امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو ایک ایسا خطاب سنا ہے جو وہ شام میں عدم استحکام سے گریز کرنے کے لیے لگاتار تین دھمکیوں کے بعد بھی کرتا ہے، اس خطاب میں انہوں نے اسرائیل کو بتایا کہ وہ شام اور اس کی نئی قیادت سے منسلک ہونے والے معاملات پر غور کرنے کے لیے مطالبہ کرتے ہوئے ایک لازمی اور ضروری قرار دیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ وہ اسرائیل کو بتایا کہ اگر وہ شام کے ساتھ اپنے تعلقات میں مزید اہمیت حاصل کرنا چاہتے ہیں، تو انہیں ایسا کرنا پڑے گا۔
امریکی صدر نے اسرائیل کے لیے ایک خطرناک خطاب دیا جس میں انہوں نے بتایا کہ وہ شامی حکومت کی جانب سے شام اور اس کی قیادت پر بھی توسیع کرتے رہتے ہیں، لہذا ان کے لیے کسی قسم کا معاملہ بھی نہیں رہا جس سے وہ اپنے حقداری معاملات میں اضافہ کر سکیں، اور ایسے حالات میں اسرائیل کو اس معاملے کی جانب سے منسلک ہونے پر مجبور کیا جائے گا۔
متنازعہ علاقوں کے حوالے سے ایسے معاملات کو حل کرنے کے لیے اسرائیل اور شام دونوں ملکوں کے درمیان امن کی لڑائی بھی جاری ہے، جو اس وقت تک جاری رہے گا جتaka وہ دونوں ایک دوسرے سے منسلک ہونے کے لیے لازمی طور پر اپنے تعلقات کو قائم کر رہیں گی، اس طرح سے دونوں ملکوں کے درمیان امن میں کمی نہ ہونے دکھائی دے گا اور وہ یہ معاملات حل کرنے پر مستحکم رہیں گی۔
امریکی صدر نے اسرائیل کے لیے ایک خطرناک خطاب دیا جس میں انہوں نے بتایا کہ وہ شامی حکومت کی جانب سے شام اور اس کی قیادت پر بھی توسیع کرتے رہتے ہیں، لہذا ان کے لیے کسی قسم کا معاملہ بھی نہیں رہا جس سے وہ اپنے حقداری معاملات میں اضافہ کر سکیں، اور ایسے حالات میں اسرائیل کو اس معاملے کی جانب سے منسلک ہونے پر مجبور کیا جائے گا۔
متنازعہ علاقوں کے حوالے سے ایسے معاملات کو حل کرنے کے لیے اسرائیل اور شام دونوں ملکوں کے درمیان امن کی لڑائی بھی جاری ہے، جو اس وقت تک جاری رہے گا جتaka وہ دونوں ایک دوسرے سے منسلک ہونے کے لیے لازمی طور پر اپنے تعلقات کو قائم کر رہیں گی، اس طرح سے دونوں ملکوں کے درمیان امن میں کمی نہ ہونے دکھائی دے گا اور وہ یہ معاملات حل کرنے پر مستحکم رہیں گی۔