امریکا میں ایک پاکستانی نژاد امریکی نوجوان کو اپنی زندگی کے تین دہائیوں میں پہلی بار غیر قانونی اسلحہ رکھنے اور حملے کی منصوبہ بندی سے جڑے الزامات میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ان کے خلاف یہ الزامات ان کے شہر ڈیلاویئر میں ہونے والے ایک حملے کی منصوبہ بندی سے منسلک ہیں جس کی منصوبہ بندی پوری طرح توڑ چکی ہے۔
امریکی پولیس نے کینبی پارک ویسٹ میں ایک ٹرک کو روکا جہاں اس میں مقیم لوگ موجود تھے، اور ان سے بات کرنے پر وہ اسے بھی چھوڑ نہیں سکتے تھے۔
آگے جاسوسی نے بتایا کہ ان کے ٹرک میں پستول، مگازین اور یونیورسٹی آف ڈیلاویئر کے پولیس سٹیشن کی ایک دستاویز برآمد ہوئی، جو اس بات کو دلیل دیتی ہے کہ وہ ان حملوں کی منصوبہ بندی میں شامل تھا۔
اس حملے کی منصوبہ بندی میں ایک پولیس افسر کا بھی نام شامل تھا، جس سے یہ بات واضع ہوتی ہے کہ یہ نوجوان اس جاسوسی کی جانب سے کام کر رہا تھا۔
ਜੀسا تو ایسا! ان نوجوان کے الزامات بہت گھنٹے، ان کے خلاف یہ منصوبہ بندی سے جوڑے جانے کا مطلب ہر کس کو کچھ اور بھی تھوڑا سا بدل دیتا ہے۔ پھر بھی ان کی زندگی میں ایسی باتوں کیسے آتی ہیں جو اس کی پہلی زندگی کے تین دہائیوں میں سب سے گھنٹا ہی رہتے ہیں؟ یہ جسمانی اور منصوبہ بندی ایسے حملوں سے جوڑے جانے کی بات کیسے ہوتی ہے? ان کو اپنی زندگی کی پھر ازالTEEK karane ki zaroorat hai, apni imaanaton ko samajhna chahiye.
ایسا کیا لگتا ہے امریکی نوجوان کو ان حملوں میں شامل ہونے کا الزام لگنے سے پہلے ان کی زندگی کے دہائیوں میں یہ اسلحہ رکھنا اور حملوں میں شمولیت کیسے چلا گیا؟ یہ بھی اچھا ہوتا کہ ان کو اپنی زندگی سے منسلک کرنے والے تمام افراد کو بھی گرفتار کیا جائے تاکہ وہ حقیقی منصوبہ بندی کی جانب سے کام نہیں کرتے ہوں۔
مریخ پر ایک پانی کا چکر لگاتے ہیں؟ اس پاکستانی نژاد نوجوان کو گرفتار کرلیا گیا ہے جس نے اپنے لیے تین دہائیوں میں پہلی بار غیر قانونی سلاح رکھنا اور حملے کی منصوبہ بندی کی ۔ ایسا کیسا؟ یہ لگتا ہے کہ وہ صرف ایک نوجوان تھا جو اپنے شہر میں ہی نہیں بلکہ اس جاسوسی کی جانب سے کام کر رہا تھا۔ اس کی گرفتاری کا یہ सवाल ہے کہ وہ کیسے ان حملوں میں شامل ہوا؟
یہ سارے کچھ ہو رہا ہے امریکا میں بھی، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ نوجوان ہوتے ہیں تو ان کی جانب سے بھی کچھ اور چیلنجز آئیند۔ لگتا ہے جیسا کہ یہ نوجوان نے اپنے تین دہائیوں کے پیدائش جائزے میں بھی کچھ چیلنجز کیے تھے، اب وہ ان پر گرفتار ہونے کا ماحول دیکھ رہے ہیں۔
اس بات سے بھی لگتا ہے کہ ایسے نوجوانوں کو پہچانا جانا اور ان کی زندگی کے تین دہائیوں میں ان پر الزامات لگاینا، اس سے یہ بات بھی صاف ہوتی ہے کہ نوجوانوں کو بھی اپنی زندگی کا انتخاب کرنا پڑتا ہے اور وہی فائدہ اٹھاتے ہیں۔
یہ بتانے کا ایک اور Beispiel ہے کہ جسمانی عقل کے ساتھ کلام نہ کرنا بھلے ہی ناقص ہوتا ہے۔ یہ پاکستانی نوجوان دوسرے لوگوں کی زندگیوں میں آگ لگانے کی کوشش کرتے ہوئے اپنی سچائی کو کمزور کر رہا تھا اور اب وہی نتیجہ جیت رہا ہے۔ اس کے لیے ایک پہلے بڑے خطرات کا تجربہ بن گیا ہے، اب یہ جاننے کا موقع ہے کہ اگرچھ سچی زندگی کی طرف آئو۔
ایسا تو چیلے دیکھتے ہیں کہ پاپولر کیلا، ایک پاکستانی نژاد امریکی نوجوان کو انچاں لگ رہا ہے۔ وہ پوری تین دہائیوں میں چھپ کر کیا کیا سائے گئے، اب اس پر الزامات لگا دیے جا رہے ہیں، اور اس کے شہر ڈیلاویئر میں ایک حملے کی منصوبہ بندی سے بھی جڑا جائے گا۔ اب پولیس نے اس ٹرک کو روک لیا، اور وہ لوگ جو اس میں تھے، کو چھوڑنا مشکل ہو گیا۔ یہ سب کچھ ایسا لگ رہا ہے جیسے کھیل کھلا ہوا، مگر یہ بات بھی اچھی ہے کہ اس نوجوان کو سزا ملنی چاہئے، مگر اس کی جان پر پابندی بھی چاہئے
یہ دیکھنا بہت ہی گہری پگھل کو ہے … ایک نوجوان جو اپنی زندگی کے تین دہائیوں میں ایسا کیا کہ اب وہ اسکول کی فٹ بال ٹیم سے بھی ماخوذ نہیں ہوتا … اس کے بعد کیا اچھا؟ دیکھنی پڑتی ہے کہ جب آپ اپنے وقت کو ایسے کاموں پر لگاتے ہیں جو ماحولیہ، سماج یا معاشرے کی بدولت تیز کر رہے ہیں تو آپ کا جسم اور ذہن دونوں اس بات کو یقین دلاتے ہیں کہ آپ ایک بہتر انسان ہیں۔
یہ تو بہت دیر ہو گیا ہے کہ کوئی پاکستانی نژاد امریکی نوجوان ان الزامات میں گرفتار نہ ہوا، اب وہ سچائی کھونے والے بن گئے ہیں! یہ تو توڑ پڑا ہے کہ وہ اس حملے کی منصوبہ بندی میڰ شامل تھے یا نہیں? میری نظر سے، یہ نوجوان نہیں تھا، وہ صرف ایک شکار تھا!