سیکیورٹی ادروں نے اسلام آباد کچہری خودکش حملے میں ایک مکمل نیٹ ورکس کو پکڑ لیا جس کے بارے میں وزیر اعظم عطا تارڑ نے پریس کانفرنس کی ۔ انھوں نے بتایا کہ یہ حملہ افغانستان سے منصوبہ بندی کیا گیا اور اس میں بھی تمام نیٹ ورک کو ٹراس کر لیا گیا تھا۔
وزیر اعظم نے مزید بتایا کہ اسلام آباد کچہری میں سیکیورٹی انتظامات مؤثر تھے، اس کی وجہ سے دہشتگرد اپنے اصل ٹارگٹ تک نہیں پہنچ سکا اور یہ بھی طے ہوا کہ انھوں نے کسی بھی جگہ داخل ہونے پر گہری جانی نقصان کا باعث بن سکتے تھے۔
سیکورٹی اداروں نے پھر کہا کہ انھوں نے ایک مشترکہ آپریشن میں چار دہشتگرد جساد اللہ، کامران خان، محمد زالی اور شاہ منیر کو گرفتار کر لیا ہے جو یہ سب انھیں تحریک طالبان افغانستان کی جانب سے لکھا گیا تھا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ ساجد اللہ کو ایسا مشورہ دیا گیا تھا کہ انھوں نے اپنے 2015 میں تحریک طالبان افغانستان جوائن کی ۔
انھوں نے مزید بتایا کہ ساجد اللہ نے 2024 اور 2025 میں افغانستان کے مختلف دورے کیے، جس کے دوران وہ محمد زالی، کابل میں داداللہ سے ملے اور ایک ہی نوری محسود کا کمانڈر تھا جو حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
انھوں نے یہ بھی بتایا کہ ساجد اللہ نے اپنے ہیے بھرکے شینا کو اس منصوبۂ میں شامل کرایا تھا، جس نے ایسے ہی جیکٹ استعمال کیا اور وہ ایک نالے میں چھپا دی گئی۔
عطا تارڑ نے مزید بتایا کہ ساجد اللہ نے اپنے شینا کو بتایا کہ جیکٹ لے آیا ہے، اس لیے انھوں نے ایک دوکان پر یہ رکھ دیا تھا اور بعد میں وہ ساجد اللہ کے لیے ایک شاہ منیر کو لے گئے جسے محمد زالی نے اپنے 4 ہزار روپے کرایہ پر مل بھی رکھ دیا تھا اور اس کے باوجود ساجد اللہ نے انھوں نے ایسے 25 دن کے اندر حملہ آور کو بتایا کہ جگہ دیکھ لی ہے۔
عطا تارڑ نے مزید بتایا کہ انھوں نے ایسے میٹنگ سائٹ کیے جہاں انھیں ایک شانے کی رہائی مل گئی اور اس کے بعد وہ 25 دن کے اندر حملہ آور کو بتایا کہ جگہ دیکھ لی ہے، اس لیے انھوں نے شاہ منیر اور محمد زالی ساتھ مل کر ایک موٹر بائیک پر بیٹھ کر حملہ آور کو جی الیون کچہری کی طرف روانہ کیا۔
عطا تارڑ نے مزید بتایا کہ انھوں نے بتایا کہ وہ ایک شناہو کے کمرے میں پہنچ گئے جس پر حملہ آور ٹھہر رہتے تھے، لیکن اس کی وجہ سے انھیں ہائی ویلیو ٹارگٹ حاصل نہیں کرسکا اور اس لیے انھوں نے ایک جانی نقصان کا باعث بن سکتی تھی۔
اس کچہری حملے میں اب تک کی سب سے مشہور چالاک پریوش، ساجد اللہ کی جانب سے لکی ہوئی تھی اور یہ جانتا نہیں کیسے انھوں نے اسے ایسی تیز رفتار پر پھیلایا؟ انھوں نے بہت سی چالاکیاں کی ہیں اور یہ سب کو ایک نالے میں چھپا کر اپنے جیکٹ کے ساتھ لے گئے؟ ابھی تک پوری قوم کو انھیں ہرکوئی وجہ سے مظالم سے دھمکنے نہ دیا گیا?
