انڈونیشیا میں شدید سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے بعد 600 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ تoba Samatra جزیرے میں پھیلے گرانے کی شدید بارشوں اور سیلاب نے ان دیہاتوں کو لپیٹ لیا ہے جس کے حوالے سے اب تک 174 افراد لاپتا ہیں۔ اس صورتحال میں امدادی کام کے دوران درجنوں لوگوں کی لاشوں مل رہی ہیں جس سے ہلاکتوں کی تعداد ایک محتاط اندازے کے مطابق 600 تک پہنچ گئی ہے۔
امدادی کارروائیوں میں 3،500 سے زائد پولیس اہلکار مصروف ہیں جس میں فائر بریگیڈ اور ریسکیو ادارے کے عملے بھی شامل ہیں۔ تoba Samatra میں شہری اور گرانے والے علاقوں دونوں پھیلے گرانے کی شدید بارشوں نے لینڈ سلائیڈنگ کا سبب بنایا ہے۔
شمال توبا سماترا کے مختلف علاقوں میں زمینی راستوں سے کٹ چکے ہیں، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کی ہوئی ہیں اور مواصلاتی نظام درہم برہم ہے۔ امدادی سامان کی ترسیل کے لیے فضائی مدد لی جا رہی ہے جس میں مشینری کی کمی سے ریسکیو کام متاثر ہوا ہے۔
موصلادھار بارشوں کی وجہ سے دریا ابل پڑے اور سیلاب کناروں کو توڑتے ہوئے بھاری ملبے نے رہائشی علاقوں میں داخل ہوا جس نے مختلف پہاڑی دیہات کو لپیٹ لیا ہے۔ سماترا کے آچے ضلع میں تین دیہاتوں میں تقریباً 80 لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے زندہ بچ جانے والوں تک رسائی انتہائی مشکل ہے۔
سب سے زیادہ متاثر آچے کا علاقہ ہوا ہے جس میں صورتحال انتہائی سنگین ہے اور بھاری مشینری کی عدم دستیابی کے باعث پولیس، فوج اور مقامی لوگ ہاتھوں، بیلچوں اور اوزاروں سے ملبہ ہٹا رہے ہیں۔
اس صورتحال میں ایسا لگتا ہے کہ وہ لوگ جو ان دیہاتوں سے باہر نہیں گئے، وہاں سے فنانشل سہولت اور امدادی مواد لے کر آ رہے ہیں؟ یہ بھی سوچنے کا کہتا ہوں کہ وہ لوگ جو فائر بریگیڈ اور ریسکیو اداروں کی جانب سے امدادی سامان لے کر آ رہے ہیں، ان کا ایک خاص مقصد ہے؟ کیا یہ سب کوڈ۔
بے دھونے بے لپٹ بھائیوں کے لیے، اس شدید سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی صورتحال ایک نوجوان انسا کی طرح تھی جب وہ اپنے پیارے ہارمونیزہ کے کیا میں اسے ایک کٹر میوزیک انسٹاگرام پر دیکھتا تھا۔ تoba Samatra جزیرے میں پھیلے گرانے کی شدید بارشوں نے لوگوں کو کئی روزوں سے لے کر ایک عرصہ تک اپنی جگہ پر رہنے سے روکا ہے۔
ملی اور شہری علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا یہ Effect ایک نوجوان کو، ایک ایسے شخص کو جھانک دیتا ہے جو اپنے ساتھ پیارے ہارمونیزہ کے ایڈیشنز میٹرکس اسے ایک انسٹاگرام پر دیکھتا تھا، اور اب وہ اپنی فیچرڈ بیلٹ پر ساتھ رہتے ہیں۔
میں یہ کہوں گا کہ میں اس نوجوان انسا کو سمجھتا تھا جسے یہ شدید سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی صورتحال جیسا دیکھتا تھا۔ اگر ہم کسی نوجوان کے لیے ایک سچا بhai بنتے، تو اسے یہ سمجھنا چاہئیے کہ اس وقت یہ پورے انسا کی طرح اچھے ہیں، کیونکہ وہ اپنے ساتھ پیارے ہارمونیزہ کو لے کر رہتے ہیں۔
یہ واقعہ بہت دیر سے ہوا ہو گیا تھا، پہلے بھی ان کے علاقے میں ایسے ہی شدید بارشوں اور سیلاب کی طرف شہرت رہی ہوگی، لیکن نہیں تھا کہ اس کی پوری طرح واقفیت اور صاف کرنے کا موقع ملا ہو، ان لوگوں کے لئے جو یہاں سے باہر ہیں، ان کے دلوں میں بھی دیر تھی، اور اب اس نتیجے پر پہنچ گئے ہیں کہ وہ کس قدر غم زدا اور کس طرح رہائش یاب ہوئے?
