افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پاکستان کیلئے سنگین خطرہ ہے:عاصم افتخار - Ummat News

کیڑا

Well-known member
پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے، اس پر اقوام متحدہ میں پاکستانی مستقل مندوب عاصم افتخار نے توجہ کی۔ وہ کہتے ہوئے کہ افغانستان ایک بار پھر دہشت گرد گروہوں اور ان کے پراکسی عناصر کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن گیا ہے، نے ان کے خلاف ممکن ترین کارروائیوں کی واضح تلاش کی ہے۔

داعش خراسان، القاعدہ، ٹی ٹی پی، ای ٹی آئی ایم، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ سمیت متعدد دہشت گرد تنظیمیں افغانستان میں آزادانہ سرگرم ہیں، جس سے وہاں موجود درجنوں کیمپ سرحد پار حملوں اور خودکش کارروائیوں کو ممکن بنا رہے ہیں۔ ان میں طالبان کے بعض عناصر بھی شامل ہیں جو ٹی ٹی پی کی مدد اور سہولت کاری کر رہے ہیں، جس سے دوسرے دہشت گرد گروہوں کا بھی ان میں شامل ہونے پر منظر نامہ تبدیل ہو رہا ہے۔

عاصم افتخار نے یہ بھی کہا کہ مختلف دہشت گرد گروہ باہمی تعاون کے ذریعے مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحہ کی تجارت، ایک دوسرے کو پناہ دینے اور افغانستان کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف مربوط حملوں میں ملوث ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ایک موقع پرست ملک پاکستان مخالف گروہوں کو مالی، تکنیکی اور مادی مدد فراہم کر رہا ہے۔

انھوں نے خطے میں غیر قانونی تجارت اور ہلکے ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کا مطالبہ کیا، جس سے یہ خطرہ ختم ہوسکتا ہے اور پاکستان اپنی خودمختاری اور شہریوں کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کر سکے گا۔

انھوں نے طالبان کو اپنی سرزمین پر موجود دہشت گرد گروہوں کے خلاف قابلِ تصدیق کارروائیاں کرنا ہوں گی اور پاکستان کی خودمختاری کو یقینی بنانے کا حق رکھتا ہے۔
 
کیا افغانستان پہلے سے ہی دہشت گردوں کا ایک اور فاسد سرگرما تھا، اس نے ہمیشہ اپنی سرزمین پر انہیں شہید کرنے کی کوشش کی ہوتے ہوئے پچtasے رہا ہے؟ اب وہ نہ تو جارحانہ حملے چلا سکتا ہے اور نہ ہی اس کی سرزمین دہشت گردوں کے لیے پناہ گاہ بن سکتی ہے، یہ بھی واضح ہو چکا ہے کہ اب کچھ اور نئی دلیلیں ہیں جن پر انہیں عمل میں لائے جائیں گے؟
 
افغانستان میں دہشت گردی ایک بڑا مسئلہ ہے، اسی لیے وہاں موجود دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کرنا ضروری ہے، یہ خطرہ پاکستان کی بھی سرحد پر پھیل رہا ہے، ان سے محفوظStay رکھنا مشکل ہو گا، افغانستان میں طالبان کے عناصر بھی دوسرے دہشت گرد گروہوں کی مدد کرتے ہیں، یہ سارے دھندے ایک دوسرے کو پناہ دینے اور مشترکہ تربیت کر رہے ہیں، اس لیے وہاں کے سرحدی علاقوں پر حملے بھی زیادہ ہوتے جا رہے ہیں، یہ ایک خطرناک سہولت میں تبدیل ہو رہا ہے
 
افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی فسیلائیں پکڑنے کے لیے اس وقت کی ضرورت ہے، یہ سب سے اچھا وقت نہیں آ رہا؟ میری ایسी لگتی ہے کہ یہ سب تو ایک دوسرے پر انحصار کر رہے ہیں، ایسے میڈیا پر پڑھتے ہوں تو نا سچائی کی بوند بھی اٹھتی ہے
 
