امریکا میں تباہ کن فائرنگ اور تاجکستان میں دھماکیاروں سے تین چینی شہریوں کی ہلاکت، یہ دونوں واقعات ایک ایسے مظاہر کی طرح آ رہے ہیں جس سے دنیا کو دہشت گردی کے دوبارہ سر اٹھانے کی علامت سمجھائی جاسکتا ہے۔
دونوں واقعات کے پیچھے ایک ایسا ذمہ دار پایا گیا ہے جو اپنے علاقوں میں دہشت گردی کو روکنے کی کوششوں سے بھرپور ناکام رہتا ہے۔ اس واقعات کے بعد پاکستان نے ایسا کہنا ہوتا ہے کہ انصاف اور امن کے لیے لڑنے والوں کو دھمکیوں اور تباہ کرنے کی طاقت سے ناکام ہونے پر مجبور ہوتا ہے، اس کے بعد بھی وہ اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کو استعمال نہیں کرنے کی وعدے میں آتے ہیں لیکن یہاں تک کہ انصاف کے لیے لڑنے والوں کو اپنی جان بھی نہیں جانی پاتی ہے۔
ان صعبی واقعات کے بعد دنیا کو ایک ایسا خطرہ پیش رہتا ہے جو دہشت گردی کی واپسی سے بھرپور تباہی ہو سکتا ہے، اس لیے دوسرے ممالک کو ضروری ہے کہ انصاف کے لیے لڑنے والوں کے ساتھ مل کر ایک ایسا اقدامہ کیا جائے جس سے دہشت گردی کو روکنے میں مدد مل سکے۔
ان صعبی واقعات کی نیند نہیں آئے گی، یہیں تک کہ افغانستان میں دہشت گردی کو روکنے کے لیے ایک ایسا منصوبہ بنایاجو بھی ضروری ہے جس سے اسے اپنی سرزمین پر قائم نہیں رہ سکا ہو۔
یہ واقعات بہت ہی دریڈناک ہیں، امریکا اور تاجکستان میں جانا جاننا ہوتا تھا کہ وہاں دہشت گردی کو روکنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں لیکن اب یہ محسوس ہوا کہ ان کی كوششوں سے بھی ناکامی ہوچکی ہے۔
یہاں تک کہ پاکستان میں بھی دھمکیوں اور تباہ کرنے کی طاقت سے مجبور ہونے پر انصاف اور امن کے لیے لڑنے والوں کو مجبور کیا جاتا ہے، وہ یہاں تک کہ اپنی جان بھی نہیں جانی پاتی ہے تو انصاف کے لیے لڑنے والوں کو دھمکیوں اور تباہ کرنے کی طاقت سے ناکام ہونے پر مجبور ہوتا ہے۔
یہ تو یقیناً ایک خطرناک موقع ہے جس سے دنیا بھی کچھ کھیلنا پائی ہو گی۔
بہت گंभیر صورت حال ہے ، وہ واقعات جو امریکا اور تاجکستان میں ہوئے ان سے ہمari دنیا کو ایک دھمکی دی گئی ہے۔ یہ بات بھی بات کی جاتی رہی ہے کہ دہشت گردی کی واپسی کا خطرہ ہر سال پھیلتا رہتا ہے، لیکن اب اس کاDanger level extreme ہو گیا ہے ।
انصاف اور امن کے حامیوں کو یہی بات لگتی ہے کہ ان کے ساتھ ہونے والے مظاہرے کی وہی جڑ پہنی ہے جو پچیس سالوں قبل ہوا تھا، اور اب بھی انصاف کے لیے لڑنے والوں کو دھمکیوں اور تباہ کرنے کی طاقت سے ناکام ہوتا رہتا ہے।
دنیا کو ایک ایسا اقدامہ ضروری ہے جس سے دہشت گردی کو روکنے میں مدد مل سکے، اس لیے انصاف کے حامیوں کو اپنے جواب دینا ہے، لیکن اب یہ سوال بھی پوچھنا چاہئے کہ دوسرے ممالک کا آپ کی جانب سے اقدامہ کیا جائے گا؟
ایسے مظاہروں سے دنیا کو دہشت گردی کے دوبارہ سر اٹھانے کی علامت سمجھائی جاسکتا ہے؟ یہ ایک بڑا خوفناک واقعہ ہے، مگر یہ سوال ہمیں یقین نہیں دیتا کہ اس سے ہم صاف اٹھ کر آئیڈیا کی طرف بڑھ سکتی ہیں? اس حقیقت کو سمجھنا ضروری ہے کہ جبچے دوسرے لوگ اس سے ہٹنے لگتے ہیں تو وہ اسی مظاہروں کو اپنی وجہ بناتے ہیں...
