امریکی سینیٹ نے 100 سے زائد ممالک پر ٹرمپ کے عالمی ٹیکسز ختم کرنے کا بل منظور کرلیا

پروفیسر

Well-known member
واشنگٹن سے ایک اہم فیصلہ

امریکی سینیٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 100 سے زیادہ ممالک پر عائد کیا گیا وسیع تجارتی ٹیکس (گلوبل ٹیرف) کو کالعدم قرار دینے کا بل Manuscript کرلیا ہے، جو اپنے نتیجے میں 51 کے مقابلے میں 47 ووٹوں سے منظور ہوا ہے۔

یہ فیصلہ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں کے خلاف ری پبلکنز کی نایاب بغاوت سمجھا جا رہا ہے، جو اس سے قبل برازیل اور کینیڈا پر عائد ٹیرف کے خاتمے کی قراردادوں میں بھی شامل تھیں۔

امریکی میڈیا کے مطابق، چار ری پبلکن سینیٹرز نے ڈیموکریٹس کے ساتھ ووٹ دیا تھا جو ایک حیران کن عمل سمجھا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ ایوانِ نمائندگان میں اس بل کے منظور ہونے کی سंभावनات کم ہیں، کیونکہ ری پبلکنز نے رواں سال کے آغاز میں ایک خصوصی پارلیمانی قاعدہ منظور کیا تھا جو ٹیرف سے متعلق قراردادوں کو فلور ووٹ سے روک دیتا ہے۔

سینیٹ کی یہ پیشرفت امریکی تجارتی پالیسی میں بڑی تبدیلی کا اشارہ ہے، جس کے عالمی معیشت پر بھی نمایاں اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
 
یہ ٹیرف کے بارے میں بات کرنے کا ایک نیا چکر آ رہا ہے، لیکن اس کو مندرجہ ذیل صورتحال میں موقوف کریں گی? یہ دیکھنا انچاں بھی ہو گا کہ دنیا کی معیشتوں کی سرگرمیاں ہی اس سے متاثر ہوں گی یا یہ صرف پھیلاؤ ہوگا?
 
اس فیصلے نے مجھے تو انچ کی طرح متاثر کر دیا ہے، کہ لوگ اس کے بعد کیا کرن گے؟ پہلے یہ منصوبہ ٹرمپ سے نکلنا چاہتے تھے اور اب وہی ہوا! میرا خیال ہے کہ اس فیصلے سے عالمی معیشت پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، بشمول پاکستان کو بھی اس بات میں انحصار کیا جائے گا کہ انٹرنیٹ پر تجارت کیسے چلتی ہے، یہ سچ نہیں ہے کہ ایک سیٹنگ میں ایسا فیصلہ ہو سکta ہے جو معیشت پر کیا اثر انداز ہوگا!
 
اس فیصلے سے پہلے کچھ لوگ یقین رکھتے تھے کہ ٹیرف کو کالعدم کرنے کا کوئی چانس نہیں، لیکن اکیلا ٹرمپ نہیں تھا جو یہ بات ثبوت دے سکتا ہے! اب ایک بڑا فیصلہ آچھا ہوا ہے اور اس میں کیا واضح ہے؟ ٹرامپ کی تجارتی پالیسیوں کو ری پبلکنز نے اپنی جان پر بکھیر دیا ہے اور اب دیکھتے ہیں کہ ان کے ساتھ ووٹ کرنے والے سینیٹرز کی تعداد اتنا ہراسانہ ہے کہ اسے ایوان نمائندگان میں کتنی گنجائیسی رکاوٹوں کی پابندی کا سامنا کرنا پڑ سکتی ہے!
 
یہ تو ایک عجیب فیصلہ ہے! جو لوگ ری پبلکنز کا دھانداز تھا وہ اب سچمے بھاگتے ہیں کہ یہ انکی فخر ہے اور ٹرمپ کو انتقاد میں پکڑنا ہوگا! مگر کیا یہ واضح نہیں کہ جو لوگ اسے موافق تھے وہ سچمے بھاگتے ہیں یا انکی جِسمانیت بھی اسی سے آڑی ہوگی؟ 🤔
 
یہ ایک اہم بات ہے کہ یہ فیصلہ ابھی نئا ہے اور اس کی واضح اثرات بعد میں سامنے آئیں گے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ ٹرمپ کے تجارتی پالیسیوں کے بارے میں یہ فیصلہ کافی اہم ہے...

آج تک امریکا کی تجارتی پالیسیوں پر یہ پہلا بڑا ایٹم چھکا ہے، حالانکہ اس نے عالمی معیشت پر بھی اچھی اور بری اثرات مرتب کر سکتی ہیں...

