اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ وہ آج نیا معاشی پالیسی اعلان جاری کرے گا۔ اس کے بعد چینٹرل بینک کی زری پالیسی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوگا، جس میں ملکی اور عالمی معاشی حالات کو دیکھتے ہوئے اور اس کے بعد افراطِ زر اور شرح نمو سمیت دیگر اہم معاشی اشاریوں کی رائے لی جائے گی۔
اجلاس کے اختتام پر اسٹیٹ بینک پالیسی ریٹ سے متعلق باضابطہ اعلان کیا جائے گا، جو معاشی نظام میں تبدیلی کا ایک اہم حامل ہوگا۔ ماہرینِ معیشت کا خیال ہے کہ اس وقت کی situation میں شرح نمو میں کسی بھی تبدیلی نہیں ہونے والی ہے، اور مانیٹری پالیسی میں تسلسل برقرار رہنے کا امکان زیادہ ہے۔
ایک حالیہ سروے سے पतا چلتا ہے کہ 88 فیصد ماہرین کی رائے میں پالیسی ریٹ 11 فیصد پر برقرار رہنے کی صلاحیت ہے، جب کہ صرف 10 فیصد تجزیہ کاروں نے ایک فیصد کمی کا امکان ظاہر کیا ہے اور صرف دو فیصد ماہرین نے بھی یہ دावہ کیا ہے کہ پالیسی ریٹ میں ایک فیصد کمی کا امکان ہے۔
اس وقت ملک میں بنیادی شرحِ سود 11 فیصد ہے، جو پچیس ماہ سے مستحکم ہے اور اس کی برقراریت کی وضاحت واضع طور پر ہے۔ اگر مہنگائی میں مزید کمی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آتی ہے تو upcoming months میں شرح نمو میں کمی کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔
اجلاس کے اختتام پر اسٹیٹ بینک پالیسی ریٹ سے متعلق باضابطہ اعلان کیا جائے گا، جو معاشی نظام میں تبدیلی کا ایک اہم حامل ہوگا۔ ماہرینِ معیشت کا خیال ہے کہ اس وقت کی situation میں شرح نمو میں کسی بھی تبدیلی نہیں ہونے والی ہے، اور مانیٹری پالیسی میں تسلسل برقرار رہنے کا امکان زیادہ ہے۔
ایک حالیہ سروے سے पतا چلتا ہے کہ 88 فیصد ماہرین کی رائے میں پالیسی ریٹ 11 فیصد پر برقرار رہنے کی صلاحیت ہے، جب کہ صرف 10 فیصد تجزیہ کاروں نے ایک فیصد کمی کا امکان ظاہر کیا ہے اور صرف دو فیصد ماہرین نے بھی یہ دावہ کیا ہے کہ پالیسی ریٹ میں ایک فیصد کمی کا امکان ہے۔
اس وقت ملک میں بنیادی شرحِ سود 11 فیصد ہے، جو پچیس ماہ سے مستحکم ہے اور اس کی برقراریت کی وضاحت واضع طور پر ہے۔ اگر مہنگائی میں مزید کمی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آتی ہے تو upcoming months میں شرح نمو میں کمی کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