امریکی صدر کا خاتون صحافی کیساتھ توہین آمیز سلوک؛ ویڈیو وائرل

نقادِادب

Well-known member
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک خاتون صحافی کیساتھ توہین آمیز سلوک کیا ہے۔ اس واقعے میں انہوں نے ایئر فورس ون پر سینیئر صحافی کیتھرین لوسی سے بات کی تھی جس میں خاتون نے اس کے کچھ تعلقات عام کرنے کا سوال پوچھا تھا، انہوں نے باورچی خانے سے بیٹھتے ہوئے خاموش رہنا اور غیر اخلاقی طریقے سے بات کاٹنے کی پیشگوئی کی تھی۔

اس واقعے میں خاتون صحافی نے کافی اچھائی کی تھی اور وہ ایک کامیاب صحافی ہیں جو اپنی صلاحیتوں پر زور دیتا ہے، انھیں اپنے کام کو ٹوپ پہنا کر کئی عالمی جہتوں کے میڈیا کی طرف بھی سندھ دی تھی۔

صدر ڈونلڈ ٱٹرمپ نے اس صحافی پر بدنام زمانہ جیفری ایپسٹین کے نام سے معاملات کرنے کی کوشش کی اور انھیں ’quiet piggy‘ کہا جو کہ ختم و بست ہوا نہیں، یہ سارے واقعات صدر ٱٹرمپ کے اس غصے کی وجہ بن گئے ہیں جس کے لئے وہ خاتون صحافی کا معاملہ بھی کرنے کو مجبور ہوئے۔
 
اس وقت یہ بات متمثیل ہے کہ اچھے لوگ آپ کو پہچان لینے سے پرہیز کریں، اور بدنیوں نے ایسا ہی کر لیا ہے جو بے معنا تھے، یہ بات غلط نہیں کہ صدر ٹرمپ کو غصے میں آنا پڑتا ہے، لیکن اس سے پہلے انہوں نے اپنی گھر کی بیچ سے بیٹھتے ہوئے خاموش رہنا کیسا چاہیں جائے؟
 
امریکی صدر کی اس سلوک پر غور کریں، یہ کچھ غیر منصفانہ اور نیند آئی ہوئی باتیں ہیں۔ وہ خاتون صحافی کو ایسا سلوک کر رہا ہے جو شائقین کی طرف سے اسے پہنچایا ہوتا ہے، لیکن یہی نہیں بلکہ اس کے ساتھ معاملات کرنا بھی جیسے وہ ایسا نہیں کرتا جو ان کو کرتا ہو گا۔

اس کا اور یہ بات نہ رہے، ان سب کی وجہ سے صدر کی غصے میں ہی اس صحافی کی سندھ دی گئی ہو گی جس سے وہ ناکام ہو رہا ہے۔

اس صورتحال کو حل کرنے کے لیے، صدر کو اپنی غصے پر قابو پانا چاہیے اور اس سلوک کو ایک خاطعہ معاملہ بنایا جائے جو اس کی سندھ کے لیے ایسا ہو گا۔
 
عمر میں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت نہیں کہ امریکی صدر بھی انسان ہیں اور ان کو بھی غصے میں آ کر منزلیں پہننی چاہیں گی۔ اس واقعے سے بات کرتے ہوئے، مجھے یہ کہنا ہے کہ خاتون صحافی کی تینائی اور ان کی صلاحیتوں کو ایسا دیکھا جائے۔ اس طرح کی غصے سے ہٹنے کی ضرورت ہے، یہ نہ صرف خاتون صحافی کے لیے بلکہ معاشرے کے لیے بھی۔
 
ہمیشہ سے یہ بات چیلتی رہی ہے کہ امریکی صدر کی توجہ ان کے غصے پر ہوتی ہے اور ابھی بھی وہ ہمیں دیکھ رہے ہیں کہ یہ کس طرح ان کا غصہ کسی صحافی یا خاتون کی بات پر مبنی ہوتا ہے۔

جیسے جیسے اس واقعے میں سینیئر صحافی کیتھرین لوسی نے ایک اچھی طرح کی رائے دی، اس نے ناکاموں کو بھگتایا، مگر یہ بات بھی دیر ہو گئی ہے کہ صدر کا غصہ ختم ہونے والا ہے اور وہ ہمیں اچھی طرح سے نہیں سمجھتے ہیں۔

