اسلام آباد اور راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ

خرگوش

Well-known member
اسلام آباد اور راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ کردیا گیا، اس کے بعد یہ بات صریح ہوچکی ہے کہ کسی بھی قسم کا احتجاج یا جلسہ جلوس کراۓ جائے گا تو دفعہ 144 کی خلاف ورزی سمجھا جائے گا اور اس پر قانونی کاروائیاں لگا دیا جائے گا۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق ایسے حالات میں جب کسی غیرقانونی سرگرمی کا انعقاد ہوا تو قانون فی الفور حركت میں آئے گا اور اس پر تین ماہ کی قید کیا جائے گا، جو کہ وہ شخص ہے جس نے دفعہ 144 کے خلاف ایسی سرگرمیاں ہرائیں اور اس پر قانونی کاروائیاں لگا دیں گے، اور اگر کोई غیر قانونی سرگرمی کا انعقاد کرنے والے کو قید کیا جائے تو وہ شخص دو سال تک کی सजا پر مبنی رکوع کا حکمپھیرایا جائے گا، اور اس نے دفعہ 144 کے خلاف ایسی سرگرمیاں ہرائیں یا کسی دوسرے کو ان کے لئے کام کرنے کی اجازت دی جائے تو وہ دو سال تک کی सजا پر مبنی رکوع کا حکمپھیرایا جائے گا اور اس نے کبھی ہرایا یا دوسرے کو ان لئے کام کرنے کی اجازت دی ۔

انڈر پڈی ڈپٹی کمشنر پنڈی حسن وقارچیمہ نے ضلع راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ کردیا اور اس کے نتیجے میں ہرقسم کے اجتماع،ریلی،جلسے جلوس پر پابندی عائد رہے گی اور ایسے حالات میں جب کسی غیرقانونی سرگرمی کا انعقاد ہوا تو قانون فی الفور حرکت میں آئے گا اور اس پر تین ماہ کی قید کیا جائے گا، جو کہ وہ شخص ہے جس نے دفعہ 144 کے خلاف ایسی سرگرمیاں ہرائیں اور اس پر قانونی کاروائیاں لگا دیں گے، اور اگر کोई غیر قانونی سرگرمی کا انعقاد کرنے والے کو قید کیا جائے تو وہ شخص دو سال تک کی सजا پر مبنی رکوع کا حکمپھیرایا جائے گا، اور اس نے دفعہ 144 کے خلاف ایسی سرگرمیاں ہرائیں یا کسی دوسرے کو ان کے لئے کام کرنے کی اجازت دی جائے تو وہ دو سال تک کی सजا پر مبنی رکوع کا حکمپھیرایا جائے گا اور اس نے کبھی ہرایا یا دوسرے کو ان لئے کام کرنے کی اجازت دی ۔

انڈر پڈی ڈپٹی کمشنر نے مزید کہا کہ ایسے حالات میں جب کسی غیرقانونی سرگرمی کا انعقاد ہوا تو قانون فی الفور حرکت میں آئے گا اور اس پر تین ماہ کی قید کیا جائے گا، جو کہ وہ شخص ہے جس نے دفعہ 144 کے خلاف ایسی سرگرمیاں ہرائیں اور اس پر قانونی کاروائیاں لگا دیں گے، اور اگر کोई غیر قانونی سرگرمی کا انعقاد کرنے والے کو قید کیا جائے تو وہ شخص دو سال تک کی सजا پر مبنی رکوع کا حکمپھیرایا جائے گا، اور اس نے دفعہ 144 کے خلاف ایسی سرگرمیاں ہرائیں یا کسی دوسرے کو ان کے لئے کام کرنے کی اجازت دی جائے تو وہ دو سال تک کی सजا پر مبنی رکوع کا حکمپھیرایا جائے گا اور اس نے کبھی ہرایا یا دوسرے کو ان لئے کام کرنے کی اجازت دی ۔
 
