افغانستان کی آبیل مجھے مار کی حرکت مہنگی پڑ سکتی ہے

پاکستان اور افغانستان کی سرحدوں پر ایک تاریخی ماحول جو اب بھی جدوجہد سے لڑ رہا ہے جس میں کوئی ایسی صلح نہیں آئی جو دونوں ملکوں کے درمیان امن اور سرحدی تعین کے معاملات کو حل کر سکے۔ وہ وقت آ رہا ہے جب افغانستان کی جانب سے دوحہ معاہدے سے بھی تقریباً انکاری ہونے کا منظر دیکھنے کو ملتا ہے اور اس نے پاکستان کیلئے نا آئندہ نتائج کی ایک بار پھر possibility پیدا کر دی ہیں جس سے دونوں ملکوں کے درمیان امن کے معاملات کو اور بھی کھٹال دھارنا ہوگا۔

اس دوحہ معاہدے میں افغانستان کے جانب سے ایسے علاقوں کو تسلیم کرنے کی آئندہ نیند لگی تھی جہاں فریڈرک ماسٹرز کے دور میں سرحدی معاہدے پر عمل در آمد ہو چکا تھا لیکن اب اس معاہدے سے بھی انکاری ہونے کا منظر دیکھنا پڑ رہا ہے جس سے دوحہ معاہدے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا اور دونوں ملکوں کے درمیان امن کے معاملات کو مزید تیز کر دیا جائے گا۔

افغانستان کی جانب سے ایسا کیا گیا ہے کہ اب وہ اس دوحہ معاہدے کو صرف نظر کر رہا ہے جو پاکستان کیلئے آئندہ نتائج اور وٹیو سے بھرپور ہو گا۔ اس نے ایک ایسا پلیٹ فارم پیش کیا ہے جس پر اس کو اپنی جانب سے ایک انتقامی اقدامہ لگا کر پاکستان کی سرحدی تعین کے معاملات کو ایسے سے تیز کر دیا جا سکے جو کہ اس کی جانب سے آئندہ نتائج سے بھرپور ہو گا اور ان میں وہ صرف اپنی طرف ہی لگاتھا رہ جائے گا۔

افغانستان نے ایک اسٹینڈ پوں کا پیش کردیا ہے جو اسے ایسے معاملات کو جاری رکھنے کی اور ان میں اضافہ کرنے کا موقع فراہم کرے گا جس سے دونوں ملکوں کے درمیان امن کے معاملات کو مزید تیز کر دیا جا سکے اور ان میں اس کی جانب سے نا آئندہ نتائج حاصل ہون۔

یہ بھی طالبان حکومت کا ایک اہم نقطہ نظر ہے جو افغانستان کو ایسے معاملات میں جاری رکھنے کی اور ان میں اضافہ کرنے کی اور ایک انتقامی اقدام کے طور پر اسے ایک وٹیو کیا ہوا ہے جو اس کے لیے آئندہ نتائج سے بھرپور ہو گا۔

اب تک پہلے دوحہ معاہدے میں ایسے ایک خط رخ دیا گیا تھا جو کوئی ایسی کوشش نہیں تھی جس سے دونوں ملکوں کی جانب سے سرحدی تعین کے معاملات کو حل کرنا ہوتا تھا اس میں وہ پوری طرح کوشش کر رہا ہے لیکن اب تک اس کی کسی طرف سے یہ کوشش نہیں کرنے کی کوئی وجہ نہیں دیکھنے پڑے جس سے دونوں ملکوں کے درمیان امن کے معاملات کو حل کیا جا سکتا ہو اور اس سے وہ اپنی جانب سے نا آئندہ نتائج حاصل کر سکے۔

یہ ایک بھرپور تشدد کا منظر دیکھنے کو ملتا ہے جس میں دونوں ملکوں کی جانب سے سرحدی تعین کے معاملات کو حل کرنا مشکل ہو گا اور دونوں ملکوں کے درمیان امن کے معاملات کو مزید تیز کر دیا جائے گا لیکن اس میں وہ صرف اپنی طرف ہی لگاتھا رہنے سے کام کر سکتے ہیں اور اس کے نتیجے کی جانب بھی ہیں۔
 
ਇੱਥے ਇੱਕ بڑا معاملہ آ رہا ہے جو پوری دنیا کو تنگ کر رہا ہے، یہ دوحہ معاہدہ ہے جو افغانستان اور پاکستان کے درمیان سے لگایا گیا تھا لیکن اب تک اس میں کوئی فیصلہ نہیں آ چکا۔ یہ معاہدہ تو دوسرے عہد میں بھی بنایا گیا تھا لیکن اب اس کی واپسی اور اس میں کوئی تبدیلی کے بعد کیا جائے گا؟ ہم نے پہلے ایسا محسوس کیا تھا جیسے یہ معاہدہ ہمیشہ سے ہی وجود میں رہتا ہے لیکن اب اس کی طرف سے کوئی کوشش بھی نہیں کی جارہی، یہ ایک غم گسپاہناک معاملہ ہے جو دوحہ کی جانب سے تو آگے بڑھ رہا ہے لیکن پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن کے معاملات کو حل کرنے میں یہ معاہدہ ناکام proving ہو رہا ہے۔
 
