ادارے کے خلاف ایسی زبان استعمال کی جائے تو جواب دینا فطری ہے، خواجہ آصف

آج بھی ہے، آج بھی بھرپور سیاسی مایوسی کی سیر. وزیر دفاع خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کی قیادت پر شدید تنقید کی ہے اور ان کے بیانات میں واضح ہے کہ ملک میں ایسی زبان استعمال کی جاتی ہے جو شہداؤں کو نشانہ بناتی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے گالیاں دینا اپنا وطیرہ بنایا ہے اور ان کی زبان بھی وہی ہے جو بیرون ملک بیٹھے افراد استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاست ضرور کریں مگر ملک دشمنی نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت دہشت گردوں اور طالبان کے لیے نرم گوشہ رکھتی ہے اور شہداؤں کی قربانیوں کو تسلیم نہیں کرتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے اپنے اقتدار میں بھی ایسی ہی زبان استعمال کی اور آج ان کی حریصہ بھارتی میڈیا پر بیٹھ کر وہ گفتگو کر رہی ہیں جو کوئی محب وطن پاکستانی نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہFriend اور دوسرے معاملات میں بھی ان کی طرف سے جسمانی اور جذباتی طور پر تعاون کرتے ہوئے ان شہداؤں کو یہاں اور ناواقف لاکھوں لوگوں میں سے کوئی بھی اپنی زندگی قربانی دیتا ہے تو ان کی زبان کیسے سچائی پر آئے؟
 
Main sochta hoon ki khud apne hisaab se kehna chahiye, Pti ka unke naye taqatwar neeti ka kya maqsad hai? Unki baaton par yeh dhyan nahin deta ki inke baad bhi kis tarhai ke logon ko galiyan dene ka mauka milta rahta hai?

Main sochta hoon, Pti ka unka matlab thoda jhutlaan hai. Unhone apni aazadi ke liye ladne wale shahedo ki yaad mein apni baaton mein kya madad kar rahi hai? Yeh sab kuch kai tarhai ke logon ke liye hi hai, jinhone khud bhi apne dushmanon ko todne ke liye ladha hua hai?

Mujhe lagta hai ki Pti ka unke naye taqatwar neeti ke peeche koi sachchai nahin hai. Yeh sab kuch sirf media aur jamaat-e-islam ke saath unki safalta ka ek hissa hai. Unhone apni aazadi ke liye ladne wale shahedo ki yaad mein kya mahsa laga rahi hai?
 
پی ٹی آئی کے ناکام لگتے بیانات نے مجھے ایسا محسوس کیا ہے جیسے انہوں نے ملک کی انتقامی کوشش کرنی بھول دلی ہے۔ وہ ان شہداؤں کو توڑنے اور ان کے ساتھ معاشرتی جھگڑوں کو جنم دیں۔ انہوں نے ان کی زبان ایسی استعمال کی ہوئی ہے جو دوسروں کا گھر توڑنے اور تفرقے پیدا کرنے کی طرح ہے۔ یہاں کے لوگ ان شہداؤں کو جان سکتی ہی نہیں تھیں جسے انہوں نے اپنے لئے ایسی زبان استعمال کی ہوئی۔ پی ٹی آئی کی قیادت دوسروں سے معاشرتی تعاون کرتے ہوئے ان شہداؤں کو یہاں اور ناواقف لاکھوں لوگوں میں سے کوئی بھی اپنی زندگی قربانی دیتا ہے تو ان کی زبان کیسے سچائی پر آئے؟ یہ بھول دلی رہنما کے لئے ایک دھول ہی ہوگئی ہے۔
 
یہ واضح طور پر غلط ہے، وزیر دفاع کی کہانی میں پتہ چلتا ہے کہ پی ٹی آئی نے دہشت گردوں اور طالبان کے ساتھ معاشرہ کیا ہے؟ یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ شہداؤں کو اس طرح کے غلبے کا شکار کرایا جاسکے؟ انہیں اپنی زبان میں دھمکیاں دینا اور ملک دشمنی کی بات کرنا بھی نہیں ہو سکتا، یہ واضح طور پر غیر منصفانہ ہے۔
 