افغانستان میں دہشت گردی کی صورت حال بہت خطرناک ہے، یہ پوری علاقائی安全تی کے لیے ایک بڑا خطرہ بن رہا ہے۔ پاکستانی اور افغان سرحد پر حملوں کے نتیجے میں لاکھوں افراد ہلاک ہوئے ہیں، یہ ساری صورتحال ایک دہشت گرد اور پریشان عالمی نظام کی ذمہ داری کے طور پر دیکھنی چاہیے۔
 
چلو افغانستان میں دہشت گردی ایسا خطرناک ہو چکا ہے جو پورے خطے کو لپकا رہا ہے! ہم سب جانتے ہیں کہ یہ گروہوں نے 90 کی دہائی سے ہی بھارت اور پاکستان کو لچک दینا شروع کردیا تھا اور اب وہ طالبان سے مل کر افغانستان کے لیے ایسے حملوں کو جاری رکھتے ہیں جو ان کی مرغاب میں بھی نہیں ہوئے!

میں یہ سمجھتا ہoon کہ اقوام متحدہ کو اس طرح کے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے۔ لیکن آپ کو نہیں پٹا کہ ایسے میڈیا انفورمز سے یہ ہمیشہ دیکھتے رہتے ہیں کہ افغانستان کے گروہوں نے اس کو اپنا "پریزڈینشل ایسٹیٹ" بنا دیا ہے اور یہ سبھی سوشل میڈیا پر بھی ہے!

ان کے واضح لئے انہیں پتہ نہیں ہوتا کہ ان کی ایسے کارروائیوں سے اس خطے کو اور اس کے لیے بھی خطرناک بنایا جا رہا ہے۔ میں یہ اچھی طرح سمجھتا ہoon کہ انھوں نے بھارت اور پاکستان کی سرحدوں پر بھی سٹیڈیول حملوں کو جاری رکھا ہے۔

لیکن آپ کو یہ بات پتہ نہیں؟!
 
میں ایسا بھی سوچتा ہوں کہ افغانستان میں دہشت گردی کی صورت حال ٹپچ تپچ زیادہ بدل رہی ہے، اور اس پر پوری دنیا کو ایک قدم اگھاڑنا پڑ گیا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان سے صرف 200 کلومیٹر دور ہی ہے، اس لیے یہ دیکھنا عجیب نہیں ہوگا کہ وہاں موجود دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیں پاکستان میں بھی پھیل جائیں۔
 
اس دہشت گردی کی سیریز میں پاکستان کو بڑے پیمانے پر معاف نہیں رہا، انہوں نے خود کھلاڑیوں سے ہی دوسروں کو بھگتایا، تو اب وہ افغانستان میں دوسروں سے ملوث رہ رہے ہیں اور وہاں ہونے والی حملوں پر یہ سب ملتا دیکھتا ہے، لگتا ہے کہ اس میں پاکستان کا کچھ کردار ہے یا تو چھپایا گیا ہے یا وہ اسے بھی جانتے ہیں؟
 
یہ واضح طور پر دیکھنے میں آ رہا ہے کہ افغانستان نے دہشت گردوں کو ایک پناہ گاہ بنایا ہے، یہ تو خوفناک ہے اور اس پر اقوام متحدہ کی جانب سے توجہ دی جانی چاہیے، داعش خراسان، القاعدہ، ٹی ٹی پی اور بی ایل اے جیسی دہشت گرد تنظیمیں اس خطے میں بھی کچھ دیر سے موجود ہیں اور یہاں کی سرحدوں پر حملے بڑھتے جا رہے ہیں، اور وہیں میں طالبان کے کچھ عناصر ٹی ٹی پی کی مدد دے رہے ہیں تو یہ بھی خطرناک ہے، ایک دوسرے گروہوں کو اپنی مدد سے ان میں شامل کرنا، اور یہ سب کچھ پاکستان کے خلاف حملے کی طرف لے جاتا ہے تو واضح طور پر ایسا نہیں چالega ، ایک موقع پرست ملک کے لئے ایسا بھی نہیں چالेगا، لہذا اقوام متحدہ کو اس پر توجہ دی جانی چاہیے اور ایسی کارروائیوں کی واضح تلاش کی ہو یہ خطرہ ختم کیا جا سکتا ہے،
 