تoba Samatra میں ہونے والے سیلاب نے کیا دکھایا ہے؟ پہلے بھی اس علاقے میں جیسا ہوا تھا وہی ہوا اور اب بھی لینڈ سلائیڈنگ کی صورتحال انتہائی خطرناک ہے۔ 600 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے ہیں، یہ ایک گھنٹے اور بھی بھی نہیں لگ رہا۔ وہ لوگ جو محفوظ مقام پر تھے، وہ اس صورتحال سے بچتے ہوئے، لیکن وہ لوگ جس میں کیسے آئے؟ ان کی لاشوں کی کہاں پہنچ گیی؟
آچے ضلع میں ملبے نے 80 سے زیادہ افراد کو گھروں سے باہر لے کر دبایا ہوا ہے، یہ ایک انتہائی سنگین صورتحال ہے جس میں پولیس، فوج اور مقامی لوگ ہاتھوں کی مدد سے اسے کیسے دور کر رہے ہیں؟ ملبے کو کیا ختم کرنے کا ایک طریقہ نہیں، ان لوگوں کو دھکیل کر رہے ہیں اور اس سے وہ بھی ہلاکتوں میں تباہ ہوتے جا رہے ہیڨاں؟
یہ گھناسینہ صورتحال ہے۔ ان لوگوں کے لیے جو محروم ہوگئے ہیں، بھلے کیونکہ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ نے ان دیہاتوں کو لپیٹ لیا ہے، اب ان کے لیے تھکن چھپ گئی ہے۔ ہمیں ایسے لوگوں کی مدد کرنی چاہیے جو محروم ہوگئے ہیں اور ان کی جان بچانے کے لیے اپنا وقت دیں۔
انڈونیشیا کی پہلی لینڈ سلائیڈنگ کی کہانی میں ایسا نہیں ہوا جب نچلے حصوں سے تھی بلکہ یہاں کے عالمی اہم مقام پر ہونے کی وجہ سے اس سے واضح تموجہ ملا ہے۔ پہلی بارشوں کے بعد ان دیہاتوں میں پھیلے گرانے کی نا ہماری کی وجہ سے ایسا ہوا۔ آج تک 174 افراد لاپتا ہیں اور یہ صورتحال انتہائی سنگین ہے۔ مواصلاتی نظام ٹوٹ پھوٹ گیا ہے اور امدادی کارروائیوں میں بھی گھناساہبیت ملا رہی ہے۔ یہ صورتحال اس کی وجہ سے زیادہ توجہ کے حصول کے لیے بہت اچھی نہیں ہو گی۔
یہ دیکھ کر میرا دل تباہ ہوتا ہے کہ ان دیہاتوں میں بچوں کی لاشوں مل رہی ہیں اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد اب تک 600 تک پہنچ گئی ہے۔ یہ شدید سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا نتیجہ ہے جس سے لوگوں کو ملبے تلے دبایا گیا ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ امدادی کارروائیوں میں فوری مدد ملے اور ان لوگوں کو بھاگ جگ میں نہ لانا پڑے۔
اس صورتحال سے باہر رہنے کا کوئی Means نہیں ہے، اس لیے میرا ایک فوری کال امدادی اداروں کی طرف بھی کرنا پڑے گا جس سے ان لوگوں کو فوری مدد مل سکے۔ یہ دیکھتے ہوئے میرا دل داغا ہوتا ہے کہ ان لوگوں کے لیے ہم کس طرح ہلچل میں پھنس گئے ہیں۔
میں امدادی کارروائیوں کو دیکھنا چاہتا ہوں اور اس صورتحال سے نکلنے کی کوشش کرنا چاہتا ہوں۔ ہم سب ایک دوستانہ Society بننا چاہیں جس میں کوئی بھی شخص محنت کر سکے اور اپنی مدد دے سکا جاسکے۔
اس حوالے سے دوسرے ملکوں میں اس طرح کا ایمچیز بحران دیکھنا بھی مشکل ہے جو انصاف اور امدادی کارروائیوں سے بڑھتا ہوا ساتھ ہی ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ پانی کا بحران وہاں سب سے زیادہ تھا اور اب جب لینڈ سلائیڈنگ ہو رہی ہے تو اس صورتحال کو دیکھ کر ہم ان لوگوں کی مدد کے لیے صاف پانی، خوراک اور امدادی سامان چلانا چاہتے ہیں تاہم یہ بات بھی تاکید کرتا ہوں کہ اس وقت ہر شخص ایک دوسرے کی مدد کرتا ہے اور یہ پورا ملک ان لوگوں کی مدد کر رہا ہے جس نے اپنی زندگیوں کو خطرے میں پھنسایا ہے۔
تoba Samatra میں یہ صورتحال تو کبھی نہیں ہو سکتی تھی... لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کی شدید بھاری بارشوں نے کس قدر نقصان پہنچایا ہے... 174 افراد لاپتا، اور ڈزنیوں لوگ زندہ بچ گئے تو اس میں بھی لاشوں کی تعداد تیز ہوئی... امدادی کارروائیوں میں کتنے لوگ مصروف ہیں... ہمیں صرف ایک بات یقینی طور پر سمجھنی چاہیے، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کی پہلی بارش کی وجہ سے ان تمام حالات میں بہت گھر گھر کچھ نہیں ہوتا...
