ارنَب گوسوامی نے بھارتی فالس فلیگ بیانیہ چور چور کر دیا حکومت اور سکیورٹی اداروں پر کڑے سوالات

بیانہوں اور گواہوں پر چور چور کرنا: ارنب گوسوامی نے بھارتی فالس فلیگ بیانیہ سے سرجہ جوشیٹا ہی لگاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نئی دہلی میں ایسے لائن پر چیک پوسٹ رکھے گئے ہیں جو ان کو اس حادثے سے آگہ کرنے کی صلاحیت نہیں دیتے۔ وہ کہتے ہیں، "کیمرے کس کام کی ہیں؟ جہاں بھی گاڑی رکتی ہو اس پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہوتے ہیں، مگر یہ حادثہ ان کی پابندی کی واجبیت سے باہر تھا۔"

دوسری جانب، نئی دہلی میں جگہ جگہ سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہوں گے تو اس پر اس حادثے سے بھی کوئی علاج کی نا لازمی بات نہیں ہوگی۔ وہ کہتے ہیں، "اس سے نکلنے والی گاڑی تھی جو بارودی مواد کے ساتھ بھاری لڑائی میں شامیل تھی۔ کیا انہیں اس حادثے کی پابندی کرنی چاہئیے؟"

دفاعی ماہرین نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ پوسٹ کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ ارنب گوسوامی کو یہ حادثہ کیسے معلوم تھا جو کہ بھارتی فالس فلیگ نے ایک منظم انٹیلیجنس کی کوشش میں ہی ہوا؟

انہوں نے بتایا کہ ارنب گوسوامی کو یہ سے پتہ لگتا ہے کہ دہلی پولیس کو اس حادثے میں گاڑی روکنے کی ہمت نہیں تھی۔ وہ کہتے ہیں، "کیا انہیں انٹیلیجنس اداروں سے کوئی معلومات ملتی تھیں؟"

اس حادثے میں استعمال ہونے والی بارودی مواد کی بڑی مقدار تھی، اس کا پتہ لگاتے ہوئے انہوں نے سوالات اٹھائے کہ یہ حادثہ کیسے ممکن ہوا؟

کسی چیک پوسٹ یا کسی پولیس آفیسر نے اس گاڑی کو روکنے کا کیا عمل ہوتا تھا؟ انہوں نے بتایا کہ حادثے میں دہلی کے سکیورٹی سسٹم میں بہت بڑے سوراخ ہیں جو اس حادثے کو منظم انٹیلیجنس ناکامی کا مظاہر ہے۔

دوسری جانب، گاڑی کو روکنے سے پہلے کوئی گاڑی چھکے یا نہیں؟ اس پر ان کا جواب بھی نہیں ہوا اور اس کا کوئی راز نہیں جانا جاسکتا۔
 
جی تو یہ حادثے کی پابندی کی بات بہت اچھی ہو گی، لیکن یہ بات بھی توجہ دئیے جوں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے سے اس حادثے سے کوئی علاج نہیں ہوتا اور ایسی صورت میں پابندی کیسے لگائے گا؟
 
سوشل میڈیا پر کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ دہلی کی انٹیلیجنس پوسٹن لاک ہونے سے بہت زیادہ کامیاب نہیں ہوئی؟ ایک جسمانی نقطہ پر پوسٹ کرنے والے نے بتایا کہ وہ اس دہلی کی انٹیلیجنس پوسٹن سے بہت متاثر ہوئے جو کہ لاک ہو گئی تھی اور جس کے باعث انھوں نے اپنی جان کو بچا لیا تھا، اب اس پر کیا یقین ہوتا ہے؟
 
جب ایسے واقعات ہوتے ہیں تو سب سوچتے ہیں کہ لاکھوں لوگوں کی بھرپور مدد اور احترام سے کام کرنا چاہئے نہ کے؟ انہیں ہمیں بھی ضروری پتہ لگتا ہے کہ اس وقت کی کیس کی کوئی وضاحت ہو سکی?
 
