انڈیا ٹو ڈے نے مودی اور پیوٹن کا کارٹون نشر کر دیا، گھبراہٹ کی پہچان
بھارت میں روسی صدر ولادیمر پیوٹن کے دورہ پر گودھارہ میڈیا نے آسمان پر آتھا رکھا ہے، لیکن اس پہلے بھی مودی کو اپنا وزیراعظم اور پیوٹن کو مہمان صدر کا کارٹون نشر کر دیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ان کا ایک موٹر سائیکل پر ایک ہم نتیجہ کے گانے پر فلمایا گیا ہے جس میں دونوں آئل رگ سے گزر رہے ہیں اور ہندوستانی اور روسی دوستی کا گانا گنگنا رہے ہیں۔
اس کارٹون میں پیدل تھامنڈا نے ایک وہ گانا گایا ہے جس پر بھارت کی مشہور فلم ’شعلے‘ کے گانے ’یہ دوستی ہم نہیں چھوڑیں گے‘ پر فلمایا گیا تھا، اسی ساتھ ہی امریکی صدر ٹرمپ کو گیس پمپوں کے پاس بھی دیکھا جاسکتا ہے، جہاں پیوٹن اور مودی نے ان کا مذاق اڑایا ہے۔
آج کے اس کارٹون سے یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ جب تک میڈیا کی گودھارہ پہچان رکھی جائے گی اور وہ تمسخر اڑی گئے، ملکی سرکار کو بہت سوزش ہوگی، اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کی سرکار میڈیا کو نہیں پکڑ سکتی، بلکہ یہ اس بات کو آگے بڑھای گئی ہے کہ وہ تمسخر اڑنا جانتے ہیں اور ان کی سرکار میڈیا سے لڑ کر پہچان رکھتی ہے۔
Wow! بھارتی وزیر اعظم Modi اور روسی صدر پیوٹن کا کارٹون انڈیا ٹو ڈے نے نشر کر دیا ہے، اور یہ دیکھنا ہی مایوس کن ہے کہ کیسے میڈیا تمسخر اڑنے پر جاتا ہے! Interesting!
ایسا نہیں کہ مودی اور پیوٹن پر تمسخر اڑنا ایک گڑبڑ کا کام نہیں ہے، ان دونوں کو تماشائیوں کی طرف متحرک کر رہا ہے، ان کا کارٹون ہمارے معاشر میں ایسا ہی موہر بنتا جاتا ہے جیسا کہ ناڈل اور سیرups ہوتے ہیں، یہ ان کی سرکار کے پانچ پھولنے والوں میں سے ایک ہے، جو تمسخر اڑتے ہوئے ہمیشہ پورے معاشر کو متحرک رکھتا ہے
اس کارٹن کو دیکھتے ہوئے، مجھے लगतا ہے کہ مودی اور پیوٹن کی دوستی کتنی حقیقی ہے؟ وہ دونوں اس ملک میں ایسے لوگ ہیں جو اپنی سیاسی آدھونیات کو سمجھ کر جانتے ہیں اور دوسرے لوگوں کے ساتھ دوستی کرنا انھیں نہیں اچھا لگتا۔ اب وہ اس بات پر غور کرتے ہیں کہ میڈیا انھیں کیوں تمسخر اڑ رہا ہے؟ کوئی بھی کارٹون بنایا جائے تو وہ اس پر مائل ہوجاتے ہیں اور اپنے سیاسی ماحول سے گھبرا کر پھنس جاتے ہیں.
اس کارٹن نے ہر کس کو دھوکہ دیا ہوگا، مودی اور پیوٹن کی ایسی دوستی جو لوگ سمجھتے ہیں وہ اس میں نظر نہیں آئیں گے۔ یہ ایک جال ہے، جس سے انھیں اپنی سرکار کی بات کو پکڑنے کا مौकہ ملیگا۔
ماضی میں بھی مودی نے اپنا وزیراعظم اور پیوٹن کو مہمان صدر کے طور پر دکھایا تھا، اب اس نے ان کی دوستی کو تمسخر کے لیے استعمال کر دیا ہے، پھر بھی لوگ اسے روکنے میں ناکام ہو گئے ہیڰں۔
میں اس کارٹون کو دیکھا تو مجھے گھبراہٹ کا احساس ہوا ، وہ سب سے زیادہ مایوس کن بات یہ ہے کہ مودی اور پیوٹن کی دوستی کو دیکھ کر ان دونوں کو تمسخر کیا جارہا ہے؟ یہ دکھائی دیتا ہے کہ میڈیا نے بھی اپنی پہچان گواڑ دے دی ہے اور اب ان دونوں کو بھی اس طرح سے دیکھنا پڑے گا جیسے وہ آدھی عرصہ کے لیے ایک نئے ملک کی نمائندگی کر رہے ہیں! یہ بھی گھٹیوٹ ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کو بھی ان کی بھراستی سے دیکھنا پڑے گا، اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ شخص بڑا ہے بلکہ یہ دکھائی دیتا ہے کہ وہ تمسخر اڑنے کی کوشش کر رہا ہے!