🤦‍♂️ وہ شخص جو دفعہ 144 نافذ کردیا گیا ہے اس پر ایسی کاروائیں لگائی جائ گئیں جن کے نتیجے میں لوگوں کی آزادی مہکچلی جائے گی🚫💔 انھیں یہ سمجھنا چاہिए کہ احتجاج اور جلسہ جلوس بھی ایسی سرگرمیاں ہوتینہیں جن پر دفعہ 144 نافذ ہو جاتا ہے، انھیں خود کو اس کی وجہ سے واقف کرنا چاہئے اور دوسروں کے لئے بھی اس بات کو سمجھانے کی ضرورت ہے کہ احتجاج اور جلسہ جلوس کی جگہ دفعہ 144 نافذ کردیا جائے تو لوگوں کی آزادی مہکچلی جاتی ہے🙅‍♂️
 
😐 یہ بات صریح ہوچکی ہے کہ دفعہ 144 نافذ کردیا گیا، اور اب اس پر کوئی ایسا معاملہ آئے تو پابندی عائد کی جائے گا جو کہ منفی ہوگا 😒 یہ بات بھی صریح ہے کہ کسی کے لئے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی جائے تو وہ شخص تین ماہ تک قید میں رہے گا اور اس پر دو سال تک کی सजا بھی دی جائے گی 🚫
 
اس دفعہ 144 پر زور دینا تو آسان نہیں ہوگا، تو اس پر عمل اچھا چلا گيا ہوگا لیکن دوسری طرف لوگ تو کچھ بات کھینچتے ہیں, وہ لوگ جو بے کار جلسے جلوس لگاتے ہیں اور سڑکوں پر پہنچتے ہیں تو وہ دفعہ 144 کے خلاف آوتھر تھرو کر جاتے ہیں, اس سے کیا ان کا کوئی نقصان ہوا گیا ہوگا؟
 
اس سے پہلے کیا ہوا تھا؟ یہ بات اچھی ہوگی کہ عوام کو انفرادی طور پر آگاہ کیا جائے اور ایسے حالات میں جب بھی کسی نے دفعہ 144 کے خلاف سرگرمی کی وہ صاف سمجھائی جائے
 
عمرِ فطرت ! پچھلی دو دہائیوں میں ہم نے ایسی صورتحالوں کا سامنا کیا تھا جس سے اس بات کو کبھی کھنکھلایا ہوتا، اور اب دفعہ 144 کو بھی اپنے حرمت میں رکھنے کی کوشش کرتے ہیں تاہم یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ جب تک ہماری آزادی اور مطابقت نہیں، اس دفعہ کی قید بھی نہیں سکتی اور اس میں کسے بھی نقصان نہیں ہوا تو یہ تمام انتہائی معقول اور سمجھنا پزیر ہو گا।
 
اس وقت تک آج کے فیصلے سے وہ لوگ جو ہر سال اسلام آباد اور راولپिंڈی میں رہتے ہیں، پوری توجہ دی کی جائے گی۔ دفعہ 144 کو دیکھتے ہوئے، یہ بات صریح ہوچکی ہے کہ کسی بھی قسم کا احتجاج یا جلسہ جلوس کرنے سے پہلے لوگ اپنی نیت سمجھ لینا چاہیں گے. ان ڈپٹی کمشنروں کو یقینی بنانے کے لئے، وہ اس بات پر توجہ دی جائے گی کہ اگر کسی نے احتجاج یا جلسہ جلوس کرنے کا منصوبہ بنایا ہے تو پہلے اس کے بارے میں پورے شہر میں پیغام دیا جائے گا۔
 
🤔 یہ بات بھی صریح ہوگئی ہے کہ جب آپ اپنی نafsہ کو قید میں رکھنا چاہتے ہیں تو انہیں دفعہ 144 کی آگے بڑھنا پڑے گا، اور اگر آپ کچھ نہیں چاہتے تو آپ اپنے منہ پر چارپائی رکھنی پڑے گی 🤦‍♂️

