اسلام آباد اور پنڈی میں جرائم پیشہ عناصر کا شہریوں پر انسانیت سوز تشدد | Express News

حلوہ دوست

Well-known member
اسلام آباد اور راولپنڈی میں نوجوانوں پر تشدد میں بے بسی کو دیکھتے ہوئے پھر سے بھری ہوئی جرائم کی سرگرمیوں کے مرمٹے. وائرل ہونے والی ویڈیوز میں نوجوانوں کو بھگتایا جارہا تھا، اور سوشل میڈیا پر یہ واقعات اس وقت کے پلیٹو پر سبق ہیں جب شہر کی جان کی قیمتیں کافی کم ہو چکی ہیں.

سوشل میڈیا پر دو مختلف ویڈیوز وائرل ہوئے جن میں سے ایک میں نوجوان آدھے سر سے گنجایا گیا اور نیم برہنہ دیکھا گیا، وہاں سے بھاگ رہا تھا۔ دوسری ویڈیو میں ایک شخص کو پائپ سے ہاتھ اوپر باندھ کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جس کے بعد اس نے شہر چلا جانا ہوا.

ذرات کے مطابق بلال نامی شخص اس واقعات میں ملوث ہے اور پولیس کی چھان بین شروع کرنے لگی ہے. راولپنڈی پولیس نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ بلال کے خلاف راولپنڈی اور اسلام آباد میں ڈکیتی سمیت دیگر جرائم کی مقدمات درج ہیں، جس کے بعد ملوث عناصر کو جلد قانون کے کٹھرے میں کھڑا کیا جائے گا.

اسلام آباد اور راولپنڈی کی پلیٹو پر نوجوانوں کی جان ہو رہی ہے، اس لیے سوشل میڈیا پر یہ ویڈیوز سبق ہیں. ان واقعات کو دیکھتے ہوئے پھر سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ شہریوں پر انسانیت سوز تشدد کی جائے تو اس میں جو لوگ ملوث ہیں ان کو کتنی دیر پھر سے قانون کے سامنے لایا جاتا ہے؟
 
یہ راز نہیں ہو سکتا کہ شہری بے بسی میں اس قدر تباہ ہونے کے بعد بھی نئے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ یہ پلیٹو کے لوگوں کی جانب سے جاننے والی سرگرمیوں کی بھرپور رہنمائی ہے کہ چاروں طرف سے اس شہر کو بدنی۔ نوجوانوں کو ایسی صورتحال میں پھنسایا جاتا ہے، اس لیے یہ سب ایک کے بعد دوسرے کا نتیجہ ہوتے ہیں۔ وائرل ویڈیوز دیکھتے ہوئے میں سوچتا ہوں کہ شہری زندگی کی قیمتیں کم ہونے پر ان کو یہی نتیجہ ملta hai۔
 
جب تک شہریوں کی جان قیمتی نہ بنے تو یہ واقعات بڑی عمدہ ہونگے! اس سے پتہ چلتا ہے کہ شہر میں جو بھی چل رہا ہے وہ اچھا نہیں ہو سکتا، اور جب لوگ اپنی جان کی قیمتی کم کرنے لگتے ہیں تو یہ سچ بھی کہلاتا ہے کہ وہ ایک نوجوان کی جان کھونے کے لئے کیا رہے ہیں!
 
اس وقت کی پلیٹو پر یہ بات سب سے زیادہ متعلق ہے کہ شہریوں پر تشدد نہیں ہونا چاہئے اور نہیں ہونے دے، ان واقعات کو دیکھ کر ہمیں یہ بات یاد ہو جاتی ہے کہ شہر کی جان بھی قیمتی ہے اور اسے سمجھنا چاہئے، اگر کسی نوجوان کو سر سے گنجایا جائے تو اسے یہ سمجھنا چاہئے کہ اسے معاف کرنا ہونا چاہیے اور وہ ناجائز ہونے والا تشدد بھی نہیں کیا جا سکتا।

سوشل میڈیا پر یہ ویڈیوز دیکھتے ہوئے پھر سے ان واقعات کا پھیلنہ بھی ہوتا رہتا ہے، اس لیے ہمیں یہ بات یाद رکھنی چاہئے کہ جیسے جیسے یہ واقعات دیکھتے ہیں ان پر بھی ہم اچھی طرح سے فہم پائی جائے، ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ ان واقعات میں جو لوگ ملوث ہیں انہیں جلد سے قانون کے سامنے لایا جائے گا، ایسے تو اس صورت حال کو بھی ہمیں سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے، اور نئے واقعات سے پہلے کسی بات کو یقینی بنانے کا موقع بھی ملتا ہے.
 