بھارت کی سیکیورٹی سسٹم میں گدڑیوں چلتی تھیں تو پھر ان پر ہاتھ لگائے؟ یا کہنے دوں کہ اس پر پابندی نہیں تھی؟ 😂 یہاں تک کہ سیکیورٹی کے ماہرین کو بھی یہ سوال پوچھنا ہوتا ہے کہ ایسے حادثات میں گاڑی روکنی پہلے سے کیا ہوتا؟ اور ان پر پابندی کی ہمت نہیں تھی؟ آخری سوال تو یہ ہوتا ہے کہ اگر گاڑی روکنی پہلے سے نہیں ہوتی تو اس حادثے کی پابندی کس کی ہو سکتی تھی؟ 🤔😂
 
ایسا لگتا ہے سوشل میڈیا پر پوسٹ پوسٹ کرنے والوں کا ان حادثات پر غور و فکر کی کمی ہے۔ کیا یہ بھی ایک منظم کارروائی ہے جس میں سب کو نظر آنا چاہئیے؟
 
یہ حادثہ ایسے وقت میں سیکرٹی سیٹاپ کیسے پال دیا گیا؟ اور کیا یہ حادثے میں استعمال ہونے والی بارودی مواد کو روکنے کی کوشش نہیں کئی تھی؟ اس حادثے سے بچنے کے لیے دہلی کی سیکیورٹی سیٹاپ مینز کا کوئی ذمہ دار نہیں ہوا اور اب وہ سب کھو لگتے ہیں۔
 
ایسے سارے معاملات میں سی سی ٹی وی کیمرے کتنی مدد کی؟ یہ حادثہ انٹیلیجنس اداروں کے بھلے بھانت نے ہی ممکن کیا تھا! دہلی کا سیکیورٹی سسٹم تو جائے کوئی سوراخ تو نہیں ہوتا، یہ ایک محض بھرپور رش بھر کر کی گئی مہلک بات ہے!
 
سفید دھول میں ملوث سی سی ٹی وی کیمرے بہت سارے چوری توفان کی پابندی کر سکتے ہیں اور یہ حادثہ ہوا تو ان کا کام ہو گیا!

آئی ایس آئی ایم میں ایک وائرل پوسٹ ہوئی جس میں سیکورٹی کی کمزوریوں پر روشنی ڈالی گئی، اور اس میں یہ بات بھی بتائی گئی کہ دہلی میں سی سی ٹی وی کیمرے 90 فیصد جگہ جگہ نصب ہیں۔

اس حادثے سے پہلے اور اس پر ہونے والی گاڑی کو چھکا کر روکایا گیا؟ کیا ہوا نہیں تو ایسے میڈیا کی دیکھ بھال سے پوچھنا چاہئے!

اس حادثے پر مشتمل دو گنیا ڈالٹن جو کہ لڑائی میں شامل تھیں ان کے بارے میں یہ بھی پوچھنا چاہئے کہ انہیں اس حادثے کی پابندی سے قبل جانتے تھے یا نہیں?
 
لڑائی میں शامिल بارودی مواد کی بڑی مقدار، دہلی کے سکیورٹی سسٹم میں سوراخ، اس حادثے کو منظم انٹیلیجنس ناکامی کا ایک حقیقی مظاہر ہے **😕**۔ لگتا ہے ہمیں اپنے سیکیورٹی سسٹم پر دیکھنا پڑے گا اور نئی دہلی میں ایسے کیمرے رکھنا چاہئیے جو ہمیں آگاہ کریں **📸**۔
 
اس حادثے کی کہانی سنیے تو یہ ایک دہلیہ گاڑی کہانی ہے! سب کچھ ایسا تھا جیسا کہ دہلی کے سیٹلائٹ پر چیپ ٹی وی کی کیمرے ہوں. یہ حادثہ تو دیکھنا نہیں تھا، بلکہ پتہ لگانا بھی نہیں تھا. وہ لوگ جو ایسے کیمرے رکھتے ہیں اور دیکھتے ہیں ان کے لیے بھی یہ حادثے سے کوئی بات نہیں ہوگی.

اس حادثے میں بارودی مواد کی بڑی مقدار تھی، اس سے پتہ لگاتے ہوئے یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ اس حادثے کو کیسے منظم انٹیلیجنس کا شکار کیا گیا؟ جو لوگ انٹیلیجنس اداروں سے معلومات لیتے تھے وہ بھی نہیں پاتے تھے.

اس حادثے میں سکیورٹی سسٹم کے سوراخ ہیں جبکہ گاڑی کو روکنے سے بہت سارے सवाल بھی ہیں. یہ حادثے میں انچکی بھی تھی، ابھی تو کئی چے پوسٹس ہیں اور جو لوگ ان پر رکھتے ہیں وہ بھی نہیں جانے جاسکتے کہ اس گاڑی کی ایسی چیپ ٹی وی کیمرے رکھی تھی.

