وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور یورپی یونین کی کایا کالس نے برسلز میں ساتواں اسٹریٹجک ڈیپلومیٹک انٹی ایگرمنٹ کی مشترکہ صدارت کی۔ یہ ایسی وعدہ کی بنیاد رکھتی ہے جس پر 2019 کے اسٹریٹجک اننگیمنٹ پلان پر پیشرفت کی تجزیہ گئی اور تجارت، انسانی حقوق، سیاسی و اقتصادی تعاون کو مزید فروغ دینے پر ایک متفقہ کردار بنایا گیا۔
دوسرے جانب ، اجلاس میں یورپی یونین کے ایراسمس منڈس اور ہورائزن یورپ کے تحت نالج پارٹنرشپس کو بڑھانے، غذا و توانائی کے تحفظ، موسمیاتی تبدیلی، اور عالمی و علاقائی سیکیورٹی کے امور پر بات ہوئی۔
یورپی یونین نے پاکستان کو نئے جی ایس پی فریم ورک کی پیشرفت سے آگاہ کیا جبکہ پاکستان نے مسئلہ کشمیر پر بریفنگ دی۔ اسی دوران ، یورپی یونین نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کیا جس پر تمام فریقین سے مکمل عملدرآمد کی اپیل کی گئی۔
افغان سرزمین سے دہشتگردی روکنے، افغانستان کی بگڑتی معاشی صورتحال پر تشویش، اور افغان مہاجرین کی طویل میزبانی پر یورپی یونین کا اعتراف بھی اجلاس میں شامل ہوا۔
اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا اگلا اجلاس اسلام آباد میں ہوگا جس میں دوسرے ممالک ساتھ مل کر پاکستان کی طرف بھی اپنی ایک پوزیشن بنانے کا اعلان کیا ہوگا۔
اسٹریٹجک ڈیپلومیٹک انٹیگریشن پر یورپی یونین اورPakistan کی بات چیت سے زیادہ توجہ نہیں دی جا رہی، مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک جتنی بڑی وعدہ کی بنیاد رکھتی ہے جتنی بڑی تاج میں سونے کا دبہ بھی ہوتا ہے، پہلے یورپی یونین نے پاکستان کو جی ایس پی فریم ورک کی وعدہ دی اور اب انھوں نے اس پر پیشرفت سے آگاہ کیا، لیکن باقی ملکوں سے بھی کیا ہوا؟
یہ ایک اہم بات ہے کہ برسلز میں ہونے والے اجلاس نے ایسے مواقع کو آگاہ کیا جہاں یورپی یونین اور پاکستان کو مشترکہ طور پر کام کرنا ہوگا، خاص طور پر ایسے مسائل کو حل کرنے کے لیے جو دنیا بھر میں پائے جاتے ہیں۔
افغانستان کی معاشی صورتحال اور دہشت گردی سے متعلق بات چیت ایک اہم شعبہ بنتی ہے جس پر کام کیا جاسکتا ہے، اور یہ بھی مشاورت کے ذریعے پوری دنیا میں ایسی صورتحال کو سامنے لانے سے منازلہ ہوگا جو اس وقت تک نہیں آئی تھی۔
اجلاس کا یہ اگلا حصہ اسلام آباد میں ہونے والا ہوگا، جس میں دوسرے ممالک بھی اپنی پوزیشن پر آئیں گے اور ساتھ مل کر پاکستان کی طرف اپنا مقصد پیش کروائیں گے۔
اسٹریٹجک ڈپلومیٹک انٹی ایگریمنٹ پر یورپی یونین اور پاکستان کی یہ مشغولیت مندرجہ ذیل باتوں پر مبنی ہے کہ وہ ایک ساتھ ملا رہا ہے، جیسے کہ غذا و توانائی، موسمیاتی تبدیلی اور عالمی و علاقائی سیکیورٹی کے امور پر بات چیت کی جا رہی ہے ، ان تمام امور میں بھی یہ دو ملک ایک دوسرے سے مل کر کام کرتے ہوئے توفیق حاصل کرنے کا شاندار معیار پیش رکھتے ہیں!
یہ وعدہ ابھی اٹھپہر میں کیا گیا تھا ، لیکن جب تک نہیں کہ ملک بہت سارے پروگراموں پر فخر کریں گے تو یقین نہیں ہوگا … یورپی یونین کو کئی اچھے منصوبوں پر کام کرنا ہوگا ، اس نے پاکستان سے بھی کیا کہ وہ اپنے جی ایس پی فریم ورک کو کیوں نہیں آگاہ کرتا تھا … اور کشمیر پر بات کرنا اچھا ہوگا لیکن اس میں بھی کسی نتیجے پر پہنچنے سے باہر بھی رہی گئی …
یہ واضح ہے کہ یورپی یونین اور اسحاق ڈار دونوں کی مشترکہ صدارت سے ہمیں کچھ hopeful lagta hai. انہوں نے پاکستان کو جی ایس پی فریم ورک کی پیشرفت کا شکر کیا اور غزہ میں جنگ بندی معاہدے پر اچھی طرف دیکھا ہے। لेकिन یہ بات بالکل نہیں تھی جس کے لیے میرے والدین نے جانے والی پہلی بار برسلز میں ایسی بھی اجلاس کی منصوبہ بندی کی تھی. تو پتہ چل گیا کہ اس سے زیادہ کچھ نہیں ہوا ہے...
