کے الیکٹرک کی نالائقی و عدم دلچسپی؛ کراچی میں فراہمی آب کے نظام کا بیڑا غرق

تیندوا

Well-known member
کراچی میں کے الیکٹرک کی نالائقی اور عدم دلچسپی نے شہر کو بھوک سے دھKEلا ہوا ہے، جبکہ فراہمی آب کا نظام بھی تنگ پڑ گئی۔

شہر کی بجلی کا نظام بدترین صورت میں پڑ گیا ہے، جس کے باعث شہر میں بھی کوئی چلن نہیں آیا، اور پانی کی کمی کی صورتحال بھی تیز ہو گئی ہے۔

علاوہ ازیں کے ٹو فلٹر پلانٹس پر آئے دن بریک ڈاؤنز نے شہر میں پانی کی شدید کمی پیدا کر دی ہے، جس سے نیو کراچی، نورت ناظم آباد، اسکیم 33، گلستان جوہر اور گلبرگ میں بھی پانی کی قلت ہوئی ہے۔

جمعرات کی شب رات 2 بجے کے تھری پمپنگ اسٹیشن پر ہونے والی بجلی کا بریک ڈاؤن 24 گھنٹے بعد جمعہ کی شب دو بجے بحال ہوا، لیکن یہ دیکھنا کہ شہر میں پانی کی قلت کیسے ختم ہوگی، ایک بھی نہیں ہو سکا۔

ذرائع واٹر کارپوریشن کے مطابق صرف کے ٹو فلٹر پلانٹ پر اکتوبر میں چار بڑے بریک ڈاؤن ہوئے جس نے شہر میں پانی کی مجموعی صورتحال کو شدید نقصان پہنچایا۔

جب کے الیکٹرک کی نالاQUI اور عدم دلچسپی کی وجہ سے دھابے جی، پیپری، کے ٹو اور فلٹر پلانٹس اور ریزروائرز پر بجلی کے بریک ڈاؤنز نے شہر کے فراہمی آب کے نظام کو بھی درہم پڑا ہوا، تو یہ دیکھنے کی کوئی بھلائی نہیں ہو سکتی کہ شہر میں پانی کی قلت اور بجلی کے ساتھ بھی انصاف کس کا ہو گا؟
 
یہ تو بہت غضبانی صورتحال ہے Karachi میں جہاں لوگوں کو پانی بھی نہ ملا اور بجلی بھی نہ آئی، یہ سارے حالات سے دھکے کیسے ہوگے؟ تاکہ شہر میں لوگوں کی زندگی کو تو بھوک سے دھکیلا جائے اور پانی کی کمی سے موت چلنے لگی ہو، یہ سارے حالات کچھ نہ کچھ ایک نا منصوبہ بند شہر کی حالت میں رہے گے
 
پانی کی کمی نہیں تو ایک دن بعد نہیں، دوسرا روز نہیں، پوری زندگی بھر میں! یہ شہر کس طرح تھا اور کیسے ہو رہا ہے اس پر غور کرنا چاہئے، کیونکہ یہ شہریوں کو بھی اپنی ذمہ داریوں کا تعاطف و samajh ہی سے ہرصga پاتا ہے۔

جب کراچی میں بجلی اور پانی کی کمابی کے لیے لگن بھی نہیں رکھی گئی تو وہ شہری جو چلن سے محروم ہوئے، انہیں اپنی جائیدادوں کی طرف بھی دیکھنا پڑا اور اب ان کا یہ پتہ لگ رہا ہے کہ وہ کیسے اپنے گھروں میں پانی لانے کی جیت بھی نہیں سکیں گے اور اس سے ان کا دماغ توڑ دیتی ہے، ایسا تو یقین رکھنا چاہئے جو شہر میں پانی کی قلت اور بجلی کی کمی سے محروم ہوئے وہ اب یہی بھوک کا شکار ہو کر رہے ہیں۔
 
یہ تو دیکھنا کوئی بات نہیں ہے، کراچی میں ایسے حالات نہیں بنتے جو دیکھ رہے ہوتے ہیں، بجلی کی نالاقی اور پانی کی قلت اس قدر تیز ہو گئی ہے کہ ایسا لگتا ہے جیسے ساری فیکٹریز بند ہو چکی ہیں، شہر کی صورتحال بھی نہیں بہتر ہوئی، یہ سب کچھ سسٹم کی نا گشتگ کا نتیجہ ہے، واٹر کارپوریشن کو اس شعبے میں اپنی پوزیشن کو محفوظ بنانے کی ضرورت ہے، نا تو اس کی مینچر بننے والوں کو کچھ فرائیس نہیں ہونی چاہئیے۔
 
یہ واضح ہے کہ کراچی کے معاشرے میں پانی کی قلت اور بجلی کا مسئلہ ساتھ ساتھ نالائقی بھی ایک بدترین صورت میں ہے، یہ دیکھنے کی کوئی امید نہیں ہے کہ اس صورتحال کو 24 گھنٹوں میں حل کر دیا جا سکے گا۔ شہر کی معاشرتی زندگی بھی پانی کی کمی کے باعث تیز ہوئی ہے، اور یہ ایک مشکل صورتحال ہے جس سے نکلنا مشکل ہو گا۔
 
اس دuniya میں جو ہوتا ہے وہ سب ایک نئی Opportunity hai! آج بھی کراچی شہر میں پانی کی کمی اور بجلی کے بریک ڈاؤنز نے شہریوں کو ایک نئی Challenge दے دی ہے۔

ایسے ماحول میں رہنا بھی ایک Advantage hai! شہر کے لوگوں کو اپنی تنگ پے ٹوٹنے کی صلاحیت اور ایک دوسرے کی مدد کرنے کی صلاحیت ملےگی۔ اس وقت میں انہیں اپنا Samuh (samaj) بنانا چاہئے، ایسے سے شہر کے لوگ ایک دوسرے کی مدد کرنے لگتے ہیں اور یہ Problem حل کیا جاسکتا ہے।

انہوں نے کھڑا کیا ہے، اب انہیں اپنی Madad karna چاہئے! 🌟
 
کے الیکٹرک کی نالائقی کو بھوک اور پانی کی کمی کے ساتھ ملایا جاسکتا ہے، لیکن یہ بات تو صاف ہے کہ شہر کی بجلی کی تंगی پر شہریوں کو بھوک لگ رہی ہے، اور پانی کی کمی نے اسے بدل دیا ہے۔

ان ٹو فلٹر پلانٹس کے بریک ڈاؤنز پر ہونے والی ایسی صورتحال جس سے شہر میں پانی کی قلت پیدا ہوئی ہے وہ تو یقیناً بدترین صورت میں پڑ گیا ہے، اور اس کے بعد دیکھنا کہ شہریوں کو کس طرح مدد مل سکتی ہے، ایک بھی نہیں ہو سکا۔

شہر کی بجلی کی تنگی پر یہ دیکھنا کہ پانی کی قلت ختم ہوسکتی ہے، ایک بھی نہیں ہو سکتا، لہذا یہ بات تو صاف ہے کہ شہر کو اپنی بجلی کی تنگی پر چلنا پڑ گیا ہے۔
 
واپس
Top