امریکا نے اپنی سوشل میڈیا سرگرمیوں کے ذریعہ ویزا حاصل کرنے کے خواہش مند افراد کو سخت تشدد دیا ہے۔ اب اس نئے قانون کے تحت، جو سوشل میڈیا لگاتی ہیں اور ان کے امریکی مخالف، یہود مخالف یا دہشت گردی سے متعلق مواد کو 5 سال تک شेयर نہ کریں گے تو وہ ویزا حاصل کرنے کے لیے Eligible نہیں ہوں گے۔
امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن نے اس نیئے اقدام کو یقینی بنانے کے لئے ایک رپورٹ جاری کی ہے اور اسے کوئی بھی شعبہ عام وفاقی رجسٹر میں ڈال دیا گیا ہے، یہ رپورٹ ضروری نہیں کہیں تھی جس کے مطابق وہ سوشل میڈیا لگائوں کو چیک کرے گا اور اگر کسی نے ایسا کیا ہے تو اس پر عمل کرے گا
امریکی صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے یہ فیصلہ لیا تھا، جو اب وٹرن ریزولویشن میں چل رہی ہے۔ اس قانون کے تحت، جس کے تحت سوشل میڈیا سرگرمیوں کو چیک کیا جاے گا ان کی جائزیت پر یہی معیار درج کیا گیا ہے۔
امریکہ میں داخلے لگانے والے تمام افراد سے اہل خانہ کے ای میل، فون نمبر اور دیگر ذاتی معلومات طلب کی جائیں گی۔ اس نئے قانون کے تحت امریکی عوام کو 60 روز میں اپنی رائے دینی کی ضرورت پڑ سکتی ہے
تاکہ لوگ یہ سمجھ سکیں کہ نئا یہ قانون کیسے کام کرेगا، اگست میں ٹرمپ کی انتظامیہ نے بتایا تھا کہ وہ ہر سوشل میڈیا لگاؤں کو چیک کرنے کے لیے اپنا مطالبہ جاتی ہے اور ان پر عمل کریں گے، تاہم اب یہ بات واضح نہیں ہے کہ اس قانون کو کیسے عمل میں لایا جاے گا
امریکہ میں داخلے لگانے والے تمام افراد سے اہل خانہ کے ای میل، فون نمبر اور دیگر ذاتی معلومات طلب کی جائیں گی۔ اس نئے قانون کے تحت امریکی عوام کو 60 روز میں اپنی رائے دینی کی ضرورت پڑ سکتی ہے
تاکہ لوگ یہ سمجھ سکیں کہ نئا یہ قانون کیسے کام کرेगا، اگست میں ٹرمپ کی انتظامیہ نے بتایا تھا کہ وہ ہر سوشل میڈیا لگاؤں کو چیک کرنے کے لیے اپنا مطالبہ جاتی ہے اور ان پر عمل کریں گے، تاہم اب یہ بات واضح نہیں ہے کہ اس قانون کو کیسے عمل میں لایا جاے گا
اس نئے قانون سے میرا خیال ہے کہ یہ امریکی صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کی طرف سے ایک ایسا کदम ہے جو لوگوں کو اپنی رائے دینی کرنے اور اپنی Privacy کھونے پر مجبور کر رہی ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ سوشل میڈیا ایک بہتہ powerful tool ہے جو لوگوں کو اپنی Voice دेनے اور اپنے Opinions share کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ لیکن اب اس کے تحت نئا قانون ہے جس سے لوگ اپنے Opinions share کرنے پر مجبور ہوں گے اور اسے چھپانے کی ضرورت ہوگی۔
میں یہ بھی مانتا ہوں کہ یہ قانون نئے Law کے طور پر استعمال نہیں ہونے دے گا اور اسے بہت سے لوگوں کے لئے problematic ban kar dena ہوگا۔
اس کے بارے میں سوچ رہا ہوں کہ یہ نئا قانون کس لیے بنایا گیا ہے؟ یہ لوگوں کو ایسا محسوس کرата ہے جیسے ان کی سوشل میڈیا سرگرمیوں پر کنٹرول رکھا جا رہا ہے۔ مجھے یہ بھی سوچنے کا اہمہت ہے کہ یہ قانون کس جگہ پر لانے کے لیے بنایا گیا ہے؟ وہ لوگ جو معاونات اور بھارتیوں کو انکار کرنے کی خواہش رکھتے ہیں، ان پر اس قانون کاImpact اٹھانے کا خطرہ ہے۔
یہ بھی تو ہو گیا کہ امریکی سوشل میڈیا پر کسی بھی بات کی سنی نہیں دیکھنی چاہیں جس سے وہ اپنی اہمیت کا حقدار ہو... پھر انھوں نے اپنا قانون بنایا جو اس سے بچنے کی طرح کیا گیا ہے، اب تو یہ سوشل میڈیا پر پوری دنیا کے لوگ کو منظم کرنے کا معاملہ ہوگیا ہے... مگر کیا ویزا حاصل کرنا ایسا عمدی اور خوفناک کام تھا جو انھوں نے اپنے لوگوں کو اس پہلو پر مجبور کرایا ہوگیا ہے...
