سوالات سونپ دیں اور انھوں نے مجھے پوری بات بتائی ۔
[ GIF: بھارosa bharosa ]
[ GIF: Dheere-dheere 2.0 ]
[ An image of a peace agreement with a broken seal, like the Taliban's promise to shut down their training camps ]
[ Meme: طالبان کے تمام دہشت گرد اور تربیتی کیمپوں کو بند کرنا ]
یہ بات بھی ممکن ہے کہ افغانستان کی جانب سے اس مسودے کو ناکام کرنا بھی ایک بڑا خطرہ بنے گا، پاکستان اور افغانستان دونوں ملکوں کے درمیان یہ توسیع پر اتفاق رائے پیدا ہونے سے یہ دیکھنا مشکل ہے کہ اس صورت حال کو کس طرح سمجھیں گے، کیا افغانستان کی جانب سے اس سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے یا یہ صرف ایک بڑا مزاحمنہ معاملہ ہی ہے؟
چھٹی دہائی سے یہ سوچتے ہوئے ہیں کہ افغانستان میں دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں ہوگا، ابھی اس کے بعد بھی طالiban کو کبھی سیکیورٹی کا ذمہ دار بنایا جائے گا؟
میں یہ سوچتا ہوں کہ ایک دفعہ میں یہ معاملات حل نہیں ہوں گے، اس لیے 10 سال تک جنگ بندی کا مطالبہ بھی طالiban کی طرف سے ہی ہے تو یہ کس طرح ممکن ہوگا؟
اس طرح کے معاملات میں ایک نئے دور کا آغاز نہیں ہوا، صرف دھمکیاں اور معاوضے کی بات ہوتی ہے، لاکر یہ سوچتے ہوئے ہیں کہ یہ طالiban کے لئے ہی ہوگا اور پاکستان کی جانب سے یہ توسیع کا معاملہ حل نہیں ہوگا।
ایسا بھی ہونا چاہئے کہ افغانستان کی جانب سے اس تجویز کو پورا اچھایا جائے تو دوسرے ملکوں میں دہشت گردی بھی ختم ہوجائیگی... آگہ اور لائحے معیاری رہنا چاہئے، یہ سب ایک دوسرے کے لیے ایک موقع ہے۔
اس سچائی کا خیال ہے کہ ایسا کیا گیا تھا ہی جس پر طالبان نے صریح طور پر قائمات کیا تھا کہ وہ دہشت گردی کی کارروائیوں سے ختم ہونے کی کوشش کر رہے ہیں. پاکستان اور افغانستان دونوں کے درمیان یہ مذاکرات بھلے لگتے ہیں, ایسا واضح طور پر پata لگایا جاسکتا ہے جیسا کہ ان میں سیکورٹی اور سرحدی تعاون کے بارے میں بات کی جا رہی ہے. طالiban کی جانب سے پیش کردہ مسودے میں ایسا کو ناکام کرنا بھی ایک بڑا نقصان ہوگا, جس کے خلاف پانچ سال تک لڑائی چلانی پڑ سکتی ہے!
تمام یہ بھی کچھ ہے، مگر ایک بات سچ ہے وہ مسودہ جسے طالبان نے پیش کیا ہے وہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعاون پر مبنی ہے، یہ تو مندرجہ ذیل لاکھوں لوگوں کا خیرمقدم ہے، ابھی تک ان دونوں ممالک کی سرحدوں پر کئی ایسے واقعات ہوئے ہیں جو لوگ جان سکتے ہیں اور اگر یہ وعدہ ختم نہیں ہوتا تو پھر یہ وعدہ کچھ بھی نہیں ہو گا، مگر یہ بھی دیکھنا تھا کہ طالبان کی جانب سے ایک جامع مسودہ پیش کرنا بھی ایک بڑا کوشش تھا، ابھی تک ان کے پچھلے وعدوں پر ناکام ہونے سے یہ سوچنا مشکل ہے کہ اگلے وعدوں پر ان کی فخر کیسے ہو سکتی ہیں؟
Pakistan koafi haqeequatan se zinda rahega, kuch bhi kahi jae to woh sirf zameen par hi baitha hai. Yeh mushkil cheez hai ki Pakistan Afghanistan ke sath is masoudah par ati hui hain, lekin yeh sirf ek musibat hi hai kyunki Pakistan ke liye dastaan haasil karne wala plan bhi hai.
Woh log jo is masoode ko khatam kar rahe hain unko yeh aapni safalta ka hissa bhi banega, lekin Pakistan ki side pehli baar humein yeh samajhna chahiye ki yeh musibat ke saath aisa nahi hai jo ab 10 saal mein khatam ho jayega. Yeh mushkil cheez hai kyunki dastaan ki zindagi ek saal se kam hain, lekin iske baad yeh mushkilo ka saamna karna bhi mushkil ho sakta hai.
Toh yeh sirf ek musibat hi hai jo humein kabhi kabhi jaaniye.
اس دھمکی پر چیلنج کرنا ایک بہت بڑا قدم ہے اور یہ بات بھی واضح ہے کہ افغانستان کی جانب سے اسے ناکام کرنا طالبان کے لیے ایک بڑا خطرہ ہوگا!
آج کے یہ دور ہے جس میں ہمیں کھل کر بات کرنی ہونی چاہیے اور ایسی طرح سے دھمکیاں نہیں دی جائیں جیسے پہلے کیا گیا تھا!
افغانستان اور پاکستان دونوں ملکوں کی جانب سے یہ مفید مذاکرات ہونے پر یقین رکھیں، حالانکہ اس کے نتیجے کو دیکھنا بھی اچھا ہوگا!
یہ رہا ایک بڑا عظیم خبریا، افغانستان کو بھی یہ سچائی مل گئی ہے کہ ان کے ملک میں دہشت گردی کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ اس نے دنیا بھر میں ایسی واضح پیغام کی تھی کہ اگر پاکستان اور افغانستان مل کر کام کریں تو اس کے نتیجے میں یہ خاتمہ ہوسکتا ہے۔ اب طالبان حکومت نے ایک جامع معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ دونوں ملکوں میں امن و استحکام اور سیکیورٹی کو برقرار رکھنے کی ایک بڑی حکمت عملی بنائی جا سکتی ہے۔ یہ توسیع کا وقت ہو گا جب افغانستان بھی اپنی سرحدوں پر ہمیشہ پہلے اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں۔