افغان طالبان کو عالمی سطح پر بڑا دھچکا

لوڈو کنگ

Well-known member
شہر آف لونز میں،عالم کی سب سے بڑی شنگھائی تعاون تنظیم نے پہلے بار اس وقت کے افغان صدر مہمڈ عمر دھاوت کے دور میں شرکت پر قید تھی، لیکن اب یہ اعلان ہوا ہے کہ اس نتیجے نہیں نکل رہا جس سے دنیا کو افغانستان کی وعدوں اور طالبان کے خلاف جنگ کے مطابق ایک ہی پہلو کو پیش کرنا تھا۔

افغانستان میں اس وقت طالiban کا کنٹرول بھرپور ہے،جس نے ملک کو عالمی تنہائی میں پھنسایا ہے اور دنیا کے مختلف ممالک نے ان پر غیر انسانی تعامل کی جاری رکھی ہے، یہ اعلان ہوا ہے کہ افغانستان کو ایس سی او میں بلانے سے گریز کرنا پڑا اور شنگھائی تعاون تنظیم نے اسے ایک بار پھر مدعو نہ کیا، یہ صرف ایک بڑی بات ہے کہ پاکستان،چین اور بھارت اس میں شرکت کرنے کے لئے ٹھیر گئے تھے جبکہ افغانستان کو کسی نمائندے کی اجازت نہیں دی گئی، یہ ایک عالمی معاملہ ہے اور اس میں ہر ممالک کا شمولیت ہونا ضروری ہے.

ان اقتصادی معاملات میں ایس سی او نے طالبانی حکومت کو شامیل کرنے سے انکار کر دیا، لیکن اس نے پھر economic ،trade،investment ،culture اور humanitarian cooperation جیسے موضوعات پر چارچہ کیا، یہ ایک بڑی بات ہے کہ افغانستان کو ٹرانزٹ کوریڈور کی اہمیت کا فائدہ نہیں ہوا ہے، اس وقت طالiban کی پالیسیوں نے اسے ایک معذور ملک بنایا ہے جس کی وجہ سے انہیں اجلاس میں شریک نہ کرنے پر مجبور کیا گیا ہے، افغانستان کو دنیا کے سامنے ایک معذور ملک کے طور پر پیش کرنا پڑا ہے جبکہ اس کی حکومت کو ایک دھشت گرد ادارے کے طور پر پیش کرنا پڑا ہے، یہ دنیا کے سامنے ایک بڑی بات ہے جو اچھی طرح سمجھنی پڑے گی۔
 
اس اعلان نے میرے دिल کو ٹوٹا ہوا ہے، افغانستان کی حکومت کے ساتھ ایس سی او کے تعاون میں کمی تو پتہ چلگئی، بلکہ اس نے اسے بالکل بھی نہ کیا، یہ ایک دیرپا نقطہ ہے۔ میرے خیال میں افغانستان کو دنیا کے سامنے ایک معذور ملک کے طور پر پیش کرنا ایسا نہیں ہونا چاہئے، اس کی حکومت کو ایک دھشت گرد ادارے کے طور پر پیش کرنا بھی نہیں ہونا چاہئے، افغانستان کیوں؟

میرے لئے یہ ایک بڑی بات ہے کہ پاکستان،چین اور بھارت اس میں Participation کرنے کے لئے ٹھیر گئے تھے، لیکن افغانستان کو کسی نمائندے کی اجازت نہیں دی گئی، یہ ایک عالمی معاملہ ہے اور اس میں ہر ممالک کا شمولیت ہونا ضروری ہے، میرے خیال میڰ افغانستان کو دنیا کی مدد ملنی چاہئے اور افغانستان کی حکومت کو ایک معذور ملک کے طور پر پیش کرنا نہیں چاہئے۔
 
اس معاملے میں میرا خیال ہے کہ دنیا کی اقتصادی ترقی کے لئے افغانستان کی ایس سی او میں شرکت اور اس کی تجارت سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوسکے گا، اگرچہ یہ اعلان مندرجہ ذیل باتوں کی واضح نشاندہی کرتا ہے کہ افغانستان نے اس معاملے میں بھرپور کردار ادا کیا لیکن طالiban کی پالیسیوں نے اسے ایک معذور ملک بنا دیا ہے، ابھی تک اس نے دنیا کو دکھایا کہ وہ اپنی حکومت کو ایک دھشت گرد ادارے کے طور پر پیش کر رہا ہے، یہ بڑی بات ہے اور افغانستان کی governments سے اس معاملے میں حقیقت کو جاننا ضروری ہے،

انھیں اپنی حکومت اور معاشی معاملات کے لئے ایک مناسب منصوبہ تیار کرنا پڑے گا جس سے افغانستان کی ترقی کے لئے فائدہ ہوسکے گا، میرا خیال ہے کہ دنیا کو اس معاملے میں افغانستان کی governments اور طالiban کی پالیسیوں پر بھی توجہ دینا ضروری ہے،
اس لیے کہ یہ معاملہ دنیا کے لئے ایک خطرہ ہوسکے گا جس سے اس کی ترقی کو نقصان پہنچ سکتا ہے.
 
