امریکی سپریم کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کو تقریباً 4 ارب ڈالر کے امدادی فنڈز روکنے کی اجازت دی ہے، جس سے ایک ماہ میں کم آمدنی والے 4 کروڑ 20 لاکھ अमریکیوں کو فوڈ اسٹامپ پروگرام سے محروم رہے گئے ہیں، یہ فیصلہ وفاقی حکومت شٹ ڈاؤن کے بحران میں تھا۔
اس فیصلے کو “ایڈمنسٹریٹو اسٹے” کہا جاتا ہے، جس کے تحت نچلی عدالت کو مزید وقت دیا گیا ہے تاکہ وہ حکومت کی درخواست پر غور کر سکے، جسٹس کیتنجی براؤن جیکسن نے یہ حکم جاری کیا ہے۔
ڈپلوماٹ ایکٹ کے تحت یہ امدادی فنڈز حکومت کو اشتہارات اور غذا کی تقسیم کے لیے ہیں، لہٰذا انہوں نے فیصلے سے قبل صدر ٹرمپ کی حکومت کی جانب سے ایک جزوی امدادی فنڈز روکنے کی کوشش پر غور کیا تھا۔
جج جان میک کونل نے رہوڈ آئی لینڈ میں بطور ضلعی جج قیمتی فیصلے سے قبل حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ نومبر کے مکمل فنڈز جاری کرے، انہوں نےGovernment کی جانب سے 4.65 ارب ڈالر کے “ایمرجنسی فنڈ” کا اعلان کیا، جو کل ضرورت کا تقریباً نصف ہے، انہوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ سیاسی وجوہات کی بنیاد پر امداد روک رہی ہے۔
جسٹس کیتنجی براؤن جیکسن نے یہ حکم جاری کیا، جو اس وقت تک نافذ رہے گا جب تک بوسٹن میں قائم فرسٹ یو ایس سرکٹ کورٹ آف اپیلز حکومت کی اپیل پر فیصلہ نہیں سناتا ہے۔
ابھی تو پچاس لاکھ امریکیوں کو فوڈ اسٹامپ پروگرام سے محروم رہ گئے تھے اور اب انہیں اور زیادہ لوگوں کو بھی یہ سہولت سے روکنا ہو گیا ہے؟ یہ کیا لگتا ہے کہ صدر ٹرمپ کی حکومت کے پانچ سال گزارنے میں وہی پیدل رہے ہیں؟ جسٹس براؤن جیکسن کو اس فیصلے نے کیے گئے تھوڑے سا دباو تو چھوڑ دیا ہو گا، لیکن وہ کیسے نکلے گا؟
امریکیوں کو فوڈ اسٹامپ سے محروم رہنے والے لوگوں کا یہ حال کیسے ہونے دوں گا؟ اچھا تو اب وہ نومبر میں بھی فوڈ اسٹامپ سے محروم رہتے ہیں، پھر یہ کس کام آتا ہے انھیں ایک ماہ کے لیے اور بھی؟
انھوں نے اپنی حکومت کو یہ سائنٹific فیصلہ کرنا چاہیے تاکہ وہ لوگ جن کے پاس ڈالرز کی پانی بھر گئی ہوں، انھیں بھی فوڈ اسٹامپ سے محروم کریں یا نہ کریں، ایسا تو ہلچل نہیں بنتی!
اس وقت میں سوچتے ہو کہ یہ 4 ارب ڈالر کی امدادی فنڈز صرف ایک ڈپٹی وزیر کو چھونے لگتی ہیں تو فیصلہ کیسے آتا ہے?
اس وقت تک کچھ اہم بھی نہیں ہوگا، یہ بات تو چالاکانہ ہے کہ امریکی سپریم کورٹ نے صدر ٹرمپ کی حکومت کو تقریباً 4 ارب ڈالر کے امدادی فنڈز روکنے کی اجازت دی ہے، جس سے بہت سی معیشت پر منحصر افراد کو فوڈ اسٹامپ پروگرام سے محروم رہنے پائے گئے ہیں... ہر کھیل میں ایک ناکام، یہ فیصلہ وفاقی حکومت شٹ ڈاؤن کے بحران میڹلے تھا تو اور اب بھی چلتا جارہا ہے...
ایسا کیا ہوا ہے! امریکی سپریم کورٹ نے صدر ٹرمپ کی حکومت کو تقریباً 4 ارب ڈالر کے فنڈز روکنے کی اجازت دی، جس سے کم آمدنی والوں کو فوڈ اسٹامپ پروگرام سے محروم رہنے پڑے گئے ہیں... ایسا بھی کیا گیا ہے؟ حکومت نے سیاسی وجوہات کی بنیاد پر امداد روک دی، اور سپریم کورٹ نے یہ حکم جاری کیا... لگتا ہے کہ وہ صدر کی حکومت کو ایسا ہی روکنے دیں گے...
