برطانوی حکومت نے امیگریشن قوانین میں 50 سالوں کی سب سے بڑی تبدیلیاں اعلان کر دی ہیں اور یہ خبر اس لئے ایک بڑی حیدہ کا Cause بن گئی کہ مستقبل رہائش کیلئے 5 برس سے 30 برس تک مختلف کیٹیگریز متعارف کرائی گئی ہیں جس سے لوگ اپنی زندگی کو اسی لئے تھوڑا سا چیلنج کرتے ہوئے یقینی بنانے میں پھررپہنچتے ہیں۔
ابکے برطانوی شہری ہونے کیلئے 15 سال سے زیادہ وقت گزرنا پڑگا اور وہ جو اپنے کھانے میں کچھ لٹکیوں کو بھی محسوس کر رہے تھے اس کی جگہ اب 20 سال سے زیادہ وقت گزرنا پڑے گا، اس لئے یہ کہ جو انہی نہ کرتے تو وہ اپنی زندگی کو مستقل بنانے میں ناکام رہتے تھے اور ایسے کے بعد وہ جتنے بھی کوشिश کر رہے تھے ان پر نتیجہ منفی تھا، اب اس کی جگہ یہ کہ 20 سال سے پہلے سرکاری امداد لینے والوں کو ایسا نہیں کرنا پیا گا اور وہ ان کے لیئے کہیں بھی یہ ملازمت سونپنے کی امید رکھتے تھے، اب ان کے لیئے ہمیشہ سے اپنی آخری زندگی میں کام کرنا پیا گا۔
اس لئے یہ بھی واضح ہوگا کہ جو لوگ معاشی حالات اچھے نہ رہتے تھے، ان کی جگہ اب تو اسے 20 سال سے زیادہ وقت گزرنا پیا گا اور وہ جتنے بھی کوشش کررہے تھے ان پر بھی نتیجہ منفی رہا، اب ان کی جگہ یہ کہ 20 سال سے پہلے وہ اسکول میں کام کرنے والوں کو اور ان پر انحصار کرنے والوں کو بھی یہ کہہ لیا جائے گا کہ اب تو اپنی زندگی میں یقینی بنانے کے لئے 20 سال سے زیادہ وقت گزرنا پیا گا اور ان کی بھی وہی نتیجہ مل گیگی جس کو 20 سال سے پہلے اسکول میں کام کرنے والوں اور ان پر انحصار کرنے والوں کا مل گیا تھا، اب ان کی جگہ یہ کہ وہ جو زیادہ ٹیکس دیتے تھے اب یہ کہہ لیا جائے گا کہ یوں تو اپنی زندگی میں یقینی بنانے کے لئے 20 سال سے زیادہ وقت گزرنا پیا گا اور ان کی بھی وہی نتیجہ مل گیگی جو کہ زیادہ ٹیکس دیتے تھے۔
اس لئے یہ بھی واضح ہوگا کہ اس سے پہلے برطانوی شہریت ملنے سے پہلے اپنی زندگی میں یقینی بنانے کے لئے 20 سال سے زیادہ وقت گزرنا پیا گا اور یہی نتیجہ ان لوگوں کو مل گیا تھا جس کے بعد وہ اپنی زندگی میں مستقل رہائش پانے کی امید رکھتے تھے، اب اس کے لیئے یوں تو 20 سال سے زیادہ وقت گزرنا پیا گا اور وہی نتیجہ مل گیega جس کو اس سے پہلے اپنی زندگی میں مستقل رہائش کے لیئے ملازمت کرنے والوں اور ان پر انحصار کرنے والوں نے ملا، اب ان کی جگہ یہ کہ برطانوی شہریت حاصل کرنے سے پہلے معاشی حالات کو بھی بہتر بنانا پیا گا اور وہی نتیجہ مل گیega جو اس سے پہلے ملازمت کرنے والوں اور ان پر انحصار کرنے والوں نے ملا تھا، اسی کے بعد وہ یقینی بنتے تھے کہ برطانوی شہریت حاصل کرکے ایک اچھی زندگی بیتائیگی۔
ابکے برطانوی شہری ہونے کیلئے 15 سال سے زیادہ وقت گزرنا پڑگا اور وہ جو اپنے کھانے میں کچھ لٹکیوں کو بھی محسوس کر رہے تھے اس کی جگہ اب 20 سال سے زیادہ وقت گزرنا پڑے گا، اس لئے یہ کہ جو انہی نہ کرتے تو وہ اپنی زندگی کو مستقل بنانے میں ناکام رہتے تھے اور ایسے کے بعد وہ جتنے بھی کوشिश کر رہے تھے ان پر نتیجہ منفی تھا، اب اس کی جگہ یہ کہ 20 سال سے پہلے سرکاری امداد لینے والوں کو ایسا نہیں کرنا پیا گا اور وہ ان کے لیئے کہیں بھی یہ ملازمت سونپنے کی امید رکھتے تھے، اب ان کے لیئے ہمیشہ سے اپنی آخری زندگی میں کام کرنا پیا گا۔
اس لئے یہ بھی واضح ہوگا کہ جو لوگ معاشی حالات اچھے نہ رہتے تھے، ان کی جگہ اب تو اسے 20 سال سے زیادہ وقت گزرنا پیا گا اور وہ جتنے بھی کوشش کررہے تھے ان پر بھی نتیجہ منفی رہا، اب ان کی جگہ یہ کہ 20 سال سے پہلے وہ اسکول میں کام کرنے والوں کو اور ان پر انحصار کرنے والوں کو بھی یہ کہہ لیا جائے گا کہ اب تو اپنی زندگی میں یقینی بنانے کے لئے 20 سال سے زیادہ وقت گزرنا پیا گا اور ان کی بھی وہی نتیجہ مل گیگی جس کو 20 سال سے پہلے اسکول میں کام کرنے والوں اور ان پر انحصار کرنے والوں کا مل گیا تھا، اب ان کی جگہ یہ کہ وہ جو زیادہ ٹیکس دیتے تھے اب یہ کہہ لیا جائے گا کہ یوں تو اپنی زندگی میں یقینی بنانے کے لئے 20 سال سے زیادہ وقت گزرنا پیا گا اور ان کی بھی وہی نتیجہ مل گیگی جو کہ زیادہ ٹیکس دیتے تھے۔
اس لئے یہ بھی واضح ہوگا کہ اس سے پہلے برطانوی شہریت ملنے سے پہلے اپنی زندگی میں یقینی بنانے کے لئے 20 سال سے زیادہ وقت گزرنا پیا گا اور یہی نتیجہ ان لوگوں کو مل گیا تھا جس کے بعد وہ اپنی زندگی میں مستقل رہائش پانے کی امید رکھتے تھے، اب اس کے لیئے یوں تو 20 سال سے زیادہ وقت گزرنا پیا گا اور وہی نتیجہ مل گیega جس کو اس سے پہلے اپنی زندگی میں مستقل رہائش کے لیئے ملازمت کرنے والوں اور ان پر انحصار کرنے والوں نے ملا، اب ان کی جگہ یہ کہ برطانوی شہریت حاصل کرنے سے پہلے معاشی حالات کو بھی بہتر بنانا پیا گا اور وہی نتیجہ مل گیega جو اس سے پہلے ملازمت کرنے والوں اور ان پر انحصار کرنے والوں نے ملا تھا، اسی کے بعد وہ یقینی بنتے تھے کہ برطانوی شہریت حاصل کرکے ایک اچھی زندگی بیتائیگی۔