بنگلہ دیش میں ایک نئی تینگ کو ہراسا ہو رہا ہے، جس سے ملک بھر میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ شام 2 میں دو ہلکے زلزلے محسوس ہوئے، جو ڈھاکہ کے بادا علاقے میں واقع تھے۔ ان زلزلوں کی شدت 3.7 اور 4.3 ریکٹر اسکیل تھی، جو ایک سیکنڈ کے فرق سے آئے۔
نارسنگدی ضلع کے پلاش اپزیلا میں بھی ایک ہلکا زلزلہ محسوس کیا گیا تھا، جس کی شدت 3.3 ریکٹر اسکیل تھی۔ اس سے قبل، جمعہ کی صبح ملک میں ایک شدید قومی زلزلہ آیا تھا، جو بڑے پیمانے پر خوف و ہراس پیدا کیا تھا۔
جمعہ کے زلزلے کے دوران 10 افراد جاں بحق ہوئے اور 600 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ نارسنگدی میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی، جبکہ ڈھاکہ میں 4 اور نرائن گنج میں ایک ہلاکت ریکارڈ کی گئی۔
خوف کے عالم میں عمارتوں سے چلنگیاں لگانے کی وجہ سے زخمی ہوئے، اور کچھ عمارتوں میں دراڑیں پڑ گئیں یا جھکاؤ پیدا ہوا۔ یہ نئی تینگ ایسے وقت لانے پر آ رہی ہے جب ملک کو سیکیورٹی اور حکام کی کامیابی سے بھرپور پیشگی تیاری کرنے کی لازمی ضرورت ہے۔
بھی بھانتا ہے یہ تینگ آ رہی ہے، لیکن ملک میں سیکیورٹی کے بارے میں پہلے سے ہی بات کی جانی چلی گئی ہے... میری خیال یہ نہیں تھا کہ بھارت یا پاکستان سے زیادہ ملک کو خطرہ لگے گا... اس حادثات کے بعد یہ بات ٹھیک ہو گی کہ ابھی تک کے پہلو پر توجہ دی گئی جس سے ملک کی سیکیورٹی میں کمی ہوئی ہے... ابھی تو لگتا تھا کہ اس کے لیے بہت زیادہ مہارت حاصل کرلی گئی ہے، حالانکہ اب یہ سچائی پتہ چلا گیا ہے...
یہ نئی تینگ نہیں بلکہ زلزلوں کی نئی چال کا ایک نئا نام ہی ہے، جس سے ہر سال اپنے آپ کو بے پناہ کر رہتے ہیں۔
شام کی دو ہلکے زلزلے کی واضح بات ہے کہ ہمارا ملک ابھی بھی لچکدار نہیں بنتا ہے، اور ایسے منظر پر تو ہم سب کے لیے خوفناک ہیں۔
نارسنگدی ضلع میں بھی ایک ایسا زلزلہ آیا جس نے نوجوانوں کی سیرفیس اور ماحولیاتی شغلات کو متاثر کیا، اور یہ سبھی ہمیں اس بات پر یقین دلاتا ہے کہ ہماری زمین بہت محفوظ نہیں ہوگی۔
کسی بھی نئی تنگ کی آواژ کرتےSametime ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ ہماری سرگرمیاں اور پریشانیاں اس ملک کی معیشت کو کتنے نقصان پہنچاتی ہیں، کیا یہ سیکیورٹی کی ایسی تنگ نہیں ہوئی جو ہمیں اپنی زندگیوں کو سہی نہ کر سکے؟
اس نئی تینگ سے ملک بھر میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے، میرے لیے یہ بہت خطرناک ہے! صبح ہی ایسے زلزلوں کا معینہ اور جھکاؤ آ رہا ہے جو لوگوں کو پانی سے بھر کر رکھ دیتا ہے، اور اب عمارتوں کی چلنگیاں لگانے کی وجہ سے زخمی ہوئے؟ اس نئی تینگ سے ہر کسی کے لیے خوف پکڑھنا بھائے ہوا، اور یہ صرف ایسا وقت لانے پر آ رہی ہے جب ملک کو سیکیورٹی اور حکام کی کامیابی سے پیشگی تیاری کرنے کی ضرورت ہو گئی ہو!
ایسے نئی تینگوں میں ایسا کوئی ذمہ داری نہیں ہونی چاہیے کہ وہ کامیابی سے بھرپور پیشگی تیاری کرنے والوں کو تنگ آئے اور ان کی اقدامات پر کچھ لوگ اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیں. لاکھوں سے لکھوں لوگ ایسے ہیں جیسا اس نراسنگدی ضلع کی پلاش اپزیلا کی فوری کوششوں اور امدادی کارروائیوں کو تین گیز کر رہے ہیں۔ ان لوگوں پر یہ ایک بھاری ذمہ داری ہے کہ وہ ملک بھر میں سیکیورٹی اور حکام کی پہلی کی پہچان کرنے میں مدد کرنا چاہیے.