اس وقت اچھی نہیں پوچھتا کیونکہ اس سے پہلے کیا وہ لوگ تینوں میں سے کسی کو بھی امدادی فنڈز دیں گے؟ اور ایسا ہوتا تو بھوک مارے جانے والے لوگوں کو کیسے فائدہ ہوگا? یہ فیصلہ صرف ریاست کی مایوس کن سیریز میں شامل ہے
ایسا لگتا ہے کہ اس معاملے میں کوئی بھی طرف چلتا ہوا اور کسی کی بھی سہولت نہیں، ان امدادی فنڈز پر حکومت کا زور توڑنا ایک سیاسی گیم کا ایک حصہ ہوگیا ہے...
اس فیصلے سے قبل جھگڑے بھرنے والی ایک بڑی حکومت کو صرف ایک چھوٹی ناک لگ گئی ہے… اور یہ کیسوں ممکن ہوا؟ امریکی سپریم کورٹ کا فیصلہ تو یقیناً سیاسی پہلوؤں پر مبنی تھا، اس سے وفاقی حکومت کو تقریباً 4 ارب ڈالر کے امدادی فنڈز روکنے کی اجازت دی گئی… جو ایک ماہ میں فوڈ اسٹامپ پروگرام سے محروم رہنے والوں کو ناچانے دے گی….
اس فیصلے سے اچھا نتیجہ نہیں نکالے گا کہ ان امریکیوں کو اچھی غذا ملا رہی۔ یہ ایک انتہائی غلطی ہے، جس سے کم آمدنی والے لوگوں کی زندگی بہت متاثر ہوگی. کیسے انہیں چکھو دیتے کہ وہ کبھی اچھی غذا کا حقدار نہیں تھے؟
میں بتاوو اور میری سوچ وے ہے کہ یہ فیصلہ صدر ٹرمپ کی حکومت کو دھمکی دہی نہیں کرنی والی ہوئی، لیکن بائیں بازو کی طاقتوں نے اس پر بے مشرقی دباؤ کا جال باندھ دیا ہے۔ یہ سچ ہے کہ فوڈ اسٹامپ پروگرام کے لئے امدادی فنڈز روک دینے سے ان کے سیاسی ملازمین کو بھی نقصان پہنچا، لیکن یہ بات بھی تھی کہ وہ نومبر میں 4.65 ارب ڈالر کے امدادی فنڈز کا اعلان کر سکتے تھے۔ میری سوچ وے ہے کہ اس فیصلے کو صدر ٹرمپ کی حکومت نے صرف ایک لین-ٹیج سے جوڑنا چاہی تھی، لیکن انہوں نے دوسری طرف بھی اپنے دلیڈاروں کے ساتھ مل کر کام کیے تھے۔
یہ تو حقیقی امدادی فنڈز روکنے کا میزبان بن گیا ہے... نچلی عدالت کو وقت دیا گئا اور اب ان کی جانب سے فیصلہ نکلنا پوٹھا ہے، اس طرح 4 کروں 20 لاکھ لوگوں کو فوڈ اسٹامپ پروگرام سے محروم رہنے کا یہ خطرہ بن گیا ہے... لگتا ہے انہوں نے اشتہارات اور غذا کی تقسیم کے لیے امدادی فنڈز پر بھی نظر رکھی ہے، ابھی تک یہ بات بتانے کے لیے کچھ نہیں کہ وہ اس میں سے کتنا اشتہار کی منصوبے پر खरچہ کر رہا ہے...
اس فیصلے سے پہلے میں اور اس سے بعد میں دیکھنے والوں کے لئے یہ بہت اچھا ہے کہ نچلی عدالت کی جانب سے حکومت کو ایک چوتھائی کی ٹوٹ پھوٹ نہ ملے تاکہ ان کی وفاقی حکومت شٹ ڈاؤن پر گھس جائے۔政府 کا یہ فیصلہ بھی صارفین کے لئے ایک اچھا ساتھ ہے، کیونکہ اگر اس نہ ہوتا تو اس وقت تک ایسی صورت حال بن جاتی جو دنیا کو پھیلانے والی فوری مدد سے محروم رہنے پر مجبور کر دیتی۔
یہ ایک اچھی بات ہے کہ عدالت نے اس معاملے میں اشتہار کی تقسیم پر فوجی فنڈز کو روکنے سے پہلے حکومت کے کیا راز ہیں؟ آج بھی وفاقی حکومت کا انصاف ہوتا ہے، لگتا ہے کہ وہ اس معاملے سے پہلے خود سمجھ چکی ہیں کہ وہ اشتہار کی تقسیم پر فوجی فنڈز کو روک رہی ہیں۔
یہ سوچنا غلط ہے کہ امریکی سپریم کورٹ نے ایک ماہ میں فائرونٹ کے پروگرام سے محروم رہنے والوں کو مدد کرنے کی اجازت دی ہے. یہ بہت چپکچا ہے، اس لئے میں سوچتا ہoon کہ یہ فیصلہ پہلے سے ہی تھا، اور اب سپریم کورٹ نے صرف وفاقی حکومت کی جانب سے ایک جزوی امداد روکنے کی کوشش پر غور کرنے کی اجازت دی ہے. یہ بھی بات قابل توجہ ہے کہ یہ امدادی فنڈز صرف ایک ماہ میں جاری رہ سکتا ہے، جو اس وقت تک نافذ رہے گا جتھے بوسٹن میں قائم فرسٹ یو ایس سرکٹ کورٹ آف اپیلز حکومت کی اپیل پر فیصلہ نہیں سناتا ہے. میرے لئے یہ فیصلہ صرف ایک چھوتے میں بنایا گیا ہے...