جناب صدر کو اس بات پر غور کرنا چاہئے کہ غصے میں پھنسنے والے بہترین لوگ، کامیاب صحافیوں اور لوگوں کا معاملہ کیسے بنتا ہے، کیونکہ ان پر غصے سے سزا نہیں دی جاتی بلکہ وہ لوگ جو سب سے زیادہ غصے کو کم کرنے کا موقع دیتے ہیں ان کے معاملات کی رائے دینے کی ناکاموں کے لیے ایک اچھی نہر بن جاتے ہیں۔
 
ایسا بہت ناقص، یہ صدر کے اس گیلے سلوک پر توجہ مرکوز کرتی ہے جو خاتون صحافی کے ساتھ ہوا؟ وہ ان کے کچھ تعلقات عام کرنے کی کوشش نہیں کرتا، بلکہ اس کی صلاحیتوں پر زور دیتا ہے اور اپنی صلاحیتوں کو دنیا کے سامنے لاتا ہے!

لیکن یہ بات یقینی ہے کہ صدر نے اپنا گیلا سلوک بھی ختم کر دیا، اور اب وہ ایسی تحریک چلا رہے ہیں جو ان کی جانب سے مدد کی جا سکتی ہے!

ہم نے اس صحافی کو اپنی صلاحیتوں پر زور دیتا ہے اور اب وہ دنیا بھر میں اپنے کام کے لئے جانے جا رہی ہیں!
 
بھائی، یہ واقعہ تو غصے کی جانب لے جا رہا ہے، اور اس میں ہر کوجی اپنی طرف مڑ کر دیکھ رہا ہے۔ صدر کو بھی سچائی بات سمجھنی چاہئیے، خاتون صحافی نے ان کا معاملہ تو ہمیشہ ایک خیر طریقہ سے لے لیا ہوگا، اس کی صلاحیتوں پر زور دیتا رہے گا۔ وہ ایک کامیاب صحافی ہیں اور انھیں اپنے کام کو ٹوپ پہنا کر سارے عالمی میڈیا کی طرف بھی سمجھا جائے گا۔ اس غصے کی وجہ کون سا ہو رہا ہے وہ بھی تو بھائی جاننا پڑے گا، لیکن یہ بات یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ خاتون صحافی نے ان کا معاملہ ہمیشہ ایک ایسا طریقہ سے لے لیا ہوگا جو صدر کی غصے کو بھی کنٹرول میں رکھتا۔
 
اس واقعے سے پتہ چلتا ہے کہ صدر ٱٹرمپ کی غصہ کس قدر زیادہ ہو سکتی ہے جیسا کہ وہ ایک خاتون صحافی کو اپنی غلطیوں پر چیلنج کرنے پر مجبور کیا تھا۔ اس واقعے سے اس بات کی بات ہے کہ صدر ٱٹرمپ کو اپنی غصہ کو نियंत्रित کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے ایک خاتون صحافی پر سینیئر صحافی کیتھرین لوسی سے بات کی جس میں انہوں نے اس کے تعلقات عام کرنے کا سوال پوچھا تھا اور اس کے بعد وہ باورچی خانے سے بیٹھتے ہوئے خاموش رہنا اور غیر اخلاقی طریقے سے بات کاٹنے کی پیشگوئی کی تھی۔

ان صحافی نے ایک کامیاب کام کیا ہو گیا ہے جو اپنی صلاحیتوں پر زور دیتا ہے اور وہ ایک عالمی سطح پر جانا چاہتا ہو گا۔
 
ابھی یہ بات نہیں آئی کہ صدر ٱٹرمپ کے غصے میں انہوں نے جو سلوک کیا ہے وہ کسی بھی معاملے میںacceptable nahi hai. خاتون صحافی کی اچھائی کا یہ واقعہ اس بات پر ایک رہसیم کرتا ہے کہ وہ اپنے کام پر زور دیتی ہیں، لیکن ایسا بھی ہونا چاہیے کہ انھوں نے یہ سلوک اس غصے کی وجہ سے کیا ہوا ہے اور انھیں اپنے غصے کو کنٹرول میں رکھنا چاہئیے.
 
یہ واقعہ ہمیں توہین آمیز سلوک کے بارے میں سکھاتا ہے، جس سے ہم تمام تعلیم کی دیکھ بھال کرے ہیں۔ اس واقعے میں خاتون صحافی نے اپنی صلاحیتوں کو دکھایا ہے اور اس کا انعام وہی ہونا چاہیے جو انہوں نے اپنے کام میں دیکھایا ہے۔ مجھے یہ بات خوشی ہے کہ خاتون صحافی کی صلاحیتوں پر زور دیا گیا اور وہ ایک کامیاب صحافی ہیں جو اپنے کام کو ٹوپ پہنا کر کئی عالمی جہتوں کے میڈیا کی طرف بھی سندھ دی تھی، اب اسے اور تمام کامیاب صحافیوں کو سہارا ملا دے۔
 