اس دوحہ معاہدے پر افغانستان کی جانب سے ایسی پلیٹ فارم پیش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو اس کے لیے آئندہ نتائج سے بھرپور ہوں اور ان میں وہ صرف اپنی طرف ہی لگاتھا رہ جائے گا۔ یہ بھی ایک خطرناک منظر دیکھنا پڑ رہا ہے جس سے دوحہ معاہدے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا اور دونوں ملکوں کے درمیان امن کے معاملات کو مزید تیز کر دیا جائے گا
 
افغانستان کی جانب سے دوحہ معاہدے سے انکاری ہونے کا منظر دیکھنا پڑ رہا ہے، جس سے دونوں ملکوں کے درمیان امن کے معاملات کو مزید تیز کر دیا جائے گا۔

مگر افغانستان نے ایک اسٹینڈ پوں کا پیش کردیا ہے جو اسے ایسے معاملات کو جاری رکھنے کی اور ان میں اضافہ کرنے کا موقع فراہم کرے گا، یہ بھی طالبان حکومت کا ایک اہم نقطہ نظر ہے۔

اب تک پہلے دوحہ معاہدے میں ایسے خط رخ دیا گیا تھا جو کوئی ایسی کوشش نہیں تھی جس سے دونوں ملکوں کی جانب سے سرحدی تعین کے معاملات کو حل کرنا ہوتا تھا، اب بھی اس میں کسی طرح کی سمجھ نہیں آ رہی اور اس سے دونوں ملکوں کے درمیان امن کے معاملات کو مزید تیز کر دیا جائے گا۔
 
ਕੀ وہ پلیٹ فارم پاکستان کیلئے نا آئندہ نتائج لگاتا ہے؟ 🤔
کہنے کے قابل نہیں کہ اس دوحہ معاہدے میں افغانستان کی جانب سے ایسی وجہوں کی پیداوار ہوئی ہے جس سے دونوں ملکوں کے درمیان امن کے معاملات کو حل کرنا مشکل ہو گا۔
 
🤕 یہ دوحہ معاہدے کی گئی بھرپور تشدد کا منظر دیکھنا ایک دیرپا ماحول کرتا ہے جو دونوں ملکوں کے درمیان امن اور سرحدی تعین کے معاملات کو حل کرنے کی طرف لے جا رہا ہے۔ اس سے ایک بار پھر پاکستان کیلئے نا آئندہ نتائج کی possibility آئی ہے جو ابھی تک پوری طرح کوشش کر رہی ہے لیکن وہ کسی وجہ سے یہ کوشش نہیں کر رہا جو دونوں ملکوں کی جانب سے اپنی جانب سے کہیں اور لے جا سکے جس سے امن اور سرحدی تعین کے معاملات کو حل کرکے دوسرے انتقامی اقداموں کی اجازت نہ دی جا سکے۔

یہ دوحہ معاہدے کی اس صورت میں ایسا نظر آ رہا ہے جیسے یہ افغانستان کے لیے ایک انتقامی اقدامہ ہوگا جس سے وہ اپنی طرف ہی لگاتھا رہ جائے گا اور اس سے ایک نا آئندہ نتائج کے منظر دیکھنا پڑ رہا ہے جو اس وقت تک برقرار رہے گا جب تک دونوں ملکوں کی جانب سے یہ معاملات کو حل کرنے کی کوشش نہیں کی جا سکے۔
 
🚨ابھی ایسا لگ رہا ہے جہاں افغانستان اور پاکستان دونوں نے اپنے درمیان امن کے معاملات کو حل کرنے پر غور کیا لیکن اب تک کچھ بھی نہیں ہوا ۔ یہ دوحہ معاہدے جس پر کامیاب ہونا چاہیے اس میں ابھی تو کچھ لگنا ہو گا اور یہ کئی سال تک دھندلا رہ سکتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ دونوں ملکوں کی جانب سے ایک معیار قائم کیا جائے جو ان معاملات کو حل کرنے میں مدد دے سکے، اور یہ پوری طرح ممکن ہے اگر دونوں ملکوں نے ایسا کیا تو یہ دوحہ معاہدے پر آئندہ نتائج سے بھرپور رہے اور ان میں وہ صرف اپنی طرف ہی لگاتھا رہ جائے گا۔
 
یہاں یہ دوحہ معاہدے کا ایک اچھا حوالہ لینے سے پہلے سوچ لو، اس معاہدے میں کسی بھی ملک کو اپنی جانب سے کیا انکار کرنا چاہئے؟ میرا خیال ہے کہ دوحہ معاہدے کی وجہ سے ایسے توازن پیدا نہیں ہو سکتا جس پر دونوں ملکوں کو ان کے درمیان امن کے معاملات کو حل کرنا ہو، مگر ان لوگوں کے لئے جو ابھی یہ دوحہ معاہدے پر چل رہے ہیں وہ کیا جانتے ہیں؟ اس سے صرف ایک نتیجہ نکلتا ہے، جو ہے وہ واضح ہو جائے گا 🤔
 
واپس
Top