اس کی وہ بھی بات ہے کہ کسی غیرقانونی سرگرمی کا انعقاد کرنے والے کو دو سال تک کی सजا پر رکوع کا حکمپھیرایا جائے گا، اس سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ ڈی ایس پی کی پابندیاں دیر نہیں کرتی ہیں اور انہیں بھی اچھی طرح سمجھنا پڑے گا

اس کے بعد یہ بات چیلنج ہوگی کہ لوگ اس قانون کو کس طرح بھرپور طریقے سے نہیں لیتے گا اور ایسے حالات میں یہ بات صریح ہوگی کہ دفعہ 144 کی آگے بڑھنے والے لوگ کیا چاہتے ہیں
 
یہ بات بہت اچھی ہے کہ لوگ ایسے حالات میں بھی خود پر قابو پانا سیکھیں جب وہ اپنی ناقابل بردگریوں کو بدلنا چاہتے ہیں 🤔، اس کی وجہ ایسے لوگ بھی بننے کی ہوتے ہیں جن کا یہ جذبہ ان کے لئے ایک اہم پہلو ہو گا۔
 
سفید جوتے پہننے والوں کے بچپن میں تو یہی تھا کہ وہ شاہ رشید کے ساتھ اسٹیڈیم میں گیت گاؤں گے اور سب کو لگت سے دھونوں میں ڈبوں اور رکھدے تھے... اب یہ تو فیکسٹرچر کی ایک جگہ پر جمع ہوتے ہیں اور انھیں پانچ سال تک قید بھی کرنا ہو گیا ہے... اس وقت کی پوری جدوجہد کا مطلب یہی ہے۔
 
اس دفعہ 144 پر پابندی کروانے سے ایسے لوگ بچن گئے جنہیں ملاقات یا اچھے معاملوں کا مشورہ کرنا چاہتے تھے

کہیں یہ سیکھ کر کہ ہر جگہ پر دفعہ 144 لگایا گیا ہے اور اس پر پابندی ہے، اور جو شخص اس کی خلاف ورزی کرتا ہے وہ قید کا سامنا کرنے والا ہو گا

اس کے بعد یہ بات صریح ہوچکی ہے کہ اگر کسی غیرقانونی سرگرمی کا انعقاد ہوا تو قانون فی الفور حركت میں آئے گا اور اس پر تین ماہ کی قید کیا جائے گا

میں یہ دیکھنا مشکل ہو رہا ہے کہ لوگ ہر جگہ ایسے ہی بات کرتے ہیں، نہ تو کسی پابندی کو سمجھتے ہیں اور نہ ہی اس پر انھیں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے
 
میں کہتا ہوں کہ پابندیوں کا یہ واضع نتیجہ چھٹ کر بہت ہی منفی ہوگا، لوگ تیز رکاوٹ کے بغیر کہے سکتے ہیں اور دوسروں پر پابندی لگائی جائے گی، ماحولیاتی مسائل کو حل نہیں کرنے والی معیشت، پیداوار کی کمی، وہاں تک کہ روزमरگیوں میں بھی کمي ہونے لگے گی, جس سے لوگ ایک دن نہیں کھانا چاہتے گے اور نہ ہی اپنے گھروں میں ہونے والے کاموں پر کام کریں گے, ان پابندیوں کو لگا کر اچانک یہ دیکھنا مشکل ہوگا کہ لوگوں نے اسے تو اپنی بے پیئی کی وجہ سے اور ایسے ہی کام کر رہے تھے, یہ بات واضع کرنے کے بجائے ان لوگوں کو پابندیوں میں لپیٹنا بے ضرر اور غلط فہمی ہے
 
Wow 😮 💥 دفعہ 144 کو نافذ کردیا گیا تو پوری رائے مختلف ہوگی ، جس میں لوگ شان و Honor سے کام کرنے کا مطالبہ کرنے لگئے گا اور دوسری طرف تین ماہ کی قید یا دو سال تک رکوع کی सजا کی پیشش ہوگی .
 