میں سوچتا ہوں کہ وہ لوگ جس نے اس کارٹون کو منع نہیں کیا، وہ حقیقی دیکھو چکے ہیں۔ اُس میڈیا کی گودھارہ پہچان بھرے ہوئے ہیں جو انہی کارٹونز میں نمبر لگا رہے ہیں۔ اور یہ کہتے ہیں کہ وہ انہیں تمسخر اڑاتے ہیں، لیکن میں سوچتا ہوں کہ وہ ہی اس کی پہچان رکھتے ہیں۔
عجीब ہے کہ یہ مودی اور پیوٹن پر کارٹون پھیلایا جاتا ہے تو ہر والا ان کا مذاق اڑتا ہے لیکن میڈیا کو یہ بات نہیں پتہ کہ اس کا مقصد یہی ہے یا اس سے پہلے بھی ایسی ہی کے کارٹون بن رہے تھے۔ میڈیا کو اچھی طرح سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وہ ان سے لڑ کر پہچان نہیں رکھ سکتی بلکہ انہیں دیکھ کر اس بات کو سمجھنا چاہئے کہ یہ کتنے غلط ہیں
میں بتاتا ہوں کے یہ کارٹن بہت ہی ماحولیاتی اور سماجی معاملوں سے محروم ہونے والے لوگوں کو توڑنا چاہتا ہے۔ جس کے نتیجے میں ہندوستانی اور روسی دوستی کی فلم بھی بنائی جاسکتی ہے، لیکن اس سے وہ لوگ جنہیں یہ کارٹن دیکھنا پڑا ہے وہ کبھی نہیں سوچتے کہ ان پر یہ ماحولیاتی اور سماجی معاملات بھی بھروپور چارہ جوڑنے کی تلافی دیتے ہیں۔
اس کارٹون کو دیکھتے ہوئے میرا خیال ہے کہ یہ ایک نئی پہلی نہیں ہے، اس سے زیادہ تین سال پہلے بھی مودی اور پیوٹن کو ان کا مزاح اڑایا گیا تھا، اس کے بعد بھی میڈیا نے اس کی وضاحت کی تھی، ابھی یہ ایک کارٹون ہے جو ان دونوں کے درمیان دوستی اور تحفظ پر مبنی ہے، لیکن ابھی تک میڈیا نے اسے بہت سی چپلچپاں سے پکڑ لی ہیں،
اس کے بعد میری بات یہ ہے کہ میری خواہش ہے کہ وہ دوستی میں کبھی بھی نہ رکھنے کی بجائے اسے ایک محنت سے بنایا جائے، نہ تو یہ تمسخر ہونے ڈola نہیں دے گا اور نہ ہی وہ دوستی کو مزید بدنی دے گا، میں اس سے کہتے ہوں کہ وہ دونوں ایک ہی تھیلے میں پڑ کر بیٹھ جائیں اور اپنے بھانجے کی طرح گھومنا بند کر دیں،
میں ایسا ہی چاہتا ہوں کہ وہ دوستی کو سادہ اورจรہری بنایا جائے، نہ تو یہ تمسخر ہونے دے گا اور نہ ہی وہ دوستی کو مزید بدنی دے گا، میں اس سے کہتے ہوں کہ وہ دونوں ایک ہی تھیلے میں پڑ کر بیٹھ جائیں اور اپنے بھانجے کی طرح گھومنا بند کر دیں،
اس کے باوجود اس کارٹون کو دیکھتے ہوئے مجھے یقین ہے کہ وہ دوستی میں سب کچھ سمجھنے کا استعداد رکھتی ہے، لیکن اس میں بھی کچھ کوشش کی ضرورت ہے کہ وہ دیکھا جائے اور نہ سمجھا جائے
یے ٹوڈے! مودی اور پیوٹن کا کارٹون دیکھ لیا تو بھیڑ گئی ہے، گھبراہٹ کی پہچان ہوئی ہے... لگتا ہے یہ وہی کارٹون تھا جو انہوں نے قبل سے بھی نشر کیا تھا، حال ہی میں روس کا دورہ تو ہوا اور اب پھر دوسرا کارٹن بنایا گیا ہے...! ان کی سرکار یہ تمسخر اڑنا جانتے ہیں اور ایسے ہی میڈیا سے لڑ کر پہچان رکھتی ہے...!
