اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا ہے جس سے ملک کی اقتصادی استحکام کو یقینی بنانا اور افراط زر کی شرح پر قابو پانے کا مقصد حاصل ہوگا، اس لیے یہ فیصلہ اس وقت لائے گئے ہیں جب ملکی معیشت میں توازن برقرار رکھنا اور سرمایہ کاری کو فروغ دینا ضروری ہوگا۔
پیر کونسلر اسٹیٹ بینک کی زیر صدارت مانیٹری پالیسی کمیٹی کا دوسرا اجلاس ہوا جس میں ملکی اور غیر ملکی معاشی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔ یہ اجلاس اس بات پر زور دیا کہ شرح سود کو موجودہ سطح پر رکھنے سے معیشت میں توازن برقرار رکھنے میں مدد ملے گی، لیکن سرمایہ کاری اور کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے مالیاتی پالیسی کے اقدامات کی ضرورت ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے اعلان کیا کہ اس اجلاس میں عالمی اقتصادی حالات اور ملک کی.INTERNAL مالیاتی صورتحال کا جائزہ لیا گیا تھا، اور ایسے فیصلے پر پہنچایا گیا ہے جو ملکی معیشت کی مضبوطی اور استحکام کے لیے ضروری ہیں۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے مانیٹری پالیسی کے آئندہ اثرات پر تبادلہ خیال ہوا، اور یہ فیصلہ دوسرے ملکوں کی monetary policy میں تبدیلی کی ضرورت نہیں کہی گئی تھی، اس لیے اسے پاکستان کی مالیاتی حکمت عملی کا اہم حصہ سمجھا جاسکتا ہے جو اپنے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے لائے گئے ہیں، یہ ایک پالیسی ہے جو افراط زر کو کنٹرول کرنا اور اقتصادی ترقی کے لیے ایک مستحکم ماحول فراہم کرنا تھی.
پیر کونسلر اسٹیٹ بینک کی زیر صدارت مانیٹری پالیسی کمیٹی کا دوسرا اجلاس ہوا جس میں ملکی اور غیر ملکی معاشی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔ یہ اجلاس اس بات پر زور دیا کہ شرح سود کو موجودہ سطح پر رکھنے سے معیشت میں توازن برقرار رکھنے میں مدد ملے گی، لیکن سرمایہ کاری اور کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے مالیاتی پالیسی کے اقدامات کی ضرورت ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے اعلان کیا کہ اس اجلاس میں عالمی اقتصادی حالات اور ملک کی.INTERNAL مالیاتی صورتحال کا جائزہ لیا گیا تھا، اور ایسے فیصلے پر پہنچایا گیا ہے جو ملکی معیشت کی مضبوطی اور استحکام کے لیے ضروری ہیں۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے مانیٹری پالیسی کے آئندہ اثرات پر تبادلہ خیال ہوا، اور یہ فیصلہ دوسرے ملکوں کی monetary policy میں تبدیلی کی ضرورت نہیں کہی گئی تھی، اس لیے اسے پاکستان کی مالیاتی حکمت عملی کا اہم حصہ سمجھا جاسکتا ہے جو اپنے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے لائے گئے ہیں، یہ ایک پالیسی ہے جو افراط زر کو کنٹرول کرنا اور اقتصادی ترقی کے لیے ایک مستحکم ماحول فراہم کرنا تھی.