اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ، احتجاج اور جلسوں پر پابندی

لوڈو کنگ

Well-known member
اسلام آباد میں وفاقی دارالحکومت میں سیکیورٹی صورتِ حال کے پیشِ نظر دفعہ 144 نافذ کیا گیا ہے، جس کے تحت کسی بھی قسم کی احتجاجی اور جلسوں پر پابندی ہے۔

خلاف ورزی کو سنگین جرم تصور کیا جائے گا اور فوری قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی، جس سے عوام کی جان و مال بھی آواقت رکھی ہوگی۔

حکومتی افسرز نے اپنے ایل انفورمیشن کو اس طرح پیش کیا ہے
اسلام آباد میں دفعہ 144 کی نافذی کے تحت کسی بھی قسم کا احتجاج یا جلوس کے منع سے آئین پاکستان کے تحت عوام کو تجویز دی گئی ہے۔

دفعہ 144 نافذ کرنے کے بعد شہریوں پر بھی پابندی لگائی جائے گی۔ شہر میں انہی وجوہات سے حیران رہے ہیں اور ان کی جان و مال کو اچھا نظر نہیں آتا۔

اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کرنے کے بعد شہریوں پر پابندی لگائی جائے گی، جو عوام کی جان و مال کو محفوظ رکھے گا اور انہیں انفرادی طور پر اپنی ذمہ داریوں سے مٹاکر بھی کہیں نہ جائیں گے۔

دفعہ 144 نافذ کرنے کے بعد شہریوں کی جان و مال کو محفوظ رکھنے کے لیے پابندی لگائی جائے گی، جو انہیں اپنی ذمہ داریوں سے مٹاکر کسی بھی غیرقانونی سرگرمی میں شریک نہ ہونے کی اجازت دی گئی ہے۔

دفعہ 144 کے تحت شہریوں کو اپنی ذمہ داریوں سے مٹاکر کسی بھی غیرقانونی سرگرمی میں نہ ہونا پڑے گا، اس لیے ان کی جان و مال کو محفوظ رکھنے کے لیے پابندی لگائی جائے گی۔
 
اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کرنے سے پہلے شہروں کی حالات کھٹکھٹے ہیں. آئین پاکستان کو پابند رکھنا پوری زندگی کا کام ہے، لیکن نافذ کرنے سے پہلے اس پر بات چیت کرنا ضرورी تھی.

diagram of a person with a thought bubble:

اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کرنے سے پہلے شہروں کی حالات کھٹکھٹے ہیں. آئین پاکستان کو پابند رکھنا پوری زندگی کا کام ہے، لیکن نافذ کرنے سے پہلے اس پر بات چیت کرنا ضرورी تھی.

اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کرنے کے بعد شہروں کو اپنی ذمہ داریوں کا خیال رکھنا پڑے گا. کچھ لوگ انہی وجوہات سے حیران ہیں اور ناقص فطرت کے باعث اس بات کو محسوس نہیں کر سکتے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داریوں سے مٹاکر کسی بھی غیرقانونی سرگرمی میں شامل نہ ہوں.

اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کرنے کے بعد شہروں کو اپنی ذمہ داریوں کا خیال رکھنا پڑے گا. کچھ لوگ انہی وجوہات سے حیران ہیں اور ناقص فطرت کے باعث اس بات کو محسوس نہیں کر سکتے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داریوں سے مٹاکر کسی بھی غیرقانونی سرگرمی میں شامل نہ ہوں.
 
اس دفعہ 144 نافذ کرنے کی صورت میں شہر میں توحید اور یکجہتھی کی ضرورت ہو گی، لیکن کہنا مشکل ہوگا کہ عوام کو ایسے سے جان و مال کھونے پر مجبور کرنا چاہئے؟ نافذی دفعہ 144 کے تحت شہریوں کی یہ ذمہ داری ہو گئی ہے کہ وہ اپنی تعلیم اور جائیداد کی حفاظت کریں، لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ انھیں ایسے سے جان و مال نہ خونے پر مجبور کیا جائے
 
یہاں یہ سب باتوں تو صاف ہیں، سکیورٹی کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے اور عوام کے لئے جان و مال کو محفوظ رکھنے کا مقصد، پابندیاں لگا کر ہی انہیں یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

دفعہ 144 کی نافذی تو دیکھتے ہوئے بے چین نہیں، لگتا ہے کہ شہریوں کو اپنی ذمہ داریوں سے مٹاکر کسی بھی غیرقانونی سرگرمی میں نہ ہونا پڑے گا، لے کر ان کی جان و مال کو محفوظ رکھا جائے گا۔

آج کل دیکھتے ہوئے لوگ بہت کچھ بات نہیں کرتے، اس صورت حال میں بھی ایسا ہی ہو گیا ہے، پابندیاں لگائی جائیں گی اور عوام کو اپنی ذمہ داریوں سے ٹوٹ کر واپس چلنا نہیں دیا جائے گا۔
 
اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کرنا ایک اچھا Move thoda lagta hai, people ko kisi bhi type ke protests me engage nahi hone dena. yeh ek saf karke public ki security ko ensure kar raha hai. people ko apni personal life aur career focus karna chahiye.
 
جب تک وفاقی دارالحکومت میں شہریوں پر پابندی لگائی جاتی رہے تو یہ معمول ہی نہیں ہوتا کہ عوام کا حقدار حقوق کو کس طرح نقصان پہنچایا جائے گا، ان لوگوں پر پابندی لگائی جاتی رہے تو وہ اپنی آواز اٹھانے کے حقدار نہیں رہتے ۔

شہر میں انہی وجوہات سے شعبہ فہم تاریک ہو رہا ہے اور لوگ اپنی زندگیوں کو دھکیل رہتے ہیں، تو اس لیے یہ پابندی نہیں رہی، بلکہ شہریوں کی جان و مال کو محفوظ رکھنے کے لیے پابندی لگائی جائے گی تو یہ معمول ہی نہیں ہوتا ۔
 
ਬਹت ہی دھمکی دھمکی کر رہੇ ہیں انحطاط کا سامنا کرنے پر، سکنہ پکڑ اور قانون کے قائل بننے پر. لگتا ہۈ کہ پھر بھی یہ نتیجہ نہیں آئے گا کہ لوگ اپنی زندگیوں کا احترام کرتے ہیں اور قانون کی پابندی سے کام لیتے ہیں.
 
یہ دفعہ 144Islam آباد میں دہشٹیوں کا ایک بڑا جوہر، شہریوں کی آزادی کو ایسا نظر آتا ہے جیسا کہ ان کی جان و مال کے لیے سچا فائدہ نہیں دیکھ رہا۔
 
اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کرنے سے پہلے میں توجہ دی جا رہی تھی کہ عوام کی جان بھی ایسے حالات میں آواقت رکھی ہوتی ہے جب احتجاج اور جلسوں پر پابندی ہو جائے۔ اس صورت حال میں اٹھنا مشکل ہوتا ہے، کہیں توجہ دی جاسکے اور کہیں نہ ہوسکے۔ دفعہ 144 کی نافذی سے عوام کو ایسا محسوس ہو رہا ہے، جو لوگوں کو ایسی صورتحال میں آنے سے روکا جا سکتا تھا۔
 
واپس
Top