پاکستان سے ملٹی نیشنل کمپنیوں کے انخلا کے نتیجے میں کاروباری برادری پر توسیع کی تشویش
فوری طور پر سرمایہ کاری اور کاروبار کی حفاظت کی پالیسی وضع کرنے کی ضرورت ہے، جس میں معقول ٹیکس نظام اور کاروبार دوست حکمت عملی شامل ہو۔
ماہرین اقتصادیات اور کاروباری حلقوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں ملک میں کام کرنے والی ملٹی نیشنل کمپنیوں (ایم این سیز) کے بڑھتے ہوئے انخلا کو روکنے کے لیے فوری طور پر سرمایہ کاری اور کاروبار کی حفاظت کی پالیسی وضع کرنی چاہیے۔
حال ہی میں ملک سے نکلنے والی ایم این سیز کے لیے برآمدات پر مبنی حکمت عملی اپنانے پر حکومت نے غور کیا ہے۔ اس نئی پالیسی میں معقول ٹیکس نظام اور کاروبار دوست حکمت عملی شامل ہوگی، جس سے ایم این سیز کے لیے یکساں مواقع فراہم کیے جائیں گے اور انہیں ملک میں کام کرنے کے لئے منافع بخش طریقے سے کام کرنے کی اجازت مل سکتی ہے۔
بزنس ریکارڈر کے نمائندے سہیل سرفراز نے بتایا کہ ”ملٹی نیشنل کمپنیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو غیر دوستانہ ٹیکس کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، اس لیے سب سے زیادہ ٹیکس دینے والی کمپنیوں کے لیے غیر ضروری بالواسطہ ٹیکس ختم کیے جائیں گے تاکہ انہیں یکساں مواقع فراہم کیے جا سکیں۔“
یہ بھی تو کہتے ہیں کے اگر فوری طور پر سرمایہ کاری اور کاروبار کی حفاظت کی پالیسی وضع کر دی جائے تو ملٹی نیشنل کمپنیوں کے انخلا کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے. لیکن یہ بات بھی واضح ہے کہ معقول ٹیکس نظام اور کاروبار دوست حکمت عملی ضروری ہیں، نا کہ ایک ساتھ کھیلنا تو نہیں بلکہ کوئی بھی کمپنی اپنے لئے منافع بخش طریقوں پر کام کرے.
ایک دوسرے ملکوں میں جاننے والی اس کمپنی نے پاکستان کے لئے بھی کام کرنا چاہیے، لیکن انہیں یہاں کی پالیسیوں اور ٹیکس سسٹم کے ساتھ موافقت کرنے کی ضرورت ہے
جی وہ تو یہ بھی ضروری ہوگا کہ ہمیں اچھی پالیسی بنائی جائے جو انکلا کرنے والی کمپنیوں کو ملک میں کام کرنے کے لئے معقول معاملات فراہم کرے۔ لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ ہمیں اس بات پر توجہ دی جائے کہ اس نئی پالیسی سے انکلا کرنے والی کمپنیوں کو فائدہ ہوگا یا نہیں؟
ایس لئے یہ بھی ضروری ہے کہ ہم اس پر توجہ دیں اور اس کے بارے میں بات کیں تاکہ ہمیں یہ سچائی پتھرے ہوگے کہ اس پالیسی سے ملک کو کیا فائدہ ہوگا؟ اور ایس نہیں تو کیا ہم ان کمپنیوں کو بھاگنے دیں گے؟
ایس میں یہ بھی مدد مل سکتی ہے کہ ہمیں اس پالیسی سے قبل ہی ایک تجزیہ کرنا چاہیے اور اس کے بعد ہی اس پر فیصلہ لیا جائے۔
بہت دیر ہو گیا ہے کہ وہ ملٹی نیشنل کمپنیاں پکے رہیں۔ اب ان پر توسیع کی تشویش ہو رہی ہے، جس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں کاروباری دنیا کو یقین دिलانے کی بات ہے۔ لیکن اچھا ہوا، وہ پالیسی تاحول رہ گئی ہے جو معقول ٹیکس نظام اور کاروبار دوست حکمت عملی پر مبنی ہوگی۔ اب ایم این سیز کو برآمدات پر مبنی حکمت عملی اپنانے پر حکومت کا غور کر رہی ہے، جس کی مدد سے وہ یکساں مواقع فراہم کریں گی اور انھیں ملک میں کام کرنے کے لئے منافع بخش طریقے سے کام کرنے کی اجازت دے سکتی ہے
بزorf کیا جنکے دھن واضح ہوئے، ملٹی نیشنل کمپنیوں سے انخلا کے نتیجے میں کاروباری برادری پر توسیع کی تشویش ہے یہ تو حقیقت ہے، اگر ہم نے اچھی پالیسی بنائی تو ملک میں کام کرنے والی ایسے کمپنیوں کو بھی سہولت مل سکتی ہے جو اب ملک سے نکل رہی ہیں لیکن یہ سوچنا ہی مشکل ہے کہ حکومت نے اچھی پالیسی بنانے کی کوشش کروگی یا نہیں
