ایلون مسک نے سوشل میڈیا پر ایک خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پانچ سال یا زیادہ سے زیادہ دس سال میں جنگ ناگزیر ہے، اس کی پہلی بار پیشگوئی ابھی بھی کافی ہلچل مچا رہی ہے۔
ایک ایکس صارف ہنٹر ایش نے جوہری ہتھیاروں کے عالمی سیاسی رویوں پر اثرات سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہی وجوہات کی وجہ سے بڑی طاقتوں کے درمیان جنگ نہیں ہوسکتی، اور ان کے نتیجے میں حکومتیں کمزور اور ناقص ہو گئی ہیں۔
اس ساتھ ہی ایلون مسک کے بیان کو سمجھنے کے لیے اس کے پچھلے بیانات کا تعین وضاحت کیا گیا تھا جس میں اس نے خطرات کی نشاندہی کی ہے کہ مستقبل میں بین الاقوامی تنازعات اور درمیانی خانہ جنگیوں کو ختم کرنے کی یقینیات ہے۔
اللہ اسمعہ ، اس خطاب کا مطلب تو چھوٹا سا نہیں ہے کہ جنگ ایسے وقت ناگزیر ہوجائے جب پانچ سال سے زائد عرصہ اور دس سال کی ہمت سے بھی کوئی چال نہ آجے? یہ تو کہہ لینا تھوڑا ہی کم ہے۔
کہتے ہیں، ایسے وقت بھی آتے ہیں جب لوگ سوچتے ہیں کہ وہ پھنس گئے ہیں، اور اس طرح سے ان پر اپنی زندگی کا کنٹرول نہیں رکھنا چاہئے۔
اس بات کو سمجھنا ضروری ہے کہ جنگ بڑی طاقتوں کی طرف سے نہیں لگتی بلکہ ان سے متعلق معاملات میں جھگڑا اور عدم سمجھ کو دور کرنے کا محنت ہوتا ہے۔
اس نئے سیکھنے کا وقت آ گیا ہے کہ لگتا ہے جوہری ہتھیاروں اور بڑی طاقتوں کی طاقت کے درمیان جنگ اس قدر مشکل نہیں ہوسکتی جیسا کہ ایکس صارف نے کہا ہے, جس سے حکومتیں کمزور اور ناقص ہوجائیں گے, یوں جوہری ہتھیاروں پر پابندی لگائے جانے کی ضرورت ہے۔
منٹ سے پھینٹ آ گیا، اس خطاب کا مطلب تو واضح ہے ، جس نے فوری طور پر جنگ کا اعلان کر دیا ہے ۔ لگتا ہے ان کی پیشگوئی کے بارے میں لوگوں کو اچھا احساس ہوا ہے اور اب وہ اس کے بعد نہیں پوچھتے ۔ ایسا لگتا ہے کہ انھوں نے یہ بات بھی بتائی ہے کہ جس طرح حکومت کے پاس یقینی طور پر جنگ کی طاقت ہے وہی طاقت کا استعمال کر رہی ہے اور ان کے پاس پوری دنیا پر کنٹرول ہے۔
ایسا نہیں ہو سکتا کہ ایلون مسک کی بات سے پانچ سال قبل کی تھی، یا تو وہ اپنے خیالات کو بہت دیر سے لگا رہے ہیں یا اس پر توجہ نہیں دی جارہی ۔ لہذا، یہ بات غلط نہیں کہ ان کی ایسے اقدامات کا یہ اثر و رسوخ ہوسکتا ہے۔
اس لڑائی کو منجھنا مشکل ہے، دوسرے لوگوں کی نظروں سے اس کا معیار بہت کمزور ہے ... ایسے میں وہ ہمیشہ بتاتے رہتے ہیں کہ یہ لڑائی سلاسل دھو کر آئی گی، لیکن اس کا نتیجہ اب بھی دیکھنا پڑ رہا ہے ...
اس ساتھ ایک بات یاد رکھیں کہ جنگ نہیں اس لڑائی کی کوئی صورت ہے ... اس میں جسمانی نقصان شامل نہیں، لیکن اس میں ایسی دھول اور ایسا ملوث ہونا پڑتا ہے جو ہمیشہ اپنے لئے زیادہ توجہ دیتے رہتے ہیں ...
اس لڑائی میں ساتھ نہیں چلنا پڑتا ... اس کا جواب ایک اور جنگ ہوتی ہے ...
اس نئے دور میں جنگ کی امکانियत کے بارے میں بالکل کیا کہنا چاہئے؟ اس بات پر اہلین سب کو انساف کرنی چاہئیں کہ جنگ ابھی نہیں ہو رہی! ہنٹر ایش کی بات تھی کہ بڑی طاقتوں کے درمیان جنگ نہیں ہوسکتی، لیکن یہ بات بھی تھی کہ اس سے حکومت کا کمزور ہونا چاہئے؟ پھر ایلون مسک کی بات تو یہی ہے کہ مستقبل میں بین الاقوامی تنازعات اور درمیانی خانہ جنگیوں ہوسکیں گے!
