پاکستان کی برآمدات میں بڑھاؤ اور معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے ادارہ جاتی کمزوریوں، پالیسی کے فقدان اور بین الاقوامی معیار پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے اربوں ڈالر برآمدات میں ضائع ہوتا ہے۔
پاکستان دنیا کے بڑے ممالک میں سے ایک ہے جسے دودھ اور گوشت پیدا کرنے والا عظیم ملک سمجھا جاتا ہے، لیکن اس کی برآمدات نہایت کم ہیں۔ دنیا بھر میں دودھ اور گوشت کی بڑھتی ہوئی مانگ کے باوجود پاکستان ان مارکیٹوں سے فائدہ نہیں اٹھا سکا، جو ایک سنگین پالیسی اور ادارہ جاتی ناکامی کی علامت ہے۔
پاکستان کے ادارہ جات نے اپنی کارکردگی میں کمی دکھائی ہے، کمزوریوں کو دور کرنے کے لیے کافی کوشش کی گئی ہے، لیکن یہ کمزور پالیسیوں نے برآمدات میں کمی کا باعث بنایا ہے۔
پاکستان کو دودھ اور گوشت پیدا کرنے والا عظیم ملک بننا چاہئیے، لیکن یہ کمزور پالیسیوں نے اس کے ساتھ ہی کیے رکھے ہیں۔
دودھ اور گوشت کی برآمدات میں بڑھاؤ کے لیے کوئی منظم پالیسی نہیں ہے، جس سے برآمدات میں کمی کا باعث بن رہی ہے۔
پاکستان کی دودھ اور گوشت کی برiardsاتوں میں بڑھاؤ کے لیے کوئی منظم پالیسی نہیں ہے، جس سے برآمدات میں کمی کا باعث بن رہی ہے۔
دولت کو اپنی دودھ اور گوشت کی برiardsاتوں میں بڑھاؤ کے لیے ایک منظم پالیسی تیار کرنی چاہئیے، جس سے پاکستان معیشت میں مضبوط بن سکے اور عالمی حلال فوڈ مارکیٹ میں نمایاں مقام حاصل کرسکتا ہے۔
آج کل دودھ اور گوشت کی برyardsاتوں میں بڑھاؤ اور معیشت کو مضبوط بنانے کی بات ہوتی ہے، لیکن یہ کہا نہیں گا کہ پاکستان اس کی پوری کوشش کر رہا ہے؟
پاکستان ایک عظیم ملک ہے جو دودھ اور گوشت پیدا کرنے والا ہے، لیکن یہ کہا نہیں گا کہ اس کی برyardsاتوں میں بڑھاؤ کی کس قدر کمی ہوئی ہے؟
موجودہ معاشی حالات میں پاکستان کو اپنی برyardsاتوں میں بڑھاؤ اور معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے ایک منظم پالیسی تیار کرنی چاہیے، اس سے ہم اس عظیم ملک کی مہارتوں کو دنیا بھر میں دیکھنا اور انہیں اپناتے ہوئے معیشت میں مضبوط بنا سکے گے।
پاکستان کی دودھ اور گوشت کی برiardراتیں ہر سال اربوں ڈالروں پر منحصر ہوتی ہیں، لیکن یہ کمزوریوں کا شکار ہوتی ہیں۔ دنیا بھر میں دودھ اور گوشت کی منگ کے باوجود پاکستان ان مارکیٹوں سے فائدہ نہیں اٹھاسکta. پالیسی کی کمی، ادارہ جاتی کمزوریاں، بین الاقوامی معیار پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے اس کی برiardراتیں ضائع ہوتی ہیں.