ایسے میں تو اچھا ہوگا اس لئے کہ ماہرین نے یہ کہنا ہے کہ وہ معقول ٹیکس نظام اور کاروبار دوست حکمت عملی اپنانے پر زور دیتے ہیں اور جب تک ان کی پالیسیوں میں کوئی بدلاؤ نہیں ہوتا تو بھی یہ کام کر سکتا ہے https://www.dawn.com/news/2413839
تیریں سمجھو کیا ملٹی نیشنل کمپنیوں سے انخلا کا ایسا تیز رفتار چلن دیکھنا کچھ عجیب ہے? پہلے بھی انہوں نے چھٹ کر لیا تھا اور اب وہ اس طرح سے بھاگ رہی ہیں؟
تمھیں یہ کہنا کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کو ایک فوری پالیسی وضع کرنی چاہیے جس میں معقول ٹیکس نظام اور کاروبار دوست حکمت عملی شامل ہو۔ لیکن ان کے لیے یہ بھی ضروری ہوگا کہ وہ اپنے کاروبار کو پاکستان میں ایک منافع بخش طریقے سے چلانا شروع کریں۔
تمھیں پتہ ہونا ہو گا کہ یہ انخلا ملٹی نیشنل کمپنیوں کی طرف سے ایک راز ہے جس کا جواب وہ اپنے معاشرے میں بھی نہیں دیتے۔ یہ ان کی طرف سے ایک غیر معمولی موڈ ہے جو ان کو اپنی اور ان کے کاروبار کے لئے ایسا نہیں بنانے دیتا جاتا جس سے وہ اپنے معاشرے کے لئے بھی فائدہ مند ہو سکین۔
تمھیں یہ محسوس ہونا چاہیے کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کو ان سے معاشرے کی طرف سے ایک واضح پیغام ملنا چاہیے جس میں یہ سچائی ہو کہ انہیں اپنے کاروبار کے لئے ایسا موڈ نہیں بنانا پڑے گا جس سے وہ اور ان کے معاشرے دونوں کے لئے نुकसان ہوگا۔
ہمیشہ یہ سمجھنا چاہیے کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کو ایک ایسا موڈ بنانا پڑے گا جس سے وہ اپنے معاشرے اور ان کی طرف سے بھی ایکFair Trade Deal کا احاطہ کرسکیں۔
تمام لوگ کہتے ہیں کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کا انخلا پاکستان کو ٹیکس پر تھوس بھر دیتا ہے لیکن یہ بات تو سمجھنے کی چاقلیں نہیں رکھتی کہ ان کمپنیوں میں سے کچھ لاکھوں کاروبار کر رہے ہیں اور وہ تو انہیں فری ٹیکس کی صورت میں چلنا دیا جاسکتا ہے اس لیے کہ وہ کچھ خرچ بھی کر رہے ہیں، لیکن یہ بات تو کیسے سوچتی ہوں کہ ان کمپنیوں کو ایک ساتھ نہیں رکھا جاسکتا؟
یہ بات واضح ہے کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کو ملک سے چلنے پر توجہ دی جاتی ہے، لیکن ابھی تک اس بات کی کوئی پابندی نہیں ہوئی کہ کاروباریوں کی زندگی بہتر ہو سکے۔ اگلی وضاحت یہ ہے کہ اگرچہ معقول ٹیکس نظام اور کاروبار دوست حکمت عملی اپنائی جائیں تو یہ کافی ہوگا، لیکن ملک میں کام کرنے والی ان کمپنیوں کو ایسی پالیسیوں سے محفوظ رکھنا ہوگا جو ان کے ملازمت اور معیشت کو مزید نقصان پہنچائیں نہیں۔
یہ بھی ایک نئی مہارت ہے! یہ بتاتا ہے کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کا کیا پتہ چلتا ہے جب وہ ملک سے نکل رہی ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ سرکار کو اس پر دھیان دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ کاروباری برادری کے لیے ایک نئی پالیسی بنائی جا سکے جو انہیں ملک میں کام کرنے پر موثر طریقے سے رہا دیا جاسکے۔ اس طرح یہ بھی ایک بڑی فرصت ہوگی کہ سرکار اپنی پالیسی بناتی ہوئی فوری طور پر واضح کرے۔
اس نئی پالیسی میں معقول ٹیکس نظام ضرور شامل ہونا چاہیے، تاکہ کاروباری برادری کو ایک ساتھ لانے کے لئے کسی قسم کی ناکارگی نہیں ہو، انہیں اس ملک میں کام کرنے کے لئے منافع بخش طریقے سے کام کرنا چاہئیے।
یہ بات بھی ممکنہ ہے کہ وفاقی حکومت کوشش کرے کہ اس صورتحال کو پہلے سے بڑھاوو نہ ہو، لیکن یہ بھی بات حقیقی ہے کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کی ایک بڑی تعداد اس میں ملوث ہے اور ان کی اچھی ترقی سے ملک کے معاشی لیول پر بھی اثرات مرتب ہوگا