اسرائیل ـ ایران ایک اور جنگ کے دہانے پر: - Latest News | Breaking Ne

خیالات

Well-known member
ایک اور اسرائیل - ایران جنگ، جس کا امکان پیدا ہونے لگتا ہے جو کہ 12 روزہ جنگ کے بعد ختم ہو گیا تھا، اب بھی رہ سکتا ہے۔ نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، ایسے معاملات میں کہا گیا ہے کہ ایران کے پاس اب بھی پیداوار کے لیے کافی مقدار میں یورینیم ہے اور وہ ہزاروں میزائل بنانے کی دوڑ لگا رہا ہے۔

اس رپورٹ میں مشرقی وسطیٰ کے حکام اور ماہرین کا خیال ہے کہ اسرائیل اور امریکی حملوں سے تہران کی جوہری تنصیبات کو پہلے کے خیال سے کم نقصان پہنچا ہے، اور دونوں ممالک تنازع کے ایک اور دور کے امکان کے لیے تیاری کر رہے ہیں۔

ایران کی جانب سے اس بات پر شکوک کیا گیا ہے کہ آیا وہ مزید پیشرفت کر سکے گا یا نہیں، اور اس کی وجہ میں ایران کے سب سے اعلیٰ رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای نے ہسپتالوں اور صحت کے حکام کے سامنے اپنی واضح ریمارکس کی ہیں۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی کبھی کبھی کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں، لیکنIran کے ساتھ تعامل اس وقت تک ممکن نہیں جب تک امریکہ صیہونی حکومت کی حمایت جاری رکھے، فوجی اڈے برقرار رکھے اور خطے میں مداخلت کرے، آیت اللہ علی خامنہ ای نے ہسپتالوں اور صحت کے حکام کے سامنے اپنی واضح ریمارکس کی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک نئی افزودگی سائٹ پر ایرانی کام کے ساتھ جو بین الاقوامی معائنہ کاروں کو رسائی دینے سے انکار کیا جاتا ہے، خلیج میں بہت سے لوگوں کو یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ ایک اور اسرائیلی حملہ "تقریباً ناگزیر” ہے۔

ایران نے اپنی میزائل کی پیداوار میں بہت اضافہ کیا ہے، اس امید میں چوبیس گھنٹے کام کر رہا ہے کہ "اسرائلی دفاع کو 12 دنوں میں 500 نہیں بلکہ ایک ساتھ 2000 فائر کرنے کے قابل ہو گا۔ اسرائیل محسوس کرتا ہے کہ کام نامکمل ہے اور یہ وہ تنازعہ کو دوبارہ شروع نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں دیکھ رہا ہے، اس لیے ایران اگلے دور کے لیے تیاریوں کو دوگنا کر رہا ہے”۔

ایران میں ایک ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے، جبکہ اسرائیل کے آبادی والے علاقوں میں مجموعی طور پر 36 میزائلوں کے اثرات اور ایک ڈرون حملہ ہوا۔
 
اس رپورٹ سے میرا انساف کی جانے میں کمی ہو گئی ہے، یقیناً اسرائیل اور امریکہ نے تہران پر حملے کر دیے ہیں، لیکن وہ اس سے ابھی بھی پکہ رہتے ہیں کہ ایران میں یورینیم کی مقدار کتنا ہو گی۔ یہ رپورٹ میرے لئے متعصبانہ موقف اختیار کرنے کی طرف بھی مائل ہے، اس لیے کہ ایران میں یہ رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپنی واضح ریمارکس کی ہیں جو مجھ پر منفی اثر دیتی ہے۔

اس کے علاوہ، امریکی کہنا چاہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں، لیکن ان کی یہ دعوت مجھ پر بھی منفی اثرات پڑتی ہے، اس لیے کہ ایران میں وہ صیہونی حکومت کی حمایت جاری رکھتے ہیں۔

اس سے قبل، رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایک نئی افزودگی سائٹ پر ایرانی کام کے ساتھ بین الاقوامی معائنہ کاروں کو رسائی دینے سے انکار کیا جاتا ہے، جو مجھے مزید مشغولیت میں ڈالتا ہے اور اس کے بعد یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ ایک اور اسرائیلی حملہ "تقریباً ناگزیر” ہے۔
 
ایسا ماحول رچتا ہے جس میں ہر گھنٹی سے نیوز پاپ آپ کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور اب اس نئے رپورٹ سے بھی ہم کو دوسرا ایسا خبردار ہوا مل گئا ہے جس کے بعد 12 روزہ جنگ ختم ہو گئی تھی۔