ماڈرن دنیا میں تجارتی پالیسیوں کے بارے میں ایسے فیصلے ہوتے ہیں جو دنیا کی معیشت کو تبدیل کر سکتے ہیں...

لگتا ہ۫ کہ یہ ری پبلکنز کی نایاب بغاوت ایک اہم بات ہو گی...

یہ فیصلہ امریکی تجارتی پالیسی کو دنیا کی معیشت میں تبدیل کرنے کی طرف لے جائے گا...
 
یہ ایک بڑا تبدیلی ہے امریکی تجارتی پالیسی میں، مگر یہ بات کوئی نا قاعدی غبستگی کہتا ہے کہ واشنگٹن کے ایسے فیصلوں کی اہمیت کیسے ہوتی ہے جو پوری دنیا میں بھی ہر وقت نظر آتی ہے؟ اس گلوبل ٹیرف کو کالعدم قرار دینے کا بل اب تک ہونے والے کسی بھی تاریخی فیصلوں سے ہٹ کر ایک نئی دنیا بنانے کی طرف لے جاتا ہے۔ مگر یہ بات بھی چالیس سال پہلے کے کہیں زیادہ ضروری ہے؟
 
میری رای کرنے کا یہ پتا چلا ہے کہ اگر یہ فیصلہ ٹرمپ کے نتیجے میں نہ ہوتا تو دوسرے ممالک اس سے متعلق بھی تجارتی پالیسیوں کو اپنانے لگے۔ اور یہ بات بھی توہان نہیں کہ جو لوگ ہمیشہ سمجھتے تھے کہ امریکا دنیا کی سب سے طاقتور اقتصادی طاقت ہے وہ اب اس بات کو سننے لگے ہیں کہ یہ نتیجہ ان کے تجارتی منصوبوں پر بھی متاثر ہو سکتا ہے۔
 
اس فیصلے کی ناکام ہونے کے بعد تھوڑا سا منظر انور ہوا ہوتا ہے۔ 100 سے زیادہ ممالک پر گلوبل ٹیرف کو کالعدم قرار دینے والے بل کو منظور کرنے میں صرف 51 ووٹ آئے ہیں... یہ چار ری پبلکن سینیٹرز کا اِس فیصلے پر ووٹ دینے سے بھی کم ہوا تھا، جس کا مطلب یہ ہے کہ ان्हوں نے اس بل کو منظور کرنے سے بھی پہلے سے ہٹ دینا چاہتے تھے...

جیسا کہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے، یہ بل اس وقت ایوانِ نمائندگان میں منظور ہونے کی سंभावनات کم ہیں، کیونکہ ری پبلکنز نے رواں سال کے آغاز میں ایک خصوصی پارلیمانی قاعدہ منظور کیا تھا جو ٹیرف سے متعلق قراردادوں کو فلور ووٹ سے روک دیتا ہے...

اس فیصلے نے تجارتی پالیسیوں پر بھی ایسے Impact کیا ہے جو ابھی کھل کر دیکھنا ہو گا، جبکہ اس کے اثرات دنیا بھر میں پڑنے والے Economy پر بھی نمایاں اثر ڈال سکتے ہیں...

![Confused Face](https://i.imgur.com/Oe4Lc5p.png)
 
اس نئے فیصلے کی پہلی بات یہ ہے کہ یہ صدر ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں کو چیلنج کر رہا ہے، لیکن ایک ساتھ اس کے لیے بھی ایک اچھا موقع ہے کہ ان کے تجارتی پالیسیوں کو ایک نئے دائرے میں رخنہ دیا جائے، اس کی بنیادی واضح ایہ ہے کہ دنیا بھر میں لوگ ترقی اور سماجی انصاف کی بات کر رہے ہیں، لہذا یہ فیصلہ دنیا کو ایک نئے دائرے میں لے جاتا ہے۔
 
میری رائے میں یہ فیصلہ تو ایک واضح بات ہے کہ امریکی ری پبلکنز نے اپنے اور بھی کوئی کچھ نہ کھو دیا ہے۔ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں پر ان کی بغاوت تو ایک بات ہے، لیکن یہ وہ نہیں ہے جو لوگ کہتے ہیں اور یہ یہ بھی نہیں کہ دوسرے ملکوں نے تو چاہتے تھے، لیکن ان کی قوتوں کو اس طرح سے جیتنا مشکل ہے۔ اور اب یہ بات تو بہت پرانی ہو گی، لہٰذا مجھے نئی چیزوں پر ف ocus کرنا چاہیے۔
 
عرب دنیا میں اس بل کی پابندی کا خلاف ورزی کرنا ایک نئی کامیابی ہو گی... ہم یہ دیکھتے رہو گے کہ ٹرمپ اور ان کی ٹیم کا یہ فیصلہ کس طرح دنیا بھر میں اثرات مرتب کرے گا
 
