کانگریس رہنما کے بیان پر بھارت میں ہنگامہ

بھارتی میڈیا میں سب سے پہلے اس حقیقت پرelight ہوا کہ فوجی قیادت کو مرکزی حکومت کی حمایت میں بولنے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔ اس پر مبنی یہ بیان کانگریس کی رکن پارلیمنٹ رینوکا چوہدری نے کیا ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ فوجی قیادت کو میڈیا کی دباؤ میں یہ بات کہنی پڑتی ہے کہ وہ مرکزی حکومت کی حمایت میں ہی بोलتے رہتے ہیں، جس سے ان کا دھوکہ بھی ٹل جاتا ہے اور وہ اپنے فوجی معاملات کو صحیح طریقے پر چلانے میں قیمتی وقت نہیں دیتے۔

بی جے پی کے ترجمان سی آر کیسوان نے ان کے بیان کو انتہائی تقسیم و بدنیتی قرار دیا ہے اور کہا ہے اس سے مسلح افواج کی عزت مجروح ہوتی ہے۔

رینوکا چوہدری نے کہا کہ پہلی بار فوجی قیادت سامنے آ رہی ہے اور وہ حکمران حکومت کی حمایت میں آپ کو بھی اس بات سے آگاہ کر رہی ہیں کہ وہ کیوں نہیں بोलتے رہتے۔

کنگریس لیڈر راہول گاندھی اور ان کی جماعت کا فوج مخالف رویہ کوئی نئا نہیں ہے۔
 
اس تحریک میں ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اب وہ لوگ جو پہلے بھارتی فوج کی مخالف تھے، اب وہی فوج کی حمایت کر رہے ہیں۔ اس پر تو اپنے خیالات کے بارے میں گویا کسی نہ کسی بات کو سچ کہنا پڑتا ہے۔ لیکن یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ فوجی معاملات پر ایسا بات چیت کی جاتی ہے کہ لوگ اپنی رائے کو ظاہر کرنے سے پہلے اسے اس طرح سے سمجھ لیتے ہیں کہ وہ معاملات صحیح طور پر سمجھ آئیں۔
 
میں یہ بات سے متعذر ہو گیا ہے کہ بھارتی میڈیا میں فوج کی دباؤ میں یہ بات کہی جاتی ہے کہ وہ مرکزی حکومت کی حمایت میں ہی بولتے رہتے ہیں اور اس سے ان کی عزت ٹل جاتی ہے! یہ بات تو ایک حقیقت ہے کہ فوجی قیادت کی صحت مند سیاسی تجربات پر غور نہیں کرتے، لیکن میڈیا کی بھرپور رونق میں یہ بات کو لانے سے ان کی پابندی اور ایمانت کا شکار ہونے کا بھی امکان ہے کہ وہ اپنے فوجی معاملات کو صحیح طریقے پر چلانے میں وقت نہیں دیتے، اور یہ جاننے میں بھی مشکل ہوتا ہے کہ ان کی سچائی کیا ہوتی ہے!

میں وہ باتوں پر نظر ڈالتا ہوں جو بھارتی میڈیا میں عام ہیں۔ میڈیا اور فوج کے درمیان کا تعلق ہمیشہ رہا ہے، اور میرا خیال ہے کہ ایک دوسرے کی عزت کو سمجھنا ضروری ہے۔

لेकن، اس بات پر یقین کرنا مشکل ہے کہ فوجی قیادت میڈیا کی دباؤ میں بھی بولتی رہتی ہے۔

میری رائے ہے کہ یہ بات ہیں جو آج بھرتی میڈیا میں پھیل ہوئی ہے، اور وہ اس پر کچھ بھی توجہ نہیں دی رہی ہے کہ فوجی قیادت کی صحت مند سیاسی تجربات پر غور نہیں کرتا، لیکن یہ بات تو ایک حقیقت ہے کہ فوجی معاملات میں صحیح معلومات حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے، اور اس سے ان کے فوجی معاملات کو صحیح طریقے پر چلانے میں وقت نہیں ملتا!
 