اس بات پر زور دینا ضروری ہے کہ نوجوانوں کی جان بھی نہ رکھی جائے اور اس طرح کی تشدد کی سرگرمیوں کو روک دیا جائے 🚫. اگر شہریوں پر انسانیت سوز تشدد ہوتا تو یہ صارفین کے پلیٹفارم پر بھی متاثر ہوتا ہے، جس کی وجہ سے ہمیں اپنے اور دوسروں کے حوالے کچھ زیادہ ذمہ دار رہنا چاہیے 🤔. اس طرح کی تشدد سے بچانے کے لیے ہماری ضرورت ہے کہ ہمیں ایک دوسرے پر زور دیا جائے اور ایسی واقعات کو روکنے میں ہم بھی معاون ہوں گے 👍.
 
🚔 یہ سب ایک ایسا سفر تھا جس میں نوجوانوں کی جان بھی چلی گئی اور شہر کی جان کافی کم ہو گئی، اور اب پھر سے یہ سوال آ رہا ہے کہ قانون اسے کتنی دیر پھر سے لایا جائے گا؟
 
اب یوں تو شہریوں پر انسانیت سوز تشدد نہیں کرنا چاہئے اور پھر بھی لوگ ایسا ہی کرتے رہتے ہیں کہ پولیس کو ایسے لوگوں پر ہاتھ آسانی سے ملتا ہے اور پھر وہ خود کی صلاحیتوں کو دیکھ کر فخر کرتے ہیں۔ یہ سب کوئی کچھ نہیں سکہاتا کہ شہریں ایسے لوگوں پر انسانیت سوز تشدد نہیں کرنا چاہتے اور انہیں بھی قانون کی پابندیوں کا احترام کیا جائے۔
 
😔 یہ واقعات تیز نہیں آ رہے، جو لگتا ہے وہ پورے ملک میں اسی طرح کی تشدد کا ماحول ہو جائے گا تو اس لئے یہ بات کو بھی جاننا ضروری ہے کہ اب شہر میں ایسے لوگ ہیں جو پورے ملک میں آئندہ وار ایسا ہی کرن گے، ان کے سامنے یہ ماحول اس لئے اچھا نہیں ہے کہ جو لوگ یہ واقعات دیکھتے ہیں ان سے آگاہی حاصل کرنا چاہیں گی تو وہ ایسے حالات میں بھی نہیں رہتے کہ وہ اپنے گھروں کو لاتے ہیں، پہلے سے زیادہ یہ اچھا نہیں ہے کہ لوگ یہ بات سمجھ کر ہی یہ دیکھتے ہیں یا جس سے ان کی جان چلتی ہے، پھر کیا وہ اس لیے اچھا نہیں کہ ان کے لئے کسی کی جان بھی قیمتی نہیں۔
 
اس واقعات پر توجہ دینے کے بجائے، یہ سوال کیا جانا چاہیے کہ شہر کی پلیٹو میں نوجوانوں کی جان بھری ہوئی ہے تو اس سے انہیں کسی کام کے لئے پھانسی دی جائے گی یا ان کو کچھ فائدہ ہو گا؟ یہ سوال سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے، لیکن اس کے جواب سے بھی یہ بات سامنے آتی ہے کہ شہر میں نوجوانوں کو کسی کام کے لئے پھانسی دی جائے گی، تو وہ اس کی وجہ سے بھی دکھائی دیتے ہیں۔
 
یہ واقعات دیکھ کر تو یہ سمجھ آتا ہے کہ یہ بھی شہریوں کو پریشان کرتے ہیں، لیکن کیا اس وقت تک کہنے دوں کہ ملوث انسानوں کو جلد پر قانون کے سامنے لانے سے پہلے اس کی جینس کو کتنی دیر پھر سے چیک کر لیا جاتا ہے؟
 
واپس
Top