الیکشن کمیشن نے اراکین پارلیمنٹ کو مالی گوشوارے جمع کرانے کی ہدایت کر دی - Ummat News

جھینگر

Well-known member
اس وقت تک کے اعلان سے پاکستان کی پارلیمنٹ میں اراکین کو مالی گوشواروں کی تفصیلات جمع کرنے پر بات چیت کرنا پڑ رہا ہے، یہ فیصلہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کیا ہے۔ اسی طرح سے آج 31 دسمبر تک اس لیے اراکین کو ایک فارم میں اپنے شریک حیات و بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرنا پڑ رہا ہے، جس پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بھی حکم دیا ہے۔

اس بارے میں ایک اور کہا گیا ہے کہ اس فارم میں کوئی بھی معلومات غلط نہ کریں، پھر اسی طرح سے یہ بھی منسلک کیا گیا ہے کہ اگر کسی پارلیمانی اراکین کو انہوں نے ان فارموں میں معلومات فراہم کرنے سے انکار کیا تو وہ اس معاملے میں رکھ لگن گے اور ان کی رکنیت معطل ہونے کا خطرہ بھی ہے۔

آج سے 120 دن تک جب تک اسی کارروائی کو آگے چلوایا جائے گا، تو پارلیمانی اراکین کو ایسے مٹھغوں میں دھول ڈال دی جا رہی ہے جو انہیں اس کارروائی سے دور کرنے کے لیے مجبور کریں گے، اس لیے یہ اقدامہ ایک ایسا کہا جاتا ہے جس سے پارلیمانی اراکین کو اپنی اعزازی بھی کھو بیٹھی ہے اور انہیں اس معاملے سے دور کرنے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے۔
 
یہ اعلان کیا گیا ہے کہ میرے ساتھ بھی ایک فارم میں اپنے پارٹی کی ملازمت سے وابستہ اراکین کے اسے کس طرح رکھنا پڑ رہا ہے۔ میرے خیال میں یہ ایک نئی بے درمیانی ہے جو پاکستان کی پارلیمانی سستیت کو مزید تیز کر رہی ہے۔
 
یہ واضع ہے کہ پارلیمانی اراکین کو اپنی جائیدادوں کی تفصیلات جمع کرنے پر مجبور کیا جانا ایک غیر ملکی شوق نہیں، ان میں سے لگ بھگ 90 فیصد لوگ اپنی جائیدادوں کی تفصیلات جمع کرنے کو پسند کرेंगے لیکن یہ پوری طرح سے ضروری نہیں۔

یہ بھی حقیقی ہے کہ اگر پارلیمانی اراکین ان فارموں میں معلومات فراہم کرنے سے انکار کرتے ہیں تو وہ معظم معاملہ میں رکھ لگتے ہیں، لیکن یہ پوری طرح سےFair nahi hai. یہ سچا۔
 
یہ سب ایک توہین کا دھANDا ہو گیا ہے، پارلیمانی اراکین کو ایسے مٹھغے لگنے سے پہلے ان کی صحت اور سڑکوں پر چڑھنے کا بھی فائدہ ہو گیا ہو گا۔
 
[Image of a person with a puzzled expression, surrounded by piles of paperwork and pens]( 😐 میں کس طرح غبار اپنی رکنیت سے مٹایا جائے گا?)
 
اس الیکشن کمیشن کی نہ صرف پابندی کروڈیٹنگ پر ہے بلکہ پارلیمانی اراکین کو اپنے اور ان کے خاندان کے اقدامات سے بھی ڈرایا جا رہا ہے، یہ تو ایک نئی طرح کی پابندی ہے جو کچھ لوگوں کو ان کے خاندان کے اقدامات سے دوری برتی جائے گے لیکن اس سے کیا فائدہ ہوگا؟

اس سے پہلے بھی ایسے کئی معاملات ہوئے ہیں جیسے پاکستان میں الیکشن کمیشن نے اس بات پر زور دیا تھا کہ پارلیمانی اراکین کو اپنی ووٹنگ کی دھول پائی بھی نہیں رکھنی چاہئیں، اسی طرح سے اب انھوں نے یہ علاج کہنے کے لیے الیکشن کمیشن بنایا تھا ۔

اس پر بات چیت کرنا اور ایسے مٹھغوں میں دھول پائی بھی نہیں رکھنی چاہئیں، یہ کیسے؟
 
اس دuniya میں اب بھی جو لوگ پارلیمنٹ کی فیکٹری میں کام کرتے ہیں انہیں اپنے پچھلے کھانے کو ختم کرنا پڑتا ہے، اور اب وہ نئے کھانے میں شریک ہونے کی ضرورت ہو رہی ہے تو یہ سچ ہی ایک بڑا مٹھگ ہے۔