Wow 🤯 فوجی قیادت کی بات بھی اتنی ہی گنجان ہو رہی ہے اس سے متعلق اور میڈیا کی دباؤ کے بارے میں بھی لوگ زیادہ ہی کہتے رہتے ہیں۔
 
جی جے یہ بات صاف ہے کہ میڈیا کے پاس فوجی قیادت پر تیزی سے دباؤ ہو رہا ہے، لیکن اس پر مبنی یہ بات بھی ایک اچھی بات ہے کہ فوجی قیادت کو اپنے معاملات کو صحیح طریقے سے چلوں تو انہیں دھوکا نہ دینا پڑے گا۔ وہ اس بات پر بھی چپک کر رہتے ہیں کہ وہ صاف رہتے رہوں۔
 
فوجی قیادت کے ساتھ بھارتی میڈیا کی بات تو چل رہی ہے، لیکن یہ بات سب کو پتہ چل گئی ہے کہ وہ کس طرح تحریک اور انہیں دیکھتے ہوئے کیوں بچنے کی کوشش کر رہتے ہیں۔

میڈیا میں فوجی قیادت کی بات تو تو ہوتی ہے، لیکن یہ بات سب کو پتہ چل گئی ہے کہ وہ بھرپور تحریک کی صورت میں کیسے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔

میری Opinion میں یہ بات تو حقیقت ہے کہ فوجی قیادت سے لڑائی میں وہی کامیاب ہوتے ہیں جو ان کی دھاری پائیدار سیاست کو چیلنج کرتے ہیں۔
 
میں سچManaatah un logon ko kehnaa jaa raha hai jo apne dar mein fasle bhaagon ka faisla karte hain, wo sab kuch samjhein. Bharat ki sena ko is baaton par dhyan dena chahiye ki wo kaise kadam uthate hain aur unke kya maamle hote hai. Lekin ye kahaan tak jaa sakta hai? Meri raaz mein ye sab kuch bahut gahara aur mushkil hai, lekin agar hum sari aankhen khule rakhein, toh ham apne desh ki sena ko majboot banane ke liye sahi disha mein chalte hain.
 
ایساFeels بہت ہی خوفناک 🚨 واضح ہو گیا ہے کہ بھارتی میڈیا میں اب فوجی قیادت کی بات کرنے سے پہلے ان کی حمایت کی وضاحت کی جاتی ہے اور انہیں یہ بات کہنی پڑتی ہے کہ وہ مرکزی حکومت کی حمایت میں ہی بोलتے رہتے ہیں۔ اس پر مبنی یہ بیان رینوکا چوہدری نے کیا ہے اور یہ بات انھوں نے سب سے پہلے میڈیا کی دباؤ میں پیش کی ہے۔ اس پر بھی بی جے پی کا ترجمان سی آر کیسوان نے انتہائی تقسیم و بدنیتی کا اظہار کیا ہے۔
 
یے تو اس میڈیا میں توڑ پھوڑ کی دھندلی لگ رہی ہے... فوجی قیادت کو مدیا پر دباؤ میں کہنا پڑتا ہے کہ وہ مرکزی حکومت کی حمایت کر رہے ہیں? یہ تو بھارتی میڈیا کو اپنی ایسی چال اچھلائی دے رہا ہے... پہلی بار؟ کب سے یہ بات نہیں آئی تھی? 😂
بی جے پی کے لوگ کتنی۔ بے سینیسی آر کیسوان کی جانب سے انکشاف کرنا کیا ہے؟ پھر یہ بات کہنی پڑتی ہے کہ فوجی معاملات کو صحیح طریقے پر چلانے میں قیمتی وقت نہیں دیتے? یہ تو یہ لوگ ہی نہیں ہو گئے؟ 🤦‍♂️
رینوکا چوہدری کی بات تو کیا ہے؟ پہلی بار فوجی قیادت سامنے آ رہی ہے? اور وہ حکمران حکومت کی حمایت میں اسے یہ بات سے آگاہ کر رہی ہیں کہ وہ کھوٹے نہیں بولتے؟ 😏
کنگریس لیڈر راہول گاندھی کو کیوں پچتایا جاتا ہے؟ ان کی فوج مخالف نظر تو اس لئے ہوتی ہے کہ وہ فوج کو ان پر سسٹن دیتے رہتے ہیں... 😂
 