ਕੀ یہ اچھی खबर ہے? نئے جی ایس پی فریم ورک پر پاکستان کو بڑا بوجھ چلنا پڑ رہا ہے… جب کہ دوسرے جانب یورپی یونین نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی کوشش کر رہی ہے لیکن ناکام رہ گئی… اور افغانستان کی صورتحال بھی بدतर ہوتی جارہی ہے… اور اگلا اجلاس اسلام آباد میں ہوگا جو کہ پاکستان کی طرف سے دوسرے ممالک کو تنگ کرنے کا ایک موقع بنے گا…
اسٹریٹجک ڈپلیو میں ہر جگہ دلتردگی اور تعاون کی ضرورت ہے اور یہ اجلاس پاکستان کو بھی ایسا محسوس کرنے کا موقع دیا ہے۔ پچاس سالوں سے اسٹریٹجک ڈپلیو میں ہم نے اپنی جگہ بنائی ہے اور ابھی ہمیں یہ بات یاد ہونا چاہئے کہ ہر ایک کی مدد سے ہمیں اس میں بڑھنا چاہیے۔
اساجلاس میں یورپی یونین نے کشمیر پر بات کی اور وہی بات جو ہم اٹھانے والے رہے ہیں۔ ایسی جگہ جہاں ساتھ مل کر ہمیں کچھ بھی حاصل ہو سکتا ہے وہی دیکھنا مشکل ہے اور ہمیشہ ایسی جگہ بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ وعدہ جس پر اسٹریٹجک اننگیمنٹ پلان پر پیشرفت کی تجزیہ گئی وہ ایک بڑا خیرمقدم ہے! ابھی تک یورپی یونین نے پاکستان کو کچھ نہیں دے رہا تھا اور اب انہوں نے اس کی پیشرفت پر زور دیا ہے اور ایک نیا جی ایس پی فریم ورک کے بارے میں بھی بات کی ہے جس سے پاکستان کو کچھ لाभ ہوگا!
Wow! یہ واضح ہے کہ یورپی یونین نے برسلز میں ایک اہم اجلاس منعقد کیا ہے جو پاکستان کی سرگرمیوں کو بھی توجہ سے دیکھتا ہے۔ افغانستان کی صورتحال اور دہشتگردی روکنے پر یورپی یونین کی بیان دکھائی دیتی ہے کہ وہ اپنے تحفظ میں شامل ہیں۔
Interesting! ایسا لگتا ہے کہ اگلا اجلاس اسلام آباد میں ہوگا جس میں دوسرے ممالک بھی شرکت کریں گے۔ یہ ایک اہم قدم ہوگا جو پاکستان کی سرگرمیوں کو بھی توجہ سے دیکھتا ہے اور اسے عالمی سطح پر اپنے منظر نامے میں لانے کا موقع فراہم کروگا۔
اسٹریٹجک ڈیپلومیٹک انٹی ایگریمنٹ کی وعدہ اور برسلز میں آئیے گئے اجلاس سے، یہ بات بھی کہنی چاہئیں کہ یو ایس کی جانب سے کشمیر پر باچے جانے کو کم از کم غرض یوں اٹھایا گیا ہے کہ اب نالج پارٹنرشپ میں یہ مسئلہ کافی بھی رکاوٹ نہ بن سکا ہو۔
اسٹریٹجک ڈپلومیسٹی انٹیگریشن کی وعدہوں پر توجہ دینا ضروری ہے، لیکن اس بات کو بھی توہن نہیں کہ یورپی یونین نے اپنی پالیسیوں میں مزید تبدیلی کی طرف اشارہ کیا ہے
انٹرنیٹ پر یہ بات سب سے اچھی طرح پتہ چل رہی ہے کہ ان وعدوں کو بھی اس طرح سے پیش کیاجیے جیسا کہ 2019 کے اسٹریٹجک اننگیمنٹ پلان پر پیشرفت کی تجزیہ گئی ہے، نہیں تو یہ وعدہ کی ہمت بھی کمزور ہوجاتے ہیں
جبکہ اس اجلاس میں غذا و توانائی کے تحفظ اور موسمیاتی تبدیلی پر بات ہوئی تو یہ بات بھی صاف چلتے ہیں کہ یورپی یونین نے اپنی پالیسیوں میں ایسا کرنے کی کوشش کی ہے جو ان سب مسئلوں کو حل کر سکے
تrend watchers ke liye yeh baat interesting hai, yah ajlaas Pakistan aur EU ke beech strategic dialogue ka ek bada kadam tha. Lekin kaisa yah hua? Kal se 7th Strategic Diplomatic Agreement jo Brussels mein hua tha usmein kafi issues discuss ki gayi thi. Yeh bhi baat important hai ki Pakistan ne EU ko Ghaza mein ceasefire agreement ka khiramaqsuma diya aur apni position par basaya.