اللہ کیا یہ دنیا بھر سے نکل کر ہم جس لئے اپنے جد مند تھے وہیں پھنس گئے ہیں... جس میں ایک دوسرے پر کنٹرول نہیں رکھ سکتے، اب یہ کہہ کر خوفناک بات چیت کر رہے ہیں کہ جنگ بڑی طاقتوں کے درمیان نہیں ہوسکتی... مگر وہاں پہلی بار یہ بات کھیلتے تھے، اب وہیں آئے ہیں اور اب بھی وہیں رہتے ہیں...
اس گھریلو اور بین الاقوامی سچائی کا جواب دہی سے آ رہی ہے। ایلون مسک نے یہ بات صاف کہی ہے کہ جنگ ناگزیر ہے اور ابھی بھی کافی ہلچل مچا رہی ہے، یہ توجہ دیتا ہے کہ اس وقت تک کہ ہم اپنے خوفوں سے اگے بڑھنا چاہتے ہیں اور امن کے راستے پر چلنا، یہ جنگ کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لاکھوں لوگ اس بات پر توجہ دیتے ہیں جو ایک ایکس صارف ہنٹر ایش نے کہا ہے کہ بڑی طاقتوں کے درمیان جنگ نہیں ہوسکتی، لیکن اس سے پھوٹھے نہیں جانا چاہئے۔ ایسا بھی سمجھنے کے لیے ایلون مسک کے پچھلے بیان کو دیکھنا اور اس کی توجہ میں آگاہی حاصل کرنا ضروری ہے کہ مستقبل میں بین الاقوامی تنازعات اور درمیانی خانہ جنگیوں کو ختم کرنے کی یقینیات ہیں۔
اللہ کیا ہوا چلا گیا ہے، ایلون مسک نے مجھے اچھی طرح سے چیلنج کیا ہے! وہ کہتے ہیں کہ جنگ ناگزیر ہوگی؟ یار اس پر بات چیت کرتے ہیں، کیا وہ جانتا ہے کہ دنیا کے معاشی اور سیاسی ماحول میں انہیں کیے جانے والے تبدیلیاں کتنی مشکل ہیں؟
آج کل بین الاقوامی سطح پر جنگ کی پیشگوئی کرنے والے لوگ بھی کتنے پرانے روایات اور تجزئے سے چل رہے ہیں، یار اس پر بات چیت کریں! وہ نہیڹ کہتا کہ جنگ کی امکانیت کتنی کم ہوگی؟
ایسا لگتا ہے کہ لوگ صرف ایک دوسرے کے علاج میں ہی رہتے ہیں اور جنگ کو حل کرنے کی کوشش نہیں کرتے!
اللہ تعالیٰ، ایسا کہنا تھا کہ اس دنیا نے بہت سارے انوکھے رویے دیکھے ہیں اور اب ایلون مسک کے بیانات میں میری تو اپنی تائید ہوئی ہے۔ وہ یہ کہتے ہیں کہ جنگ ناگزیر ہوگئی ہے اور اس سے بین الاقوامی منظر نامہ میں کیا ہوتا ہے، یہ بات بھی کہی جانے والی تھی کہ جب بڑی طاقتوں کے درمیان tensions اور منافقت پیدا ہوتی ہے تو وہاں سے ایسے نتیجے باقی رہتے ہیں جو کمزوری اور ناقص حکومت کا باعث بنتے ہیں...
اس سچائی پر ایک دلچسپ بات آئی ہے کہ ہنٹر ایش نے کہا ہے کہ جنگ کی صورت میں حکومتیں کمزور اور ناقص ہو گئی ہیں... یہ بھی سچ ہے کہ ایلون مسک نے جنگ کی پہچان دی ہے، لیکن میرا خیال ہے کہ یہ بات بھی اچھی ہو گی کہ سارے ملک ایک دوسرے سے بات چیت کرنے لگ جائیں...
یہ بات تو سمجھنی پڑتی ہے کہ جنگ کی صورت میں کتنے لوگ فائدہ لگتے ہیں اور کتنے نقصان کا شکار ہوتے ہیں... یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ دنیا میں ایسے لوگ ہیں جو جنگ کی پچھلے منظر کو اپنے فائدہ اٹھانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں...
ایسا لگتا ہے جیسے ایلون مسک کا بیان دنیا کے پچھلے بہت سارے رہنماؤں کی طرح ہی سوچ رہے ہوں گے۔ یہ بات یقینی ہے کہ جنگ کی تیزی و Tempo اور ایسا لگتا ہے جیسے ابھی ساتھ دو سال ہی پچاس میں ہو رہا ہے۔ لیکن یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ یہ جنگ ایک ایسا دوزخ ہے جو کسی کے لئے نہیں بن سکتا۔
ایسا لگتا ہے کہ ایلون مسک کی بات سچ ہوگی اور اس کی پیشگوئیوں پر فخر کرنا نہیں ہوگا بلکہ حقیقی رائے کے لیے ہمہ جوشی کرتے ہیں... آج تک کتنی بڑی تاکتیں ہوئی ہن ، کیونکہ دوسرے ممالک نے اس پریشانی کو یقینی بنانے کا فائدہ اٹھایا ہے...