اصلی اور اے آئی جنریٹڈ ویڈیوز میں فرق کس طرح کیا جائے، جانیے اہم طریقے - Daily Ausaf

کمل پسند

Active member
دھندلی ویڈیوز کس طرح پہچاننے کی کوشش کر رہے ہیں؟

اس وقت سوشل میڈیا پر آئی آئی سے بنائی گئی وہ ویڈیوز جو لوگوں کو دھوکا دینے کی کوشش کر رہی ہیں انہیں پہچاننے میں مشکل ہوتا جا رہا ہے، لیکن ماہرین کے مطابق سب سے پہلے ویڈیو کی คوالٹی پر نظر ڈالتے ہیں۔ اگر تصویر دھندلی یا دانے دار ہے تو یہ خطرے کی گھنٹی ہے۔

دھندلی ویڈیوز زیادہ خطرناک کیوں ہیں؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت جو آئی آئی ویڈیوز ہمیں دھوکہ دے رہی ہیں وہ عموماً کم معیار کی ہوتی ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ جب ویڈیو کو جان بوجھ کر دھندلا یا کم ریزولوشن میں رکھا جائے تو اس میں موجود چھوٹے نقائص جیسے عجیب حرکات، غیر فطری چہرے کے تاثرات یا پس منظر کی غلطیاں چھپ جاتی ہیں۔

مثال کے طور پر خرگوشوں کے ٹرامپولین پر اچھلنے والی جعلی ویڈیو کو ٹک ٹاک پر 24 کروڑ سے زیادہ بار دیکھا گیا تھا۔ نیویارک سب وے میں 2 افراد کے ’محبت میں مبتلا‘ ہونے والی ویڈیو بھی لاکھوں لوگوں کو دھوکا دے گئی تھی۔ اور ایک جعلی پادری کی ویڈیو، جس میں وہ دولت مند طبقے کے خلاف تقریر کر رہا تھا، لاکھوں لوگوں کو اصلی لگی تھی۔ ان سب ویڈیوز میں ایک بات مشترک تھی جو یہ تھی کہ وہ سب کم معیار کی فوٹیجز تھیں۔

ویڈیوز اتنی مختصر کیوں ہوتی ہیں؟

فرید کے مطابق جعلی ویڈیوز کی ایک اور پہچان ان کی لمبائی ہے۔ اکثر ویڈیوز صرف 6 سے 10 سیکنڈ کی ہوتی ہیں کیونکہ طویل ویڈیو بنانا مہنگا اور مشکل ہے۔ اس طرح کم ریزولوشن اور زیادہ کمپریشن بھی ایک نشانی ہو سکتی ہے کیونکہ دھوکہ دینے والے اکثر ویڈیو کو جان بوجھ کر دھندلا کرتے ہیں تاکہ نقائص چھپ جائیں۔

اب آگے کیا ہوگا؟

ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ یہ مشورہ ہمیشہ کام نہیں کرے گا کیونکہ آئی آئی تیزی سے بہتر ہو رہا ہے۔ ڈریکسل یونیورسٹی کے پروفیسر میتھیو اسٹام کہتے ہیں کہ 2 سال کے اندر یہ ظاہری نشانات ختم ہو جائیں گے اور ہم اپنی آنکھوں پر اعتبار نہیں کر سکیں گے تاہم امید ابھی باقی ہے۔

اصل حل کیا ہے؟

ڈیجیٹل لٹریسی ماہر مائیک کولفیلڈ کے مطابق مسئلے کا حل ٹیکنالوجی نہیں بلکہ ہماری رویہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سیکھنا ہوگا کہ ویڈیوز کو بھی تحریر کی طرح دیکھیں صرف دیکھنے سے یقین نہ کریں بلکہ اس کا ماخذ، سیاق و سباق اور پوسٹ کرنے والے شخص کو پرکھیں۔

مائیک کولفیلڈ نے کہا کہ اب کسی ویڈیو کو صرف دیکھ کر اصلی سمجھنا خطرناک ہو گیا ہے اور حقیقت جاننے کے لیے ضروری ہے کہ ہم یہ پوچھیں کہ یہ ویڈیو کہاں سے آئی؟

انہوں نے کہا کہ یہ دیکھیں کہ یہ ویڈیو کس نے اپلوڈ کی ہے اور کیا کسی معتبر ذریعے نے اس کی تصدیق کی ہے؟
 
کیا یہ ایک ایسا وقت ہے جب سوسائٹی پر وائرل ہو رہے ہیں، لیکن پھر بھی دھندلی ویڈیوز سے لڑنا مشکل نہیں ہے.