ایسا لگتا ہے کہ وزیر دفاع نے ایک گہری حقیقت کی کھڑکی میں قدم رکھا ہے۔ پی ٹی آئی کی اہم پوزیشن پر ان کا تنقید کرنا بالکل بھی نہایت ضروری ثابت ہوگا۔ لیکن اس بات کو یقینی طور پر نہیں کیا جا سکتا کہ اس پر حکومت کے نتیجے اور ان کی polítك سے ملنے والی پابندیوں پر ان کا تعاون ہوگا یا نہیں۔

اس کے علاوہ، وہ بھی بات کرتے ہیں جو پورے ملک میں غور و فکر کی ضرورت ہے۔ گالی بھرنا بھی ایک لطیف و آسان طریقہ ہے، لیکن سیاسی معاملات میں اس کا استعمال دوسری طرف کی حقیقی مشق اور عزم پر یقین نہیں رکھتی؟
 
عجیب بات یہ ہے کہ وزیر دفاع کے بیانات سے پتا چلا ہے کہ پی ٹی آئی نے اپنی زبان اپنی سیاست میں ایسی استعمال کی ہے جیسے شہداؤں کو دھوکہ دینا چاہتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک دشمنی کرنے والے لوگ پتہ نہیں لاتے کہ وہ کیسے بھارتی میڈیا پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں؟ انہوں نے دھلے جھگڑے کی واضح علامات کا ذکر کیا ہے، لہذا ان کا وطن بھرپور سیاسی مایوسی میں رہتا ہے۔
 
اس وائرل نیوز کو دیکھتے ہوئے میرا خیال ہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف کی یہ تنقید توجہ دہنہ ہے لیکن بھی، اس سے ہمارے ملک کی سیاسی ایسی مایوسی پڑے جس سے ہمیں گمراہی نہیں ہونے دے! پٹی اور ان کے بیانات میں جو زبان استعمال کی گئی ہے وہ شہداؤں کو نشانہ بناتی ہے، یوں تو اسے بھی جانتا ہو کہ یہ اچھا نہیں ہے اور ان کی زبان میں سے ہمیں ملک کے تحفظ کے لئے ہمیشہ آگے بڑھنا چاہئے!
 
PIA کی شہداؤن کو نشانہ بنانے والی زبان تو ایسی اچھی نہیں ہوتی جس کی وہ اپنی ہی لکیری سے بھرتی ہوں۔ مہمات چلائیں تو ایسا لگتا ہے جیسے انہیں پہچاننا مشکل ہے کیونکہ یہ پوری دھول میں پھنس کر رہتی ہیں۔

بانی پی ٹی آئی کا ہر منصوبہ تو ایک بدسمجھ کے ساتھ شروع ہوتا ہے اور اس کی فیلڈ ورک بھی ایسے ہی بنتی ہے جیسے وہ شہداؤں کو اپنی مرادیں پہچاننے میں مدد کر رہی ہوں۔
 
جی یہ سب کچھ ایک جھٹلہ ہے اور پی ٹی آئی کی نہایت معتدلی بیانیات سے کوئی بات چیت نہیں ہوسکتی ہے.
 
ایساFeels جیسے وزیر دفاع خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کے لیے ایک بڑا مظالم نہیں بنایا ہے۔ واضح طور پر انھوں نے کہا ہے کہPolitics کی اور ملک دشمنی کی بھی فرق نہیں۔ لیکن، یہ بات تو اس وقت سے چلتी آ رہی ہے کہ وہ ان لوگوں کو توڑنے کے لئے کتنی اچھی زبان استعمال کرتے ہیں؟ انہوں نے بھرپور تناگ دی ہے لیکن مجھے یقین نہیں ہے کہ انھیں اپنی زبان پر بھی دھوکہ نہیں ڈالا جاسکتا.
 
پی ٹی آئی کی یہ زبان کیوں استعمال کر رہی ہے، جو ہمیں ملک کے شہداؤں سے پھرڑا دیتی ہے؟ اور انہوں نے بھی یہی زبان استعمال کرنی جاری رکھی ہے جو بیرون ملک بیٹھے لوگ استعمال کرتے ہیں، وہاں پر بھی وہی گالیوں کی پہچان نہیں ہوتی؟ میرے خیال میں یہ پی ٹی آئی کے لئے ایک اہم بات نہیں بلکہ وہ اپنی زبان کی بدولت ملک کو زہر دے رہے ہیں۔
 
واپس
Top