امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی نے مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث افغان شہریوں کی فہرست جاری کردی، جو کہ امریکا میں تیزی سے بدلتے معاشروں میں ایک نئی چیلنج ہے۔ بائیڈن انتظامیہ نے مجرموں اور دہشت گردوں کو رکھا، اور کہا ہے کہ افغان شہریوں کو امریکا میں لایا گیا ہے جو نے امریکی لوگوں کو نقصان پہنچایا ہے۔
جمال ولی نے ایک پولیس افسر کو گولی مار کرکے ہزاروں میڈیا کی خبروں پر بھاری اثر ڈالا، اور اس کے بعد ان پر جوابی فائرنگ میں مارا گیا تھا، ایسا لگتا ہے کہ وہ دھمکیوں کی طرف سے چل رہے تھے۔
افغان شہری عبداللہ حاجی زادہ اور ناصراحمد توحیدی کو آئی سی ای نے اوکلاہوما میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرتے پکڑے ہیں، جس کا Meaning 2024 میں الیکشن ڈے پر قبضے سے ہزاروں گولیاں ملیں، اور دونوں افغان شہری داعش سے وفاداری کا اعلان کر چکے تھے۔
یہ بھی واضح ہو رہا ہے کہ جاوید احمدی کو سیکنڈ ڈگری اٹیک کا مجرم قرار دیا گیا ہے، جو کہ اس عرصے میں امریکا میں دھمکیوں کی طرف سے چل رہے لوگوں کو دیکھ کر خوفزدہ ہیں۔
امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق بہاراللہ نوری وسکونسن میں ایک بچے سے جنسی زیادتی کی زھمت کی جانی جاتی ہے، اور افغان شہری ذبیح اللہ مہمد کو مونٹانا میں genitals پر زیادتی کے الزام میں پکڑا گیا ہے، ان دونوں کو نکالنا چاہیے کیونکہ وہ امریکی لوگوں کے ساتھ بدلی ہوئی تعلقات ہیں۔
امریکہ نے افغان شہروں کی فہرست بنا دی ہے جو وہاں کی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں، ایسا تو لگتا ہے کہ یہ کچھ نئی چیلنج فراہم کر رہے ہیں۔ جبکہ جمال ولی کی بھی گولی مارنے سے پہلے وہ دھمکیوں کی طرف تو تھے، اور اس کے بعد ان پر جوابی فائرنگ میں مارا گیا تھا۔ اور اب افغان شہری عبداللہ حاجی زادہ اور ناصراحمد توحیدی کو دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرتے پکڑے ہوئے ہیں، جس میں الیکشن ڈے پر قبضے سے ہزاروں گولیاں ملیں۔
بھائی۔ یہ بات تو ہمیشہ چلتے آئے ہیں کہ امریکا میں شہریوں کی فہرست میں بھی ایسے لوگ شامل ہوتے ہیں جنھیں تلافی دینا پڑتا ہے، اور اب بھی یہ بات کچھ نئی نہیں ہے۔ جمال ولی کی صورت حال میں ایسا لگتا ہے جیسے وہ اپنے قاتلوں سے تلافی نہیں کھائے، بلکہ ان کے ساتھ یہ طاقت کا تماشہ دیکھ رہا ہے۔
اس کے علاوہ اور افغان شہریوں کو بھی شامل کرنا تھا، جیسا کہ امریکی حکومت نے بتایا ہے، جو کہ ابھی الیکشن ڈے پر دہشت گردی کرتے پکڑے گئے تھے، اور اس سے ہزاروں کے تقریباً گولیاں ملیں، یہ بھی واضح ہے کہ ان شہروں میں بھی ایسا رونما ہوتا ہے جیسے وہ ان کے پچھلے ملوثوں کو دیکھتے ہیں،
لیکن یہ بات تو ہمیشہ چلتے آئے ہیں کہ ایسے لوگوں کو بھی Nikalna پڑتا ہے جو امریکی لوگوں کے ساتھ بدلی ہوئی تعلقات رکھتے ہیں، اور اس صورت حال میں بھی ایسا ہی ہوگا۔
یہ تو بہت ایسا ہے، میرے دو دوسرے بھائیوں نے بھی ایسا ہی اپنے بچوں کو کیا ہے، چلو وہ لوگ بھی جانتے ہیں اور میرے ساتھ میں بھی یہ نہیں کہتا کہ دوسروں کو یہ کیا کرنا چاہیے۔
aise kya baat hai? ye sab log jo amreki samay me aate hain to unhein bhi yeh bataana chahiye ki wo kitne log hain aur unke kis kaam ko kar rahe hain? yeh bharosa kyun rakhta hai ki jo amreki samay me aaye hain wo sab theek hain, lekin kya woh aapse kuchh nahin maantey hain? galat faisle to bhi honge kyunki koi logon ko aise saza me pesh kar diya jata hai to unke dil ki baatein kaise sunni ja sakti hain?
