اسلاموفوبک آسٹریلوی سینیٹر کا برقعہ پہن کر ایوان میں احتجاج، ایک نئی تنازع کی لہر ہوئی ہے جس میں آسٹریلیا کی پارلیمانی حلقے میں اسلاموفوبی کے خلاف لڑائی کا مقصد ہے۔
بھارت وطن سے تعلق رکھنے والی ایک نئی پارٹی نے اس سینیٹر کے اس اقدام کو بے اعتماد اور کمزور سیاسی ہتھکنڈہ قرار دیا ہے جو برقعے پہنی ہوئی تھیں اور پارلیمنٹ میں احتجاج کرتے ہوئے ہار گئے تھے۔
اسلامو فوبیا سے ہر سطح پر نمٹنا ہوگا، یہ ایک محنت کی ضرورت ہے کہ ماہرین اور عام لوگ اس بات کو سمجھے کہ اسلاموفوبیا سے بچنے کے لیے ہمیشہ مشترکہ محنت کرنا چاہیں گے۔
اسلامو فوبیا سے نکلنے کی وہ سب سے پہلی کوشش اس وقت ہوئی جب ایک سینیٹر نے برقعہ پہنا اور پارلیمنٹ میں احتجاج کیا۔ اس کے بعد ایسا محسوس ہوا کہ اسلامو فوبیا سے نمٹنے کی ایک بڑی جھڑی شروع ہوئی ہے، اور اسے دور کرنے میں مشترکہ محنت کی ضرورت ہے۔
اس سینیٹر کا یہ احتجاج ان پر توجہ سے ملا جس نے اسلاموفوبیا کے خلاف لڑائی کے لیے اپنی زندگی بدل دی ہو۔ پھر بھی، یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس سینیٹر نے کیا یقین کیا تھا جو انہیں ایسا کہنے اور کرنے کی پوری اجازت دیتی ہے؟
اسلاموفوبیا سے نمٹنا ایک مشکل کام ہے، لیکن یہ کہنا کہ اسے دور کرنے کے لیے مشترکہ محنت کی ضرورت ہے، پوری اور نازک طرح سے نہیں ہو سکتی ہے۔
اسلاموفوبیا سے بچنے کے لیے ہمیشہ ایسا محسوس کرتے ہیں کہ اسے دور کرنے کی ایک بڑی جھڑی شروع ہوئی ہے، اور اس سے ابھی بھی اس بات کو سمجھنا ہوتا ہے کہ اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے ہمیشہ مشترکہ محنت کرنی چاہیں گے۔
اس سینیٹر نے برقعہ پہنا کیا تو یہ ایک بڑا معاملہ ہوگا اور اس پر مبنی احتجاج سے ابھی ان کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وہ کس چیز کے خلاف لڑ رہے ہیں...اسلاموفوبیا کی بات ہوگی اور اس پر احتجاج کرنا ایک بڑا محنت ہوگا تو یہ کام کیسے ہوا گا؟
اسلاموفوبک آسٹریلیا کے سینیٹر کو پھونکنا ایک بڑی بات نہیں ہے! وہ اس طرح سے اپنے نقطے پر کبھل رہے ہیں جو کہ ان کی بے حد آسانی سے سمجھنی پڑ رہی ہے۔
آسٹریلیا میں اسلاموفوبیا کو اس طرح سے لہر دی جاتی ہے جیسا کہ اس کی پوری تردید نہیں ہوتی۔ یہ تو ایک بھارپور وضاحت ہوگی کہ وہ سینیٹر جو برقعہ پہن کر پارلیمنٹ میں احتجاج کیا، اس کو ان کی تردید پر زور دینا نہیں چاہئیے بلکھ ایسا محسوس ہونا چاہئیے جیسے وہ انہیں دیکھ رہا ہے کہ وہ کبھل کر اس بات کو سمجھ آئے ہوں گے کہ اسلاموفوبیا سے ہر سطح پر نمٹنا چاہئیے۔
