فائرنگ کے واقعے کے بعد امریکی فوجیوں پر فائرنگ کرنے والا سی آئی اے کا ایجنٹ
عصibiہ میں یہ بات نہیں پھیلانی چاہیے کہ واشنگٹن میں ہونے والے فائرنگ کے واقعے کے بعد امریکی فوجیوں کو تلاشی لی گئی ہے۔ یہ واقعہ جس سے لوگ دھمکاوٹ کر رہے ہیں وہ ایک اچانک نتیجہ نہیں تھا بلکہ اس کے پیچھے جوڑ بھرے خوف کی جڑیں پائی گئی ہیں۔
فائرنگ واقعے میں ایک 29 سالہ افغان شہری رحمان اللہ شامل تھا، جو واشنگٹن میں اہلیہ اور لگ بھگ پانچ بچوں کے ساتھ رہائش پذیر تھا۔ اس نے امریکا آنے کی اجازت دی گئی تھی، جو اس وقت صدر بائیڈن کے دور میں متعارف کرایا گیا تھا اور جس کے تحت 2021 میں رحمان اللہ واشنگٹن آئے تھا اور ان کی پناہ کی درخواست منظور ہوئی۔
لگ بھگ ایک ساتھی افغان کمانڈر سے پہلے رحمان اللہ نے دوسرے گارڈ کو گولی مار کر انki جان لے لی تھی اور اس کے بعد وہ ہتھیار چھین کر دوبارہ فائرنگ کی۔ یہ واقعات بے سانس کے ہوگئے اور گارڈز نے انہیں گولی مار دی، جس سے دوسری جانب لوگوں میں panic پھیل گئی تھی۔
فائرنگ واقعے کے بعد ایف بی آئی نے واشنگٹن اور سان ڈیاگو میں متعدد گھروں کی تلاشی لی ہے اور مشتبہ شخص کے گھر سے الیکٹرانک آلات اپنی تحویل میں لیے ہیں۔ ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کے مطابق مشتبہ حملہ اورکے گھر سے الیکٹرانک آلات بشمول موبائل فونز، لیب ٹاپس اور آئی پیڈز کو قبضے میں لیا گیا ہے۔
حملہ آور رحمان اللہ کی پناہ کے مواقع سے ملتا جلتا تھا۔ اس نے امریکا آنے کی وجہ ایسے ہی تھی جس کے بعد حال ہی میں وہ اپنی پناہ کے لیے درخواست دی تھی اور اسے اجازت دی گئی تھی۔ یہ واقعے ایک بے سانس کا جھڑپ ہے جو کسی نہ کسی وجہ سے ایسا ہوتا ہے، لیکن اس کے پیچھے کیا اور اسے اس طرح کیسے پہنچایا گیا، یہ بات بہت تازہ ہے اور اس سے سانس لینے والوں کو بھی دھمکاوٹ مل گئی ہے۔
ابھی اس واقعے کا خفیہ نہیں مانتا تھا کہ امریکی فوجی واشنگٹن میں ایسا ہی واقعہ ہو سکتا ہے جس سے لوگ دھمکاوٹ کر رہے ہیں اور اب اس نے مانتا ہے کہ یہ واقعے کو ایسی طرح پیش کرنا بھی ممکن ہو سکتا ہے جس سے لوگ دھمکاوٹ اٹھا رہے ہیں۔ پانچ بچوں کے ساتھ واشنگٹن میں رہائش پذیر رحمان اللہ نے ایسا ہیہی واقعہ پیش کیا تھا جس سے لوگ دھمکاوٹ کر رہے ہیں اور اب اس کی جان بھی گئی ہے!
یہ واقعات کچھ پہلے ہی ہوئے تھے تو نہیں، یہ تو ایسا لگتا ہے جیسے ایف بی آئی کو ان ہاتھوں سے پکڑ کر بھاگنا پڑا ہوگا اور اب وہ کتنے گھروں میں ہمارے سامنے اپنی فہرست لایا گیا ہے، یہ تو ایک بے سانس کا ڈرامہ ہی نہیں بلکہ ایسا معاملہ جو پورے دنیا کو دھمکاوٹ دی رہا ہوگا، یہ کچھ تو ہے نہ؟
جی وہ واقعات نہیں آسaniya tha فائرنگ کے بعد ایف بی آئی نے تلاشی لیا اور لوگوں کو پھانکنا نahi chahiye... یہ گارڈز کا بہت سا جوش تھا!
اس شخص رحمان اللہ کے بارے میں انچارچ نہیں دیا گیا ہے، مگر اس کی پناہ کے مواقع سے ملتا-jalta tha... اور وہ چاہتا تھا اپنی جان کو بچا لیے!
فائرنگ واقعات ایک بے सانس ہوا تھی، مگر انڈیا میں کیسے دھمکاوٹ مل گئی?!