بھارت میں نہ صرف مودی اور پیوٹن کا کارٹون نشر ہوا، بلکہ ان کی اس صورتحال پر فلمیڈار بھی رچائی گئی جس میں دونوں ایک موٹر سائیکل پر آئے گزر رہتے ہیں اور دوستی کا گانا گنگنا رہتا ہے! یہ بھی بھارتیوں کی دیرپا تباہی کو دیکھنے کو ملتا ہے، مگر ایسا لگتا ہے کہ ان میڈیا کی گودھارہ پہچان پر انہوں نے فخر کرتے ہوئے کارٹون اور فلمیڈار کا مظاہرہ کر دیا ہے!
منہ بھر کروں گا کہ وہ دوستی تھی جس پر یہ فلمیں بنائی گئیں؟ مودی اور پیوٹن دونوں ایک ساتھ ہوئے؟ میری کوئی بات نہیں ہے کہ وہ دوستی انسپائرشن لے کر بنائی گئی ہو، لیکن اس میں وہ 50% سے کم فریسٹ کھلے ہوئے ہوں گے؟
لیکن دوسری طرف اگر ان کی دوستی ایک نئی چیز ہے، تو وہ سب کچھ ایسی ہی جو اس دوستی سے نکل رہا ہے، میری بات یہ ہے کہ میں بھی ان دونوں کی دوستی کو اچھی سمجھتا ہوں، لیکن وہ سب کچھ ایسی ہی نہیں جو اس دوستی سے نکل رہا ہے، کیونکہ وہ دوستی ابھی تو صرف اکیلے ماضی میں اور انسپائرشن کے لیے ہے۔
اور یہ تمسخر کرتے ہوئے بھی میں اس بات پر متفق نہیں ہوں گا کہ وہ دوستی جس سے ان کی فلمیں بنائی گئیں، وہ ایک نئی چیز نہیں ہے بلکہ اس میں پرانے معاملات کو اور بھی مزید دھال دیا گیا ہے۔
اس کارٹون پر میری نظر اچھی نہیں تھی، یہ کہتے ہوئے ہوتا ہے کہ وہ ان کے بارے میں ایسا کیا دیکھ رہے ہیں کہ آسمان پر رکھ دیا جائے، میری یاد آ گیا کہ ابھی اس نے یوٹیوب پر بھی ایسی ہی چیتھی دھولنے کی تھی۔ اس سے پہلے بھی وہ اپنی سرکار کا کارٹون اس طرح ہی نشر کرتے ہیں جس کے بعد لوگ گھبراتی ہیں، یہ تو ایک عادت بن چکی ہے اور میں نہیں سچا کہ اس کو کوئی بدل سکتا ہے، لیکن یہ بات یقین واری ہے کہ انھوں نے بھارتی عوام کی نظر میں ایسے کارٹون بنانے کی پوری پرورش دی ہے۔
मीडیا کا یہ کارٹن بھارتی Politics ki kahaani hai, lakin yeh khaas tarah se gudhara media ka pradarshan hai jo apne vartalo ke saath chalta raha hai. yeh ek aik simbolic kartoon hai jismein modi aur Putin ko show karna hai, lekin baat yeh hai ki agar hum gudhara media ka pradarshan dekhenge to humein lagta hai ki yeh hi sab kuch sahi hai
اس کارٹون نے مجھے اس بات پرReflection دے رہا ہے کہ ایسے معاملات میں مڈیا کی پہچان اور تمسخر اڑنا، دونوں کا بہت سارے لوگوں پر اثر پڑتا ہے۔ اسی لیے، اس کے لئے آپ کو اپنے ذہن میں ایک سوال پوچھنا چاہیے کہ معاشرے میں تمسخر اڑنا کیسے کام کرتا ہے؟ کیا اس کے لئے آپ کو اپنی پہچان رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے، یا یہ سلاسل بے اہل کی پہچان رکھ کر کام کرتا ہے؟ یہ بات ایسے معاملات میں اہمیت رکھتی ہے جہاں تم سلاسل یا تمسخر اڑنا چاہتے ہو، آپ کو اپنی پہچان کے بارے میں سمجھنا چاہیے۔