مگر یہ کیا ہو رہا ہے? سینیٹر نے برقعہ پہنا اور پارلیمنٹ میڰ احتجاج کر کے ہیں؟ تو اس پر انھیں ایک سلبا اچھا دکھا دیا گیا ہے! یہ بھی ہو گیا ہے کہ Islamofobia سے نمٹنا ایک بڑی چुनौतی ہے... <a href="https://www.aljazeera.com/amp/news/asutralia-senate-islamophobia-protest-1821151631" target="_blank">آسٹریلیا کی پارلیمانی حلقوں میں اسلاموفوبی کے خلاف لڑائی</a>
اس سینیٹر کو یہ برقعہ پہنا تو میری انتباہیں نہیں سنے... اس کے بعد یہ لہر بھی ہوئی جو اسلاموفوبی کے خلاف لڑائی کی ہو رہی ہے، میرا بھی یہ محسوس ہوا کہ ابہامات اور بددلیوں سے نکلنا ایک ایسا محرک ہے جس پر سب کو ایک دفعہ توھنے والے ہیں... اس طرح کی لڑائی میں پوری دنیا کو شامل کرنا چاہیے تاکہ ایسے واقعات نہ ہوں جو اچانک سے سب کو دھکے ہوئے دیکھنے کو مل جائیں...
اس سینیٹر نے ایسا کام کیا ہے جس سے تمام ملکیوں کو متاثر کیا ہے… انھوں نے اس्लاموفوبیا کو چیلنج کرنا شروع کیا ہے …اس کے بعد یہ محسوس ہوتا ہے کہ ملک بھر میں ایسی تحریکیں شروع ہوئی ہیں۔
اسسٹریلیا کے اس سینیٹر نے برقعہ پہنا کر پارلیمنٹ میں احتجاج کیا ہے اور اب ایک نئی جھڑی شروع ہوگئی ہے جس میں اسلاموفوبی کے خلاف لڑائی کا مقصد ہے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ دوسرے لوگ بھی اپنی آواز ہاتھیں لے رہے ہیں اور انہیں سمجھنا چاہیے کہ یہ اسلاموفوبیا سے نمٹنے کی کوشش ہے۔
اسلاموفوبیا ایک بڑا مسئلہ ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے ہمیشہ مشترکہ محنت کرنا چاہیے، سینیٹر نے برقعہ پہنا کر احتجاج کیا ہے اور اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ ایک بڑی جھڑی ہوگئی ہے اور اسے دور کرنے میں ہمہ تعاون کی ضرورت ہے
اسلاموفوبک آسٹریلیوی سینیٹر کا برقعہ پہن کر ایوان میں احتجاج ہونے کی بات سونے کی چڑی نہیں ہے، لیکن اس کی پچھلے یوں اچھی طرح سمجھا جا سکتا ہے کہ اس سے ایک نئی تنازع کی لہر ہوئی ہے جو پاکستان وطن سے تعلق رکھنے والی ایک نئی پارٹی اور آسٹریلیا کے عوام کے لیے اسلاموفوبی کے خلاف لڑائی کا مقصد ہے۔
اس سینیٹر کی کارروائی سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ایسا کرنے کے لیے تیار تھا جو اسے اپنی سیاسی زندگی میں بدترین بھیلا ہو جائے، لیکن یہ بات بھی سچ ہے کہ انھوں نے ایسا کرنا تو چاہئیں بلکہ اس کا مقصد وہ بھی تھا۔
اسلاموفوبیا سے ہر سطح پر نمٹنا اور اس سے نکلنے کی پہلی کوشش کرنے والوں کو اپنی کارروائیوں سے یہی بات سامنے آئی ہے۔ اس سے علاوا یہ بھی اچھا ہے کہ ایسے لوگوں نے اپنی کارروائیوں سے دوسروں پر زور ڈالاہے جو اسلاموفوبیا سے لڑنے کی کوشش کر رہے ہیں، انھوں نے بھی یہ بات سمجھائی ہے کہ ایسے لوگوں کو ساتھ مل کر اس معاملے میں مشترکہ محنت کرنی چاہئیے۔