یہ واقعات اس طرح کے کیوں ہوتے ہیں جن کی वजह سے دنیا کی جان لگی رہتی ہے؟ دھمکیاں اور تباہ کرنے کی طاقت سے ناکام ہونے پر کس کو مجبور کیا جاتا ہے? یہ واضح طور پر دکھای رہا ہے کہ کسی کی بھی سرزمین پر امن اور انصاف کی پابندی اس طرح نہیں ہوتی جو دنیا کو دھمکیاں دیتی ہے।
سفید سایہ کے اندر دھمکیاں دے رہے ہیں، یہیں تک کہ انصاف کے لیے لڑنے والوں کو اپنی جان بھی نہیں جانی پاتی ہے، اور دنیا کا ایسا مظاہر ہوتا رہتا ہے جو دوسروں پر اس طرح آزما کرتا ہے جس سے ان کی سرزمینوں میں بھی دہشت گردی پائی جاتی ہے۔
ابھی تک یہ کہی جا چکا تھا کہ انصاف کے لیے لڑنے والوں کو اپنی جان کی قیمتیت بھی مل سکتی ہے، لیکن اب یہ نہیں سچ، اب یہ دیکھنا ہے کہ انصاف کے لیے لڑنے والوں کو اپنی جان کی بھی قیمتیت مل سکتی ہے۔
اب دنیا کو اس خطرے سے نمٹनا ہے جس سے ہمیں تباہ ہونے کا خوف لگتا ہے۔
میں تو یہ بات یقینی طور پر سمجھ لیتا ہوں کہ ایسے واقعات کے بعد تو دوسرے ممالک کی جانب سے بھی کچھ نہ کچھ کہنا پڑتا ہے۔ امریکا اور تاجکستان میں ہونے والے واقعات ایسے ہیں جیسے 90 کی دہائی میں امریکی شہر واشنگٹن میں ہونے والے بم دھماکے نے اس کاImpact نہیں رہتا اور انصاف کے لیے لڑنے والوں کو بھی اس طرح کی تباہی پہنچنا پڑتی ہے۔
اس دہشت گردی کا مظاہر ہوتا ہوا یہ بات بھی دھمکیوں اور تباہ کرنے کی طاقت سے بھی ناکام رہتا ہے، انصاف کے لیے لڑنے والوں کو اپنی جان بھی جانی پاتی ہے، یہاں تک کہ دنیا بھی ان دہشت گردوں کی طرف منہ موکٹ کر رہی ہے…
یہ دوسرے مظاہروں کا ایک اسی طرح کا سلسلہ ہے جس سے ہمیں اس بات کو یاد رکھنا پڑتا ہے کہ دہشت گردی کی واپسی پر یہ کھیت اچانک بھی ٹوٹ جائے گا، انصاف کے لیے لڑنے والوں کو ایسے حالات میں رہنا پڑتا ہے جس سے وہ اپنی جان کی بھی قیمتی سمجھ نہ سکیں، یہاں تک کہ دوسرے ممالک کو انصاف کے لیے لڑنے والوں کے ساتھ مل کر ایک اقدامہ کیا جائے تو دہشت گردی بھی اس کا مقابلہ نہیں کر سکتی؟
یہ واقعات بہت دبا دب کر آ رہے ہیں، دہشت گردی کی واپسی کا خطرہ بھی تباہ کن طور پر ہو سکتا ہے، لڑنے والوں کو ایسے ساتھ نہیں ملنا چاہیے جس سے وہ اپنی راہ میں دہشت گردوں کے سامنے ہار کرنے کی آशچاری نہیں بھی سکتیں۔
ایک بات یقینی ہے انصاف کے لیے لڑنے والوں کو اپنی جان کو جانی پانے میں اس کی ضرورت ہوگی، اس سے دہشت گردی روکنے میں مدد مل سکتی ہے، ان صعبی واقعات کے بعد دنیا کو ایک اچھا منصوبہ بھی ضروری ہو گا جس سے دہشت گردی کو ختم کرنے میں مدد مل سکےgi.
جب تک صراحت سے کہنا گیا تو، یہ واقعات دہشت گردی کی واپسی کو ختم کرنے کے لیے ایک بڑھتے ہوئے خطرے کی علامت کہلاتے ہیں… ہمیشہ میں یہی بات کی جاتی آ رہی ہے، لیکن اب وہ واقعات جس پر بات کرنا پڑا ہے وہ بہت گھبراہٹ کا Cause Banata hai ... ایسی صورتحال میں کیا کیے جا سکتیں ہیں؟ اور اس پر کیا سائنс ہے، اگر انصاف کے لیے لڑتے ہوئے لوگوں کو دھمکیوں اور تباہ کرنے کی طاقت سے ناکام ہونا پڑتا ہے… تو کیا اس میں کسی بھی صورتحال میں اپنی جان لگائی جاسکتی ہے؟ یہ سب ایسا ہے جو ہم نے دیکھنا پڑ رہا ہے، اور اب اس پر کیا سائنс ہو گی…
یہ واقعات اس بات کو بھرو دیتے ہیں کہ بھالے پھر ایک نئے دور میں لاکھو لاکھ لوگ بھی اپنے دushmanوں کی طرف حملہ کر سکتے ہیں اور ان سب کا فائدہ اور نقصان اس وقت تک ہی واضح نہیں ہوتا جتنا تک ہر ایک اپنی نظر سے دیکھتا ہے، لیکن یہ بات بھی صریح ہے کہ انصاف اور امن کے ساتھ لڑنے والوں کو دھمکیوں کی طاقت سے ناکام ہونے پر مجبور کرنا پہلے کا ہیں، یہ سب اور ہر حد تک صحت مند نہیں ہوتا
امریکا اور تاجکستان میں ان واقعات کے بعد، دنیا بھر میں دہشت گردی کاFear محسوس ہوتا ہے. میرے خیال میں، اس صورتحال کو حل کرنے کے لیے، امریکی اور تاجکستانی حکومتوں کو مل کر کام کرنا ہوتا ہے. انصاف اور امن کی واپسی کے لیے، یہ ضروری ہے کہ دوسرے ممالک بھی ان میں شامل ہوں.