یہ دکھائی دیتا ہے کہ ناقابل تلافی نقصانات کو لاحق ہونے پر انساف کرنے کی صلاحیت بھی پوری نہیں ہوتی۔ ان ووٹز میں سے اب تک جو 174 لوگ باقی نہیں آئے تو وہ سب کچھ اتنے ہی دیر سے ہی نکل گئے تھے، لہذا ان کی نہیں بھی جانا پاتا۔ اور اب جب لوگ یہاں لایا جا رہے ہیں تو وہاں بھی اس طرح کے نقصانات لاحق ہوتے چلے گئے، ناقابل تصور صورتحال کی وجہ سے ساتھ میٹھا نہیں آ سکتا۔
یہ دُوبRAہا ہے کہ انڈونیشیا میں ہوا نے کتنی سوزش کی ہوگئی ہے؟ 600 سے زائد لوگ جاں بحق ہو گئے ہیں، یہ ایک بھیگ پٹا دہنڈا کتنا ہے?
پھیلے گرانے کی شدید بارشوں نے تمام علاقوں کو لپیٹ لیا ہے، یہ بے حد کھरاب ہوگیا ہے۔ امدادی کارروائیوں میں پولیس اہلکار مصروف ہیں، بلکہ فائر بریگیڈ اور ریسکیو ادارے کے عملے بھی شامل ہیں۔
زمینی راستوں سے کٹ چکے ہوئے ہیں، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کی ہوئی ہیں اور مواصلاتی نظام درہم برہم ہے۔ یہ بھی کتنا ہی کچھ نہیں، امدادی سامان کی ترسیل کے لیے فضائی مدد لی جا ر۹ی ہے۔
موصلادھار بارشوں کی وجہ سے دریا ابل پڑے اور سیلاب کناروں کو توڑتے ہوئے بھاری ملبے نے رہائشی علاقوں میں داخل ہوا، یہ بے حد کچھ ہے۔ سماترا کے آچے ضلع میں تقریباً 80 لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، اور زندہ بچ جانے والوں تک رسائی انتہائی مشکل ہے۔
میں تو سمجھتا ہوں کہ یہ صورتحال ایک بھیگ پٹا دہنڈا ہے، اور امدادی کارروائیوں میں سہی دھندلا کرنا پڑ رہا ہے۔
بھاگ لگتے بے تاج سیلاب کی جھاڑیوں ہوئے! ان لوگوں کو کس طرح سمجھائی گے جو اپنے گھروں میں لپیٹ رکھے ہوئے ہیں؟ نہ صرف ملبے تلے پئے ہوئے لوگ کس طرح اس سے بچ جائیں گے، حالانکہ وہ اس صورتحال میں پھنس گئے ہیں؟
ان دیہاتوں کی لپیٹ میں لے لیے کس طرح امدادی کارروائیوں کو چلایا جائے گا؟ اور اس صورتحال میں موجود ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد تک پہنچ جائے گا؟
یہ شدید سیلاب ایک بدقسمتی کا واقعہ ہے جس کی وجہ سے 600 سے زائد لوگوں کی جان لگ گئی ہے۔ توبا سماترا میں پھیلے گرانوں نے شہری علاقوں کو بھی لپیٹ لیا ہے اور زمینی راستوں سے کٹ چکے ہیں۔ امدادی کارروائیوں میں ہزاروں لوگوں کی لاشوں مل رہی ہیں جو ایک دیرپا دکھ ہے۔
فضائی مدد کے ذریعے امدادی سامان کی ترسیل کی جا رہی ہے لیکن یہ محسوس ہوتا ہے کہ اس صورتحال کو بہت چیلنج کیا گیا ہے۔ آچے ضلع میں سے باقیہ لوگوں کی تلاش میں کام جاری ہے جو انتہائی مشکل وضاحت ہے۔