اسلامک فوبیا: کیرالہ کیے ذائقہ پر عرب - Latest News | Breaking N

چڑیا

Well-known member
کیرالہ جیسے ایک خطے کا کردار بدل رہا ہے اور یہ عرب بنتا جا رہا ہے۔ شوارما اور مندی جیسی غیر ملکی ذائقوں نے مقامی پکوانوں کی جگہ لے لی ہیں۔

عرب کھانے عرب تاجروں اور موپلا مسلمانوں کا تعلق رکھتے تھے جس سے کیرالہ میں اسلام داخل ہوا اور اس نے اپنے کھانوں کو بدل دیا۔

اسلام کا داخلہ ہندوستان میں اور موپلا کمیونٹی کا کردار کیرالہ کی شہرت میں ایک اہم مقام ہے جس نے اس خطے کو عرب کھانوں سے بھر دیا ہے۔

کیرالہ کے مقامی کھانے کی شناخت اب عرب کھانوں سے ہار رہی ہے اور شوارما اور مندی جیسی غیر ملکی پکوان اب بازار میں چھائے ہوئے ہیں۔
 
جی تو کیرالہ سے عرب کھانوں کا رسوخ بھی اچھا ہے، لیکن یہ دیکھنا بھی اچھا ہے کہ مقامی کھانوں کی پیداوار جاری رہے تو یہ خطے کی خاصیت کو قائم کیا جا سکتا تھا۔ اب جب شوارما اور مندی جیسی چیٹنلز ہوجاتی ہیں تو وہ کیسے لوگ ہوں گے؟
 
آج کا یہ خطہ کچھ دیر سے عرب بنتا جارہا ہے اور ایسے کیونکہ یہ شوارما اور مندی جیسی غیر ملکی ذائقوں کا مقل کو بھی بن رہا ہے… نہ تو پانی میں گارنے کے لیے پودوں کی ضرورت تھی… اور شام سے آئے ہوئے لوگ یہاں کے مقامی کھانے کو بدل رہے ہیں۔

اب یہ کس طرح گنا ہوگا… کیرالہ کے ماحول اور اس کی تریخ و ثقافت کیا ہوگا… جس کتنی دیر سے عرب نژاد لوگوں کا تعلق رکھتا ہے یہ وہی بات ہے…
 
عرب بننا ایسا ہو رہا ہے جیسے کچھ لوگ اپنے ملازمت سے ریٹائر ہو کر گھر آتے ہیں اور ٹی وی پر پہلے کیپڑی پہنی رکھتی ہیں… کیرالہ نے کچھ ایسا ہی کیا ہے، اب وہاں عرب کھانا بھر گیا ہے اور مقامی لوگوں کو پہچان نہیں آ رہی… شوارما اور مندی جیسی غیر ملکی پکوانوں نے دیکھ لیا کہ کیرالہ میں کچھ نہیں رہ سکتا، اب وہاں کے کھانوں کو نئی چھت مل گئی ہے…
 
😏 میری رाय یہ ہے کہ کیرالہ کی شہرت اس وقت تک تھم جاتی ہے جب تک کہ یہ عرب بنتا چلاے. پانچ سाल قبل میں جو کہیں مقامی پکوانوں کو ہار رہا تھا وہ اب شوارما اور مندی جیسی کھانوں پر نکل آئے ہیں.

لیکن یہ بات تو بھی رہ جاتی ہے کہ عرب کھانے عرب تاجروں اور موپلا مسلمانوں کا تعلق رکھتے تھے، مگر اب وہاں کی شہرت کہاں چلی گئی؟ اس بات کو تو نہیں سمجھ سکتا کہ عرب کھانے کی وجہ سے شہرت میں کمی ہوئی اور مقامی پکوانوں نے وہاں اپنا جگہ فراہم کر دی.
 
