بھارت میں ایرویز کی لچک کیسے دوسرے ملکوں سے مقابلہ کر رہی ہے؟
بھارتی ایرویز انڈسٹری کی ایک پرانا جذبہ ہے: جہاں اگرچہ کسی کو چھوٹی دولت کمانہ ہو تو بڑی دولت سے پروازیں شروع کر لینے کی کوشش کرنا ہوتا ہے، اسی طرح بھارتی فضاؤں میں اس جذبے کو یقینی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن ابھی تک اس کو حاصل نہیں کر سکے۔
1991 کی لبرلائزیشن کے بعد سے بھارتی ایرویز انڈسٹری کم از کم دو سو نجی ایئرلائنز میں تقسیم ہوگئی ہیں جو دیوالیہ، مقروض یا بند ہونے کا شکار ہوئیں جیسا کہ 1953 کی ایئر کارپوریشن ایکٹ نے صرف دو سرکاری کمپنیاں ہی کو اجارہ داری حاصل دی تھی، جو ایئر انڈیا اور انڈین ایئرلائنز تھیں۔
لیکن 1991 میں معاشی اصلاحات کے بعد پہلی بار نجی کمپنیوں کو پروازیں چلانے کی اجازت مل گئی اور یہاں ایسٹ ویسٹ، جیٹ ایئر ویز، ڈمانیا اور موڈی لیٹ میگ کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کی اور نئی ایروائز کمپنیوں کو جنم دیں جو وقت گزرتے ہوئے بھی ٹک کر گئیں
انڈیگو، جسے اب بھی ملک کا ایک اہم ایروائز ادارہ سمجھا جاتا ہے، اس کے اپنے چیلنجز ہیں لیکن ابھی تک اس کی قیمتی پروازیں منسوخ نہیں ہوئی ہیں۔
بھارتی ایروائز انڈسٹری کے ماحول کو لینے کا ایک شاندار یقین رہتا ہے، لیکن اس کے نئے بیڑے اور مالی بذل و دخل کی پالیسی میں بھی ابھی تک توسیع کی ضرورت ہوتی رہی ہے جو ملک کے عرصے سے محروم ہونے والوں کو اپنی فضا پر واپس لینے میں مدد دے سکتی ہے
جیسا کہ ایسٹ ویسٹ اور ڈمانیا کی Story سے یقینی بنایا جاسکتا ہے، جو دونوں نے اس حقیقت کو اپنی جانب کشتہ لگا کر بھی ٹک کر دیا لیکن ان کے اخراجات کس قدر پائپڈر تھے کہ ابھی تک ایسے حالات سے نجات نہیں مل سکتی۔
بھارتی فضاؤں کی ایروائز انڈسٹری کا ایک اور اہم چیلنج یہ بھی ہے کہ ان ٹرمinals میں پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں جیسا کہ ملک کی سب سے بڑی ایروائز کمپنی جیٹ ایر ویز کی بھی یہی صورت حال ہوئی۔
لیکن ابھی تک انسٹی ٹیوٹیں نئی کوششوں کا آغاز کر رہی ہیں جیسا کہ اسپائس جیٹ اور اکاسا ایئر جو بھی ابھی اور پھر بھی تباہ ہو گئیں لیکن یہ ان کے لیے ایک نئی کوشش کی چال ہے جس سے وہ ملک میں اپنی پرواز شروع کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
بھارتی ایرلائنز کو دوسرے ملکوں کے ساتھ مقابلہ کرنا، جیسا کہ یہ کہتے ہیں، بہت مشکل ہے کیوں کہ انھوں نے پچیس ایکڑ پر پروازیں شروع کرنے کی کوشش کی لیکن ابھی تک وہاں سے کسی کا بھی جواب نہیں مل رہا ہے. یہ بھی نویں دہائی میں ڈمانیا اور ایسٹ ویسٹ کی کامیابی سے محروم ہونے والوں کو اپنی فضا پر واپس لانے کا ایک انتہائی اہم منصوبہ ہے
ابھی تک بھارتی ایروائز انڈسٹری نے کئی چیلنجز کا سامنا کیا ہے اور ابھی بھی اس کی قیمتی پروازیں منسوخ ہونے والی ہیں لیکن ایک بات یقینی ہے کہ ملک میں فضا پر ماحولیاتی سچائی کو فروغ دینا بھی نہیں رکھا جائے گا۔ ابھی تک نئی نئی کمپنیوں کی بنیاد رکھی جا رہی ہے لیکن ان کے اخراجات ایسے بڑے تھے کہ انہیں نجات مل سکتی نہیں ہو سکی۔
فضا پر سچائی کو فروغ دینا ضروری ہے لیکن اس کی پالیسی میں توسیع اور ماحولیاتی سچائی کو یقینی بنانے کے لئے ضروری ترقی کی ضرورت ہے، اس لیے انسٹی ٹیوٹیں نے ایک نئی پالیسی کو اپنایا ہے جس سے ملک میں ماحولیاتی صحت کو فروغ دیا جا سکے گا۔
یہ بھارتی فضاؤں کی ایروائز انڈسٹری کا ایک مشین جسسے اس پر اچھی طرح نظر نہیں آ رہی... پانچ دہائیوں سے یہاں پروازیں چلائی جا رہی ہیں اور ابھی تک کسی کو بھی ایسا نہیں مل رہا جو اس کی پوری قیمتی پروازیں منسوخ کر دے... یہاں ہر سال نئے ایئر لائنز شروع ہوتے ہیں اور ان میں سے اکثر کچھ عرصہ بعد جب تک اس کی معیشت مکمل طور پر پھیل جاتی ہے تو وہ بند کر دیتے ہیڰتے ہیں... یہ ایک بڑا چیلنج ہے اور اس پر ہر سال نئی کوشش کی جا رہی ہے لیکن ابھی تک یہ اس سے ہٹنہیں پریشاں رہی ہیں...