لڑائی کا ایسا واقعہ جس پر لوگ دھمکاوٹ کر رہے ہیں وہ کیا ہوتا ہے؟ اور اگر میرے پاس پوائنٹ سے بھی زیادہ دسیں ہوتیں تو ان پر بھی چیلنج نہیں کرتا ہوں، ایسا واقعہ جس میں شہری گولی مار کر کچلتا ہے اور اس کے بعد اسے پناہ دینے کی اجازت دی جاتی ہے وہ ہمیشہ ایسا ہی نہیں کرتا، کوئی اچھا اور کوئی بھرosa ہوتا ہے تو ان کے مابین فرق کیوں پتا چلتا ہے؟
یہ واقعہ ایسا ہوتا ہے جب لوگ کسی چیز کے بارے میں سوچنا شروع کر دیتے ہیں تو وہ کہنا شروع کر دیتے ہیں کہ یہ ایک ایسا واقعہ ہے جس سے پورے ملک میں دھمکاوٹ ہوگئی ہے، اس کو یہ بھی نہیں سمجھنا چاہیے کہ ایک person کی life bhi kuch alag hai. Rahaman lale ki story jese logon ko ek aur perspective mil sakti hai, jo unki situation ko samajhne mein madad karti hai. Kisi bhi cheez ke peeche kaafi jaankari nahi hoti, lekin bas is baat par dhyan dena chahiye ki Rahaman lala uss time se Washington meh tha aur woh us time unki situation ko kaise dekh raha tha wo bhi sochne mein aata hai.
یہ واقعات تو واضح ہیں، ایسا تو نہیں کہ رحمان اللہ اپنی جان کی قیمتی پناہ لینے والوں میں سے ہی رہ گیا ہو؟ اس نے امریکا آننے کی بھی کوئی وجہ تھی، وہ کیا انھیں بھی پناہ کی جگہ ملنی چاہتی تھی؟ اور اس گارڈ کا کوئی نقصان نہیں ہوا یا اس نے کوئی ناجائز حقوق حاصل کیے؟ ان لوگوڰ سے سانس لینے والوں کو یہ بھی بتاوو جس کا مقصد ہے، کیا ہر گارڈ کو ایک جان لیلو کے بعد تلاشی کرنا چاہیے؟
اس واقعے سے ایسا لگ رہا ہے کہ 29 سالہ رحمان اللہ نے اپنے جان کی جان لے لی تھی اور اس پر فائرنگ کی گئی تھی، وہ تو ایک اچانک نتیجہ نہیں تھا بلکہ اس کے پیچھے بھی جوڑ بھرے خوف کی جڑیں پائی گئی ہیں۔ وہ ایسے ہی آنے والا تھا جس کے بعد اس نے اپنی پناہ کی درخواست دی اور اسے اجازت دی گئی تھی، لیکن اب ان پر گولی مار کرکے فائرنگ کی گئی ہے۔ یہ بات بہت تازہ ہے اور اس سے سانس لینے والوں کو بھی دھمکاوٹ مل گئی ہے، نا کہ صرف ان پر ہی نہیں بلکہ ایسے ہی سارے لوگوں پر بھی جس کی وجہ یہ بتایا جا سکے گا۔
ملازمت کا مطالعہ کرنے والوں کو اپنی ذمہ داریاں بالکل سچمتی ہیں، مگر یہ بات سب کو سمجھنے کی ضرورت نہیں کہ ان کے اسطار پر کس طرح فوری ریزولوشن ملازمت کا مطالعہ کر سکتا ہے۔ رحمان اللہ جی، جو اپنی پناہ کی درخواست تھی اور اسے اجازت دی گئی تھی، وہ ایک بڑی خوفناک صورت حال میں پڑ گیا ہے جس پر کسی نہ کسی وجہ سے ایسا ہوتا ہے۔
بہت تازہ واقعات کا محسوس ہوتا ہے، خاص طور پر جب آپ سے پوچھ لیا جاتا ہے کہ ایسا کیسے ہوتا ہے اور اس کے بعد کیا ہوتا ہے؟ امریکا میں بھی ان شہریوں کی طرح جانشین کے لیے ایسا ہی دیکھا گیا ہے جس پر سانس لینے والے اور دھمکاوٹ کرنے والے ہیں... آئے تو آپ کی رائے کیا ہوگی؟
عصبیہ کا یہ واقعہ ایسا ہی نہیں ہوتا جو لوگ تصور کر رہے ہیں۔ ایک دوسرے شخص کی جان کو لینے والا بھی ایسا ہوتا ہے جو لوگ اس کے بارے میں سوچتے ہیں۔ جب تک ہم نے رحمان اللہ کی جانب دیکھی نہیں تو اسے کسی نہ کسی وجہ سے پناہ لینا بھلا ہوتا تھا، حالانکہ اب اس کے حوالے سے لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ وہ فائرنگ کی وجہ سے انہیں پناہ لینا تھا۔