واشنگٹن میں یہ فیصلہ اتنا اہم کہ اس کا مطلب تو پتہ چلتا ہے کہ امریکہ نے اپنی تجارتی پالیسیوں پر ایک نئی رائے دی ہے۔ ٹیمپ کی جانب سے وہی پالیسی جسے دوسرے ممالک نے قبول کر لیا تھا وہ اب امریکہ کے لئے بھی نافذ ہوگی۔ یہ بات سچ ہے کہ ٹیمپ کی پالیسیوں کے خلاف ری پبلکنز کی بغاوت میں پتہ چلتا ہے، لیکن یہ دیکھنا ایک جادو ہے کہ چار ری پبلکن سینیٹرز نے بھی ڈیموکریٹس کے ساتھ ووٹ دیا تھا۔ اور اب اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس بل کو ایوان نمائندگان میں منظور کرنے کی سंभावनات کم ہی ہیں، لیکن اس سے ہمیں بتایا گیا ہے کہ یہ سینیٹ کی پیشرفت کو دیکھنا ایک اہم بات ہے۔
 
بھائی، یہ فیصلہ کافی میثاق دار ہے! ٹرمپ کو اب اپنی تجارتی پالیسیوں پر ایک بار پھر پھینکتا ہے... Lol! یہ ری پبلکنز کی جانب سے بھی تیزی سے ہوا ہے، جو کہ دوسرے ممالک کو بھی متاثر کر سکتا ہے. امریکی معیشت پر اس تبدیلی کا اثر ہوگا اور دیکھنا ہی دلچسپی ہے.

اس کے بعد ٹرمپ کی پالیسیوں کو ایک بار پھر کیا جائے گا...
اس میں تو کچھ نئی بات ہوئی ہے, لیکن یہ بھی انسائڈد ہی تھی.

بھائی، یہ سب دیکھنا جاری رکھو!
 
اس واشنگٹن سے ایک اہم فیصلہ میں، یہ بات تو واضح ہے کہ ری پبلکنز نے اپنی بغاوت کو دکھایا ہے۔ ٹیرف کو کالعدم قرار دینے کی قرارداد، جو کہ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں کے خلاف ایک بڑی بات ہے، نے سینیٹ میں نمایاں تناؤ پیدا کیا ہے۔

جب تک کہ چار ری پبلکن سینیٹرز نے ووٹ دیا تھا، یہ ایک حیران کن عمل سمجھا جا رہا ہے۔ کیونکہ سینیٹ میں اس بل کے approves ہونے کی سंभावनات کم ہیں، کیونکہ ری پبلکنز نے رواں سال کے آغاز میں ایک خصوصی پارلیمانی قاعدہ منظور کیا تھا جو ٹیرف سے متعلق قراردادوں کو فلور ووٹ سے روک دیتا ہے۔

لیکن، یہ بات تو اس وقت تک ہے جب امریکی تجارتی پالیسی میں بڑی تبدیلی کا اشارہ ہے۔ اور واضح ہے کہ ٹیرف کو کالعدم قرار دینے سے عالمی معیشت پر بھی نمایاں اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
 
اس فیصلے کی واضح بات یہ ہے کہ اس میں پہلی بار اپنے سیاسی جماعت کا رکن بھی شامिल ہوا ہے، اور یہ ایک حیران کن عمل ہے کہ وہ اپنی جنابیتوں میں انہیں دوسری جماعت کی ساتھ میتھیں نہیں بلکہ اس کی نایاب بغاوت کی۔ اور یہ بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ پچھلے سال وہ اس پر ایک خصوصی پارلیمانی قاعدہ منظور کر چکا تھا جو ٹیرف سے متعلق قراردادوں کو فلور ووٹ سے روک دیتا ہے، تو یہ بھی ہے کہ اس بل کو ایوانِ نمائندگان میں منظور ہونے کی سंभावनات کم ہیں۔
 
بہت دلچسپ ہے کہ ری پبلکنز نے ٹرامپ کی تجارتی پالیسیوں کو توازن دھونے کی ایک لامبی مہم شروع کی ہے! آج سے یہ وہی محسوس کیا جا رہا ہے کہ پرانے اسٹیلیتھ نے ابھرنا ہے، جیسے 90 کی دہائی کے اوائل میں ہوا تھی! یہ سنیٹ کی ایک آزادی عہد ہو رہا ہے جو اس کے لیون سینیٹرز کو تجارتی پالیسیوں کے پرانے ذریعے پر مچھلی چلانا ہے!
 
واپس
Top