اس صورت حال میں ایک بات بالکل سافٹ ہے، اس نتیجے پر اس وقت کے افغان صدر مہمڈ عمر دھاوت کو بھی اپنے دور کے دوران سے ہٹا دیا گیا تھا جس سے دنیا کو ایک ایسی وعدوں کی پہچان نہیں مل سکتی اور طالبان کی حکومت نے افغانستان کو ایک معذور ملک کے طور پر پیش کر دیا ہے، اس سے پاکستان اور بھارت پر بات چیت کی طرف مائل ہونا پڑا ہے۔
 
🤕 افغانستان کی Situation बहुत Tough है 🌪️, international Community ko yeh samajhna hai ki Afghanistan ko kya solution mil sakti hai? 🤔 economic Development aur Trade par focus hona chahiye, lekin international Relations aur Politics bhi bahut important hain. 😐

Pakistan, China aur Bharat ne ECOSOC mein participation karne ke liye tayar kiya tha, lekin Afghanistan ko koi representative diya nahi gaya, yeh ek badi galti hai 🤦‍♂️. Is situation ko solve karna, international cooperation aur diplomacy par depend karna chahiye. 💼

Afghanistan ko ek strong Economy banana chahiye, jahan logon ko unki lives mein business aur entrepreneurship ko promote kiya ja sake. 🌱 Aur Pakistan aur China ke saath economic ties strengthen karne chahiye, lekin iske liye Afghanistan ki governance aur politics ko bhi sudharna hoga. 🤝

Yeh global issue hai, jisme sabhi countries ka participation hona chahiye, na kisi bhi country ko doosre par pressure dene ki zaroorat hai. 💪
 
اس اعلان نے مجھے لگا کہ اس نے دنیا کو افغانستان کی حقیقت سے آگے بڑھانے کے لئے ایک اچھی بات ہو سکتی ہے۔

افغانستان پر طالبان کی فوجی کنٹرول جاری رکھنے سے ہمیشہ پہلے یہ سوچا گیا تھا کہ ان کو ایک معذور ملک کی حیثیت دی جائےگی، لیکن اب اس حقیقت کو قبول کرنا ہوتا ہے۔

اس شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت پر طالiban کی انکاری نے افغانستان کی ماحول کا بھی اثر ڈالا۔ دنیا کے ممالک کو ایسی صورتحال سے نمٹنے اور افغانستان کو ایک معذور ملک کے طور پر پیش کرنے کے لئے ایک آئینہ جانی چلو گئے ہیں۔

اس کے بعد یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اب کیا افغانستان کو دنیا کے سامنے ایک معذور ملک کی حیثیت دی جائےگی یا نہیں؟
 
یہ سچ ہے کہ افغانستان میں طالiban کی حکومت نے ملک کو ایسا چھپایا ہے جیسے یہ دنیا سے ہمیشہ سے الگ رہا ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ افغانستان کا پتھر لکڑی ہو گیا ہے، لہذا دنیا کو مل کر ان کی وعدوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اس وقت تک انہیں ایسے معاملات میں شامل نہیں کیا جائے گا جب تک ان کی پالیسیوں سے یہ بات سامنے نہ آ سکے کہ وہ اسے ایک دھشت گرد ادارے کے طور پر پیش کر رہے ہیں 🤔
 
یار وہ اعلان تھا جس نے سب سے زیادہ متوقع نتیجہ نہ دیا... شنگھائی تعاون تنظیم نے افغانستان کو اس وقت بلانے پر مجبور کیا جبکہ طالiban کی پالیسیوں نے ملک کو معذور بنایا ہے! 😤 یہ صرف ایک بات ہے کہ پاکستان، چین اور بھارت اس میں شرکت کرنے کے لئے ٹھیر گئے تھے... لیکن افغانستان کو نمائندے کی اجازت نہیں دی گئی! 🤔 یہ عالمی معاملہ ہے اور اس میں ہر ممالک کا شمولیت ہونا ضروری ہے... لیکن افغانستان کو دنیا کے سامنے ایک معذور ملک کے طور پر پیش کرنا پڑا ہے! 🌎
 
اس اعلان سے ہمیں اس کی پوری کثرت پر سوچنا پڑا ہے، شنگھائی تعاون تنظیم نے افغانستان کو بلانے سے گریز کر دیا اور یہ ایک بڑا نقصان ہے۔ میرا خیال ہے کہ اس میں ان ممالک کی بھیFault نہیں، جو پاکستان، چین اور بھارت تھے، وہ بھی اس معاملے سے منسلک ہیں، لیکن افغانستان کو ایس سی او کی طرف سے کوئی دعوت نہ ملنے پر اس کی وجہ کیا؟ یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ افغانستان میں طالiban کا کنٹرول بھرپور ہے اور وہ دنیا کے سامنے ایک معذور ملک کی حیثیت سے پیش کر رہے ہیں۔
 
