پاکستان سے ملٹی نیشنل کمپنیوں کے انخلا پر کاروباری برادری میں تشویش
سارے ملک بھر میں اور خاص طور پر پاکستان کی کاروباری برادری نے ملتی جلتہ ڈیٹا سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے ملٹی نیشنل کمپنیوں کے انخلا پر تشویش ظاہر کی ہے۔
ہمارے ملک میں ملٹی نیشنل کمپنیوں کے انخلا کی واقفیت میں تیزی آ رہی ہے جس کی وجہ سے کاروباری برادری میں بھی تشویش اور خوف پیدا ہوا ہے۔ ان کمپنیوں نے ملک میں اپنا کچھ کھلا نہ رکھنے کے عزم کا اعلان کیا ہے اور اس سے پورے ملک میں کاروباری برادری میں تشویش اور خوف پیدا ہوا ہے۔
ہمارے ملک کی تین بڑی وفاقی کمپنیوں میں سے دو نے اپنے کاروبار کھتم کر دیے ہیں اور ایک نے اپنا حصہ فروخت کر دیا ہے جس کی وجہ سے کاروباری برادری میں تشویش پائی گئی ہے۔
دوسری جانب وفاقی حکومت کی طرف سے ملک کے لیے ایم این سیز کو مزید نازک ٹیکس پالیسی کے ساتھ لائے جानے کی کوشش کی جا رہی ہے جس سے ان کمپنیوں کو ایک نازک و موثر اور استحکام والا معاشی ماحول فراہم کیا جا سکے گا۔
ماہرین اقتصادیات کی طرف سے بات چیت کر کے کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کو ملتی جلتہ اور مستحکم ٹیکس پالیسی لازمی ہے تاکہ وہ ملک میں کاروباری برادری کی طرف سے ایک مثبت اور ترقی پسند ماحول فراہم کرسکیں۔
ماہرین نے یہ بھی بتایا ہے کہ ملتی جلتہ اور استحکام والی ٹیکس پالیسی سے ملک میں کاروباری برادری کی طرف سے ایک مثبت ماحول فراہم ہوگا جو ملک کو تیز تر معاشی ترقی کے راستے پر لے جائے گا اور ملک کے لیے ان میں سرمایہ کاری اور فیڈرل ایکسائز کی طرف سے بھی فائدہ ہوگا۔
بہت مشق رکھی ہے وفاقی حکومت کے انخلا پر تشویش کی بات کرنے . اب یہ کمپنیاں کھتم ہیں اور ایک نہیں ٹھیکنے دیتی . اس سے پوری ملک میں تریڈ لائس کا بھرپور تہلکہ ہوا ہے اور وفاقی حکومت کو انھیں نازک ٹیکس پالیسی سے دوچک کرنا ہوگا . ماہرین کے کہنے پر یہ بھی نہیں آئی کہ ملتی جلتہ ٹیکس پالیسی سے ملک کو تیز تر معاشی ترقی ہوگی اور کاروباری برادری سے نازک ماحول پیدا ہوجائے گا .
تمہیں معلوم ہو گا کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کے انخلا سے پورے ملک میں کیا منافع ہوا گا؟ ابھی تک بھی یہ بات متعین نہیں ہو سکتی کیونکہ ان کمپنیوں نے جو کچھ کھلا ہے وہ اپنے کاروبار کھتم کر دیا گیا ہے تو اس سے ملک کو کیا فائدہ ہوا گا؟ ان کی جگہ نئی کمپنیوں آئیں گی جو ملتی جلتہ ٹیکس پالیسی کے تحت کام کرنے پر تیار ہیں؟ اس بات کو بھی یقین نہیں ہو سکتا کہ ان کمپنیوں کی جانب سے ملک میں سرمایہ کاری ہوگی اور ملک کو تیز تر معاشی ترقی کی tarafے لے جائے گا؟ اس پر کچھ نئی معلومات لENE کی ضرورت ہے…