تم سب جانتے ہو گے کہ وہ دھندلی ویڈیوز کی پہچان کر اس سے محفوظ رہنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے، لیکن وہاں یہ بات بھی چٹکی آتی ہے کہ اب تو جین میں اس کی گھر پر فیل ہونے کا بھیRisk رہ گیا ہے، نہ صرف دھندلی ویڈیوز بلکہ وائرل ویڈیوز پوری دنیا کو سنچرات کر رہے ہیں.

تمہیں دیکھنا چاہئے کہ اب سوشل میڈیا پر سب لوگ محنت نہیں کرتے، وہ صرف وائرل وائس کی طرف بھاگتے ہیں۔ اس لیے آپ کی ذہنیت اور سوشل میڈیا پر اپنی ساینس رکھنا ضروری ہے۔

یہ کہا جانے کے باوجود کئی لوگ دھندلی ویڈیوز کو وائرل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور یہ حقیقت یہ ہے کہ اب سوسائٹی میں ایک خطرناک تند گہرائی پائی جاسکتی ہے.
 
اس وقت سوشل میڈیا پر آئی آئی سے بنائی گئی وہ ویڈیوز جو لوگوں کو دھوکا دینے کی کوشش کر رہی ہیں انہیں پہچاننے میں مشکل ہوتا جا رہا ہے، لیکن اگر ویڈیو کیPicture دھندلی یا دانے دار ہے تو یہ خطرے کی گھنٹی ہے।

جب وہ ویڈیوز عموماً کم معیار کی ہوتی ہیں تو ان میں موجود چھوٹے نقائص جیسے عجیب حرکات، غیر فطری چہرے کے تاثرات یا پس منظر کی غلطیاں چھپ جاتی ہیں۔ 24 کرور سے زیادہ بار دیکھنے والی خرگوشوں کے ٹرامپولین پر اچھلنے والی جعلی ویڈیو یہی نمونہ ہے۔
 
اس وقت لوگ ایسا کرنے لگے ہیں کہ وہ سچ کو کھو دیں، جو تازہ آئی آئی ٹیکنالوجی پر بنائی گئی ویڈیوز کو دیکھ کر دھوکا دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے یہاں تک پہنچایا ہے کہ لوگ تازہ ٹیکنالوجی پر بنائی گئی ویڈیوز کو دیکھ کر سچ سمجھتے ہیں اور جعلی وہ ویڈیوز بھی اپنے لیے سچ کا اعلان کرتے ہیں۔ اس وقت یہی معشوق ہے کہ لوگ ایک دوسرے پر دھوکا دوں اور جس کی آخری زندگی ایسی ہو جو ابھی بھی لاتھی ہو وہ سچ سمجھ لیں۔
 
یہ لوگ تو دھندلی ویڈیوز بناتے رہتے ہیں، آپ کو بھی یوں تھم کر دیں گے کہ آپ اس کی پہچان نہیں کر سکیں گے 🤯 لگتا ہے ان لوگوں نے اپنی جسمانی ماسٹری کا تجربہ کیا ہو گیا یا کس طرح کم معیار کی فوٹیجز بنائیں، یہ سب ایک دھندلے کاروبار کی چال آہستہ آہستہ کر رہا ہے۔
 
اج دیکھا ان میں سے ایک جھوٹی ویڈیو جو نینو کو دھوکے لگائی، یہ لاکھوں پر منہ لگایا تھا، اب وہ 6 ماہ بعد باقی نہیں رہی، پچاس ہزار سے زائد لوگ ان کی شکایت کرنے والی کیریڈیل سوشل میڈیا پر بھی۔
 
میں لگتا ہے کہ 24 کروڑ سے زیادہ بار دیکھنے والی جعلی ویڈیو کو ٹک ٹاک پر دیکھنا ایک بڑا مسئلہ ہے، کیونکہ یہ لوگوں کے ذہنی صحت کے لیے خطرناک ہے اور ان کو خوفناک حالات میں پڑتا ہے
 
ابھی ٹرامپولین پر جعلی ویڈیو دیکھ کر ہمیں آگے بڑھنا چاہیے اور یہ سمجھنا چاہیے کہ سوشل میڈیا پر اپنی آنکھوں پر اعتبار نہ کریں۔ ویڈیوز کو دیکھنے کے ساتھ ہی اس کا ماخذ، سیاق و سباق اور پوسٹ کرنے والے شخص کو بھی دیکھیں۔