اس اعلان نے مجھے یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ دنیا کے سامنے ایک ایسا معاملہ جتلا ہے جو ابھی بھی سمجھنا پڑتا ہے اور اس سے بہت سی چالakiyan فراہم کی گئی ہیں، یہ معاملہ کبھی بھی ایک ایسا معاملہ نہیں رہا جس پر سب کچھ سیکھنا پڑتا ہو، اس میں کچھ لوگ پہلے سے ہی اپنی سیاسی اور اقتصادی دلچسپیوں کے مطابق دکھائی دیتے رہتے ہیں اور اس معاملے میں نہیڪٹنے والے لوگ بھی ہیں، لیکن اب اس معاملے کو ایسا دیکھنا پڑ رہا ہے جیسے دنیا کے سامنے ایک معذور ملک کا مظاہرہ کر رہا ہے، یہ صرف ایک بات ہے کہ اس میں پناہ لینے والی دنیا کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اس معاملے میں کچھ لوگ کیا کیا کر رہتے ہیں اور ان سے نکلنا پڑتا ہے، اس لیے یہ ضروری ہے کہ دنیا کی توجہ اس معاملے پر مرکوز کی جائے اور اس میں سمجھنے والوں کو اپنی صلاحیتوں کا ایک بڑا استعمال کرنا پڑے گی 💭
 
اس اعلان سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ افغانستان کی طالiban حکومت دنیا کے سامنے ایک معذور ملک کے طور پر پیش کی جارہی ہے جو دنیا کے معاشی اور اقتصادی تعامل سے منع رہی ہے۔ یہ ایک بڑا معمل ہے، اس لیے کہ افغانستان کی حکومت کو ایک معذور ملک اور دھشت گرد ادارے کے طور پر پیش کرنا ایک خطرناک بات ہے جس سے انہیں دنیا کے سامنے ایک عالمی معاملے میں شامل ہونے کی اجازت نہیں مل سکی ہے۔

اس لیے یہ اعلان ایس سی او کے جانب سے کیا گیا، جو اس وقت تک افغانستان کو دنیا کے معاشی اور اقتصادی تعامل سے منع رہی ہے جب طالiban حکومت نے اس ملک پر کنٹرول حاصل کرلیا تھا۔

اس اعلان سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ افغانستان کو دنیا کی معاشی اور اقتصادی تعاملوں میں شامل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی، جو اس وقت تک قائم تھی جب طالبان حکومت نے ملک پر کنٹرول حاصل کیا تھا۔

اس اعلان سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ افغانستان کو دنیا کی معاشی اور اقتصادی تعاملوں میں شامل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی، جس سے انہیں اپنے ملک میں ایک معذور ملک کے طور پر پیش کرنا پڑا ہے جو دنیا کے معاشی اور اقتصادی تعاملوں سے منع رہے ہیں۔
 
اس اعلان سے ٹھیک نہیں ہوگا، افغانستان کو ایس سی او میں بلانے کے لئے مجبور کرنے کا یہ فیصلہ ایک بڑا نقصان ہے، اس سے دنیا کے ممالک پر پورا دباؤ پڑega اور افغانستان کو دنیا کے سامنے ایک معذور ملک کی حیثیت دھondega، اس طرح طالiban کی حکومت کو بھی ایک بڑا فائدہ ہوگا۔
 
اس اعلان سے عالمی معاملات میں ایس سی او کی کردار پر سوچنا لگتا ہے، یہ بات حقیقت میں تنگ آتی ہے کہ دنیا بھر کی ممالک کس طرح افغانستان کو ٹرانزٹ کوریڈور کی ایسی اہمیت کا فائدہ نہیں ہوا ہے جس سے اسے اپنا درجہ ملنے والا تھا، افغانستان کو دنیا کے سامنے معذور ملک کے طور پر پیش کرنا پڑا ہے اور یہ ایک بڑی بات ہے جس کے بارے میں سمجھنے کی لازمی ضرورت ہے،
اس معاملے میں پاکستان،چین اور بھارت کی شرکت انفرادی طور پر دیکھنی پڑتی ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان ممالک کا کوئی ایسا معاملہ نہیں ہے جس سے وہ اپنے منفرد مفادات کی طرف متحرک ہو سکیں،
اس بات کو یقیناً سمجھنا چاہئے کہ افغانستان کی حکومت اور اس کی پالیسیوں کے بارے میں دنیا کو ایسا کوئی تصور نہیں ہے جس سے وہ اس معاملے کو سمجھ سکے ،
اس لیے اس معاملے میں ایس سی او کے اقدامات پر مزید توجہ دینا چاہئے، کیونکہ یہ اعلان دنیا کے سامنے ایک بڑی بات ہے جس سے اس معاملے کو اور بھی گہرایا جاسکتا ہے ،
 
واپس
Top