یہ دہشت گردی افغانستان میں ایسا ہوا ہے جیسا اس میں نہیں ہونا چاہیے، وہ لوگ جو یہاں کھل کر دہشت گردی شروع کرتے ہیں، ان کی پناہ کس کی گزری ہے۔ افغانستان میں نہیں تھی کہ وہاں بھرپور دہشت گردی لائی جائے اور اب وہاں بھی یہ سلسلہ جاری ہے، ایسا تو ایک دوسرے کی پناہ میں کچلنے کے لیے نہیں ہوتا۔
 
افغان سرزمین میں ایسے دہشت گرد گروپ بھی ہیں جو فون پچھتے نہیں، ان کا اہم منشا ہوتا ہے اور وہیں سے ہاتھوں والے لوگ بھی آنے لگے ہیں... یہ سب کچھ ایسے تكنالوجیز کی وجہ سے ممکن ہوا جیسے فون پچھنے والوں نے وہاں اپنی راسخ القائمت سرزمین پر بھی فوج اور ڈرگز نیٹ ورک لگائے ہیں...

دہشت گرد گروپوں کو روکنے کے لیے ٹیکسٹ ایملیٹس پہلے سے ہی بے درانیگی کی وجہ سے نا اچھی طرح کام کر رہی تھیں... اب یہ سب کچھ ایسے دھمکیوں میں تبدیل ہونے لگے ہیں جو پاکستان کو ایک خطرناک پناہ گاہ بنانے کی تلاش پر چل رہے ہیں... 😐
 
افغانستان میں دہشت گردی کی صورتحال بہت خطرناک ہے، اب تک پوری دنیا میں اس سے لڑ رہی ہے مگر یہ بات کھو دیتی ہے کہ افغانستان ایک بار پھر دہشت گردوں کا گھر بن گیا ہے، اس پر اقوام متحدہ کو بھی ناکام ہونے کی ضرورت ہے، پاکستان کی جانب سے یہ کارروائیوں میں شراکت ملنی چاہئے تاکہ یہ خطرہ ختم کیا جا سکے
 
بھائی، افغانستان میں دہشت گردی کا situation ایسا ہو چکا ہے کہ وہاں فوج ہی نہیں بلکہ تھانڈانی راز کی ہر گز بات ہونی پڑتی ہے 🤯۔ طالبان کے بھی عناصر دوسرے دہشت گرد گرووں میں شامل ہونے لگے ہیں، یہ ایسا ہوا کہ پاکستان کے لیے ایک خطرہ بن گیا ہے جو وہ سोच رہا تھا کہ وہ افغانستان کو اپنی سرزمین سمجھتا ہے۔

انھوں نے پوری طرح یقین دلاتے ہوئے کہ اگر پاکستان اپنی خودمختاری کی کوشش کرنے کا ایک موقع فائدہ اٹھائے تو وہ افغانستان سے دہشت گردی کی پوری آڑی کو دور کر سکتی ہے، لیکن یہاں ایک بات یقین رکھنی پڑتی ہے کہ پاکستانی حکومت اپنے فوج کے ساتھ ملوث نہیں ہے وہ جس کی آزما تھانڈانی گاڑیوں پر رکھا ہوتا ہے وہ بھی دہشت گردی کے ساتھ دھلا پڑتا ہے۔
 
ایسا لگتا ہے کہ افغانستان کا دہشت گردی سے بھرپور ماحول ابھی بھی نہ ہٹنے والا ہے اور پاکستان کو اسے ختم کرنا ہوگا تاکہ وہاں کے لوگوں کی زندگی بھی سست نہ ہو سکے। یہ بات بھی کہی گئی ہے کہ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں اور ان کے پراکسی عناصر کی سرگرمیاں دوسرے ملکوں سے بھی متاثر ہوتی ہیں، جس سے وہاں کے سماجی نظام اور معاشی نظام پر بھی نقصان پہنچتا ہے۔
 
واپس
Top