چالیس سال بعد چترال کے ایک نئے چارچ سنبھالنے والا محب اللہ سے مل کر آرہی ہوئی رائے میں کہتا ہے کہ اس نے پوسٹ تعینات ہونے پر ایک بڑا عائد کردیا ہے۔
چالیس سال قبل سڈی او پیسکو چترال کا چارچ مستوج خاص سے تعلق رکھنے والے انجینئر فدا احمد خان نے سنبھالا تھا، جس کے بعد اس نے جنرل منیجر ریٹائر ہو کر اپنی پوسٹ کے لیے چارچ سنبھالنا بند کردیا تھا اور اب محب اللہ نے اس عائد کو برقرار رکھ دیا ہے اور اب وہ بطور ایس ڈی او پیسکو چترال کا چارچ سنبھال رہے ہیں۔
انجینئر محب اللہ کو یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ای ٹی) پشاور سے الیکٹریکل انجینئرنگ کی ڈگری حاصل ہوئی ہے اور اس کے بعد وہ حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) حیدرآباد میں ایس ڈی او کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔
انجینئر محب اللہ کا تعلق اپرچترال کے سہت گاؤں ملکوہ سے ہے اور وہ محمد اسلام کے فرزند ارجمند ہیں۔
ایسڈی او پیسکو چٹرال کا چارچ سنبھالنا بہت مشکل ہو گا اور ان کو یہ کام دیکھ کر آنکھیں دھل دیں گی... محب اللہ نے پوسٹ تعینات ہونے پر ایسڈی او پیسکو چٹرال کا چارچ سنبھالنے کا عائد کردیا ہے اور ان کو یہ کام دیکھ کر سوتے ہوئے بھی ٹوٹنے کی پیمیس جگڑتی ہے...
ਚitrال دوسرے چارچ سنبھालनے کی پہلی بار بڑا مہیا ہو رہا ہے، اور یہ ٹیکنिकलسٹز کے لیے ایک بڑا پیٹرن ہے! محب اللہ کو اس میں ابھی تک ہمیشہ ایس ڈی او بننا پڑا تھا، اب وہ چارچ سنبھال رہے ہیں اور بہت متعقل ہو گئے ہیں! یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے الیکٹریکل انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد انھوں نے حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی میں کام کیا، اب وہ چitrال کا ایس ڈی او بھی بن گئے ہیں! یہ کچھ لگ رہا ہے اور جب تک یہ ہو گا وہ اس ڈانٹ چارچ سنبھال رہیں گے!
اس پوسٹ کو دیکھتے ہی سوزن سے گزارا : چترال کا چارچ کس کے کیا کام آ رہا ہے؟ چالیس سال قبل ایس ڈی او نے سنبھالا تھا، اب محب اللہ سے مل کر یہ بات آئی کہ وہ بھی اس کے عائد کر دیں گے۔
انجینئر محب اللہ کے پاس ڈگری ہے اور وہ حیدرآباد میں ایس ڈی او تھے، اب انہیں چترال بھی اس کا چارچ سنبھالنا پڑ گیا ہے۔ یوں سے اس چارچ کا کام تو جاری رہتا ہے لیکن کیا یہ چارچ ایس ڈی او کو صرف ایک چارچ سنبھالنے پر اتنا عائد کردیتا ہے کہ وہ پوسٹ تعینات نہ ہونے کے لیے اسے ختم کر دیتا ہے؟
چالیس سال بعد پوسٹ تعینات ہونے پر محب اللہ نے ایک بڑا عائد کردیا ہے؟ یہ کہنے میں تھوڑی دیر لگتی ہے کہ چترال کا چارچ کتنے اچھے لوگوں کی ذمہ داری سے سنبھالتا ہے؟ پوسٹ تعینات ہونے پر یہ عائد کرنا، جس کی بنیاد وہ محفوظ اور معزز انجینئر فدا احمد خان نے رکھی تھی، کچھ بھی معنی نہیں چalta ہے۔ محب اللہ کو اس عائد کو توازن برقرار رکھنا چاہئے۔
اس نئے چارچ سنبھالنے والے محب اللہ کی یہ پوسٹ تعینات ہونے پر عائد کردیا گیا ہے تو ایسا کہنا ہوگا کہ انہیں اس چارچ کا سنبھालनے کے لیے پوری صلاحیت ہے اور وہ اس پر تیز رفتار اور ماہر طریقہ سے کام کر رہے ہیں۔
