پنجاب اسمبلی کے سپیکر ملک احمد خان نے اس وقت تقریب کے دوران خطاب میں کہا ہے کہ ابھی کچھ استعفے اور آئیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ پارلیمانی نظام میں ایسا معاملہ ہوتا ہے جس سے پرانے فرسودہ نظریات کو دفن کر دیا جا سکتا ہے اور حکومت کو بھی اپنا فٹر آؤٹ روپ میں ایک نئی تجدید کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ اس وقت ملک کو بہت سے Challenges کا سامنا करनا پڑ رہا ہے، ایسے میں آئینی عدالت کی ضرورت محسوس ہوتی ہے جس سے پارلیمنٹ کو اختیارات ملے اور اسے خود مختار بنایا جا سکے۔
سپیکر پنجاب اسمبلی کا یہ اعلان کرکے ملک محمد احمد خان نے اپنی حکومت کی انتہائی بھرپور مخالفت کا اظہار کیا ہے۔ ان کا مشاہدہ یہ تھا کہ اس وقت لڑائی ہو رہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ پارلیمنٹ میں آئینی عدالت کی ضرورت اور ملک کو ایسے Leaders کی ضرورت محسوس ہوتی ہے جنہوں نے پرانے نظام سے بچنے کا فریضہ اپنا لیا ہو۔ انہیں ملک کو اس قابل بنایا جائے تاکہ وہ اپنے مستقبل کی خود ضامنی کرتا ہو۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ حکومت نے سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے ملک کے 97 فیصد بچوں کو کافی سہولیات بھی دی جا رہی ہیں، لہٰذا ان نوجوانوں کی زندگی کو بھی سستا بنایا جائے۔
سپیکر پنجاب اسمبلی کا یہ اعلان کرکے ملک محمد احمد خان نے اپنی حکومت کی انتہائی مخالفت کا اظہار کیا ہے اور ان کا مشاہدہ یہ تھا کہ اس وقت لڑائی ہو رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ اس وقت ملک کو بہت سے Challenges کا سامنا करनا پڑ رہا ہے، ایسے میں آئینی عدالت کی ضرورت محسوس ہوتی ہے جس سے پارلیمنٹ کو اختیارات ملے اور اسے خود مختار بنایا جا سکے۔
سپیکر پنجاب اسمبلی کا یہ اعلان کرکے ملک محمد احمد خان نے اپنی حکومت کی انتہائی بھرپور مخالفت کا اظہار کیا ہے۔ ان کا مشاہدہ یہ تھا کہ اس وقت لڑائی ہو رہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ پارلیمنٹ میں آئینی عدالت کی ضرورت اور ملک کو ایسے Leaders کی ضرورت محسوس ہوتی ہے جنہوں نے پرانے نظام سے بچنے کا فریضہ اپنا لیا ہو۔ انہیں ملک کو اس قابل بنایا جائے تاکہ وہ اپنے مستقبل کی خود ضامنی کرتا ہو۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ حکومت نے سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے ملک کے 97 فیصد بچوں کو کافی سہولیات بھی دی جا رہی ہیں، لہٰذا ان نوجوانوں کی زندگی کو بھی سستا بنایا جائے۔
سپیکر پنجاب اسمبلی کا یہ اعلان کرکے ملک محمد احمد خان نے اپنی حکومت کی انتہائی مخالفت کا اظہار کیا ہے اور ان کا مشاہدہ یہ تھا کہ اس وقت لڑائی ہو رہی ہے۔