بھی بھانے ساجد اللہ کو ایسا مشورہ دیا گیا تھا جو اپنے ساتھ ایک ڈیٹا ایسٹلائیٹ اور ایک 4 ہزار روپے کرایہ پر مل بھر کے جبکہ شاہ منیر کو ایک نالے میں چھپنے کی جگہ مل گئی تھی! یہ تو ایسے میٹنگ سائٹس پر ہائی ویلو ٹارگٹ کو حاصل کرنے کا سب سے easiest way ہے، لیکن یہ بھی بتایا گیا تھا کہ انھوں نے ایک موٹر بائیک پر بیٹھ کر حملہ آور کو جی الیون کچہری کی طرف روانہ کیا! میں جانتا ہوں کہ یہ ٹارگٹس پورے دہشت گرد ادارے کی جانب سے لکھے جاتے ہیں، لیکن میرا सवाल یہ ہے کہ انھوں نے اس جانی نقصان کو کم کرنے کا کیا منصوبہ بنایا تھا?
تمام دہشت گردوں کو گھروں سے نکالنا مشکل ہوا تو وہ اور اس طرح میں دیکھتے ہیں کہ وہ جھوٹ بोल رہے تھے؟ شانے کی رہائی سے انھیں ہلچل نہیں لگی اور اس طرح میں اچھا نتیجہ نکلا
اس حملے کی توسیع کی ایسی پہلی بار ہے؟ سائنسی معاینات پر یہ حقیقی بات ہے کہ دہشت گردی کو روکنے کے لئے ہم نے ایسے آپریشن شروع کیے ہیں جو بھرپور منصوبہ بندی میں رکھے جاتے ہیں، لیکن ہمیں یہ بات بھی سمجھنی چاہئی کہ سیکیورٹی اداروں کی صلاحیت کیسے متاثر ہوتی ہے جب انھیں گہری تیز رفتار ایٹمی پہل میں رکھنا ہوتا ہے?
عطا تارڑ کو یہ دیکھ کر مزہ کرنا ہی پڑتا ہے جیسا جیسے انھوں نے حملہ آور کی منصوبۂ بندی میں اپنی فحولیت کا تعین کرنا شروع کیا تھا وہی سے انھوں نے 25 دن میں ایک دھمکی کا تعین بھی دیا ہوتا اور پھر وہی سے انھوں نے حملہ آور کو جانی نقصان کا باعث بناتے ہوئے ٹھہرنے کے لیے ایک جگہ پہنچایا ہوتا
جب تک سائڈ کے ماحول کے شانے میں ناواقف 25 دن کی دھمکی کرنا بھی یہ ہی نئی خصوصیت ہے
ابھی یہ سنیے بھی، پچھلے ہی کچھ دنوں میں تو ان سیکیورٹی اداروں نے ایک نئا کینفرنس شروع کیا تھا جس پر انھوں نے بتایا کرتا تھا کہ اس سے پہلے بھی انھوں نے کوئی ہی حملہ آور کو پکڑ لیا تھا، لेकن اب یہ سنیا کہ انھوں نے ایک مکمل نیٹ ورک کو پکڑ لیا ہے جو اسلام آباد میں ہوا اور انھوں نے بتایا کرتا تھا کہ یہ سیکیورٹی اداروں کے لئے ایک بڑا فائدہ تھا۔
ماڈل سکول میں تو ہمارے شعبے کے چیف کو پہلے سے بھی بتایا جاتا تھا کہ اگر کسی اور ناکام نہیں رہتا تو ہمیں سائنسز میں اچھی پوزیشن ملتی، اسی طرح یہ سنیا کہ ان سیکیورٹی اداروں کو بھی اگر جساد اللہ اور اس کی دوسری باندی ناکام نہ ہوتی تو ایک نیٹ ورک بننے میں مشکل ہوتا۔