ایسا لگتا ہے کہ کیرالہ کا شہر ایک دھچکنے والا ہو رہا ہے جس کا اہمیت سے ناکام پہلوا دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اپنے مقامی شوقوں کو بھول کر ایک غیر ملکی کی طرح کھانا کھانے لگے ہیں۔

اب یہ بھی دیکھنا اچھا ہو گا کہ لوگ اپنی ثقافت کو کس کی پالیسی سے ناکام کر رہے ہیں اور اپنے شہر کی اچھائی کو کیسے بھیلا دیا جا رہا ہے۔

میں بھی اس بات پر پورا یقین کرتا ہوں کہ اگر ہم اپنے شوقوں اور ثقافت کو برقرار رکھتے تو یہ سب نہ ہونے دیت۔
 
سوسائٹی کا یہ کام تو چل رہا ہے لیکن میں نہیں سمجھ سکا کیا انٹرنیٹ پر کیریئر کو بھی بدلنا مشکل ہے? پہلی بار شوارما اور مندی جیسی چीजوں کی پیداوار سے قبل کیریالہ میں کیا گیا تھا لیکن اب ان کی تعداد ایسے تو زیادہ ہو گئی ہے جیسے وہ اس خطے کو عرب بنانے کے لئے بنائے گئے ہیں! 😩
 
بے شک کیرالہ نے ایسا ہی سہارا لے لیا جیسا اس نے مقامی پکوانوں کو بدل دیا ہے۔ شوارما اور مندی جیسی غیر ملکی ذائقوں کا ایسا بھی ہاتھ ہوا جو کہ اس خطے کو عرب بنانے کا باعث بنا ہے۔ لیکن یہ بات واضح ہے کہ کیرالہ کی شہرت اور مقامی پکوانوں کی شناخت میں ایسا جھٹکا ہوا ہے، نہ تو اس کے لئے ہی بہتر ہے۔
 
میری نیند آتی ہے جب یہ بتاتا ہو کہ کیرالہ شوارما اور مندی جیسی غیر ملکی پکوانوں کی طرف توجہ دے رہا ہے . پچیس سال پہلے انڈین الپائی میتھی (نارہ) سب سے محبوب تھا اور اب وہ چلے گیا ہے ۔
اس کیرالہ کی پکوان کی دنیا کو کچھ نئی جان لگ رہی ہے لیکن میں ہندوستان کی پوری تاریخ کے بارے میں جانتا ہوں اور میرے پاس ایسا کھانا ہوتا ہے جو 100 سال پہلے انڈین الپائی میتھی سے زیادہ محبوب تھا۔
شوارما اور مندی جیسی پکوانوں کو چالانے والے لوگ بہت شہرتی ہوتے ہیں اور ان کی وجہ سے کیرالہ کی پکوانی دنیا بھر میں جھلکتا جا رہا ہے .
 
اس کیرالہ کی تیز رفتار تبدیلی ایسا جیسے میری ماں نے اپنے بھائی کو شاورما کھلنے پر مجبور کیا ہو! تو اب یہاں عرب کھانوں کو دیکھ کر سچ میں غصہ اٹھاتا ہوں جو کیرالہ کا مقامی کھانا ہوتا تھا، اب وہاں شوارما اور مندی جیسی پکوانیں ہی چل رہی ہیں! یہ تو ایک نوجوان کے فون پر سمجھنے والا عمل ہے، پہلا پچیس سے کم کھانا کھانے والے بڑے تھے اور اب وہاں 15 کے لئے بھی بہت کھانا نہیں جانتے!
 
یہ بھی کہا جاتا تھا کے کیرالہ ایک خاص مقام پر ہے جس کے لیے یہ پوری دنیا سے لوگ آتے تھے اور اب وہاں شوارما اور مندی جیسی چیلنجنگ پکوان نے اپنا ایمپائر بنایا ہے...یہ کہیں سے بھی اچھی بات ہو گی، لیکن یہ سوچتے Samaj me kitne log arabe khaanay ko try kar rahe hai? to kya baat hai?
 
میری نظر سے یہ تو ایک کھلے دل کی بات ہے۔ کیرالہ میں عرب کھانوں کو دیکھنا بھی انسپریشنل ہوستا ہے۔ لیکن اس بات پر توجہ دینا چاہیے کہ یہ عرب کھانے مقامی پکوانوں کی جگہ لینے کا نتیجہ ہیں۔

میری اہلیت کا خیال ہے کہ شوارما اور مندی جیسی غیر ملکی پکوان میں کچھ دلچسپی ہے لیکن وہ ان کو ایسے پیش کرنا چاہئیں جیسے وہ مقامی پکوانوں سے مل جائیں۔ مثلاً شوارما میں کچھ عرب سبزیاں شامل کرنے کی کوشش کریں اور مندی میں کچھ ہندوستانی دھنیا شامل کریں۔