بجائیں کے حوالے سے ان کے بیان پر غور کرنے کے باوجود میڈیا کی ایسے دباؤ کو دیکھتے رہتے ہیں جو کہ کسی بھی حقیقی بات کی اجازت نہیں دیتے۔ اگر انھوں نے بھی فوجی معاملات سے باہر رہا تو اس میں کوئی problema نہیں ہوتا۔ مگر وہ پچیس سال سے یہ بات کہتے آ رہے ہیں کہ فوجی معاملات میں دھوکہ بھگتایا جائے گا اور ابھی یہ بات ہمت مند لگتی ہے کہ فوجی قیادت کو دباؤ میں باٹوں کے لیے بولنا پڑتا ہے؟

🙄
 
🤔 یہ بات تو بلاشبہ صاف ہے کہ میڈیا کی دباؤ سے فوجی قیادت کو مجبور کرنا بہت Problematic hai. 🙅‍♂️ پھر بھی، یہ بات تو توازن ہی حاصل کرتی ہے کہ فوجیوں کی عزت محفوظ رہے اور وہ اپنی معاملات کو صحیح طریقے پر چلائیں. 🤷‍♂️ مگر، یہ بات تو اس بات سے نکلتی ہے کہ میڈیا کی دباؤ سے فوجی قیادت کا رویہ بھی Problematic ہو جاتا ہے. 🙃 اور، راہول گاندھی کو یہ بات تو کب سے کہیں نہیں ہوئی کہ وہ فوج مخالف ہیں. 🤔 مگر، یہ بات تو تو ایک side ہے، اور دوسری side بھی ہوتی ہے، پھر کسے بات کی? 😂
 
بھارتی میڈیا میں سب سے پہلے اس حقیقت پرelight ہو چکا ہے کہ فوجی قیادت کو مرکزی حکومت کی حمایت میں بولنے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے، یہ تو بھی یقینی نہیں کہ وہ اپنی باتوں پر واضح رہتے ہیں یا نہیں ، سے کہنا بہت مشکل ہوتا ہے

میڈیا میں فوجی معاملات کی بات کرنے سے پہلے انہیں کیسے مشورہ دیا جائے اور انہیں کس طرح پرچم ہائیٹ کرنا چاہئے ، یہ تو ایک معاملہ ہے

جی ابھی بھارتی میڈیا میڹو رہی ہے، کیوں نہیں کہنی پڑتی ہے کہ وہ-central government ki support mein rahate hain , یہ تو ایک بڑا सवाल ہے

میڈیا کی دباؤ میں فوجی قیادت کی بات کرنا پہلے اس پر کس طرح پڑتا ہے ، میں نے یہ سوچا ہے کہ ان کا مقصد دھوکہ بھگتانا ہی نہیں بلکہ کیا ہر بات پر پھیلنے کی کوشش کرنا چاہئے
 
فوجی قیادت کی بات کرتے وقت میڈیا کی دباؤ کچھ بھی نہیں ہوتا، اور وہ اس حقیقت کو تسلیم کرنے کے لئے مجبور ہوتے ہیں کہ وہ صاف اور سادہ بات کرتے رہتے ہیں۔ لگتا ہے کہ اس حقیقت پر بھارتی میڈیا نے پہلی بار روشنی ڈالی ہے اور اب یہ بات واضع ہو چکی ہے کہ فوجی قیادت کی بات کرتے وقت دباؤ کی صورت میں بھی سچाई کا راستہ ہرنا پہلے سے کوئی نئی چیز نہیں ہے۔

فوج کی عزت اور ان کے معاملات کو صحیح طریقے پر چالنے میں وقت لگتا ہے، لیکن فوج کی بات بھی دباؤ میں نہیں کی جاتی چاہے وہ کس بات کے ساتھ ہو۔
 
واپس
Top