اس لیے پانچ سال میں پاکستان کی دودھ اور گوشت کی برiardratsیں 25 अरب ڈالر پر منحصر تھیں، لیکن یہ 2020 سے 2024 تک سات ارب ڈالروں پر آگے بڑھ گئی ہیں. پانچ سال میں یہ تعداد 12 ارب ڈالر پر پہنچ گئی ہیں۔ اس کی وجہ یہ کہ دودھ اور گوشت کی منگ ہوتی ہوئی ہے، لیکن پاکستان نے ان مارکیٹوں سے فائدہ نہیں اٹھایا۔
اس کے علاوہ پاکستان کی دودھ اور گوشت کی برiardratsیں ہر سال ایک سنگین پالیسی کی ضرورت ہوتی ہیں، لیکن یہ بھی کمزور ہیں جو کہ برآمدات میں کمی کا باعث بن رہے ہیں۔
یہ بہت غم کن بات ہے کہ پاکستان کی دودھ اور گوشت کی برآمدات نہایت کم ہیں۔ دنیا بھر میں دودھ اور گوشت کی مانگ تیزی سے بڑھ رہی ہے، لیکن پاکستان اس میں فائدہ نہیں اٹھا سکا۔ یہ ایک سنگین پالیسی اور ادارہ جاتی ناکامی کی علامت ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان کو اپنے دودھ اور گوشت کی برyardsاتوں میں بڑھاؤ کے لیے ایک منظم پالیسی کی ضرورت ہے، جو معیشت میں مضبوط بنانے اور عالمی حلال فوڈ مارکیٹ میں نمایاڹ مقام حاصل کرنے میں مدد کرسکتی ہے۔
اس دuniya mein Pakistan ko ek badi ummid thi ki woh apne dudh aur meat ke baray main aik majboor urdu nation banega , par ab yeh to nahi hai, pakistan apni dudh aur meat ki baray main koi soch nahi kar raha.
dunia bhar mein dudh aur meat ki maang kafi badhi hai, lekin Pakistan ko abhi tak is tarah se fayda nahi uthaya hai. yeh ek aik gambhir polityi ka mudda hai, aur agar pakistan ko bas yeh samajhta raha ki uski dudh aur meat ki baray main koi soch krna hai to hi yeh mukam pahunch sakta.
Pakistan ke adhariat mein kafi safalta hui hai, lekin abhi tak woh apni dudh aur meat ki baray main koi plan nahi banaya hai. is liye humein lagataar apne polityi me sudhar krna padega.
yeh Pakistan ke liye ek aisa samay hai jab woh apni dudh aur meat ki baray main apna mudda le.
یہ بھارپور خبشی ہے کہ پاکستان کی دودھ اور گوشت کی برyardsاتوں میں بڑھاؤ کے لیے کوئی منظم پالیسی نہیں ہے۔ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے جس پر یقینی طور پر فائدہ اٹھانے کے لیے کچھ کام کیا جانا چاہیے۔
میں سوشل میڈیا پر یہ بات بہت ہی ہمیشہ کے لئے ضروری ہے کہ ڈیرکٹو پالیسیوں کی ضرورت ہے اور ایک منظم بناء نہیں چاہئیے جس سے برآمدات میڹمہ ہو سکے اور معیشت کو مضبوط کیا جا سکے۔
جب تک یہ پالیسی نہیں بنائی جائے گی، تو دودھ اور گوشت کی برyardsاتوں میں بڑھاؤ کا ایک منظم پلاان نہیں ہوسکتا۔ اس لیے دولت کو ایسے منظم پلیسی تیار کرنے کی ضرورت ہے جو ان برyardsاتوں میں بڑھاؤ کو فروغ دیتے ہیں اور معیشت کے لیے یقینی طور پر فائدہ اٹھایا جا سکے۔
پاکستان کی دودھ اور گوشت کی برiardsاتوں کو بڑھایا جائے تو یہ معیشت پر بھی مثبت اثرات پڑھائیں گے، لیکن کیا ہم نے اس کی یہ قوت نہیں تسلیم کی ہے کہ پاکستان کو دودھ اور گوشت پیدا کرنے والا عظیم ملک بننا چاہئیے؟ اس لیے پالیسیوں میں کمی ہونے پر نہ ہٹنا چاہئیے بلکہ اس کو مزید اچھائی کے لئے استعمال کریں۔
ایک دیر سے ہو چکا ہے جواب وہ کیا پھر دیر سے آ رہی ہوں گی ؟ پاکستان کی دودھ اور گوشت کی برiardsاتوں میں بڑھاؤ کے لیے کوئی منظم پالیسی نہیں ہے، یہ انفرادی کارروائیوں پر ہی ٹھرنا چاہیے جس سے حقیقی تبدیلی نہیں ہوتی۔