یہ سارے پکوانوں کو ایک ایسا درجہ دیں جو انہیں ان کی اصل جود کے سامنے لائے۔
 
آج کیرالہ ایک تباہ ہو گیا ہوا لگتا ہے … نہ تو وہانہ ہندوستانی پکوانوں کو چھوئے ، نہ ہی عرب کھانوں کو . ایسا لگتا ہے جیسے لوگ بھول گئے ہیں کہ وہ اپنی تریخ کی پیداوار ہیں … اب وہ کیرالہ کھانے عرب کھانوں کا چاکو رہتے ہیں جیسا کہ شوارما اور مندی جیسی ناقابیل پکوانوں کو … یہ ایک بدترین صورت حال ہے جو کہ اس خطے کی تریخ سے خالی ہو گیا ہے 🤦‍♂️
 
ਕیرالہ میں ایسا کیا دیکھ رہا ہے؟ پہلے مقامی پکوانیں تھیں لیکن اب ان کا کام نہیں چلا رہا ہے، شوارما اور مندی جیسی پکوانیں اب ان کی جگہ لے رہی ہیں، اب یہ لگتا ہے کہ یہ ایک غیر ملکی سٹریٹ جس میں سب کو ایک اسی ذائقے پر چلتا ہوا دیکھنا پڑ رہا ہے.
 
سورج تھام کے بعد، اسے نہیں دیکھا کے کیرالہ والوں کی شہرت کا ایک حصہ اب واپس آ رہا ہے۔ ان کی پکوانیں تھیں جو اب غیر ملکی ذائقوں سے replace ہوئی ہیں اور شوارما اور مندی جیسی چیچے کھانے اس خطے میں موجود ہیں، لالچ مچا رہا ہے۔
 
عرب بنتا جا رہا ہے؟ یہ واضح طور پر کہنا بہت مشکل ہے کہ کیرالہ کی اپنی ایک عادت نہیں ہو گئی ۔ شوارما اور مندی جیسی پکوان آئے ہوئے ہیں تو کیا یہ کہ کہیں کھانے کی رائے ہو؟ میتھو کی دال، بالتی اور تھائی ایلنٹ۔ ان سب پکوانوں کا کوئی علاج نہیں اور وہاں تک پہنچ کر ان سب کے ساتھ شوارما اور مندی کا کتنے چیلنجز کا سامنا ہوتا ہے؟
 
پاکوں کے لئے یہ بہت گھمندہ ہے کہ شوارما اور مندی جیسی غیر ملکی پکوان اب کیرالہ میں بازار میں چھائے ہوئے ہیں ، کئی دہائیوں سے یہاں مقامی پکوان تھے اور اب ان کی جگہ غیر ملکی پکوان لینے والے لوگوں نے لی ہے.
 
mere liye ye bahut bura sawal hai, meri rai ko koi baat nahi hai ke hum arab khano ka shauk kar lein. har cheez ki apni pehchaan hoti hai aur khana bhi is tarha nahi hona chahiye.

main samajhta hoon ki ye trend ke beech ek mazedaar khel ho raha hai, lakin yeh zaroorat nahi hai ki hum apne local dishes ko chhod dein. bas kuch arab dishon ka shauk kar lein aur phir bhi apni pehchaan banaye rakhein.

mera maarna hai ke ye trend agar adhoori se ho to achha hai, lekin agar agar hum apni local culture ko chhod dein to zaroor galat hota hai.
 
اس کیریالا کا حال بہت دلچسپ ہے! جس طرح شوارما اور مندی جیسی غیر ملکی ذائقوں نے مقامی پکوانوں کی جگہ لے لی ہیں تو اب یہ کیریالا عرب کھانے کی دنیا میں تبدیل ہورہا ہے! 😂

ماڈرن کیرالا بہت ماحولیاتی رازپوشیوں کا شہر بن گیا ہے، اس کی پکوان کھانے اور ایک دوسری پہچان لینے میں کسی حد تک اپنی خودمختاری مونہ ونس لگ رہی ہو! 🤣

لیکن یہ تو ایک غلط فہمی ہے کہ عرب کھانوں نے مقامی پکوانوں کو دوسرے سے ختم کر دیا! اس کی بجائے کہیں یہ کہنا چاہئے کہ شوارما اور مندی جیسی غیر ملکی ذائقوں نے مقامی پکوانوں کو ایک نئے روپ میں لائی ہیں! 😊
 
واپس
Top