افغانستان کی شرائط معنی نہیں رکھتیں،دہشت گردی کاخاتمہ اہم ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر - Daily Qudrat

وہیل

Active member
افغانستان کی شرائط معنی نہیں رکھتیں،دہشت گردی کاخاتمہ اہم ہے

پاکستان میں دہشت گردی کا معاملہ بہت سچنا ہے، اس میں پاکستان کی سرحدوں، عوام اور فوج کو شامل کرنا پڑتا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ اس معاملے میں حکومت اور پارلیمنٹ کا خیال ہے کہ غزہ امن فوج کے قیام کا فیصلہ ہو گا، اس سے دہشت گردی کی ناک پھنسی جائے گی۔

فوج کے حوالے سے کہا جانے لگا کہ پاکستان اپنی سرحدوں اور عوام کی حفاظت کے لیے تیار ہے، پالیسی سازی میں مکمل طور پر خودمختار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فوج ایسے آپریشنز چلا رہی ہے جو جاری ہیں، اس میں اب تک 1667 دہشت گرد مارے جا چکے ہیں اور ان کے خلاف بھیجے گئے آپریشنز کی تعداد 62،113 لگی ہے۔ اس میں سے 582 فوجی جوان شہید ہوئے ہیں۔

فوج کا کہنا تھا کہ افغانستان میں منشیات کی اسمگلنگ کو politics میں لے لیا جائے گا اور اس سے دہشت گردی تک پہنچانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ لیفٹیننٹ جنرل نے بتایا کہ افغان طالبان فتنہ الان خوارج کے دہشت گردوں کو حفاظتی حصار مہیا کر رہے ہیں اور گنجان آباد علاقوں میں انہیں بسا رہے ہیں۔ اس کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی نے افغان طالبان کے امیر کے نام پر بیعت کی ہے اور ٹی ٹی پی افغان طالبان کی ایک شاخ ہے۔

پاکستان کی سرحدوں میں بھی دہشت گردی کی موجودگی ہے، اس لیے لیفٹیننٹ جنرل نے کہا کہ افیون کی فصل تباہ کر دی گئی اور وادی تیراہ میں ڈرونز، اے این ایف اور ایف سی کے ذریعے پوست تلف کر دیا گیا ہے۔ خیبرپختونخواہ میں 12 ہزار ایکڑ پر پوست کاشت کی گئی تھی جس سے فی ایکڑ منافع لاکھ سے لاکھ روپے بتایا جاتا ہے۔
 
میں تو اس بات کو یقینی طور پر نہیں کہ سکون کب آئے گا؟ 🤕 دہشت گردی ایک بڑا مسئلہ ہے جو افغانستان اور پاکستان دونوں کی سرحدوں پر پھیلیا ہوا ہے، اس سے ان کے عوام کو بھی خاصی تنگ آتا ہے. 🌪️ لیکن میں یہ بھی نہیں کہا جاسکتا کہ دہشت گردوں کے خلاف پوری کوشش کی جا رہی ہے، اس میں لیفٹیننل جنرل احمد شریف چودھری جی کی جانب سے بھی خاصی اقدامات کیے گئے ہیں. 👮‍♂️
 
یہ تو واضح ہو چکا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردی کا جو معاملہ ہے وہ ابھی بھی جاری ہے اور اس کو حل کرنے کی کوئی چیلنج نہیں ہے۔ یہ پورا دباو پاکستان پر ہی ہے، ایک دہشت گردی کا گھر جو اس کے لیے بے حلقہ ہے۔ افغان طالبان کی طرف سے ڈھیلی لپیٹ نہ ہونے کی صورت میں یہ دہشت گردی کا گھر ابھی بھی جاری رہے گا۔
 
آج بھی دہشت گردی کا معاملہ کچھ نہ کچھ رہتا چلا گیا، تو آس کو جواب دیا جا سکتا ہے کیونکہ دہشت گردی کا خاتمہ کسی ایک آپریشن کے ذریعے نہیں ہو سکتا بلکہ اس میں عوام، سرحدی افواج اور پارلیمنٹ کی ملکیت ہونی چاہیے۔ لیفٹیننٹ جنرل کو بھی ان کا اعزاز نہیں ملا ہے کہ وہ ایسے آپریشنز چلا رہے ہیں جو جاری ہیں اور اس میں 1667 دہشت گرد مارے جا چکے ہیں، لیکن یہ بات بھی بتائی جا سکتی ہے کہ افغانستان میں منشیات کی اسمگلنگ کو politics میں لے لیا جائے گا اور اس سے دہشت گردی تک پہنچانے کے لیے استعمال ہو جائے گا، تو اس پر کیا کام کیا جائے گا؟
 
افغانستان میں دہشت گردوں کا مشینری اور اس کی فوجی سربراہی ایک ایسا واضح نشان ہے جو کسی بھی دوسرے ملک کی ترجھی سے ملا نہیں جاتا۔ یہ کہتے ہیں کے افغانستان میں پالیسی سازی بھی ایسے ہی ہو رہی ہے جو دوسرے ملکوں کی تباہ کن پالیسیوں سے ہیInspired ہوئی ہے!
 
افغانستان میں دہشت گردی کا معاملہ تو ہر کوئی سمجھتا ہے، لیکن یہ بات تواضع اور بے پریشانی سے رکھنی چاہیے کہ دہشت گردوں کو سراہنے والے لوگ جو پوری دنیا میں ہیں، ان کے خلاف واضح اور قائم کردہ قوانین لگائے جائیں
 
فوج کے آپریشنز میں جو دہشت گرد مارے گئے ہیں وہ بہت سچائیں ہیں، لیکن افغانستان کی شرائط کو لینا نہیں کیسے؟ یہ دیکھنا مشکل ہوگا کہ پالیسی ساز ان کے ساتھ کس معاملے میں رکھ رہے ہیں۔ پاکستان کی سرحدوں پر بھی دہشت گردی اور اس کی وجہیں پہلے سے ہی ہے، اس لیے کہ افغانی وادیوں میں ہی منشیات کی اسمگلنگ کی جا رہی تھی اور اب بھی وہی ہوتا جارہا ہے۔
 
افغانستان میں دہشت گردی کی صورتحال بہت گھنی ہے، اور اس کے خاتمے کا کوئی معنی نہیں رکھتا؟ پھر بھی، پاکستان کی سرحدوں پر عوام اور فوج کے لیے یہ بات ضروری ہے کہ ڈھلواڑی دہشت گردوں کو چھتنا پڑے گا، جس کی وہ کوشش کر رہی ہیں۔ اس میں سرحدی علاقوڰ اور عوام کی حفاظت شامل ہونی چاہئے۔ افغانستان کی جانب سے کیا نتیجہ ہوگا؟

لے دیکھو، ایسے آپریشنز چلا رہا ہے جس میں لاکھوں افراد شہید ہوئے ہیں اور اس کی تعداد بھی دوسرے سے زیادہ نہیں ہے؟ یہاں تک کہ ٹی ٹی پی نے افغان طالبان کی ایک شاخ بن کر پہنچ گئی ہے اور اس سے توھیں پھیل رہی ہے؟
 
واپس
Top