بھارتی ایروائز انڈسٹری کو اچھی ماحول کو لینے کی قیمتی بھلاوں کا پتہ چلایا رہتا ہے، لیکن نئی بیڑے بنانے میں اور مالی بذل و دخل کی پالیسی میں توسیع کرنے کے لئے ابھی تک چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے
بھارتی ایروائز انڈسٹری کو دوسرے ممالکو کا مقابلہ کرنا بہت مشکل ہو رہا ہے کیونکہ اس نے اپنے ماحول کو زیادہ سے زیادہ مستحکم بنانے کی کوشش کی لیکن ابھی تک اس میں بھی توسیع کی ضرورت ہوتی رہی ہے۔
اسے دیکھا جاسکتا ہے کہ کچھ ممالکو کی ایروائز انڈسٹریوں کو ملک میں واپس آنے کی شان ملی جو بھارتی فضاؤں میں یہی حال نہیں ہوا بلکہ ان سے محروم ہونے والوں کے لیے ایک فضا پر واپس آنے کی شان ملنی چاہئیے۔
اس کا بھی اہم چیلنج یہ ہے کہ بھارتی فضاؤں میں پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں جو ایسے حالات سے نجات کی ضرورت ہے۔
بھارت میں ایرویز کی لچک دوسرے ملکوں سے مقابلہ کر رہی ہے، لیکن ابھی تک اس کو حاصل نہیں کیا جا سکا۔ 1991 کی لبرلائزیشن کے بعد سے بھارتی ایرویز انڈسٹری کم از کم دو سو نجی ایئرلائنز میں تقسیم ہو گئی ہے اور نئی ایروائز کمپنیاں جنم لی، لیکن بھی ابھی تک اس کے لیے ایک منفرد مقام حاصل نہیں ہوا جیسا کہ 1953 کی ایئر کارپوریشن ایکٹ نے صرف دو سرکاری کمپنیوں کو اجارہ داری حاصل دی تھی۔
ابھی تک انسٹی ٹیوٹیں بھی نئی کوششوں کی طرف آ رہی ہیں اور اس میں جیٹ ایر ویز اور ایس پیائے کو اپنا مقام بنانا ہوگا، لیکن ان سے پہلے ملک کے نئے بیڑے کی تیاری کو لینا بھی ضروری ہے تاکہ وہ اس حقیقت کو اپنی جانب کشتہ لگا کر ٹک کر سکیں جو کہ دوسرے ملکوں سے مقابلہ کرنا ہوتا ہے۔
یہ بھارتی ایروائز انڈسٹری کو ٹک کرنا مشکل ہو گیا ہے، پچاس سال سے اس نے اپنی پروازیں منسوخ کردی ہیں اور ابھی تک کسی بھی کوشش کی وجہ سے نجات نہیں مل سکتی۔ جیسا کہ ایسٹ ویسٹ اور ڈمانیا کی کہانی سے پتہ چلتا ہے، انھوں نے اپنی پروaziں منسوخ کر دییں تاکہ ان کی پائپڈر رکھ لیں لیکن ابھی تک کسی بھی کوشش سے ان کی ایسے حالات میں نجات مل سکتی ہے کیونکہ اس سے انھیں اپنی پروازیں دوبارہ شروع کرنے کا موقع ملا۔
اس کے علاوہ ابھی تک بھارت میں ایروائز انڈسٹری کو یہ بھی محسوس ہوتا ہے کہ ان ٹرمینلز میں پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں، جیسے جیٹ ایر ویز کی طرح۔ یہ سارے حالات بھارت کی ایروائز انڈسٹری کو ٹک کرنے کا ایک عظیم چیلنج بن رہے ہیں جو ابھی تک کسی بھی نئی کوشش کا آغاز کرتی ہۈ اور نئی پرواز شروع کرتی ہیں۔
اس بھارتی ایروائز انڈسٹری کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ اس نے اپنی چیلنجز کو حل کرنے کی کوشش کی ہے لیکن ابھی تک اس کی قیمتی پروازیں منسوخ نہیں ہوئی ہیں اور انسٹی ٹیوٹیں بھی اپنی نئی کوششوں کا آغاز کر رہی ہیں لیکن اس کے مالی اخراجات توسیع کی ضرورت ہوتی ہیں تاہم لگتا ہے کہ ملک میں پروازوں میں اضافہ کرنا پورا مقصد ہو گا
بھارت میں ایرویز کی لچک دوسرے ملکوں سے مقابلہ کر رہی ہے، لیکن اس کی حد تک پورے ہونے کا امکان نہیں ہے کیونکہ اس کا ایک بڑا مسئلہ فٹرنگ کا ہے، بھارتی فضاؤں میں پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں جو ایسے حالات کو دوسروں ملکوں کی ایروائز انڈسٹریوں کے لیے معمول بن رہے ہیں۔