اس حملے کی سیکیورٹی ٹرانسپورٹ کے بارے میں یہ بات بھی حقیقی ہے کہ انہوں نے ایک نالے میں چھپا دیا تھا اور اسے دوسرے شینا پر لیا تھا، یہ تو بہت ہی منہ گمہنہ اور خطرناک کارروائی ہے۔
یہ ماحول ہماری بہت چیلنجنگ لگ رہا ہے، اور سیکیورٹی نے بھی ایک نیٹ ورکس کو پکڑ لیا ہے جو پوری دنیا میں ماحول کا ایک حصہ بن گئے تھے اور یہ واضح طور پر دیکھایا گیا ہے کہ انھوں نے جیسا کہ وزیر اعظم عطا تارڑ نے بتایا ہے کہ یہ سائٹ ایک ایسی جگہ پر چلتی تھی جس میں تمام اہم آپریشن ہوتے ہیں، اس لیے یہ لازمی ہے کہ انھوں نے اپنے آپ کو بھی ایسی ہی سائٹ میں شامل کیا ہو ۔
ایسے جب دیکھتے ہیں کہ سیکیورٹی ادروں نے ایک مکمل نیٹ ورکس کو پکڑ لیا ہے تو یہ بھی سوچتے ہیں کہ یہ کیسے ہوا، ایسے میں اگر انھوں نے ایسی پالیسی کو اپنایا ہوتا جو لوگ کسی جگہ داخل ہونے پر تہت رکھ دیتے ہیں تو بھی یہ نہیں ہو سکتا کہ دہشت گرد اپنے مقاصد کو پورا کر سکائیں۔
جی تو یہ ایک بڑا پیٹا ہے... ساجد اللہ کو پھر سے اپنے منصوبۂ میں شامل کرایا گیا ہے اور اب انھیں پکڑ لیا گیا ہے... یہ ایک دھمپ ہے کہ وہ انھوں نے تو اس منصوبۂ کو شروع کیا تھا اور اب انھوں نے اپنا پورے نیٹ ورک ٹراس کر لیا ہے... مگر یہ بھی دیکھنا interessant hai kis tarah se انھوں نے اپنے جانی نقصان کو کم کرایا تھا...
یہ رونق ہوا! سیکیورٹی ادروں نےIslamabad میں ایک مکمل نیٹ ورکس کو پکڑ لیا ہے، جو افغانستان سے منصوبہ بندی کیا گیا تھا اور اس میں بھی تمام نیٹ ورک کو ٹراس کر لیا گیا تھا!
یہ ایک بڑی achievement ہے، اس کی وجہ سے دہشتگرد اپنے اصل ٹارگٹ تک نہیں پہنچ سکا اور یہ بھی طے ہوا کہ انھوں نے کسی بھی جگہ داخل ہونے پر گہری جانی نقصان کا باعث بن سکتے تھے۔
اب یہ رہے سائید ساجد اللہ، کامران خان، محمد زالی اور شاہ منیر کو گرفتار کر لیا گیا ہے جو تمام انھیں تحریک طالبان افغانستان کی جانب سے لکھا گیا تھا!
یہ ایک بڑا مہم جہاں سیکیورٹی اداروں نے اپنی کامیابی دکھائی ہے اور یہ رونق ہوا کہ اب دہشتگرد کو پھر سے خطرہ نہیں محسوس کرنا پگا!
