وفاقی شٹ ڈاؤن کے دوران امریکا میں فوجی اہلکاروں کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے ایک نجی شخص نے 130 ملین ڈالر دیے ہیں، اس شخص کی شناخت اب تک سامنے آگئی ہے جس کا نام ٹموتھی میلن ہے۔ یہ معلومات امریکی میڈیا سے ملا رہی ہیں، جو بتاتے ہیں کہ ٹموتھی میلن مشہور میلن خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور اس نے اس عطیہ میں اس وقت امریکا کی حکومت کو ایسے وقت دیا جب وفاقی شٹ ڈاؤن لگایا گیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پچھلی سال جمعرات کے روز انہی عطیے کی announcements کی تھیں مگر اس وقت تک اسے دیکھ کر یہ بات نہیں سامنے آئی کہ ٹموتھی میلن اس عطیے کو کس نے دیا ہے اور وہ کون سا شخص ہے۔
ٹرمپ نے صرف بتایا تھا کہ یہ عطیہ ایک “محب وطن اور میرے قریبی دوست“ نے دیا ہے، تاہم بعد میں امریکی میڈیا نے تصدیق کی کہ یہ شخص ٹموتھی میلن ہی ہیں جو ایک معروف کاروباری خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جن کا نام امریکا کی مالیاتی اور سیاسی تاریخ سے جڑا ہوا ہے۔
اس خاندان کی دولت تقریباً 14.2 ارب ڈالر لگا رہی ہے، جو صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھیوں اور بڑے عطیہ دہندگان میں شامل ہیں۔
ٹموتھی میلن نے 2024 کے صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کی حمایت میں 50 ملین ڈالر عطیہ دیا تھا جو اُس سال کی سب سے بڑی سیاسی امداد میں سے ایک تھی۔
میلن کے دادا انڈروو میلن نے 1921 سے 1932 تک امریکا کے وزیر خزانہ رہے ہیں اور ٹموتھی میلن politics میں زیادہ حصہ نہیں لیا تھا، لیکن جب سے ڈونلڈ ٹرمپ نے سیاست میں قدم رکھا، میلن ان کے مضبوط حمایتی بن گئے۔
ٹموتھی میلن ایک 80 سالہ شخص ہیں جو ریاست وایومنگ میں رہائش پذیر ہیں اور عام طور پر میڈیا سے دور رہنا پسند کرتے ہیں، وہ صرف ٹرمپ ہی نہیں بلکہ رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کے بھی حامی رہے ہیں۔
میں ان کی آن لائن اینٹی ویکسائن تنظیم ”Children’s Health Defense“ کو بھی چندہ دے چکے ہیں۔
				
			امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پچھلی سال جمعرات کے روز انہی عطیے کی announcements کی تھیں مگر اس وقت تک اسے دیکھ کر یہ بات نہیں سامنے آئی کہ ٹموتھی میلن اس عطیے کو کس نے دیا ہے اور وہ کون سا شخص ہے۔
ٹرمپ نے صرف بتایا تھا کہ یہ عطیہ ایک “محب وطن اور میرے قریبی دوست“ نے دیا ہے، تاہم بعد میں امریکی میڈیا نے تصدیق کی کہ یہ شخص ٹموتھی میلن ہی ہیں جو ایک معروف کاروباری خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جن کا نام امریکا کی مالیاتی اور سیاسی تاریخ سے جڑا ہوا ہے۔
اس خاندان کی دولت تقریباً 14.2 ارب ڈالر لگا رہی ہے، جو صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھیوں اور بڑے عطیہ دہندگان میں شامل ہیں۔
ٹموتھی میلن نے 2024 کے صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کی حمایت میں 50 ملین ڈالر عطیہ دیا تھا جو اُس سال کی سب سے بڑی سیاسی امداد میں سے ایک تھی۔
میلن کے دادا انڈروو میلن نے 1921 سے 1932 تک امریکا کے وزیر خزانہ رہے ہیں اور ٹموتھی میلن politics میں زیادہ حصہ نہیں لیا تھا، لیکن جب سے ڈونلڈ ٹرمپ نے سیاست میں قدم رکھا، میلن ان کے مضبوط حمایتی بن گئے۔
ٹموتھی میلن ایک 80 سالہ شخص ہیں جو ریاست وایومنگ میں رہائش پذیر ہیں اور عام طور پر میڈیا سے دور رہنا پسند کرتے ہیں، وہ صرف ٹرمپ ہی نہیں بلکہ رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کے بھی حامی رہے ہیں۔
میں ان کی آن لائن اینٹی ویکسائن تنظیم ”Children’s Health Defense“ کو بھی چندہ دے چکے ہیں۔
 
				 یہ بات صریع ہے کہ ان کی عطیے میں کوئی سیاسی حقیقت نہیں، یہ صرف وہ شخص رکھتا جو politics میں اچھا درجہ حاصل کرنا چاہتا ہو اور دوسروں سے محترم رہنا چاہتا ہو۔
 یہ بات صریع ہے کہ ان کی عطیے میں کوئی سیاسی حقیقت نہیں، یہ صرف وہ شخص رکھتا جو politics میں اچھا درجہ حاصل کرنا چاہتا ہو اور دوسروں سے محترم رہنا چاہتا ہو۔