Afghanistan ke situation par yah discussion bhi mahatvapoorn hai, kyunki yahaan sab log ek saath come karte hain Afghanistan ki taraf se dastgeri rokne aur economic stability ko support karne ka. Aur ek baat jo mujhe yahan yaad aai hai woh hai EU ke neeche Pakistan ko naye GSP framework ka awareness diya gaya tha. Yeh bhi bahut important hai kyunki Pakistan ko yeh pata chalna zaroori hai ki vah kaise apni trade aur economy ko benefit kar sakta hai.
Aur agar koi baat mujhe pasand aayi to yeh hai ki Pakistan ne is strategic dialogue ka faayda uthane ke liye ek alag platform banaya ho. Jab tak Pakistan ko apne doston aur sahyogiyon se support nahi milta, to vah kaise forward badh sakta hai? Aur agar yeh dialogue humesha sahi disha mein chalta rahe to sabko positive kya hoga!
پاکستان کو ایسے ملوث رہنے کا موقع دے دیں جو اس کے لیے ہی نہیں بلکہ یورپی یونین کی بھی ذمہ داری ہو!
اب یورپی یونین ہمارے لیے غذا کی کٹار، توانائی کا سندھ اور موسمیاتی تبدیلی کو روکنے کا ٹرول بن گیا!
ماڈل اسٹریٹجک ایکشن کے طور پر یہ سب جس نے اب تک کیا ہو رہا ہے وہ ہیں جو پاکستان کو اس وقت کی معاشی صورتحال سے نکلنے میں مدد کر سکتا ہے!
ہر ایک کھاتا پینہ، گاز اور ٹیلی ویژن دیکھتے ہوئے یہ بات کوئی بھول نہ سکتی کہ اسٹریٹجک اننگیمنٹ پلان کی وعدہ تیز ہوئی!
یہ وعدہ ہوا ہی نہیں، جبکہ یورپی یونین نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کرنا بھی اس وقت کی بات تھی یا وہ ابھی ان میں سے ایک ہی نہیں ہوگئی ہے؟ اور یہ بات تو بات ہی ہے کہ ایسی معاہدات کی جب ہارمٹی کو کم کرنا ہوتا ہے وہ ہارمٹی نہیں کم کرتی ہیں، لگتا ہے کہ بھرے ہوا سے اچھا نتیجہ نہیں ہوتا؟
اسٹریٹجک ڈپلومسی انٹیگریشن سے بھی پہلے کے اجلاس میں کچھ اچھا دیکھا گیا، لیکن یہ بات ایسی ہی محسوس ہوتی ہے کہ آئین سٹرکچر کو بھی دیکھنا پڑتا ہے۔ اور یوں ہی یہ اجلاس ساتواں بھی بن رہا ہے، اگر اس میں کچھ نئی دھار کی آگ ایکٹ کرتی ہے تو چیلنجز بھی آئیں گے۔
یہ سچمہ تو بالکل نہیں چل رہا ، اسٹریٹجک ڈپلوایسی کے بارے میں سب جانتے ہیں لیکن یہاں تک کہ یورپی یونین کے لیے ایک نیا اجلاس ہوا تو بھی اس کی تھیم کیا نہیں پٹا چکا ، غذا و توانائی، موسمیاتی تبدیلی اور عالمی و علاقائی سیکیورٹی کے امور پر بات کی گئی یہ تو ضروری ہے لیکن اس کے متعلق تفصیلات کی کوئی نہیں ، سچمہ ایسے ہوکر پھینٹنا چاہتا ہے جو لوگوں کو کچھ نہ بولے اور نہ پوچھے
اسٹریٹجک ڈیپلومیٹک انٹی ایگرمنٹ کی اجلاس سے ہر کوئی خوش ہوا کیونکہ یہ ایک بڑا قدم تھا جو دو لاکھ ارب لوگوں کی زندگی میں فرق کرسکتا ہے اور یہ سب پاکستان کے لیے ایک نئی ترجیح ہے - تحفظ غذا، توانائی ، موسمیاتی تبدیلی کا سامنا کرنے کی صلاحیت اور عالمی و علاقائی سیکیورٹی کی بات چیت۔
لیکن میری ذہنی سرکھیا اس بات پر ہے کہ یہ انسداد دہشت گردی ، افغانستان کی معاشی صورتحال کو سامنا کرنے اور پاکستانی مہاجرین کی طویل میزبانی کے حوالے سے ناکام رہا ہے کیونکہ یہ تمام موضوعات پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے لیکن ایسے مسائل کو حل کرنے کی طاقت کیسے حاصل کی جا سکتی ہے؟
اسٹریٹجک ڈیپلومیٹک انٹی ایگرمنٹ سے نکل کر میرا مشاہدہ اس بات پر تھا کہ یورپی ممالک اور پاکستان کے درمیان تعلقات بہت دیر تک ناکام رہے ہیں لیکن ایسا تو ہوا نہیں، ابھی ان تمام لوگوں کو بھی کچھ سمجھنے کی ضرورت ہے۔