اس واقفیت کی بات چیت کرنے والوں کو نہ تو ان کمپنیوں کے خاتمے پر غور کرنا چاہیے اور نہ ہی ان سے ملتی جلتہ ٹیکس پالیسی کی بات چیت کرنے والوں کو ان کے معاشی ماحول سے تنگ آنا چاہیے۔ ان کمپنیوں نے اپنا کچھ کھلا نہ رکھنے کا اعلان ہی کیا تاکہ ملتی جلتہ ٹیکس پالیسی سے ان کی معاشی صحت میں بھی بہتری آ سکے اور ان کا معاشرے میں حصہ لینے کے موقع میں بھی بڑھتا رہے۔
ان کمپنیوں سے ملتی جلتہ ٹیکس پالیسی کو نہ ہی وفاقی حکومت کا ایک واحد حل بنایا جا سکتا ہے اور نہ ہی ان کی معاشی صحت میں بہتری آ سکتی ہے۔ وہ اس بات کو سمجھنا چاہیں کہ ٹیکس پالیسی ایک ذیلی کوشش ہی ہے جو ان کی معاشی صحت میں بہتری لانے میں مدد فراہم کر سکتی ہے لیکن اس کو ان کی معاشی صحت میں بہتری لانے کے لیے صرف ایک حل نہیں بنایا جا سکتا۔
اس لیے، وفاقی حکومت کو ان کمپنیوں کی معاشی صحت میں بہتری لانے کے لیے انھیں ترقی پسند اور مثبت ماحول فراہم کرنے کے لیے ایک متوازن اور طویل مدتی پلیٹ فارم پر کام کرنا چاہیے، جس میں معاشی و معاشرتی ترقی کی پالیسیوں کی بات چیت کرتے ہوئے ان کی معاشی صحت میں بھی بہتری لانی ہو۔
یہ تو واضح ہے کہ ملک کی معاشیات پر انہی کمپنیوں کا خروج کیا جا رہا ہے جو ابھی سے ہمارے ملک میں اسٹیل، ٹیلی کمیونیکیشن اور ٹیکسٹائل جیسی صنعتوں کو دوسرے ملکوں کے لیے اپنا ایم این سی سیز فراہم کر رہی ہیں۔ حالانکہ وفاقی حکومت نے یہ بات کہی ہے کہ ان کمپنیوں کو ایک نازک اور موثر معاشی ماحول فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ملک کے لیے ایم این سی سیز کو مزید نازک ٹیکس پالیسی کے ساتھ لائے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
لیکن واضح طور پر یہ بات دوسرے طرف بھی بتائی گئی ہے کہ ملک میں ایسے ٹیکس پالیسی لازمی ہیں جس سے کاروباری برادری کو ایک مثبت اور ترقی پسند معاشی ماحول فراہم کیا جا سکے اور یہ بھی بتایا گئا ہے کہ ملک میڰ رہے ٹیکس پالیسی سے ملک کو تیز تر معاشی ترقی کے راستے پر لے جائے گا اور ملک کے لیے ان میں سرمایہ کاری اور فیڈرل ایکسائز کی طرف سے بھی فائدہ ہوگا۔
اس پالیسی پر بات چیت کرنے والے لوگوں کے لئے میں واقف نہیں ہو سکا جس سے ملک میں ایم این سیز کو نازک ٹیکس پالیسی کے ساتھ لائے جانا چاہیے! یہ ان کمپنیوں کے لیے ہے جو اپنے کاروبار کھتم کر دیتی ہیں اور اس طرح ملک میں معاشی تباہی ہوتی ہے!
لیکن پھر اسی کمپنیوں نے ملک میں اپنا کچھ کھلا رکھنے کا اعلان کیا ہے اور اس سے ملک میں تشویش اور خوف پیدا ہوتا ہے! یہ تو ایسی پالیسی کی پیداوار ہوگی جس سے ان کمپنیوں کو معاشی نازک بھی دیکھنا پڑے گا!
ماہرین اقتصادیات کے مطابق ملک میں کاروباری برادری کی طرف سے ایک مثبت ماحول فراہم ہوگا اور ملک کو تیز تر معاشی ترقی کے راستے پر لے جائے گا! لیکن یہ بات بھی نہیں کہ اس سے ملک میں بھی ایسی پالیسی پیدا ہوگی جو ان کمپنیوں کو معاشی تباہی ہونے کی taraf لے جائے!