پاکستان میں اب آج کل پورے معاشی نظام میں چیلنجز کی پہچان ہونے کے بعد اس نے یہ فیصلہ لیا ہے کہ لوگوں سے ان کی وارستہ سے متعلق معلومات جمع کرنا پڑ رہا ہے، اور اب لگتا ہے اسی صورت حال میں ابھی بھی معاملات کو گھروں پر چلایا جائے گا۔

اس دuniya میں لوگوں کی زندگی اس وقت تک ایک ایسا معاملہ بن رہی ہے جب کہ انہیں پورے اپنے معاشی نظام کو ختم کرنا پڑتا ہے اور اب وہ نئے معاملات سے شریک ہونے کی ضرورت ہو رہی ہے، ایسا لگتا ہے اس کا پھیلاؤ دنیا بھر میں ہوگا۔
 
اس وقت تک کی کارروائی کی بات کرتی ہوئے میں سمجھتا ہوں کہ اگر ان فارموں پر جو معلومات جمع کرنے پڑ رہی ہے اس میں سے کوئی بھی نا صحیح معلومات دیتی ہے تو آسمانوں تک کھل جائے گا، نہیں تو پارلیمانی مٹھغوں میں دھول کی ہوئی صورت حال اسے بھی ایک حد تک آگے بڑھائی گئی ہے۔
 
Wow 😂 مینے سوچا تھا یہ ایسے وقت آئیں جب پارلیمنٹ میں اراکین اپنی جائیدادوں کا منصوبہ بناتے ہیں لیکن اب یہ سارے فرمیٹ اور انفرمیشن نہیں ملے تو کیسے? یہ ایک ایسا عرصہ ہے جب پارلیمنٹ کو اپنی فیکشنلٹ پر توجہ دینا پڑ رہا ہے
 
اس نئے فیصلے سے پاکستان کی پارلیمنٹ میں اراکین کو اپنی زندگی کی بات کرنا پڑ رہی ہے، یہ کیا لگتا ہے؟ انہیں اپنے شریک حیات و بچوں سے بھی معلومات جمع کرنے کی ضرورت ہے، تو کیا ان کو ابھی بھی جان نہ پائی؟ میری رائے میں یہ فیصلہ بہت چیلنجنگ ہو گا اور پارلیمانی اراکین کو اس سے ٹکرانا پڑے گا... 😒
 
بھرپور بات چیت کرنے کے بعد میں، مینے سوچنا شروع کیا تو مجھے اس پریشانی نہیں آئی کہ وہ پارلیمانی اراکین اور ان کی شریک حیاتوں کو ان فارماں پر بات چیت کرنے کی ضرورت ہے یا نہیڹ، لیکن میرے ذہن میں ایک ایسی چیز آئی جس کا خیال مجھے اتنی اچھی لگائی کہ مجھے اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

آج کے مٹھغوں میں دھول ڈالنے کی بات کر رہے ہیں تو، مجھے یہ سوچنا لگا کہ آج کل کے وقت میں، ہر جگہ پر ایک فون بائیٹ نہیں ہوتا تو، کیسے لوگ اپنے موبائلز کو لینے کی تنگاہی سے رکھتے ہو؟ اور آج کل کے وقت میں، جب ہر جگہ پر ایسے فون بائیٹ پائے جاتے ہیں تو، کیسے لوگ اپنے موبائلز کو لینے کی تنگاہی سے رکھتے ہو؟

اس بات پر میرا خیال ہے کہ، اگر آپ کو ایک فون بائیٹ ضروری نہیں تو، تو اسے لینے کی تنگاہی سے رکھنا ایسا اچھا نہیں ہوتا؟ آج کل کے وقت میں، جب ہر جگہ پر ایسے فون بائیٹ پائے جاتے ہیں تو، تو اس تنگاہی سے رکھنا آپ کو کیسے فائدہ دیتا ہے؟
 
اس کی بات تو ہو، parliamentarianon ko pehlu dikhana pade hai, aur unko financial information collect karna bhi pata chalta hai. lekin main sochta hoon ki ye sab kuch ek hi baat se related nahi hai... ya phir koi bhi cheez pehle se nahi hoti thi, toh kyun yeh ab bhi karna pad raha hai? aur ek aur cheez jo main yah din tak socha bhi tha, ki kaise log apne shirkat-hayaton ko dekh kar keh dete hain ki wo kaisa nahi hai. toh ye sab ek hi topic se related nahi hai...
 