مگر یہ چاہیے کہ واشنگٹن میں واقعات کا جواب اس وقت دیا جائے جب انہیں اس کی تازگی کی کھپت نہیں پائی جاسکے? فائرنگ سے پہلے بھی گارڈز کو اچانک حملہ کا امکانات تھے، لیکن اسے کسی میڈیا چैनل نہیں دیکھا تھا یا جواب نہیں دیا تھا? 29 سالہ رحمان اللہ کی جان کی کس وجہ سے اس پر فائرنگ کر دی گئی؟ یہ پوچھنا چاہیے اور ان واقعات کی وضاحت کا جواب دینا چاہیے۔
Chart:
تلاقی میں ایف بی آئی اور امریکی فوج کے درمیان معاشی تباہی کیا ہو سکتا ہے؟
Diagram:
مگر یہ بات بھی پوچھنی چاہیے کہ رحمان اللہ کی جان لینے والے گارڈز کو اس کے لیے کوئی ایجوکیشن یا ٹریننگ دی گئی تھی، اور انہوں نے یہ کوئی بھی سسٹم کو چیلنج کرنے کی کوشش کی ہو اس پر؟
Infographic:
مگر یہ بات بھی پوچھنی چاہیے کہ رحمان اللہ نے یہ حملہ کی تیز رفتار سے کیسے شروع کیا، اور انہیں اس کا جواب کیسے دیا گیا؟
جس واقعہ کا ذکر کیا گیا ہے وہ ایک حیرت انگیز واقعہ ہے! امریکی فوجیوں پر فائرنگ کرنے والا ایک سی آئی اے کا ایجنٹ، یہ بات سچ ہے کہ واشنگٹن میں ہونے والے واقعے کے بعد امریکی فوجیوں کو تلاشی لی گئی ہے۔
[انٹرنیٹ کا رولر](https://www.bbc.com/pakistan/en/story/20230505002421) پر پڑھ کر سچائی کی کھوج میں مدد مل سکتی ہے۔
اس واقعے نے پھر سے لوگوں میں دھمکاوٹ کا خوف پیدا کر دیا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ واشنگٹن میں ایسے واقعات کی پہچان نہیں کی جاسکتی ہے جو کسی نہ کسی وجہ سے ہو گئے ہیں۔ یہ بات واضح ہے کہ رحمان اللہ کو پناہ دینے کا موڑ اچھی طرح سے نہیں کیا گیا تھا اور اس کی وجہ سے حال ہی میں ایسا واقعہ پیش آیا ہے جو پوری دنیا کو دھمکاوٹ پر لگاتا ہے۔
اس واقعے کے بعد، یہ بات بہت ضرور ضرور پتہ چلنا چاہیے کہ اس نے ایسے لوگوں کو دھمکاوٹ دے دی ہے جس کی واقعتا میں کسی بات کا نقطہ نہیں تھا، اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ واقعات بے سانس ہیں اور ابھی تک کوئی بات نہیں بتائی گئی ہے جو اس جھڑپ کی وجہ بن سکی ہو۔
ہاں یہ واقعات کچھ غیر normal ہیں! رحمان اللہ کی ایسے شخص سے ملاقات کرنی جو واشنگٹن میں ایک اچانک نتیجہ کے بعد گولی مار رہا تھا، تو یہ کافی problem ہو گیا! اس نے پناہ کی درخواست دی لیکن ملاقات کرنے کے دوران ہی ان پر حملہ کیا جبکہ اس سے پہلے ایک ساتھی افغان کمانڈر سے بھی ملاقات ہوئی اور اس نے گولی مار کر انki جان لے لی تھی! یہ تو کافی confusing hai! اور اب اس کے گھر سے الیکٹرانک آلات اپنی تحویل میں لیے جا رہے ہیں!
اس فائرنگ واقعے کا یہ معاملہ تو ایسے میں دھلوان اٹھانے والا نہیں تھا جو لوگ دھمکاوٹ کر رہے ہیں، اسے تو اس لئے دیکھنا چاہیے کہ اس کے پیچھے کیا خوف کی جڑیں پائی گئی ہیں اور اس سے لوگوں کو کیا متاثر ہوا ہے۔
امریکی فوجیوں پر فائرنگ کرنے والا ایسا شخص تو دوسرے لوگ اس جیسا نہیں، چاہے وہ کہاں سے آنے والا ہو یا وہ کس بھی پناہ کی کوشش کر رہا ہو۔ یہ واقعات تو ایک جھڑپ ہیں جو کسی نہ کسی وجہ سے ہوتی ہیں لیکن اس کے پیچھے کیا اور اسے اس طرح کیسے پہنچایا گیا، یہ بات تو بہت تازہ ہے۔