🚫 دفعہ 144 کو پابند کریں! اب ہر قسم کے احتجاج یا جلسے جلوس پر پابندی ہوگی. اگر آپ کسی غیر قانونی سرگرمی میں شامل ہونے کا ارادہ کر رہے ہیں تو اپنی فیکٹری اور گھر سے باہر نہ نکائیں, کیونکہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر تین ماہ کی قید اور دو سال تک رکوع کا حکمپھیرایا جائے گا! اس طرح کی صورتحال سے بچنا چاہیں تو اپنی ذिमmetھ سے خود کو یقین دلاتیں!
 
عہد سادق کے دوران بھی ملک میں قانون کی فراہمی کا حقدار نہیں ہے؟ دفعہ 144 کی جگہ جگہ جگہ پابندی لگائی جا رہی ہے اور ان کے لئے لوگ جلوس اور جلسوں میں بھیجے جاتے ہیں، حالانکہ وہ سرگرمیاں ہی نہیں ہوتیں جو شائقین کی جانب سے کئی بار ہوئی ہوں گے، سب کو پچھتے چلے جاتے ہیں؟ اور اس وقت کے دور میں ملک میں دفعہ 144 نافذ کردیا گیا ہے اور لوگوں پر پابندی لگائی جا رہی ہے، لیکن اسے پورا ملک کا شائقین کی بھی جانب سے دیکھا جائے گا اور وہی یقینی طور پر ہو گا کہ اس کے خلاف بھی لوگ بڑی تعداد میں بھاججائง گے!

شائقین کی جانب سے دیکھتے ہوئے، یہ بات کیسے ممکن ہوگی کہ ملک میں شائقین کو اپنی سرگرمیوں میں پابندی لگائی جائے گی اور ان کی وطن بھلاوطی کو سीमٹ دیا جائے گا؟ اس طرح کی پابندی کیسے ہوسکتی ہے جو ملک میں دفعہ 144 نافذ کردیا گیا ہے اور لوگوں پر پابندی لگائی جا رہی ہے؟ یہ ایسا نہیں ہوسکتا!
میڈیا میں دیکھتے ہوئے، ملک میں شائقین کی جانب سے اسی طرح کے حالات پھیل رہے ہیں، شائقین لوگ جلوس اور جلسوں میں بھیجے جاتے ہیں اور اس کی نتیجہ میں وہاں تک پابندی لگائی جاتی ہے، لیکن یہ بات کوئی دوسرا دیکھ سکتا ہے کہ شائقین کی جانب سے یہ سب اس کے لئے اور اس کے نتیجے میں ہوتا ہے۔
ایک چارٹ میں دیکھتے ہوئے، ملک میں 2022 کے بعد سے شائقین کی جانب سے جلسوں اور جلوسوں کا اہتمام ہوا ہے، اور اس کے نتیجے میں ملک کو دفعہ 144 نافذ کردیا گیا ہے اور لوگوں پر پابندی لگائی جا رہی ہے، اور اس میں شائقین کی جانب سے بھی اہم کردار ادا کیا جاتا ہے!

چارت:

شائقین کی جلوس اور جلسوں کی تعداد کا ارتکاز سال کے لحاظ میں
2020:
50,000
2021:
75,000
2022:
100,000
2023:
125,000
2024:
150,000

یہ بات کوئی دوسرا دیکھ سکتا ہے کہ شائقین کی جانب سے جلسوں اور جلوسوں کا اہتمام یہ بات کا باعث بن رہا ہے کہ ملک میں دفعہ 144 نافذ کردیا گیا ہے اور لوگوں پر پابندی لگائی جا رہی ہے، اور اس میں شائقین کی جانب سے بھی اہم کردار ادا کیا جاتا ہے!

شائقین کی جلوس اور جلسوں کی تعداد کا ارتکاز سال کے لحاظ میں، ان کی جانب سے دیکھتے ہوئے اس بات کو یقینی طور پر کہا جاتا ہے کہ ملک میں شائقین کی جانب سے جلسوں اور جلوسوں کا اہتمام ہوا ہے، اور اس کے نتیجے میں ملک میں دفعہ 144 نافذ کردیا گیا ہے اور لوگوں پر پابندی لگائی جا رہی ہے!
 
واپس
Top