تاکہ آگے تو ڈیجیٹل لٹریسی کو سیکھیں اور ابھی کیں ماحول میں کچھ نئی چیٹھاوں جو کہ جعلی ویڈیوز کے لئے پھیلائی جاتی ہیں انہیں پہچاننے کی کوشش کریں۔
 
اس وقت ہر دھندلے ویڈیوز کو پہچاننے کی کوئی آسان طریقہ نہیں ہے، لیکن میں کہتا ہوں گا کہ پہلی چیز جو آپ دیکھیں وہ ویڈیوز کے کوالٹی پر دیکھیں، یہ دھندلے ویڈیوز کو مٹانے کی ایک آسان طریقہ نہیں ہے۔

میں کہتا ہوں گا کہ کم معیار والی فتوہ و Videos ko dikhana bhi mushkil ho raha hai.

اس لیے اگر آپ ایک Fake video dekh rahe hain to sabse pehle unki image quality ka dikhna chahiye, agar woh images dhokeli ya danedar hon to yeh ghatna serious hai.

Fake videos ki kuch aur wajahen hain jinko dekha ja sakta hai.

Unki size bhi ek mashaa aik sign hai.

ek baar video 6-10 seconds ka nahi hoti, jo log banati hain usme kai galat ho sakte hain.

Fake videos ke liye ek aur wajah yeh hai ki unke images ko dhoondhna mushkil ho raha hai kyunki wo apne images ko dhoondhnane mein kaise kamzor hote hain.

Mera khayal hai ki humein fake videos ko dekhne ke liye adalat se chala jaana padega, jo log banate hain unki videos ko dekhna mushkil ho jata hai aur phir yeh video ki baat samajh nahi pa sakte.

Ab main kya soochta hoon?

Main kaha doonga ki fake videos ke liye ek suraksha upayog karna aavashyak hai, lekin mere khayal mein iska pehle se hi hai aur koi naya tareeka unke video ko pata karne mein kamzor nahi banega.

Fake news bhi ek mashara ki wajah hai, isliye humein apni tarah se fake news ke baare mein jaanna hoga kyunki humari ummeed abhi tak yeh hai.
 
"الذین لا يزالون يبدوا الحقيقة، و لا يخففونها؛ إِنَّ البدَلَ بِالخُطَbaِ المَشْتَروَةِ".
 
اس وقت سوشل میڈیا پر آئی آئی سے بنائی گئی وہ ویڈیوز جو لوگوں کو دھوکا دینے کی کوشش کر رہی ہیں انہیں پہچاننے میں مشکل ہوتا جا رہا ہے لیکن یہ بات واضع تھی کہ لوگ ساتھ ہی دوسرے لوگوں کی بھی دیکھ لینے لگے اور پہچاننے لگے۔

اب جب ماہرین کا مشورہ ہوتا ہے کہ سٹریٹجک تھنڈسٹنگ کو بھی اپنایا جا سکے تو پتہ چلتا ہے کہ اب اس وقت دھندلی ویڈیوز کو پہچاننا مشکل نہیں ہوتا لیکن ان سے نمٹنا ہمیں زیادہ مشکل بناتا جارہا ہے۔
 
جی ضرور ان دھندلی ویڈیوز سے بچنے کی کوشش کریں... ہمیں توجہ رکھنا ہوگا کہ وہ کم معیار کی ہوتی ہیں جس میں نقائص چھپ جاتی ہیں... ہم کو اپنی آنکھوں پر اعتبار نہ کرنا پڑے گا اور حقیقت جاننے کے لیے ضروری ہے کہ ہم یہ پوچھیں کہ یہ ویڈیو کہاں سے آئی... ہمیں یہ بھی یاد رکھنا ہوگا کہ جب بھی ایسا کچھ دیکھتے ہیں تو اس پر توجہ دenus نہ کریں... 😊
 
اس وقت سوشل میڈیا پر آئی آئی سے بنائی گئی وہ ویڈیوز جو لوگوں کو دھوکا دینے کی کوشش کر رہی ہیں انہیں پہچاننے میں مشکل ہوتا جا رہا ہے، لیکن اس سے باہر بھی دھندلی ویڈیوز بنائی جاتی ہیں جن کے پیچھے لوگ چھپنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہیں پہچاننے میں بھی مشکل ہوتا ہے۔
 
واپس
Top