اس وقت یہ سوال آ رہا ہے کہ افغان شہریوں کو امریکا میں لایا جانے کی وہ وجوہات کیا ہیں جو وہ اپنے ملک سے یہ رکھتے ہیں؟ اور اس بات پر یہ کیا نظر آ رہا ہے کہ امریکا میں دہشت گردی کی منصوبوں کے حوالے سے کوئی افغان شہری نہیں پڑتا؟ اور یہ بات بھی یہ ہے کہ جبکہ امریکی لوگ اس بات پر توجہ دیں جو آ رہی ہے؟
اس کے بارے میں مجھے بہت تھوڑا خیال ہے کہ امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی نے ایسا کیا ہے۔ وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ افغان شہریوں کو اپنی ملک میں لایا گیا ہے تاکہ انہیں امریکی لوگوں کو نقصان پہنچایا جاسکے، لیکن یہ بھی واضح ہو رہا ہے کہ اس معاملے میں کوئی Logical جواب نہیں ہوسکتا۔
جب جمال ولی اور ذبیح اللہ مہمد جیسے افراد نے ایسی دھمکیوں کا جواب دیا تھا تو اس سے کوئی معقولیت نہیں رہی، اور اب ان دونوں پر مجرم قرار دیا گیا ہے۔ لیکن یہ بھی ایک سوال ہے کہ افغان شہریوں کو اپنی ملک میں لایا جاتے ہوئے ان کی دھمکیوں سے اس معاملے کا حل کیسے کیا جاسکتا ہے؟
جی میں یہ بات سچ ہے۔ یہ افغان شہریوں کو امریکا میں لایا جانا ان کی بہت سی سماجی اور معاشی Problems کا باعث بن رہا ہے۔ اور اب ان پر دھمکیاں دھونے والی منڈلائی توجہ اس بات کو دکھانے کی کوشل ہے کہ وہ کیسے کام کر رہے ہیں۔ لیکن یہ بات بھی سچ ہے کہ جوئی فائرنگوں میں اس دہشت گرد نے اور پہلے جو اس کی جان لینے والا نے تو وہ تھمکائے گئے، یہ بھی بات ہے کہ ان کو Nikala jana chahiye ya Nahi
اس بات پر شک نہیں کہ امریکا میں دہشت گردی اور مجرمانہ سرگرمیوں کی صورت حال بہت سسرگم ہے، لیکن ابھی تک یہ بات نہیں پوریہی جس کے بعد ان افغان شہروں کو جیل میں رکھا گیا، اور ان پر دھمکیوں کی طرف سے چل رہے تھے تو پوریہی نہیں تھی۔ مجرموں کے لیے بھارتی سٹریٹیجی نہیں ہونی چاہیے بلکہ انہیں سمجھنا چاہیے کہ مجرمانہ سرگرمیوں کی صورتحال کو حل کرنے کے لیے ہمیشہ ایک نئی سٹریٹیجی کو اپنایا جاتا رہتا ہے۔
اسے دیکھو! اب یہ کہا جائے گا کہ افغان شہریوں پر ناکام فہرست لگا رہے ہیں اور ان کی سزا بھی لگائی جا رہی ہے تو پھر کیا یہ لوگوں کو اپنی زندگیوں کو بدلنے کا موقع ملا؟ جو لوگ دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرتے ہیں، وہ ہی دھمکیاں ڈالتے ہیں اور پھر سaza میں جاتے ہیں? وہ لوگ جنہوں نے دھمکیاں ڈالیں وہ اب کیسے بنتے ہیں؟
یہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ افغان شہریوں کو تیزی سے بدلتے معاشروں میں ایک نئی چیلنج کے طور پر دیکھا جائے، ان لوگوں کو بھی یہاں سے لے کر جانے والوں کی طرح اپنی س्थتہ اور حقوق کی پیشگی دیکھنا چاہیے۔