یہ تو پورا نیٹ ورک ڈھونڈنا لگتا ہے، جس کی وجہ سے دہشتگردوں کو ایسی ہی نوجوانوں کا استعمال کرنا پڑتا ہے جو ابھی بھی اپنے کام کو شروع کر رہے ہیں۔ ساجد اللہ کی جانب سے لکھا گیا تھا کہ یہ ایک ملازمت تو ہے، لیکن وہ بھی نہیں چاہتے کہ اس میں اپنے لئے کام کرے اور اس لیے وہ نوجوانوں کو ایسے ہی استعمال کرتے رہتے ہیں جو ابھی بھی اپنے کام کو شروع کر رہے ہیں، یہ تو لالچ کی بات نہیں ہو سکتا
اس دھمکیوں سے بھگڑا ہے جو یہ سمجھنے کے لئے کافی نہیں! ساجد اللہ، شانہو اور ساتھ ہی محمد زالی کو پکڑ کر پوری کچہری سے بچایا گیا ہے؟ یہ ایسا نہیں ہوا کہ انھوں نے ایسی ہی جانی نقصان کی وہی وجہ کہی کہ ایک جیکٹ استعمال کیا گیا تھا? یہ تو گزریسکے!
اس ساری کوئین ڈنگ کی پوری تاریخ کچل دی جو یہ سب بہت دیر تک چل رہی اور اب تک اس نے کسی کو ناکام نہ کیا۔ یہ ایسا لگتا ہے کہ سیکیورٹی ادروں کی پھر بھی پوری تھیم ہے کہ انھوں نے صرف ان چار کے ہی کو اپنی پرچھی میں لے لیا؟ وہ یہ رکیکوڈ کیا گیا ہے کہ اس سیریز میں جو پہلے کوئین ڈنگ بننے والا تھا، اب انھیں بھی کوئین ڈنگ بنایا گیا اور انھیں بھی اسی ڈھانچے میں لایا گیا ہے۔ یہ بتاتا ہے کہ سیکیورٹی اداروں نے اس کو ایک شاندار کام انجام دیا ہے، لیکن یہ بھی بات کھلی ہے کہ انھوں نے صرف ایک اور چوری کی۔
اسلام آباد کچہری میں ہونے والے حملے کی جانب سے منسلک تمام نیٹ ورکس کو پکڑنا، واضح ہے کہ آپ نے سیکورٹی اداروں پر انھوں نے بہت زیادہ کم عرصہ میں انھیں ایسا کرنے کی صلاحیت دی ہے جس کے لیے عام طور پر 5 سال لگتا ہے، یہ تو ہمیشہ کچھ نئی پالیسیوں سے محرک ہوتے رہتے ہیں اور نئی پالیسیاں دوسری نئی پالیسیوں سے بھی محرک ہوتی رہتی ہیں۔
یہ سیکیورٹی اداروں کی کامیابی بھی چار دہشتگرد کو پکڑنے پر ہی ہو سکتا ہے، لیکن انھیں ملکی سیکیورٹی نظام کو بہت ترقی دی گئی ہوگی تو یہ حملہ بھی نہیں ہوا جاتا۔ اور انھیں پکڑنے کا شکر گزارنا ہی نہیں ہوگا جب تک ملکی سیکیورٹی نظام کو بہتر بنایا نہیں جاتا۔
عطا تارڑ کی یہ پریس کانفرنس سے بات کرنے لگا تو میں سوچتا ہوں کہ وہ ان دہشتگردوں کو پھانسی دی جائیگی یا نہیں، یہ بات تو واضح ہے کہ ایک نیٹ ورک کو مکمل طور پر پکڑ لیا گیا ہے اور ان کی منصوبوں میں بھی تمام ٹراس کر لیا گیا ہے، لیکن یہ بات کچھ متعقبل ہے کہ وہ دہشت گرد جو اس حملے میں شامل تھے ان کی جانی نقصان کا سبب بن سکتے تھے اور وہ ایسے مقام پر بھی داخل ہوسکیتے جو پوری صورتحال کو نظر انداز کر دیں۔
اس سے پہلے بھی چوتھائی دہشت گردی کو پکڑنا ایسا ہی ٹنکا لگتا ہے تو یہ سچمے اس پر پورے نیٹ ورکس کو کھینچ سکیں تو انھیں کیسے نہیں پوچھا کہ ان کی جانی زندگی کی وہاں بھی یہ ہی کیا ہو گا؟