ایران کے پاس ابھی بھی کافی مقدار میں یورینیم ہے اور وہ ہزاروں میزائل بنانے کی دوڑ لگا رہا ہے، ان کی اہداف کو پورا کرنے کے لیے ایک نئی افزودگی سائٹ پر ایرانی کام کے ساتھ بین الاقوامی معائنہ کاروں کو رسائی دینے سے انکار کیا جاتا ہے، یہ بات بھی پھیل رہی ہے کہ ایک اور اسرائلی حملہ "تقریباً ناگزیر” ہے، لہٰذا ابھی بھی خلیج میں بہت سے لوگوں کو یہ سوچنے پر مجبور کیا جاتا ہے کہ ایک اور حملہ "سفید سگونے” نہیں ہو گا۔
 
منے سنا ہے کہ اسرائیل کی حکومت نے سیریمین کو اپنی ملک کے لئے محفوظ بنانے کے لیے بھیگڑے سے باہر ہونے والے یورینیم کو ان پر کنٹرول کر لیا ہے، اور اب تو وہ پیداوار کی دوڑ میں مصروف ہیں کہ یہ معاملہ دوسری بار نہ ہونے دیں۔ لیکن یہ بات تو چلو ان کا جھٹکہ اور وہ پیداوار کو زیادہ کرنے کی کوشش تو بہت ہی خطرناک ہو گی، تو کیے نہ تو سوریہ پر حملہ کیا گیا اور نہ ہی اسرائیل پر حملہ کیا گیا تو وہاں کی حکومت پہلے دھمکیاں دیتا تھا اور اب تو وہاں کا وزیر صحت کو بھی اپنی جان لینے کی تلافی دینا ہو گیا ہے 🤕
 
اس رپورٹ سے تو پتہ چلتا ہے کہ ایران اس جنگ کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیاریوں میں بہت سرگرم ہے، جس کی وجہ سے امریکی اور اسرائیلی حملوں نے ان کے جوہری تنصیبات پر ایک منفی اثرات چھھڑنے کی صورت نہیں پائی۔ اس بات کو بھی محسوس ہوتا ہے کہ Iran کی حکومت نے صحت کے شعبے سے ان کو مشورہ دیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ابھی بھی ایک منفی ادرار پر ہے۔
 
دیکھتے ہیں تو ایران کے پاس اب بھی یورینیم کی مقدار ہے اور وہ میزائل بنانے کی دوڑ لگا رہا ہے، یہ تو خطرناک ہے۔

یہ رپورٹ مندرجہ ذیل statistical data پر مبنی ہے:

ایران میں لقمہ اجل کی تعداد:
- ایران میں لقمہ Ajl کی تعداد 1,000 سے زیادہ ہے

اسrael کے علاقوں میں حملوں کی تعداد:
- اسرائیل کے علاقوں میں مجموعی طور پر 36 میزائلوں کے اثرات اور ایک ڈرون حملہ ہوا۔

ایران کی میزائل کی پیداوار:
- ایران نے اپنی میزائل کی پیداوار میں بہت اضافہ کیا ہے، اس امید میں چوبیس گھنٹے کام کر رہا ہے کہ "اسرائلی دفاع کو 12 دنوں میں 500 نہیں بلکہ ایک ساتھ 2000 فائر کرنے کے قابل ہو گا"
 
ایسے نہیں ، ابھی تین ماہ پہلے Israel کا ایک حملہ ہوا تھا اور اس کے بعد ایران کی جانب سے بھی لگاتار تنازع کیا گیا۔ Israel اور USA کے حملوں کے نتیجے میں Iran کی ایک واضح بات سامنے آئی ہے، ایران تین ماہ کی تنازع کی پوری جھلک سے نکل کر بھی باقی رہ گیا ہے۔

اس کے بعد کیا Israel اور USA ایران کو ایسے درجے پر کہے گے۔ https://www.bbc.com/urdupakistani/edition/pk/news/2024/08/21/israel-iran-war-dangers
 
اس رپورٹ سے میری یہ نتیجہات نکلی ہیں 🤔

میں اس بات پر واضح طور پر متفق ہوں کہ ایران میں پیداوار کے لیے کافی مقدار میں یورینیم موجود ہے اور وہ ہزاروں میزائل بنانے کی دوڑ لگا رہا ہے، یہ تو واضح ہے کہ ایران کو ایک اور اسرائیلی حملہ سے بھی پرہیز کرنا ہو گا 🚫

میری یہ بات بھی نتیجہات نکلی ہے کہ اگر امریکی حملوں سے تہران کی جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے تو دونوں ممالک ایک اور تنازع کے امکان کے لیے تیاری کر رہے ہیں، اس پر میرا ایک بھی سंदेश نہیں ہے 🤷‍♂️

میں یہ بات بھی واضح طور پر کہوں گا کہ ایران کی جانب سے شکوک کی گئی ہے کہ آیا وہ مزید پیشرفت کر سکے گا یا نہیں، اور اس کی وجہ میں ایران کے سب سے اعلیٰ رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای نے ہسپتالوں اور صحت کے حکام کے سامنے اپنی واضح ریمارکس کی ہیں، یہ تو واضح ہے کہ ایران کا اہل قوت کو اس پر توجہ دی جانی چاہئیے 🤝
 
واپس
Top