اس نئے قانون کے تحت سوشل میڈیا سرگرمیوں کو چیک کرنے کی بات بہت خطرناک ہے، پھر کس معیار پر یہ چیک کیا جائے گا? وہ لوگ جو اپنی اپنی رائے دینی اور انکاوٹ کی اپنی آزادی کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں وہ اس قانون کے تحت ناقابل معاف ہوں گے
اس نئے قانون کے تحت امریکیوں پر ایسے مواد شेयर کرنے کی اجازت نہیں ہوگی جو امریکی صدر ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کے خلاف ہوں یا جہاں یہودوں کے خلاف بھی ہوں، یہ ایک خطرناک سائٹ ہے جو لوگوں کی Privacy کو توڑتی ہے اور وہ ایسا بھی کرے گا۔
اس سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ میں داخلے لگانے والے تمام افراد سے اہل خانہ کے ای میل، فون نمبر اور دیگر ذاتی معلومات طلب کی جائیں گی، یہ بھی ایک خطرناک سائٹ ہے جو لوگوں کو اپنی Privacy سے محروم کرے گی اور وہ ایسا بھی کرے گا۔
اس قانون کے تحت ان تمام لوگوں کو Eligible نہیں سمجھا جائے گا جو اسے 5 سال تک شेयर نہ کریں گے، یہ ایک خطرناک سائٹ ہے جو لوگوں کے Freedom of Speech کو بھی کمزور کرے گی اور وہ ایسا بھی کرے گا۔
اس سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی عوام کو 60 روز میں اپنی رائے دینی کی ضرورت پڑ سکتی ہے، یہ ایک خطرناک سائٹ ہے جو لوگوں کو اپنی Privacy سے محروم کرے گی اور وہ ایسا بھی کرے گا۔
یہ کچھ بھی نہیں ہوا، یہ سوشل میڈیا پر پڑOS اور تشدد کی نویں ایوارڈس کی طرح آراح دیکھ رہا ہوں گا! امریکی سوشل میڈیا لگاؤں کو چیک کرنے کا یہ فیلڈ بھی پورے عالمی اسٹیج پر چلا جائے گا!
یہاں اور بھی ایسی چیزوں کی ڈرامائی دھلوان بن رہی ہے! یہ سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی تمام مواد کو بلا Conditioning چیک کرنے کا یہ قانون، ایسا محسوس کرتا ہے جیسے یہ امریکہ کی حکومت اپنی خوفناک پورے دنیا میں اپنے حقداروں کا حقدार بننا چاہتی ہے! اس سے پہلے بھی تھا جب وہ نچوں چاڑھتے تھے، لیکن اب یہ ایک بڑا سوال ہے کہ کیا امریکہ کس کی حکومت میں ایسی باتوں پر زور دے رہی ہے جو سوشل میدیوں کو اپنے پیمانے پر چالنا دیتے ہیں!
اس نئے قانون سے متعلق واضح نہیں ہے کہ ان میڈیا لیگاؤں پر عمل کیسے کیا جائے گا۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی صدر نے اپنے مطالبہ جاتے ہیں، لیکن یہ بات واضح نہیں ہے کہ اسے کیسے عمل میں لایا جاے گا اور اس پر عمل کیسے کیا جائے گا؟ یہ کچھ ایسا لگتا ہے جیسے لوگ ہی نہیں سمجھتے کہ ان میڈیا لیگاؤں پر عمل کیسے کیا جائے گا?
یہ نئا قانون وہیہ ہے جو سوشل میڈیا پر اپنی رائے دینی اور اپنے جذبات کو شہر کرتے ہوئے مظالم بناتا ہے! اب لوگ ویزا حاصل کرنے کے لیے اپنی سوشل میڈیا سرگرمیوں پر ایسا تشدد کر رہے ہیں جیسا کہ وہ ایک دوسرے کے خلاف لڑ رہے ہیں!
اب اس قانون کے تحت اگر آپ کسی سوشل میڈیا پر اپنی رائے دینی شेयर کرنے کی کوشش کریں تو انہیں ایسا تشدد کیا جائے گا کہ وہ 5 سال تک اسے شेयर نہیں سکتے! یہ نئا قانون سوشل میڈیا کی آزادی کو کمزور کر دے گا اور لوگوں کو اپنی رائے دینی پر بھڑکاوٹ پڑنے کا موقع دے گا!
اس نئے قانون کے تحت بھی ویزا نہیں مل سکتا؟ ایسا تو اس وقت ہوتا جب آپ اپنی برانچریٹڈ کاریر کو دیکھتے ہیں اور پوری دنیا یہ سمجھتی ہے کہ آپ کے پاس اس بات سے بھی زیادہ فخر ہوگی، ان لوگوں پر یہ قانون لگایا جاسکتا ہے جو صرف اپنے لیے ہی یہ رائے دینی کرتے ہیں؟
یہ لوگ بہت حقیقی کیوں نہیں ہوتے؟ امریکہ سوشل میڈیا پر بھی دہشت گردی سے متعلق مواد کو چیک کرنے لگ رہا ہے? اور اب یہ لوگ ویزا حاصل کرنے والوں کے لیے معیار بن گئے ہیں؟ یہ بھی ایسا ہی نہیں ہونا چاہیے کہ وہ اپنی سوشل میڈیا لگاؤں کو چیک کرکے لوگوں کی آزادی کو روکتے ہیں؟
یہ وہی طرح کی سزائیں ہیں جو امریکہ کی فاؤنڈیشن پر ہمیشہ پڑتی رہی ہیں، اس طرح بھی انھوں نے اپنی سوشل میڈیا سرگرمیوں کا انتظام کرلیا ہے، اس طرح کی سزائیں لگائی جائیں گی تو یہ ایک اور درجہ درجہ تک پھیل جائے گا