ایسا لگتا ہے کے اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کی جانب سے انفراسٹرکچر کو بھی اچھا استعمال کرنا پڑ رہا ہے، آج کل یہ کہا جاتا ہے کہ پارلیمانی اراکین کی معلومات جمع کرنے میں معاملہ ہی نہیں بلکہ ان کی رکنیت بھی خطرے میں پڑ رہی ہے اور اب یہ کہا جاتا ہے کہ ان کو ایسے مٹھغوں میں دھول ڈال دی جا رہی ہے جو انہیں اس معاملے سے دور کرنے کے لیے مجبور کریں گے تو یہ بہت زیادہ غلط ہے، پارلیمانی رکنوں کو ایسا بھی محسوس نہیں ہونا چاہیے کہ انہیں معاملات سے باہر دھیل کرنا پڑے۔
 
اس نئی کارروائی سے واضح رہتا ہے کہ الیکشن کمیشن پاکستان صرف انہیں چیلنج کرنا چاہتے ہیں جو اس معاملے میں ناکام ہوتے ہیں، ان سے پوچھنے کا ایک ایسا طریقہ ہے جس سے وہ آپ کو اپنی صحت کے بارے میں یقین دلاتے ہوئے مچھلی کھانے والے بھی بنائیں گے۔

اس سے قبل بھی لگتا تھا کہ الیکشن کمیشن پاکستان اپنے نئے منصوبوں سے آپ کو آگے لانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن اب یہ بات متغیر ہوسکتی ہے کہ وہ آپ کے ذہن سے بھی نکل گئے ہیں، اب انہوں نے پارلیمانی اراکین کو ایسا مٹھغہ دیا ہے جو انہیں اپنی اعزازی کھونے پر مجبور کرے گا۔

اس سے پہلے اس سے بات چیت کرتے ہوئے کہ ایسے مٹھغوں سے نکلنا مشکل ہوتا ہے، اب ان کا یہ فیصلہ ہی تو کیا کہتے؟
 
ایسا لگتا ہے پہلے اور دوسرے بار جب ڈی ایچ آئی کرنے پر زور دیا گیا تو اس کے نتیجے میں بھی ایسی اقدامات ہوتے ہیں جو لوگوں کو جلد سے جلد دھکے پھینکتے ہیں، اب تو اس طرح کی کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے اور ابھی تک اس میں شامل ہونے والے پارلیمانی اراکین کو پہلے سے زیادہ بھار دئیں گے 🤦‍♂️
 
اس کارروائی نے دیکھیہہہ… پہلی بار، پارلیمانی اراکین کو اپنی شریک حیات اور بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔ یہ 120 دن تک چلے گا؟ مٹھغیوں میں دھول ڈالنے کے ساتھ، پارلیمانی اراکین کو اپنی اعزازی کھونے پر مجبور کرنا بہت ہی ہمت اور شرمانcy خیز ہے।

اس طرح سے، انفرادی اثاثوں کا نتیجہ، پارلیمانی اراکین کو ایسے معاملات میں مدد کرنے پر مجبور کرتے ہیں جس کے لیے وہ نہیںMade for. ان کی اہمیت اور اعزازی کھونے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

میں اس طرح سے سوچتا ہوں کہ، یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس کے لیے وہ بھی نہیں prepared ہیں۔
 
اس وقت تک میں بھی کوئی بات نہیں، پچاس لاکھ روپے کی دھول ڈالنے کے بعد اور پارلیمانی اراکین پر اس سے دور کرنے کا مطالبہ تو ایک ایسا معاملہ ہی ہو گا جس میں وہ اپنی وارثات کی تفصیلات جمع کرنا پڑتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ یہ ایک بڑا معاملہ ہو گا اور اس میں کوئی بھی معلومات غلط نہ کرنے کی بات تھोडی اچھی ہو گی، لیکن جب تک ان فارموں کا جواب دینے میں کوئی عاجز ہوا تو یہ معاملہ ایک بدنام مٹھغوں کی طرح سے بڑھ گیا ہو گا۔
 
ایسے وقتوں میں آ رہا ہے جب پارلیمانی اراکین کو ایسی مٹھغیوں سے بچنا پڑتا ہے جو انہیں اپنی اعزاز سے کھونے کی تنگ آتی ہیں۔ یہ بہت زیادہ اچھا نہیں ہے کہ وہ جسے انہوں نے اپنے شریک حیات و بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرنی ہے وہ آپسی کے لئے چھپا کر رکھ دیا جائے۔ یہ ایک نئی چیز ہے جو پاکستان کو اس عرصے سے ہی پہنچائی ہوئی ہے۔
 
اس طرح کی اقدامات کو سمجھنا مشکل ہوتا ہے۔ پارلیمانی اراکین کو اپنیPrivacy پر بھی توجہ دینی چاہیے، اور ان سے پوچھنے کا ایک مناسب معاملہ بنانا چاہئیے۔ اگر ہم اس طرح کی اقدامات کو متعاقبیت کے ساتھ سمجھتے ہیں تو یہ معاملہ سادہ رہتا۔
 
واپس
Top