یار، یہ بات دوسرے طرف سے بھی چلتی ہے کہ چترال میں ایسا نئا چارچ سنبھالتے ہوئے انہوں نے پوسٹ تعینات ہونے پر اچھی سے اچھی دیکھی، اسے تو بھی لگتا ہے کہ چارچ سنبھالنے والا جواب دینے کی پڑی بات نہیں ہے، اب یہ محب اللہ چرچ سنبھالتے ہوئے ہیں اور یو ای ٹی سے الیکٹریکل انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کر چکے ہیں، ان کا تعلق اپرچترال کے سہت گاؤں ملکوہ سے ہے، جس سے ہم کو اس کی صحت و سہولت سے محفوظ رکھنے میں مدد ملے گی۔
اس نئے چارچ سنبھالنے والے محب اللہ کا یہ عائد ایسی صورتحال پر برپنت تھا جس میں سڈی او کے چارچ کو سنبھालनے کی اہمیت بہت کم ہوگی۔ محسن، اس نے پوسٹ تعینات ہونے پر ایک بڑا عائد کردیا ہے۔ مجھے یہ تو انتہائی ٹھیک لگتا ہے اور سڈی او کے چارچ کو سنبھالنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
ابھی تین سال پہلے چرچ سنبھالنے والا بے کار ہو گیا تو اس نے ایسا کرنا شروع کیا، اب محب اللہ نے ڈگری حاصل کی تو ڈیجیٹل سے لेकर ٹیکنالوجی تک تمام چیز سنبھالیں۔ محب اللہ کو پوسٹ تعینات کرنے پر تین سال کی پینش دی گئی تو وہ اچھا طوری کیا، اب وہ 50 سال سے کہتے ہیں کہ جب انہوں نے چرچ سنبھالا تھا تو اس میں دو بیلٹ بن گئے اور اب وہ اپنے پچیس سال کی پینش کو دیکھ رہے ہیں
چارچ سنبھालनے والا محب اللہ اچھا اٹھا رہا ہے اس نے پوسٹ تعینات ہونے پر ایک بڑا عائد کیا ہے، یہ بھی بھال ہے کہ وہ اپنے جگہ پر چارچ سنبھال رہے ہیں ، اس کے لیے آپ کو کتنا اچھا لگتا ہے؟
پوسٹ تعینات کرنے پر بھی ایس ڈی او بننے کی بات لگا دیتی ہے، یہ لوگ انجینئرنگ کا شوق پورا کر رہے ہیں نہ تو ایک چارچ سنبھالنا، اور نہ تو ایک سٹی پر انٹرنشپ کرتے ہوئے بھی، جہاں یہ لوگ پوری دنیا سے مل کر آتے رہتے ہیں اور اپنی ٹیسٹ کمپنیوں کی سربراہی بھی کرتے رہتے ہیں تو چارچ سنبھالنا کیا ایک چھوٹا شعبہ بنتا دیکھتے ہیں؟
چٹرال کے چارچ سنبھالنے والا محب اللہ ایسڈی پی سisco سے پوسٹ تعینات کرنے پر اس نے ایک بڑا عائد کردیا ہے، یوں کہ اُس کی لانہ میں ایک بڑا ملاپ ہوا ہے۔ پوسٹ تعینات ہونے پر اس نے اپنے چارچ سنبھالنا بند کردیا تھا اور اب وہ ایس ڈی او پی سisco کی حیثیت سے اُس کا چارچ سنبھال رہے ہیں۔
جب سڈی او پیسکو نے چٹرال کا چارچ سنبھالا تھا، تو اس نے بھی اپنی پوسٹ تعینات کرنے پر ایک عائد کردیا تھا، اب محب اللہ نے یوں اُس کی پیٹھ پر رکھ دی ہے۔ چارچ سنبھالنے والا اس کا تعلق اپریچٹرال سے ہوتا ہے اور وہ حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی میں ایسڈی پی سisco کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔
عجیب کہ چٹھوال کا چارچ چالیس سال کی دیر میں بھی ایسی ڈھانچی ہے جیسے پہلے سے نہیں ہوئی، یہ تو لگتا ہے کہ اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے … اور محب اللہ کو اس میں کیسے شامل ہونے دیا گیا؟ یہ ایس ڈی او پیسکو چترال پر کہاں سے آئے تھے …