اس سینیٹر نے برقعہ پہنا تو وہ سب کچھ ٹوٹ گئے تھے، لگتا ہے وہ نہیں سمجھا کہ پارلیمنٹ میں ایسا کام کرنا چاہیے جو لوگوں کو بھواڑو بناتا ہے۔ اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسلاموفوبیا سے نمٹنا مشکل ہو گا، اور اس لیے ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنا ہو گا۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ بہت ضروری ہے کہ ہم لوگ اسلاموفوبیا سے نمٹنے کی اس کوشش میں شامل ہوں۔
اسلاموفوبک آسٹریلیوی سینیٹر کا برقعہ پہن کر ایوان میں احتجاج ، اس نئی تنازع کو دیکھتے ہوئے مجھے یہ لگتا ہے کہ آسٹریلیا کی پارلیمانی حلقوں میں اسلاموفوبی کے خلاف لڑائی ایک اچھی بات ہے۔
ماہرین اور عام لوگوں سے ملنے پر مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ اسلاموفوبیا سے نمٹنا ایک بڑی چونگی ہوگا، اس کی وضاحت کی ضرورت ہے کہ ہم سب مشترکہ محنت کرنا چاہیں گے کہ اسلاموفوبیا سے بچنے میں۔
اسلامو فوبیا سے نکلنے کی وہ سب سے پہلی کوشش اس وقت ہوئی جب ایک سینیٹر نے برقی پہنا اور پارلیمنٹ میں احتجاج کیا، اب اس نئی تنازع کا ایک بڑا ماحول ہو گیا ہے، اسے دور کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم مشترکہ محنت کریں گے۔
اس سینیٹر کو پوچھو کہ اس نے کیا تھا؟ ایک بھارتی نے انہیں برقعہ پہنا کر پارلیمنٹ میں احتجاج کیا تو کیا اس کی پالیسی تھی کہ انہیں پوچھنا چاہیے یا ایسا ہی ہوتا دیکھ لیں?
اسلاموفوبیا سے نمٹنے کی بات کر رہے ہیں لیکن کبھی تو اس کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہئیے، اب کہتے ہیں اور سمجھاتے ہیں؟
اس سینیٹر کی کامیابی کتنے دنوں میں ہوئی گی? جو لوگ اس نے بے اعتماد اور کمزور سیاسی ہتھکنڈہ قرار دیا ہے وہ تو بلاش فون پر ٹپ کے مگر وہ اس سے لڑنے والے نہیں جو جھٹے اور بے اعتماد رہتے ہیں?
اس سینیٹر کا فیصلہ، مجھے سمجھ میرا نہیں آ رہا کہ وہ کیا چاہتے تھے। وہ ایک اچھا مقصد دیکھتے تھے یا اس کی وجہ سے وہ ہار گئے؟ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے یہ ایک نئی تنازع کی لہر ہو رہی ہے جو ابھی تو آئے ہیں، اور اس سے نکلنے کا کوئی طریقہ نہیں پتہ چلاہ گیا ہے۔
اس سینیٹر کا عمل تو کچھ لوگ اپنی نظر سے انھوں نے بھی دیکھا ہوگا ، لیکن یہ ایک پہل ہے کی نہیں؟ اس لئے کہ ابھی تک، لوگ چھپ کر انھوں نے اپنی فobia کو ظاہر کرنا جاری رکھی ہے ، لیکن اب انھوں نے ایک بڑا خطاب کیا ہے . یہ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے لوگ اچانک بیدار ہو کر کہتے ہیں، ایسا تو کہنے سے پہلے انھوں نے اپنی دلی لگی رکھی تھی۔