یہ انفراسٹرکچر کو لینے والا اور اس سے جو لوگ متاثر ہوئے وہ سب کچھ جانتے ہیں کہ یہ فیصلہ ناقابلِ سمجھی ہے، 4 کروڑ 20 لاکھ لوگوں کو اس پر محروم کرنا بھی ناقابلِAcceptable ہے، ان کی معیشت اور اپنے گھر کی ذاتی طور پر فوری ضروریات کو پورا کرنے کا سہولہ تو ہی نہیں ملتا ہے، اس سے جو لوگ بھوک سے مرے لازمی اور فوری انعام کا استحالہ دیکھ رہے ہیں وہ سب پر یہ فیصلہ ناکام نazaہہ ہے
میں اس فیصلے سے بہت ناراض ہوں، ایسے لोगوں کو جو کھانے کی کوئی چیز نہیں مل رہی ہے وہ اس وقت تک پھرنس کر رہے ہیں جب تک انہیں کچھ دیر سے پانی بھی نہ مل جائے؟ امریکیوں کو ایسا تھینا کی ضرورت نہیں، وہ بہت دولت والے ہیں، ان کے پاس اتنی دولت ہوتی ہے جو تمام پوری دنیا کے لوگوں کے لیے اپنی ضروریات سے پورے کر سکتی ہے!
یہ سے اتنا بے یقین ہے کہ امریکی سپریم کورٹ نے ایک ماہ میں فوڈ اسٹامپ پروگرام سے محروم رہنے والوں کو پھر سے فائدہ حاصل کرنے کی اجازت دی ہے۔ اس فیصلے نے بڑی تعداد میں لوگوں کو بوجھ اور قلق کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اب تو ان کے پاس ایک ماہ کی صلاحیت سے بھی فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔
اس وقت حکومت نے کئی دفعہ امدادی فنڈز روکنے کی کوشش کی تھی، اور اب یہ فیصلے باقی رہ گیا ہے جو اس وقت تک جاری ہوتا ہے جب تک ایسا ہونے والا ہو کہ وفاقی حکومت کو ان سے پھر سے فائدہ حاصل کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
اس بات کو بھولنا چاہئیے کہ امریکی سپریم کورٹ نے صدر ٹرمپ کی حکومت کو تقریباً 4 ارب ڈالر کے فنڈز روکنے میں معذور کر دیا ہے، اس سے کم آمدنی والوں کو فوڈ اسٹامپ پروگرام سے محروم رہنے دا گئا ہے۔ یہ بھی بات کو سمجھنا چاہئیے کہ جسٹس کی جان کی، انھوں نے یہ فیصلہ اتھارٹی اور سیاسی معاملات سے دور رکھنے کے لئے دیا ہے، حالانکہ یہ فیصلہ فیکٹری میں ایسی صورتحال کی ہو رہی تھی جس کو ڈپلوماٹ ایکٹ کے تحت فنڈز روکنے کے لئے دیا گیا تھا۔
اس باتیں کو نہ ملایا چاہئیے کہ اس فیصلے سے صدر ٹرمپ کی حکومت کے درمیان ایک واضح تنازعہ پیدا ہوا ہے، جس میں کم آمدنی والوں کے لئے امدادی فنڈز روکنا شامل ہے جو ایک اہم معاملہ ہے۔
یہ تو ایک بڑا مسئلہ ہوا اور لوگوں کو متاثر کیا ہے، یہ سے پورے ملک میں بھوک کا شکار ہو گیا ہے، اس کی وجہ وفاقی حکومت نے ایک سے زیادہ فنانس روکنے کی کوشش کی ہے، یہ تو ایک بد عمل ہے جو لوگوں کو بھوک میں ڈال رہا ہے، ہمیشہ اچھی نیت سے کام کرنے والی حکومت کے بارے میں سوچا جاتا ہے لیکن اب یہ تو دیکھتے ہیں کہ لوگوں کو مضر decisions پر جسٹس کر رہے ہیں، اس کی حل ہی نہیں بلیک آؤٹ کرنے کی چیلنج پر پڑھائا جائے گا