اس کے علاوہ، افغانستان میں دہشت گردی کو روکنے کے لیے ایک منصوبہ بنانا بھی ضروری ہے. میرے خیال میں، یہ منصوبہ وہ ہو سکتا ہے جس سے دہشت گردی کے افراد کو اپنی سرزمین پر قائم نہیں رہنے کی اجازت دی جائے.
یہیں تک کہ دنیا بھر میں دہشت گردی کی واپسی ہونے سے پہلے یہاں تک کہ تاجکستان میں دھماکیاروں کے بعد بھی دوسری جگہوں پر بھی اس کے اثرات نظر آ رہے ہیں۔ میں تو سمجھتا ہوں کہ یہاں تک کہ پاکستان نے بھی ایسا کہنا ہوتا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کو استعمال نہیں کرنے والے ہیں لیکن یہاں تک کہ انصاف کے لیے لڑنے والوں کو اپنی جان بھی نہیں جانی پاتی ہے...
میری opinion hai ki America aur Tajikistan mein huye incident ek big warning banta hain ki dushmani ko rokne ke liye humein ek saath mil kar kuch karne ki zarurat hai. Lagta hai ki Pakistan ne apni soch badal di hai, par abhi tak woh apni soochi ko change nahi kar paya hai.
Mujhe lagta hai ki dushmani ko rokne ke liye humein ek saath mil kar kuch karne ki zarurat hai. Dushmani ko rokne ke liye Pakistan ko bhi kuch karna hoga aur woh humare saath mil kar kuch karna hoga.
Deshon ke sath hi, dushmani ko rokne ke liye humein ek saath mil kar kuch karne ki zarurat hai. Dushmani ko rokne ke liye Pakistan ko bhi kuch karna hoga aur woh humare saath mil kar kuch karna hoga.
ایسے واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ دوسرے ممالک بھی انصاف کی جانب کی کوشش کر رہے ہیں لیکن وہ اقدامات ایسے نہیں کرتے جو اس بات کو تصدیق دیتے ہیں کہ انصاف کے لیے لڑنے والوں کی جان بیٹھ رہی ہے۔ پاکستان نے بھی اپنی سرزمین پر انصاف اور امن کی وadera بنانے کی کوشش کی ہے لیکن وہ فوری اقدامات نہیں کر رہا ہے جیسا کہ دوسرے ممالک کی ضرورت تھی۔
اسے لگتا ہے کہ یہ دوسرے ممالک کی ایسی کارروائی ہے جو انصاف کے لیے لڑنے والوں کو اپنی جان بھی نہیں جانی پاتی ہے، یہ تو حقیقت کو چھپانے کی طرح دکھائی دے رہا ہے لیکن اس کے پیچھے کیا غرض ہوگا؟
اسے سمجھنا چاہئے کہ دہشت گردی ایک وہ معاملہ ہے جس میں پوری دنیا کو متاثر کر رہی ہے اور اس کی روک تھام نہ ہونے پر دنیا کا بھی خطرہ بڑھتا ہے
ان صعبی واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ دوسرے ممالک نے اچھی طرح اس معاملے کو سمجھنا ہمیشہ بھولا ہوتا ہے اور اب جب اس پر فوری عمل نہیں کیا جا رہا ہے تو اس کی شدت سے پورا دنیا خوفزدہ ہو گی
اس لیے ضروری ہے کہ دوسرے ممالک ایسے اقدامات کرنے پر زور دیا جائے جو دنیا کو اس معاملے سے نجات دلائیں اور انصاف کے لیے لڑنے والوں کو دھمکیوں اور تباہ کرنے کی طاقت سے بھرپور ناکام ہونے پر مجبور نہیں کیا جائے
دنیا کو ایک ایسا ساتھ ملنا چاہئے جس سے دہشت گردی کو روکنے میں مدد مل سکے اور انصاف کے لیے لڑنے والوں کی جان کی بھی امانت کی جائے