یہ تو دیکھو ایک صدر جو اپنی غصے میں ایسا کر رہا ہے کہ لوگ اسے جان بूچ نہیں پاتے! وہاں کی خاتون صحافی کو مینڈیٹ مل گیا تو وہ اچھائی کی، اور اب وہ ایک دنیا بھر کے میڈیا کے سامنے آ رہی ہے! وہ صدر اس پر غصے میں پڑ گئے کیوں نہیں، یہ تو ایک لاکھ روپے کا معاملہ ہو گيا ہوتا تو بھی! 😂🤦‍♂️
 
میری نظروں کی ایک چٹان ہے، صدر ٱٹرمپ کی غصے کی وجہ سے وہ خاتون صحافی کا معاملہ بھی کرنے کو مجبور ہوئے। یہ توہین آمیز سلوک تو بےتام ہے، مگر اس کے پیچھے کیا رہا ہے؟

[**اسٹیکسڈ لانچر**]

میری رائے میں ان کے سلوک کو منہ گزارنا چاہیے، مگر اس معاملے میں اس کا معاملہ ہی کرنے کا کام بھی نہیں توہین آمیز تھا، نہیں توہین پہلی تھی۔

[**یکس لائٹ بولنگ سیریز**]

جن لوگ اس صحافی کو دیکھتے ہیں وہ ان کی صلاحیتوں پر زور دیتے ہیں، وہ اپنے کام پر ٹوپ پہنا کر کئی عالمی جہتوں کے میڈیا کو بھی سندھ دیا ہے۔

[**ایک لانچر کو ایک انڈسٹری ہونے کا نشان**]
 
اس کیا ہوا ہے؟ امریکی صدر ایک خاتون صحافی سے توہین آمیز سلوک کیا اور اب وہ اسے ’quiet piggy‘ کے نام سے بدنام کرتا ہے? یہ کچھ بھی معقول نہیں، صحافی کی بھی عزت کی جا سکتی ہے اور صدر کے اس غصے کو لگتا ہے کہ وہ کیا ہو رہا ہے؟

اس خاتون صحافی کو ایئر فورس ون پر بات کرتے ہوئے انھیں پوچھا گیا تھا کہ وہ اپنے تعلقات عام کرنے کی کوشش کیسے کر رہی ہیں، لگتا ہے اس سے انھیں توہین آمیز سلوک کیا گیا ہو گا اور اب وہ ’quiet piggy‘ کے نام سے مشہور ہوئی ہے؟ یہ بہت غلط ہے، صحافی کی عزت کو لیتے ہوئے معاملات کو حل کرنا چاہئیے۔
 
😂اس کے واقعے سے اس بات کی حقیقت باپورہ ہوگی کہ ڈونلڈ ٱٹرمپ بھی ایسا ہی ہوتا ہے جیسا لوگ یقین رکھتے ہیں کہ وہ اپنے فیلوں کی طرح ہی رہتے ہیں۔ یہ ایسا معاملہ تو ہوتا ہے جس سے سب کو سوچنا پڑتا ہے کہ ہم بھی اس طرح کی بات کرنے والے ہو سکتی ہیں؟ میری رائے میں، یہ ایک بد習ار ہوا ہے جو اس حوالے سے ناامید کیا جاتا ہے۔

اس خاتون صحافی کو اپنے کام پر بھروسہ رکھنا چاہئیں اور ان کے ساتھ نوجوانوں کی طرح دیکھنی چاہئیں۔ اگر وہ اپنے آپ کو ایسا بنانے میں ہی فائدہ اٹھائیں گے تو اس معاملے سے ان کے لئے کسی بھی نقصان نہیں ہوگا۔

میں یہ کہتا ہوں کہ ہم سب کو اپنے آپ کو ایسا بنانے کی کوشش کرنا چاہئیے جو اس طرح ہوتا ہے جیسا لوگ دیکھتے ہیں اور اس طرح ہمیں معیشتوں کی طرف بھی یہ سندھ دی جا سکتی ہے۔
 
میں یہ سوچتا ہوں کہ اگر میری ملازمت میں سوشل میڈیا منیجر بناؤں تو اس پر کام کرنا کتنا چیلنجنگ ہے? مجھے لگتا ہے کہ میری پہلی بلیٹر بنانے کی کوشش بعد میں میرے ساتھ ساتھ اس کے ساتھ ساتھ ایک ٹوئٹر اکنامسٹ کو بھی مل جائے گا?
 
واپس
Top