یہ ماحولیاتی تبدیلیاں دیکھتے ہیں تو دل تھक گئے ہیں...سیکیورٹی کو لیتے ہیں، چلنگیاں اور ان کی بھرپور تیاری کرنے کی ضرورت ہو گی تو اس کا فائدہ ملک نہیں لے سکتا۔ میں یقین رکھتا ہوں کہ ٹیکسٹائل اور دیگر انفراسٹرکچر کی ترقی پر کام کرنا ضروری ہے، لیکن اس کو ایسی تنگیت سے نہیں دیکھنا جس سے خطرہ پیدا ہو۔
یہ نئی تینگ ایسا لانے پر آ رہی ہے جب ہمارے ملک کے معاشرتی اور اقتصادی نظام میں کوئی تبدیلی ہو رہی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ایسے نئے تجویز لانے پر زیادہ سے زیادہ لوجکتیں لگائی جائن۔ یہ بھی بات ہے کہ اس نئی تینگ کو سمجھنا اور اس کا موقف بنانا بھی ضروری ہو گا۔ میں اس پر نظر انداز نہیں کرتا ہوں۔
اس وقت سے کہ یہ نئی تینگ لانے کی طاقت کا اعلان ہوا ہے، یہ دیکھنا ہی رہا ہے کہ ملک میں یہ بڑھنا چاہے گا یا اس کو روکنے کی کوشش کی جائے گی۔
میں یہ کہتا ہوں گا کہ ایسے نئی تجویز لانے پر زیادہ سے زیادہ پیٹرن چلائی جائین۔
اس نئی تینگ کو دیکھتے ہوئے، میرا خیال ہے کہ ملک بھر میں ایسے لوگ ہیں جو ایک سے زیادہ ہزار ٹن لٹکائے گئے ذریعے سے چلنگیاں لگا رہے ہیں اور عمارتوں میں دراڑیں پڑ رہی ہیں۔ یہ ایک بڑی Problem ہے، اس کے لئے ملک کی پابندی اور ڈھانچے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، حالانکہ یہ کافی دیر سے چل رہا ہے۔
اس لیے، ملک کی پابندی اور ڈھانچے کو کم از کم ایک سال تک اپ ڈیٹ کرنا چاہیے، اس کے لئے ایک بڑی ٹیکسٹری یا ڈپارٹمنٹ بنائی جا سکتی ہے جو صرف یہ کام دیکھے اور ان پر فوج کی جانب سے مداخلت کرے۔ اور اگر یہ کامیاب نہیں ہوتا تو، ملک کے لیے ایسا کرنا چاہیے جیسا کہ پچھلی بار ہوا، اس لیے بھرپور تیاری اور پابندی کی ضرورت ہے۔
یہ نئی تینگ تو بھانجہ، ڈھاکا میں سب سے زیادہ ہلاکتیں آ رہی ہیں اور عمارتوں کے چلن گیا لگا رہا ہے۔ میرے خیال میں نارسنگدی ضلع میں بھی یہ شدید ہونا چاہیے، اور ملک بھر میں انسداد زلزلوں کی تیز رفتار کارروائی کرنی چاہئیے۔ لگتا ہے کہ یہ نئی تینگ ایسے وقت لان رہی ہے جب ملک کو سیکیورٹی اور حکام کی پیشگی تیاری کرنے کی ضرورت ہے، اور انڈین ٹھیس کی کچھ نہیں رہ گیا ہے۔
میری خیال میں یہ نئی تینگ ایسا لانے پر آ رہی ہے جبھلک سے کوئی نہیں پٹتا، یہ ہے کی کہ ہم نے اس کے لیے تیاری نہیں کی ہو سکی۔ وہاں تک کہ خوف اور ہراس کے عالم میں بھی پچتا، تو یہ ہلاکتیں اور زخمیات کو کس حد تک روکنے کی کوشش کر رہا ہے؟ یہ سے پتہ چلتا ہے کہ ہم نے اپنی ایکٹیو لیول سے بھی کم پیشگی کامیابی کو سمجھ لیا ہے۔
یہ نئی تینگ تو بھی اتنا مایوس کن ہے، میں چاہتا کہ ملک کو ایسے موقع پر دھلہ لگائے جانے سے پہلے جہت اور حکام نے اپنی تیاریوں کو تیز کرنا ہی چاہی۔ یہ زلزلے بھرے سے ملنے والے خطرے کا ایک واقعہ ہیں، اور اس پر انتباس اور پریپریشن کی ضرورت ہے تاکہ مزید نقصان نہ ہو
یہ نئی تینگ کی بھیوں سے ملک بھر میں خوف پھیل گيا ہے، اس کے بعد بھی یہ سوال ہے کہ ہم ان زلزلوں کے لیے تیار ہو گئے تھے یا نہیں؟ ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ملک میں عمارتوں سے چلنگیاں لگانے کی وجہ سے لوگ زخمی ہوئے، اس سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ یہ نئی تینگ ہم کی پیشگی تیاریوں سے کمزور کر رہی ہے۔
زلزلوں کی وہ شدت کس قدر ہے، یہاں تک کہ پلاش اپزیلا میں بھی ایک زلزلہ محسوس ہوا جس کے ساتھ ساتھ ڈھاکہ اور دیگر علاقوں میں بھی گھنٹی چل رہی ہے #زلزلے #بنگلہدیش #خوفوہراس
یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئے کہ یہ نئی تینگ نہیں بلکہ اس وقت سے ہو رہی تنگ کی ایک نئی سیٹ پوسٹنگ ہے، جس پر لوگ اپنے خوف کو ظاہر کرتے ہوئے اسے دھمکی کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ یہ جاننا چاہئے کہ زلزلے سے قبل بھی ملک میں خوف و ہراس پھیل رہا تھا، اور اب نہیں، صرف اس سے زیادہ ہو رہا ہے۔
آج کے زلزلے میں 10 افراد جاں بحنہ ہوئے، لेकिन اس سے قبل بھی ملک میں اسی طرح کی ہلاکتوں کا ریکارڈ ہوتا رہا ہے۔ اور یہ بات کوئی نہیں چاہے گنجائش اور تعداد کا کچھ ہونے سے زیادہ ہو، اس میں جاننے کی ضرورت ہوتی ہے کہ زلزلے کی شدت میں تبدیلی کیسے آئے اور اس پر کوئی نہیں جانتا ہے، تاہم یہ بات بھی تو واضح ہے کہ ہر جانب سے جو کچھ کیا جا رہا ہے اس سے زیادہ نہیں ہوگا۔