یہ رہا ایک سیاسی معاملہ جس میں سرگرمینوں کو پھانسی دی جاتی ہے اور دوسروں پر الزام لگائے جاتے ہیں، یہ کیسے سیکھتے ہیں؟ امریکی لاکھوں لوگوں کو اپنی سرحدوں میں آٹھنا اور اس کا نتیجہ ایسا کیا جاتا ہے کہ وہ مجرموں کی فہرست میں شامل ہوجاتے ہیں؟ اور فہرست میں شامل ہونے کے بعد کیا ہوتا ہے؟
اس وقت تو یہ بات ٹھیک ہے کہ ان افغان شہروں میں بھی جو अमریکا لایا گیا ہے وہ بھی اسی طرح کی ماجر میں شامل ہوتے دکھائی دے رہے ہیں، یہ تو ایک نئی چیلنج ہے لیکن اس پر حل تلاش کرنا بھی لازمی ہے کہ ان لوگوں کو وہاں پھینکتے سے روکا جائے جو امریکی لوگوں سے نقصان کرتے ہیں، اور ایسا کرنا بھی ایک ضروری بات ہے کہ کسی نہ کسی طرح یہ دیکھا جائے کہ وہ لوگ کیوں اور کیسے ایسے ماجر کرتے ہیں جو کہ اس سے بھی گھبراہٹ پैदا کر رہے ہیں۔
یہ بہت دکھدکہ دیکھنا ہے کیوں ہزاروں افغان شہریاں امریکا پہنچائے گئے تاکہ وہ لوگ نقصان پہنچایا کریں؟ ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟ میں سوچتا ہوں کہ یہ کافی problem ہے، لہٰذا ہمیں اس پر کوئی بات نہ کہیں چاہیے۔ میرے ایسے دو dost ہیں جو امریکا جانے والے تھے، انھوں نے بتایا کہ وہاں کی زندگی بہت different ہوتی ہے، لیکن میں اس پر غور کر رہا ہوں کہ اگر امریکی لوگ انھیں کیسے روک سکتے ہیں؟
جی وہ اس وقت کی بڑی چیلنج ہے کہ کسی نہ کسی صورت میں امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کے پاس ان شہروں کو چھوڑنا پڑسکتا ہے جہاں افغان شہریاں رہ کر ملوث ہیں اور وہاں کی معیشت پر بھی ان کا نقصان پڑتا ہے۔ لگتا ہے کہ یہ ایک خطرناک معاملہ ہے، لہذا کوئی بھی اہلینہ کار اور فیصلوں کا مطابق ویکھنا ضروری ہے۔
امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی نے افغان شہریوں پر دباؤ تھپکا دیا ہے، اب وہ اپنے ملک میں بھی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگای رہے ہیں، اس سے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے وہ اپنے تعلقات کی وجہ سے دھمکیوں کی طرف سے چل رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ایسے واقعات بھی آئے ہیں جیسے جمال ولی کو گولی مار کرکے جوابی فائرنگ میں مارا گیا تھا، اور اب افغان شہری عبداللہ حاجی زادہ اور ناصراحمد توحیدی کو دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرتے پکڑے ہیں، یہ سب ایک نئی چیلنج بن رہا ہے جو امریکی معاشرے کو آگے بڑھانے کی طرف مोडھتا ہے۔
اس بات پر توجہ دینی چاہئیے کہ امریکی سرکار ایسے افغان شہریوں کو آپس میں ملا کر دہشت گردی کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جو نے اپنے ملک سے واپس جانے کا ارادہ کیا ہو، یہ ایک اہم پ्रश्न ہے کہ کیا ان کو معاف کرنا چاہئیے؟ نہیں تو یہ معاملات کو مزید تیز کر دیتا ہے، بلکہ اسے حل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