بilkul! یہ بات نہیں آئی کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کا انخلا ملک کی اقتصادیات پر توسیع کرے گا । میرے خیال میں، پوری دنیا میں یہ بات ایسے ہی ہے کہ جب کسی شعبے میں نئے تجارتی منظر نامے سامنے آتے ہیں تو اُس میں تیز رفتار ترقی ہوتی ہے، لیکن یہ بات بھی پچلی گزری ہوئی صورتحال کو دیکھ کر سمجھنی چاہئی جائے کہ اُس سے کیا فائدہ ہوا؟ نہ صرف ملک کی وفاقی کمپنیوں کی بلکل بھی بچت نہیں کر سکتی اور ان کے نئے کاروبار نہ رکھ سکتی، مگر اُنھیں اُس سے ملک کی معیشت میں نقصان پہنچتا ہوا دیکھنا بھی بہت ناکام ہوگا ۔
سارے اس سے پہلے ماحول کو محسوس کر رہے تھے تو اگے انھوں نے کاروباری برادری کے لیے ایک معاشی ماحول کی بھی ضرورت ہے، جس سے وہ اپنے bizness کو چلائیں گے۔
اسکے بعد انھوں نے ملٹی نیشنل کمپنیوں کا انخلا کر دیا ہے، اب وہ ملتی جلتہ اور مستحکم ٹیکس پالیسی سے بھگود رہے ہیں، اور یہ کمپنیوں کے لیے ایک معاشی ماحول فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کو تیز تر معاشی ترقی کے راستے پر بھی لے جائیں گے۔
لیکن یہ تو بہت اچھی بات ہے، لیکن ہمیں پوچھنا چاہئے کہ ان کمپنیوں نے ایسے معاشی ماحول کی کیا ضرورت تھی، کیونکہ وہ اپنے bizness کو چلائے گے یا اس سے انھیں فائدہ ہوگا؟
پاکستان میں بھی ملتی جلتے ٹیکس سیزن کے بعد انخلا کی چिंتا ہو رہی ہے، لیکن یہ بات واضع ہے کہ ملک کی کاروباری برادری کو ایسی پالیسی کی ضرورت ہے جو ان کمپنیوں کو استحکام اور ترقی کا راستہ دیکھائی دیا جائے۔ پورے ملک میں ان کمپنیوں کی ناکامی یا انخلا سے نتیجہ ان کاروباریات پر بھی پڑے گا جو ان کے ذریعے کچھ نہ رکھیں گی۔ اس لیے وفاقی حکومت کو ملک کے لیے ایم این سیز کو مزید نازک اور موثر ٹیکس پالیسی فراہم کرنی چاہیے جس سے ان کمپنیوں کو ترقی اور استحکام کی راتھ پر لایا جا سکے۔
اس کے بعد کی صورت حال سے ڈروپ ہو گیا اور یہ سوال پیدا ہو گيا کہ ملتی جلتہ ٹیکس پالیسی کیسے بنائی جائے گی، اس کے لیے بھی کمپنیوں کو تیار کرنا ہوگا تاکہ وہ یہ سمجھ سکیں کہ ان کس قسم کی معیشت میں شامل ہوسکیں۔
میری رائے یہ ہے کہ ملتی جلتہ ٹیکس پالیسی کو بنانے سے پہلے اس پر کیسے عمل کرنا ہوگا، اس کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں معاشیات کی ماسٹرز اور کاروباری رہنماؤں کو بھی شامل کیا جائے گا۔
یہ بات یقینی ہو گی کہ وہ ٹیکس پالیسی ملک کے لیے فائدہ مند ہوگی اور اس سے کاروباری برادری میں مثبتیت پیدا ہوگئی ہے۔
اس کے بعد پاکستان میں کئی اہم کمپنیوں نے اپنا کچھ ملک کھولنے کا اعلان کیا ہے تو کبھی سے میرا ایسا لگتا ہے جو حال ہی میں ہوا ہے جیسا اس پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔ ان کمپنیوں نے ملک سے باہر اپنے کاروبار کو چھوڑنا کے عزم کیے ہیں اور یہ بات بھی پوری ہونے والی ہے کہ ان کی کچھ اپنی ملک میں بھی ملا رہا ہے جو ایسا لگتا ہے کہ وہ اب اسے چھوڑنا چاہتے ہیں۔
اس سے ملک کی معیشت پر بھی اچھی طرح اثرانداز ہونگے۔ میرا خیال ہے کہ یہ بات ضرور بات ہوگی کہ وفاقی حکومت کو ملتی جلتہ اور استحکام والی ٹیکس پالیسی لازمی ہے تاکہ وہ ملک میں کاروباری برادری کی طرف سے ایک مثبت اور ترقی پسند ماحول فراہم کرسکیں۔
پاکستان میں ایسے ماحول کے لئے کیے جانے والے کوششوں کو منفی دیکھتے ہوئے، ملتی جلتہ اور استحکام والی ٹیکس پالیسی بنانے کی بات کرنے والی وفاقی حکومت سے پہلے ان کمپنیوں کا کیا لازمی ہے جو اپنا کاروبار قائم کرنے کی ایک صاف رہنمائی بناتی ہیں؟
اس سارے صورتحال پر غور کر کے بتاؤں، ان میٹرو سیزز کو ٹیکس پالیسی سے جڑنے کی بات تو بھی ہوتی ہے اور ملک کی معاشیات پر یہImpact اچھا نہیں ہوگا، کیونکہ ان کمپنیوں سے ایک نئے دور کا آغاز ہوتا ہے جس میں ملک کو بھی کچھ فائدہ ہوگا اور ملکی کاروباری برادری کو بھی کچھ تازگی ملا گی.