اس حادثے سے یہ Lesson نکلتا ہے کہ دیکھنا اور پتہ لگانا ہمیشہ ایسی چیپ ٹی وی کی کیمرے کے جیسے نہیں ہوتے! 😂
 
بھارتی فالس فلیگ کی پابندی میں ان کی کس طرح کمی دیکھی جا سکتی ہے؟ یہ بھی سوچنا ہوگا کہ سکیورٹی ایجنسیاں اور پولیس کو بھی ناکامی کا شکار ہونے کی لازمی بات ہے۔

میری گاڑی کو روکنے سے پہلے میرے پاس یہ سوال تھا کہ اگر میں آئے تو میرا کیا قیمتی سامان ہوگا؟ اور اگر میں نہیں آتا تو کیا اس حادثے کی پابندی کی ضرورت ہوتی۔
 
بھارتی فالس فلیگ بیانیے سے سرجہ جوشیٹا لگاتا ہے، لیکن یہ بات بھی سائنسی طور پر قابل عمل نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ایسے حادثے کو روکنا مشکل ہو گا، لیکن یہ بات بھی پتہ چلتا ہے کہ سیکیورٹی سسٹم میں اچھی طرح بڑے سوراخ ہیں جو ان حادثوں کو روک نہ سکتی ہیں۔
 
اس حادثے سے کیسے نکلنے والی گاڑی تھی اس پر بات کرنا ہوگا؟ لیکن اس پر بھی کوئی واضح جواب نہیں دیتا!

سوراخ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، انہیں یہ بات بتانی چاہیے کہ انٹیلیجنس اداروں کو اپنے کام پر توجہ دی جائے!

اس حادثے میں اس وقت سے بھی پتہ چلتا ہے کہ دہلی کی سیکیورٹی سسٹم میں ایسی باتوں کو کمزور اور غیر منظم ماحول بنایا جاتا ہے جس پر اس طرح کے حادثے ممکن ہوتے ہیں۔
 
چلو ان لوگوں سے بات کریں جو لوگ لائن پر چیک پوسٹ رکھتے ہیں اور یہ کہتے ہیں، "کیا جس لئے میں ایسا کر رہا ہوں وہی کیسے کرنا پڑے گا؟" یہ لوگ اس حادثے کو روکنے کی کوشش نہیں کر سکتے، بلکہ ان کو صرف یہ پتہ ہونا چاہئے کہ اتنے میں جس گاڑی نے گिरائی تو وہ جھپکتی گئی تھی۔
 
یہ سب تو بھارتی فالس فلیگ کی بات تھی، یوں ہی ایسے حادثات ہونے لگتے ہیں جو لوگوں کی زندگی کو ایکदम پہلے لے جاتے ہیں… دہلی میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے سے نتیجہ یہ نکلا کہ لوگ اپنی زندگی کو محفوظ سمجھ رہے ہیں لیکن وہ حقیقت کو پہچانتے ہیں کیوں کہ ان کے پاس ایسا سہارا نہیں ہے…
 
ہمیشہ سے یہ بات تھی کہ نئی دہلی میں پبلک ٹرانسپورٹ اس پر فocal ہوتا ہے۔ وہ لائنز جو ان پر رکھے گئے ہیں تو ایسی ہی پوسٹ لگائی جائیں گے جو گاڑی کو روکنے کا کام کریں گی۔ اس حادثے سے بعد میں ہونے والی دباؤ اور رائے ناکافی نہیں ہوگی۔
 
تیرہویں دہائی سے ہی پوری دنیا میں یہ حقیقت نافذ ہو چکی ہے کہ چوروں کو نئی دہلی کی رات پر جگہ جگہ لائن پر چیک پوسٹ رکھ کر روکنے کی صلاحیت ہے۔ حالانکہ اس حادثے سے پتہ لگتا ہے کہ آفিز نے جو کارروائی کی، وہ صرف ایک چیک پوسٹ پر فokus تھی۔

دنیا بھر میں لائن پیپلز کی پابندی سے ہمیں پتہ چلا ہوتا ہے کہ وہ چور جو چیک پوسٹ پر آتے ہیں انہیں روکنے کا کیا عمل ہوتا ہے؟ ان کی یہ پابندی سے نکلنے والی گاڑی کو روکنے میں بھی کیا کام ہوتا تھا؟
 
ایسا نہ ہو سکتا ہے کہ دہلی میں یہ حادثہ صرف ایک بھانجہ پھرنے کی بات ہوگی اور اس کو کچھ معقول علاج دی جاسکی؟ دوسری جانب، یہ حادثہ بہت سارے सवال لاتا ہے کہ انٹیلیجنس اداروں کی ناکامی میں کیا کردار ادا کر رہا تھا؟ آج کل اس حادثے پر مبنی بات چیت کو بھی دیکھنا لگتا ہے۔ 🤔
 
واپس
Top