بھارت میں ایرویز کی لچک دوسرے ملکوں سے مقابلہ کرنا کتنا مشکل ہے؟
ان سب کو ملک کی آبادی اور معاشی طاقت سے بھرپور فضا سروس قائم کرنے میں مدد مل رہی ہے لیکن ان کے پاس بھارتی فضاؤں میں ایسا جذبہ نہیں ہے جو کہ اسی وقت اس کے ساتھ ملک کی معاشی طاقت کا تعلق ہوتا ہے
ان سب کو زیادہ سے زیادہ ملازمت فراہم کرنا بھی چاہیں لیکن یہ وہ اس بات کو بھی نہیں سمجھتے جو کہ ملک کے فضا پر اور اس کی ایروائز انڈسٹری کا بھرپور علاج کرتے ہوئے ملک کی معاشی صلاحیت کو بھی یقینی بنانے کا وقت لگتا ہے
بھارتی فضاؤں میں ایروائز انڈسٹری کو دوسرے ممالکو سے مقابلہ کرنا مشکل ہے کہنے کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ وہ پوری طرح منسوخ ہو جائے گا بلکہ اسی ہندوستان میں ایسے بھی کئی نئی کمپنیوں ہیں جو پروازیں شروع کرنے کی کوشش کر رہی ہیں جیسا کہ Akasa Air اور Spaij Jet (اسپیس جیت) ۔
لیکن بھارتی فضاؤں میں ایروائز انڈسٹری کو ابھی تک بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جن میں اخراجات، فضا ٹرمینلز کی تعمیر اور منسوخ پروازیں شامل ہیں یہ سب کچھ ملک کو ایسے سے محروم بناتے ہوئے جو اپنی فضاؤں پر واپس آ سکتے ہیں۔
بھارتی ایروائز انڈسٹری کو دوسرے ملکوں سے مقابلہ کرنا ایک بڑا چیلنج ہے، لیکن یہ بات واضح ہے کہ اس نے اپنے آپ کو محفوظ بنانے کی کوشش کر رہی ہے، خاص طور پر ایسٹ ویسٹ اور ڈمانیا جیسے معیاروں سے سیکھی ہوئی ہیں۔
لیکن یہ بھی یقین نہیں کہ ملک میں ایسے اخراجات کی کمی ہو گئی ہے جو انہیں اس معیار پر پہنچانے سے روک سکتی ہیں، خاص طور پر جب ملازمتوں کو کٹایا جاتا ہے اور لوگوں کو اپنی فضا پر واپس لینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
: [ diagram of an airplane with a question mark over it ]
بھارت میں ایرویز کی لچک دوسرے ملکوں سے مقابلہ کرنے کے لیے پہلے سے ہی تیار ہو چکی ہے، لیکن اس نئے بیڑے کو باقی رہتے ہوئے یہاں تک کہ نئی پروازیں شروع کرنے کی کوشش کرنا بھی ضروری ہے، انسٹی ٹیوٹیں سے مل کر ہمیں ابھی اور کامیابی حاصل کرنی پہلی ہے
: [ diagram of a rocket ship blasting off ]
اس طرح بھارتی ایروائز انڈسٹری کو نئے موڑ پر چلنا ہوگا، جس سے ملک کے محروم لوگوں کو اپنی فضا پر واپس لانے کی کوشش کرنے میں مدد مل سکے گی۔
بھارتی ایرلائنز انڈسٹری کو دوسرے ملکوں سے مقابلہ کرنے کا مقصد تو یقینی ہے لیکن اس کا شوق بھی ہوتا ہے?
ہمارے ملک کی ایرلائنز انڈسٹری کو نئی تجدید کے لئے اپنا رول ایمڈیں ہوئی ہے جو ابھی تک اس کی قیمتی پروازیں منسوخ نہیں ہوئی ہیں، یہاں کوئی بھی ماحول کے لئے ایک نیا بیڑا اور پالیسی بنانے کی ضرورت ہوتی رہی ہے جس سے ملک کے اس معراج پر واپس آنے والوں کو مدد مل سکے۔
اسلام آباد ایئر پورٹ میں ایسٹ ویسٹ اور ڈمانیا کی Story ہی یہ بات بتائی کہ ان دونوں نے اپنے جوش و خروش کو ملک کے لیے لایا لیکن ان کے کھراب معاملے سے ملک کو بھی ایسا ہوا جیسا کہ ابھی تک اس کی ایرلائنز انڈسٹری کو نجات نہیں مل سکتی۔