بھارت میں جو وحشیانہ تشدد ہوا تھا وہ ایک دلہن کے شادی کی تقریب پر ہوا تھا اور اس میں کالے جادو کی رسومات کو لگایا گیا تھا، پھر دوسری جگہ ایسا ہی صورتحال دیکھنے کا موقع ہوا جب ایک نوبیاہتا خاتون کو اپنے شادی کے بعد منارکڈ پولیس میں شکایت کرنے کے بعد پھر سے تشدد کا شکار ہو گیا تھا۔
اس معاملے میں اب تک 3 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ان کی جگہ دوسریوں پر بھی تشدد ہونے کے امکانات ہیں کیونکہ یہ توہم پرستی بھارت میں بڑھ رہی ہے اور ریپ کے بعد توہم پرستی کے واقعات وہی مزید تیز ہوتے جارہے ہیں۔
اس دہائی میں یہ معاملے بھارت میں بڑھتے ہوئے ہیں، اور اس کے بعد توہم پرستی کی پہلی بار بھرپور وکالت بھی دیکھنے کو ملی تھی جس نے ایک شادی میں کالے جادو کی رسومات سے متعلق تشدد کا واقعہ ظاہر کیا تھا۔
اس معاملے میں آپنی جان جھیلنے والی خاتون کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے اور اس معاملے کی جانب سے ان کے شوہر اور والد کو پھانسی دی گئی ہے اور اب وہاں شادی میں ایک دوسری جگہ یہ واقعہ دیکھنے کا موقع ہو گیا جب نوبیاہتا خاتون کو منارکڈ پولیس میں شکایت کرنے کے بعد پھر سے تشدد کی تپکہ بھی اٹھنا پڑگئی ہے۔
یہ معاملہ توہم پرستی کے دور میں ہو رہا ہے جو حال ہی میں بھارت کو لاحق ہوا ہے اور یہ پورا اس معاملے کو ختم کرنے کے لیے ہماری ضرورت ہے۔
اس معاملے سے انفورمیشن تک آتے ہیے کہ وہ نوبل ایوارڈ جیتنے والی خاتون اس معاملے میں بھی دوسری جگہ شادی کی تقریب پر تشدد کا شکار ہوگی۔ اور یہ یہ رکھنا بھی نہیں پائے گا کہ یہ معاملے اس میں ختم ہونے تک ہماری جان جھیلنے والوں کو نہیں دیکھا جائے گا۔
اس معاملے کی یہ بات غلط نہیں کہ کسے بھی ناکام ہونا پسند نہیں ہوتا، اور یہ بات تو بھارتی ذہن سے ملتی ہے جہاں ایسے معاملات ہونے پر بھی پوری دنیا دیکھ رہی ہے کیونکہ بھارت میں کچھ لوگ ایسی باتوں کو غلط و ناکام سمجھتے ہیں اور انہیں اپنی گریجویشن سے لے کر پوری زندگی تک کیا کوشش کرتے رہتے ہیں لیکن ان کی یہ باتوں نہ صرف انہیں دوسروں کے منہوں سے ناکام ثابت کرتی ہے بلکہ ان کو ایسی حالات میں بھی پھنسا رکھتا ہے جس سے وہ خود سے لڑتے رہتے ہیں
بھارت میں اس معاملے کو دیکھتے ہی میرا خیال ہے کہ یہ ایک خطرناک صورتحال ہے اور پوری بھارت میں لگاتار تیز ہو رہی ہے...
میری رائے کے مطابق اس معاملے کو حل کرنے کے لیے وہ سلسلہ دہشت گردی کو پھیلانے والے افراد کو لگایا جاتا ہے...
وہ شخص جو منارکڈ پولیس میں شکایت کرنے کے بعد پھر سے تشدد کا شکار ہو گیا، اس کی وہدھت بھی نہیں کی جاسکی چاہے وہ جس لیے شکایت کر رہی تھی اس میں وہدھت نہ ہونے کا کیا کھیل؟...
اس معاملے کو حل کرنے کے لیے سچائی اور انصاف کی ضرورت ہے، نہیں تو اس صورتحال میں یقیناً مزید تیزی لگے گی...
بھارتی سیاست کی یہ طرح کی سوچ پڑتی ہے تو کس کو بھی چیلنج نہیں دیتی۔ یہ معاملات ایک شادی میں ہوتے ہیں اور ایسا ہی ہوتا رہتا ہے، لاکھوں کے علاوہ کچھ نئی چیز نہیں ہوتی بلکہ یہ توہم پرستی کی دھول ایک دوسری سے اٹھتا رہتا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ ابھی تک پولیس کی کارکردگی نہیں بہتر ہو سکتی، یہ توہم پرستی کو روکنے میں بھی ان کا کردار اہم ہے لیکن انہیں خود اپنے کارکردگی سے پریشان رہنا چاہیے، کیونکہ یہ معاملات ایسی جگہوں پر بھی دیکھنے کا موقع ہوتے ہیں جہاں ان کی ناکامی ظاہر ہوتی ہے۔
بھارتی معاملے میں توہم پرستی کا ایک نیا مرحلہ کھلا ہے جس سے میرا بھی خیال ہوتا ہے کہ ہمیں یہ دیکھنا چاہئے کہ ہم کیسے اس معاملے کو حل کر سکتے ہیں؟
فیلڈ ریفرنس ٹیکنالوجیز کی طرف، میں بتاتا ہوں کہ اب ہمیں اپنے شادیوں اور پریشانیوں کے وقت اپنی باتوں کو ایسے منظم سے دیکھنا چاہئے جو یہ بھی محفوظ بناتا ہو کہ توہم پرستی کی صورت حال نہیں تباہ کرے جیسا کہ پچھلے واقعات میں دیکھنا پڑا تھا۔
اس لیے میرے لئے بھارتی معاملے میں ایک نیا فیلڈ ریفرنس ٹیکنالوجیز کا آغاز ہوا ہے جس سے ہمیں یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ ہم کیسے ایک ایسی سافٹ ویئر پلیٹ فارم کو تیار کر سکتے ہیں جو توہم پرستی کے معاملات کی جانب سے ہماری مدد کرے اور ہمیں محفوظ بنائے۔
اس معاملے سے ہم کو یہ سکھنے کا موقع ملا ہے کہ اگر ہم اپنی سرگرمیوں میں کسی بھی قسم کی تشدد سے دوچھنا نہیں چاہتے تو ایسے واقعات کا منصرف ہونا پڑ سکتا ہے۔
جبکہ یہ ایک دلچسپ بات بھی ہے کہ کسی نے کیا اور اس کی وجہ کیا کہ آپنی جان جھیلنے والی خاتون کو پھانسی دی گئی لیکن وہ معاملہ تو یقینی طور پر سچا ہے نہیں؟
اس کی جگہ بھی ہے کہ توہم پرستی بھارت میں ایسا تیز ہوتی ہے جو اس معاملے سے پہلے ہی ایک سال سے زیادہ وقت لگتا ہے جو کہ سچ نہیں ہوتا لیکن پھر بھی لوگ اس پر گھونٹ پھار دیتے رہتے ہیں۔