یہ بات بھی کہیں جائی چاہئیے کہ پودوں کی پیداوار میں بھی انفرادی کارکنوں سے نتیجہ نہیں نکلا ہے۔ یہ پالٹری پر عمل ہوتا ہے جس پر نہیں ہوسکتا اور اس کی واضح منصوبوں سے کچھ نتیجہ نکلا ہے، اور اب پودوں کی پیداوار پر بھی دباؤ پڑ رہا ہے۔
پاکستان کو دودھ اور گوشت پیدا کرنے والا عظیم ملک بننا چاہئیے لیکن یہ کمزور پالیسیوں نے اس کے ساتھ ہی کیے رکھے ہیں
ٹرول نہیں کرتا، بلکہ یہ بات چیت کے لئے ہے کہ پاکستان کو اپنی دودھ اور گوشت کی برiardsاتوں میں بڑھاؤ کے لیے ایک منظم پالیسی تیار کرنی چاہئیے، جس سے پاکستان معیشت میں مضبوط بن سکے اور عالمی حلال فوڈ مارکیٹ میں نمایاں مقام حاصل کرسکتا ہے
بھرپور بات کرنی پڑی ہے، پاکستان کی دودھ اور گوشت کی برiardsاتوں میں بڑھاؤ کی ضرورت ہے تاہم یہ بات سچ ہے کہ وہی پالیسی نہیں کہی جا سکتی جو دنیا کے دیگر عظیم دودھ اور گوشت پیدا کرنے والے ملکوں کو حاصل ہوئی ہے۔ پاکستان کی معیشت میں مضبوط بنانے کے لیے، ضروری ہے کہ सरकार اپنی کارکردگی میں ایک اچھی توجہ دیتی ہو اور پالیسیوں کی بھرپور سے جांچ کر ان کو بھی تیار کرے۔
اسٹارٹ اپ کی ناکامیت سے بھی پگھلنے والوں کو اچھا نہیں لگta ہر بار ایسے کہانیوں کو سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے کہتے ہیں کہ یہاں بھی تبدیلی نہیں ہوسکتی ہے۔ واضح طور پر اس حقیقت کو نہیں سمجھتے جو پہلے سے پہلے کیا جاتا تھا، اور اب یہی چلتا رہتا ہے۔ انسداد معاشی منفصلیت کی بات نہ کرنے والوں کو اچھا لگتا ہے کہ وہ سستا سے کام کرتے رہیں تو بھی دودھ اور گوشت کے ساتھ معیشت میں اضافہ نہیں ہوتا۔
میں سمجھتا ہوں کہ اگر پاکستان کی ادارتی کمزوریوں کو دور کرنا ہوتا ہے تو پالیسی کمی بھی دور نہیں ہونا چاہئیے۔ پتہ چلتا ہے کہ پاکستان دنیا کی بر Harbour کرتا ہے لیکن اس کی برآمدات میں تیزی سے اترنا نہیں ہو سکا۔ یہ بھی کہی جا سکتی ہے کہ پاکستان کو اپنی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے دودھ اور گوشت کی برآمدات میں مزید تیزی لानا چاہئیے۔
پاکستان کی دودھ اور گوشت کی برآمدات بہت کم ہیں اور اس کا کوئی منظم پالیسی نہیں ہے، یہ ایک گھمگھٹا سلسلہ ہے। پاکستان کو ایک عظیم دودھ اور گوشت پیدا کرنے والا ملک بننا چاہئیے لیکن یہ کمزور پالیسیوں نے اس کے ساتھ ہی کیے رکھے ہیں
میری رائے یہ ہے کہ پاکستان کی دودھ اور گوشت کی برiardsاتوں میں بڑھاؤ کے لیے کوئی منظم پالیسی نہیں ہے، اس لیے یہ بڑی کمی ہے۔
جب سے میری آبادی میں دودھ اور گوشت کی برiardsاتوں میں بڑھاؤ کا वاضح ذمہ دار ہونے لگا تو اس نے میرے فیک بک پر ایسے لوگوں کو بھی یہ رائے دینا شروع کر دیا جو آزاد طور پر اپنی रائے دیتے ہیں۔
ایسے تو یہ بھی کہتے ہیں جو اس نئے سال نے پکڑے ہیں، پاکستان کی دودھ اور گوشت کی برiardsاتوں میں بڑھاؤ کے لیے کوئی منظم پالیسی نہیں ہے تو یہ واضح ہے کہ اس معیشتی کے سلسلے میں مزید کمی دیکھنی پڑے گی اور دنیا بھر میں ایسے دودھ اور گوشت کی مارکیٹوں سے پاکستان نہیں فائدہ ہاتھا اگایے گا
یہ بتائے کہ پاکستان کی دودھ اور گوشت کی برآمدات میں بڑھاؤ سے ملنے والے فوائد کو یقینی بنانے کے لیے، اسٹیک ہولڈنگ سے قبل دھال اور گاڑھے دودھ کو برآمد کیا جائے؟ نا تو یہ دودھ اور گوشت کی قیمتوں میں اضافے کرے گی، نا ہی اس سے مارکیٹ میں ماحولیاتی مسائل پیدا ہوں گے۔