یہ واقفیت ملٹی نیشنل کمپنیوں کے انخلا کی بہت تیزی اور کاروباری برادری میں تشویش پیدا کر رہی ہے، اس سے پہلے کی طرح کسی حد تک بھی نہیں تھی۔ اچھا کوئی معاملہ ہے اگر ان کمپنیوں کا انخلا ملک کے لیے ایک گھنٹی بھی ہو سکتا ہے، لیکن اب یہ طے نہیں ہوا کیں ان کمپنیوں کو کچھ کرنا ہوگا اور ابھی یہ بات نہیں کہ ان میں کیا کردار ادا کرتے رہنے دے گے۔
اس کی وجہ سے وفاقی حکومت کو اپنی پالیسیوں میں ایسا توڑ تھوڑا بدلنا چاہیے کہ ملک کے لیے یقینی نتیجے میں پہنچے گا، کیونکہ اب ہر ایک کے پاس اس معاملے سے بات چیت کرنا ہوگی اور پوری ملک بھر میں ہر ایک نہیں مانتا کہ ان کمپنیوڰ میں انخلا کیا جائے گا یا نہیں۔
میری رाय میں یہ بات بھی ہے کہ ملک میں ان کی واقفیت سے پوری ملک بھر کی کاروباری برادری کو اچھا ایم تھوڑا کچھ فائدہ ہوگا، حالانکہ اس بات پر یقین نہیں کیا جا سکتا کہ ملتی جلتے ٹیکس پالیسی سے ان کمپنیوں میں بھی کوئی تبدیلی دیکھنا ہوگی۔
یہ بات تو پتہ چلتا ہے کہ ان وفاقی کمپنیوں کو انکلا نہ کرنے کی صورت میں کاروباری برادری پر توجہ دینی ہو گی، مگر یہ بات یقیناً ہے کہ یہ کچھ ہی سے ہے جو ان کمپنیوں نے کیا ہے اور میں تھوڑا سا سوچتا ہوا کہ پکوان بنانے کی بات کر رہی ہوں، وہ بھی جیسے کمپنیوں کی صورت حال میں بھی ہے جتنی گلی میں گھلمیٹ ہوتی ہے اور ایک شخص کو اچانک گھر سے باہر جانا ہوتا ہے وہی یہ رہتا ہے کہ اس کی آڑھی پیٹی ٹھنڈی ہو جائے اور گلی میں ایک سگنل فون ہوا تو اس نے اچانک گھر سے باہر نکل کر پکوان بنایا، مگر جب اس نے ٹول کھوئے تو اس نے واپس آنا ہی بہت مشکل ہو گیا، اسی طرح یہ کمپنیوں کی صورت حال میں ان سے نکلنے میں بھی difficulty ہوگی، مگر یہ سوچنا یقیناً چیلنجنگ نہیں کہ میری یہ بات کوئی سمجھ سکتا ہو, اور اس سے زیادہ عجیب و غریب بات یہ کہ ایک دن جب تو بھاپ کی تیزابیت سے گڑھیا پہاڑات کو ٹٹ کر کھانے کا ایک معاملہ ہو گیا، اور اس میں نے اپنی کچھ واقفیت حاصل کی ہوگی, مگر میرا اور تمھارا یہ واقفیت ہو سکتا ہے؟
پاکستان کو ٹیکس پالیسی پر بھی توجہ دینا چاہیے، ان نازک ٹیکسوں کا ایسا سستا واضح طریقہ بنایا جائے جو کاروبار کی ترقی کو فروغ دیتے ہیں اور ملک کو زیادہ سرمایہ کاری اور معاشی ترقی میں مدد کرسکیں
اس نئی صورتحال سے میری سوچ اور خیالات کچھ ایسی ہیں … جیسا کہ ملک میں اچھا معاشی ماحول بنانے کی ضرورت ہے اور وہ بھی ہے کہ ملتی جلتہ ٹیکس پالیسی کو نافذ کرنا چاہئیے تاکہ کاروباری برادری کی طرف سے ایک مثبت ماحول بنایا جا سکے … یہ تو لاجھنے والا معاملہ ہے اور اس سے ملک کے لیے اچھی نتیجہ نکلنا چاہئیے۔
میں سوچتا ہوں کہ وفاقی حکومت کو یہ فریڈом کی طرف بھی رخنا ہو گا … اور ملک میں معاشی ترقی کو تیز کرنے کے لیے اچھی پلیٹ فارم کی ضرورت ہے …